
Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:55 AM
#چاند 🌙 آسمانوں سے لاپتہ۔
#قسط:14
#حنا اسد ۔
چاند آسمانوں سے لاپتہ ہوگیا
چل کہ میرے گھر میں آگیا ۔
میں خوش قسمت ہوں باخدا اسطرح
ہو جائے پوری اک دعا جس طرح
تیرے بن میری جاناں کبھی
اک پل بھی گزارہ نہیں ۔
تیری آرزو نے خود سے بیگانہ کردیا ۔۔۔
اسکی انگلیاں تیزی سے پیانو کیز پریس کرتی ہوئی مخصوص دلکش دُھن بجا رہی تھیں اور اسکی سحر انگیز آواز سارے گھر میں گونج رہی تھی ۔۔۔۔
چاندنی وہ آواز سن کر بیدار ہوئی ۔۔۔اور اسی آواز کے تعاقب میں بستر سے باہر نکل کر ننگے پاؤں چلتے ہوئے باہر نکل آئی ۔۔۔۔
چاند آسمانوں سے لاپتہ ہوگیا
چل کہ میرے گھر میں آگیا۔۔
آگیا ۔۔۔
میں نے تجھے تحفے میں
یہ دل دیا ۔
تو نے مجھے بدلے میں یہ جہاں دیا ۔۔۔
میں ہی جانوں
تو ہی جانے ۔۔۔
تو ہے درمیاں
تجھ سے ہے میری جاناں گھر یہ آشیاں ۔۔
پیانو کے پیچھے وہ ساحر موجود تھا جس نے اپنی طلسمی آواز سے اسے اپنی طرف متوجہ کیا تھا ۔۔۔
نجانے کیسی کشش تھی اسکی آواز میں وہ اپنے آپ اسکی اوڑھ کھنچی چلی آرہی تھی ۔۔۔مگر اس انسان کا چہرہ وہ ابھی تک دیکھ نہیں پائی تھی ۔۔۔۔
تیرے بن میری جاناں کبھی
اک پل بھی گزارہ نہیں ۔
تیری آرزو نے خود سے بیگانہ کردیا ۔۔۔
چاندنی نے جھک کر اسکا چہرہ دیکھنا چاہا ۔۔۔۔
چاند آسمانوں سے لاپتہ ہوگیا ۔۔۔
مگر اسکے شخص کے شانوں تک آتے بھورے بال اسکے پیانو کیز پہ جھکے چہرے پہ گرے ہوئے تھے جس سے اسکا چہرہ واضح دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔۔۔۔
چل کہ میرے گھر میں آگیا ۔۔۔
آگیا ۔۔۔۔
جبکہ وہ اپنی پری کی یادوں میں بری طرح ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔۔
اس دن باہر چھاجوں چھاج بارش برس رہی تھی ۔۔۔۔پری کی آنکھ باہر ہونے والی بارش کی آواز سے کھلی تھی۔۔بمشکل اس نے اپنی بند آنکھوں کھولتے ہوئے ارد گرد کا جاٸزہ لیا۔۔۔
باہر اپنے گرد شال لپیٹ کر باہر نکلی ۔۔۔۔
لاونج میں آریان شیر اپنی گن کو پھونک مار کر صاف کرتے ہوئے اسکی آئلنگ کر رہا تھا ۔۔۔۔
" باہر کیا بارش ہو رہی ہے اور آپ نے مجھے بتایا کیوں نہیں ؟۔۔ اس نے شکوہ کناں نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
"اب اس میں بتانے والی کیا بات تھی ۔کچھ نیا تھوڑی نا ہے ۔۔۔ اپنی مختلف قسم کی پسٹل کو صاف کرتے ہوئے پہ اس کے ہاتھ بہت اسپیڈ سے چل رہے تھے ۔۔یقینا وہ بہت ماہر تھا اس کام میں ۔۔۔
"آپ کو تو پتہ ہے مجھے بارش کتنی پسند ہے ۔۔۔اور ایسے موسم میں تو میری جان بستی ہے ۔۔۔۔کیا تھا جو مجھے اٹھا دیتے تو "
"اٹھا دیتا تو وہی بات ہوتی آ بیل مجھے مار والی ۔۔۔۔
وہ بنا اسکی طرف دیکھے اپنے کام میں مگن رہا ۔۔۔
"بہت ہی کوئی ڈیش انسان ہیں آپ ۔۔۔بھئی اتنے دنوں بعد ہاسٹل سے یہاں آتی ہوں آپکے ساتھ وقت گزارنے اور آپ مجھے بالکل بھی وقت نہیں دیتے ۔۔۔۔ایک دن ان سب گنز کو ایک ساتھ رکھ کر آگ لگا دوں گی ۔۔۔۔جن کے ہوتے ہوئے آپ مجھے دیکھتے بھی نہیں ۔۔۔۔
وہ تُنک کر بولی ۔۔۔۔
"دماغ مت کھاؤ یہ بتاؤ چاہتی کیا ہو "اب کی بار اس نے اپنی نظریں اٹھا کر دیکھا ۔۔۔
"مجھے آئس کریم کھانی ہے ۔۔۔"اس نے فرمائشی انداز میں کہا ۔۔۔
"کوٸی ضرورت نہیں۔۔ سردی کا موسم ہے ۔ خوامخواہ ٹھنڈ لگ جاۓ گی۔۔ آریان نے تھوڑا رعب سے کہا پر وہ پہلے کبھی آٸی تھی اس کے رعب میں جو اب آتی۔۔
"میں شوز پہن کر آرہی ہوں ۔جلدی سے اٹھیں ۔ویسے بھی اگر مجھے ٹھنڈ لگ گئی یا گلہ خراب ہوگیا تو۔ آپ ہے نا میری خدمت کرنے کے لیے۔۔اب میرے لیے اتنا بھی نہیں کریں گے تو کس کے لیے کریں گے "
"اففف آپ مجھ سے بدلہ لے رہے ہیں نا ساتھ لانے کا ؟؟؟
بندہ جیپ نکال لیتا ہے ۔۔۔پر نا ۔۔۔۔آپ نے تو بدلہ لینا ہے مجھ سے ساتھ لانے کا ۔۔ تب سے مجھے پیدل چلا رہے ہیں ۔۔ آج تو آئس کریم کھانے کے چکر میں میری ٹانگیں ضرور ٹوٹ جائیں گی ۔۔ وہ دہائی دیتے ہوئے بولی ۔۔۔
"ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے ۔۔۔اپنی صحت کا خیال رکھا کرو..... "
"روزانہ واک کیا کرو "
وہ نا صحانہ انداز میں بولا ۔۔۔۔وہ تو رونے والی ہوگئی تھی ۔۔۔
"مجھے بالکل ضرورت نہیں واک کی ۔۔۔۔میرا وزن پینتالیس کلو ہے ۔۔۔اپنا دیکھیں ضرور دو ٹن ہوگا ۔۔۔۔اسکا غصہ عود کر آیا۔۔۔
"پری بچے یہ میری فٹنیس ہے ۔ایسی باڈی کسی کسی کی ہوتی ہے ۔وہ اپنے مضبوط بائسیپس والے بازو پہ ہاتھ رکھ کر بولا ۔۔
""مگر بندر کیا جانے ادرک کا سواد "
وہ بولتے ہوٸے اسکا مذاق اڑا کر ہنستے ہوئے خود تو آگے نکل گیا تھا پر وہ وہیں اسی جگہ منہ بناٸے کھڑی رہی۔۔ کچھ قدم چلنے کے بعد آریان نے اپنی جینز کی پاکٹ میں ہاتھ پھنسائے اسے مڑ کر دیکھا اسے لگا تھا کہ شاید وہ ساتھ چل پڑے ہی ار وہ ہونٹ باہر نکالے اسے وہی کھڑی دیکھ رہی تھی۔۔ چہرے سے ناراضگی صاف چھلک رہی تھی۔۔
"کیا ہوا ؟؟؟اس نے وہیں کھڑے کھڑے اس نے سوال کیا۔۔ اور بس اس کے سوال کرنے کی دیر تھی۔۔ پری نے دھاڑیں مارتے رونا شروع کر دیا۔۔
ارے پری کیا ہوا بچے؟۔۔اس کے یوں رونے پہ وہ واقعی پریشان ہو گیا تھا۔۔ اس لیے بھاگ کر اس کے قریب آیا۔۔ اور اس کے چہرے سے اس کے ہاتھ ہٹاٸے۔۔
ہاتھ ہٹاتے ہی پری بنا سوچے سمجھے اس کے گلے لگ گٸی۔۔
"پری مجھے بتاؤ تو صیحیح کہ ہوا کیا ہے ۔۔۔ کچھ بتاٶ گی تو ہی۔۔پتہ چلے گا ۔۔۔ ایسے رو کر تم مجھے پریشان کر رہی ہو۔۔ آریان نے اسے خود سے پیچھے کیا ۔۔۔۔اب وہ بڑی ہوچکی تھی آریان سب تقاضوں کو اچھے سے سمجھتا تھا اسی لیے داری بنا گیا ۔۔۔۔
"آ۔۔۔۔آپ کو پتہ ہے ایک دن جب میں بابا کے ساتھ آئس کریم لینے گئی تھی تو کیا ہوا تھا ؟؟؟؟میری مورے اور بابا ۔۔دونوں مجھے ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر چلے گئے ۔۔۔پھر وہ واپس کبھی نہیں آئے ۔۔۔۔
"مجھے نہیں لینی کوئی بھی آئس کریم آپ واپس چلیں ۔۔۔میں آپ کو کھونا نہیں چاہتی ۔۔۔آپ کے سوا میرا دنیا میں اور ہے ہی کون ؟"
اس کی شرٹ کے بازوؤں کو وہ زور سے مٹھیوں میں جکڑے اس کے سینے پہ سر رکھے اسکی شرٹ کو اپنے آنسوؤں سے بھگو رہی تھی۔۔ آریان تو اسکی بات سن کر کچھ لمحے شاکڈ سا ہو گیا۔۔ سے زرا بھی اندازہ نہیں تھا کہ پری ابھی تک وہ حادثہ بھلا نہیں پائی ۔۔۔
اس نے پیار سے اسکے بالوں کو سہلایا ۔۔ مگر خود خاموش کھڑا رہا اور اسے یونہی رونے دیا ۔۔۔تاکہ وہ اپنے اندر کا غبار ایک بار اچھی طرح نکال لے ۔۔۔
"پری اب بس بھی کرو ۔۔ روتے روتے اب پری کی ہچکیاں بندھ گٸیں تو آریان نے اسے پھر سے خود سے پیچھے دھکیلا۔
"پری اب تم بڑی ہوگئی ہو ۔ایسے ٹھیک نہیں ۔۔۔بات کو سمجھو ۔۔۔۔اور دیکھو اب لوگ بھی ہمیں عجیب و غریب نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ نجانے میں نے تم پہ کون سے ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے ہیں ۔۔۔
اسے پھر سے وہی دن یاد آیا جب ۔۔۔۔
" مجھے نہیں جانا واپس ہاسٹل " جب سے پری صبح سوئی ہوئی اٹھی تھی اس کی ایک ہی ضد تھی۔۔
آریان نے زبردستی میڈ سے کہہ کر اسکو فریش اپ کروایا ۔۔۔
اور اب جب وہ حسب عادت اس کے بالوں میں برش پھیر رہا تب سے اس کی ایک ہی رٹ تھی کہ آج مجھے اس بار واپس ہاسٹل نہیں جانا۔۔
"پری بچے بتاؤ کہ یوں نہیں جانا۔۔آخر کوئی وجہ تو ہوگی ؟؟۔ اس کے بالوں کی ہائی ٹیل بنا کر وہ اسے آئینے میں سے دیکھنے لگا ۔۔۔
"اب بتا بھی دو کہ کیا مسٸلہ ہے تمہارے ساتھ۔۔ ویسے تو تمہاری زبان کبھی رکتی نہیں آج یہ چپ کا روزہ کیوں رکھا ہوا ہے ۔۔۔
آریان نے اسکا فیورٹ ناشتہ تیزی بناتے ہوئے اس سے استفسار کیا جو منہ پھلائے بیٹھی تھی ۔۔۔۔
"تمہارا دھیان ہے کدھر ہے پری ؟؟؟"
"تمہارا فیورٹ ناشتہ تمہارے سامنے پڑا ٹھنڈا ہو رہا ہے اور تم یہ کن خیالوں میں گم ہو ؟۔۔ آریان شیر نے نوٹ کیا تھا کہ صبح سے ہی اس کا دماغ حاضر نہ تھا۔۔وہ کسی سوچ میں گم تھی اور بتا بھی نہیں رہی تھی ۔
"پری !!!!
"جلدی بتاؤ مجھے وہ بات جس نے تمہیں پریشان کر رکھا ہے ۔۔۔
"ک۔۔۔کوئی بات نہیں ۔۔۔وہ بوکھلا کر بولی ۔۔۔
"میں تمہاری رگ رگ سے واقف ہوں میں۔۔ بتاٶ مجھے کیا بات ہے۔۔ جب سے ہاسٹل سے واپس آئی ہو تب سے ہی کوئی بات تمہیں پریشان کر رہی ہے ۔۔۔۔ہاسٹل میں کوٸی بات ہوٸی ہے کیا؟۔۔ بتاٶ بچے ۔۔۔
آریان نے پیار سے اسکے بال سہلا کر پوچھا ۔۔۔۔
وہ۔۔ اس کے اتنے پیار سے پوچھنے پہ گڑبڑا سی گئی۔۔۔
"وہہہہہ۔۔۔وہ ۔نا ۔۔۔۔ کہتے ہوئے اسکی زبان لڑکھڑا کر رہ گئی۔۔۔
"کیا وہ ۔۔۔پری ؟"
آریان نے ابرو اچکا کر سپاٹ انداز میں پوچھا ۔
"مجھے شادی کرنی ہے ۔۔
"آریان نے حیرت انگیز نظروں سے اسے دیکھا۔۔ یقینا یہ بات اس کے اپنے ننھے دماغ میں نہیں آ سکتی تھی۔ایسی خرافات ضرور کسی نے اسکے ذہن میں ڈالیں تھیں ۔۔۔۔
"پری !!!
اس کی دھاڑ سن کر کچن کے در و دیوار بھی جھجھنا اٹھے ۔۔۔۔
"کیا بکواس کی تم ؟؟؟
"شرم نہیں آتی ایسی فضول باتیں کرتے ہوئے؟؟؟
"میں تمہیں وہاں یہ پڑھانے سکھانے بھیجتا ہوں "؟
"اپنی عمر دیکھو پہلے تھوڑا زمین سے نکل تو لو پھر بات کرنا شادی کی ۔
"کیا ہوا میری عمر کو ۔۔۔۔میری جتنی عمر کی لڑکیوں کی شادی ہوسکتی ہے تو میری کیو نہیں "؟
وہ تنک کر بولی۔
"خبردار جو دوبارہ ایسی باتیں تمہارے منہ سے نکلیں ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔۔ لگاتا ہوں تمہارے ہاسٹل کا چکر۔۔۔دیکھتا ہوں وہاں کون تمہارا دماغ خراب کر رہا ہے۔۔۔
"نہ۔۔۔نہیں ۔۔۔پلیز آپ سویرا کو کچھ مت کہنا ۔۔۔وہ تو میں نے اس سے پوچھا تھا سب ۔۔۔۔
آریان کے انداز سے ڈرتے ہوئے وہ جھٹ سچائی بیان کرنے لگی ۔۔۔۔
"سویرا نے اسے اپنے نیے شاندار مہنگے ترین موبائل پہ اپنے نکاح کی پکچرز دکھائیں اور بتایا کہ یہ نیا موبائل اسکے شوہر نے اسے گفٹ کیا ہے ،رخصتی پڑھائی ختم ہونے کے بعد ہوگی ۔۔۔۔۔۔ پری تمہیں پتہ ہے وہ مجھے ہر ہفتے نیو گفٹ دیتے ہیں اور ۔ہم گھومنے پھرنے جاتے ہیں تو وہ مجھے بہت پیار بھی کرتے ہیں ۔سویرا نے اسے شرماتے ہوئے بتایا تو پری نے حسرت بھری نگاہوں سے اسے دیکھا۔۔۔
"واؤ سویرا تم کتنی خوش قسمت ہو " پری کے پاس صرف ایک رشتہ تھا آریان شیر بس ۔نا ماں باپ ،نا بہن بھائی۔۔۔۔وہ رشتوں اور پیار کی ترسی ہوئی لڑکی کو جب محبت کا لالچ دیا جائے تو اس نے تو حسرت بھری نگاہوں سے ہی دیکھنا تھا اسے ۔۔۔
"پری میری طرح تم بھی خوش قسمت بن سکتی ہو ۔۔ تم بھی شادی کروا لو میری طرح ۔۔ تم تو ہو بھی اتنی پیاری ۔دیکھنا تمہیں تو اور ابھی زیادہ چاہنے والا ملے گا ۔۔
اسکی دوست کی باتیں اسکے دماغ میں تب سے گھوم رہی تھیں ۔
دیکھو پری ابھی ان باتوں کی عمر نہیں تمہاری ۔۔۔تم اپنی پڑھائی پر توجہ دو "
وہ ہنوز کھڑی تھی جبکہ وہ اسے آرام سے کھڑا ہو کر اس کا ہاتھ پکڑے اب اسے پیار سے سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا۔۔
"میں نے کہا مجھے شادی کرنی ہے "وہ اپنی بات پہ بضد ہوئی ۔۔۔
"پری میرے پیار کا ناجائز فایدہ مت اٹھاؤ ۔۔۔اس بار وہ بھی اسکی ضد پہ تھوڑا ہارش ہو گیا ۔۔
"مجھے آپ سے شادی کرن۔۔۔۔۔ اس کی بات بیچ میں ہی رہ گٸی کیونکہ آریان شیر کا فولادی ہاتھ اس پہ اٹھا اور اسکے گال پہ نشان چھوڑ گیا۔۔۔۔
آریان کے بھاری ہاتھ کے زوردار تھپڑ پڑنے سے وہ لہراتی ہوئی زمیں پہ گری تھی۔۔ اور کیوں نہ گرتی یہ اس کی زندگی میں پڑنے والا پہلا تھپڑ تھا۔۔
گال کے ساتھ کان بھی ساٸیں ساٸیں کر رہے تھے۔۔
اس نے پھٹی پھٹی نگاہوں سے آریان شیر کو دیکھا جس کی نیلی سرد آنکھیں اس وقت خون چھلکا رہی تھیں ۔
آپ نے مجھے مارا ہے مجھے مارا ۔۔۔مجھے ۔۔۔؟؟؟؟۔۔اس کی بھیگی آواز میں شکوں کا انبار تھا ۔۔تھپڑ پڑنے کے درد سے زیادہ اس بات کا دکھ ہوا کہ آریان جو ہمیشہ اسے اپنے ہاتھوں کا چھالہ بنائے رکھتا ۔اس کی ہر چھوٹی سی چھوٹی خواہش کو کہنے سے پہلے پورا کردیتا آج اس نے اس پہ زندگی میں پہلی بار ہاتھ اٹھایا تھا۔۔
دنیا کہ لیے چاہے وہ کتنا کٹھور سنگدل واقع ہوا تھا مگر اسکے لیے وہ ہمیشہ نرم دل رہا ۔۔۔مگر آج جو روپ اس نے آریان شیر کا پہلی بار دیکھا وہ اپنے سنسناتے ہوئے گال پہ ہاتھ رکھے بے یقینی سے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔آنکھیں آنسوؤں سے تر ہوئے ڈبڈبا گئیں ۔۔۔۔
"ہاں میں نے مارا ہے تمہیں تھپڑ۔۔ اور سچ جانو مجھے اس تھپڑ پہ کوٸی شرمندگی نہیں۔۔ اپنی بات کو سوچو کہ تم نے کیا بکواس کی ہے ۔اپنی اور میری عمر میں فرق دیکھو میں تمہیں بچی سمجھتا رہا ۔۔۔مگر یہ میری ہی سب سے بڑی بھول تھی ۔۔۔۔اتنا ہی شادی کرنے کا شوق ہوچلا ہے تو کرواتا ہوں اب میں تمہاری شادی ۔۔"وہ غراتے ہوئے لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا وہاں سے باہر نکل گیا۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
شیردل نے میرج ہال کے گیٹ پہ گاڑی روکی تو رمشاء اپنا دوپٹہ لپیٹ کر اندر کی طرف بڑھ گئی اور شیردل پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرنے چلا گیا ۔
مہندی کا فنکشن پورے عروج پہ تھا ،سب بڑے دونوں کپلز کو مہندی لگا چکے تھے ،ڈی جے نے مہندی کی تقریب کے حساب سے مدھم سا میوزک لگا رکھا تھا۔نیو جنریشن ہنسی ٹھٹھولوں میں مگن تھی ،جبکہ بڑے اپنی الگ سے محفل جمائے ہوئے تھے ۔
منساء نے سب بڑوں سے بات کی تھی کہ وہ مہندی کی رسم ہانیہ کے ساتھ بیٹھ کر کرے گی اور احتشام اور اعیان ایک ساتھ بیٹھ کر کریں گے ۔اکٹھے کپلز نہیں بیٹھیں گے ۔۔۔
یہ بات سن کر اعیان اور احتشام دونوں کی امیدوں پر پانی پڑ چکا تھا ۔ان دونوں نے دور سے ہی ترسی ہوئی نگاہوں سے اپنی ہونے والی بیویوں کو دیکھا ۔۔۔
ان کی بے بسی پہ حذیفہ اور مومن نے خوب ریکارڈ لگایا ۔۔۔
"ماھی تو کیا بڈھی روح بنی بیٹھی ہے "
زخرف نے خاموش بیٹھی ماھی کو دیکھا تو اسکے پاس آتے ہوئے کہا ۔۔۔
"کیا کروں اٹھ کر "؟
اس نے تندہی سے جواب دیا ۔۔۔
"تیری یہ زبان میرے سامنے ہی چلتی ہے ۔مجال ہے جو اپنے والدین کے سامنے تو اپنے منہ سے کچھ پھوٹ لے ۔۔۔۔
بتا دے ان کو سر لکی کے بارے میں اگر وہ تجھے نہیں پسند تو ۔۔۔۔میں تیرا ساتھ دوں گی ۔۔۔۔سچی ۔۔۔۔
"اپنے لیے تو تم کچھ کر نہیں سکی آئی بڑی میرا ساتھ دینے والی ۔۔۔۔ماھی نے رندھی ہوئی آواز میں کہا ۔۔۔
"سوری زخرف میں ہمیشہ اپنا غصہ تجھ پہ نکال دیتی ہوں "پہلے ماھی نے اسے ڈانٹ تو دیا تھا پھر خودی کے الفاظ کی سختی ہو محسوس کیے فورا سے بیشتر معافی مانگ لی ۔۔۔
"یار ماھی دوست ہوتے کس لیے ایک دوسرے سے اپنا غم بانٹنے کے لیے تو مجھ سے اور میں تجھ سے اپنی بات اپنا دکھ شئیر نہیں کریں گے تو اور کس سے کریں گے ۔۔۔اس سڑیل کھڑوس امرام شیر سے ۔۔۔۔
"دیکھ فوجی کیسے سڑا ہوا بوتھا بنا کر گھوم رہا ہے "
زخرف نے ماھی کی توجہ مرد حضرات میں کھڑے ہوئے امرام شیر کی جانب دلائی ۔۔۔
جو ہاتھ میں گلاس پکڑے گھونٹ بھرتے ہوئے سنجیدگی سے کسی آدمی سے بات کر رہا تھا۔۔۔۔
"سیریس تو ایسے ہے جیسے اس نے ہی کل کشمیر آزاد کروانا ہے ۔۔۔۔
وہ جل کر بولی ۔۔۔۔
"زخرف انگور کھٹے ہیں "ماھی اپنی سنجیدگی کا لبادہ اتار کر پھینکتے ہوئے واپس اپنے ازلی نرم خو انداز میں لوٹ آئی ۔۔۔اور شرارت سے زخرف کو چھیڑتے ہوئے بولی
"وہ فوجی تجھے نہیں ملنے والا ۔۔۔
"بکواس نا کر ظالم سہیلی تیرا کچومر میں نے اپنے ہاتھوں سے نکالنا ہے ۔۔منہ سے کوئی بدشگونی والی بات نکالی تو ۔۔۔
اور چاہے جتنے مرضی انگور کھٹے ہوں ۔۔۔۔اس کھٹے انگور کو چبا جاؤں گی ۔۔۔ وہ امرام شیر کی جانب دیکھتے ہوئے دانت پیس کر بولی ۔۔۔۔
"یار ذخرف تجھے نہیں لگتا یہ انگور کا درخت تیری پہنچ سے بہت اوپر ہے ۔۔۔۔۔انگور تیرے ہاتھ کیسے آئیں گے ؟"
وہ امرام شیر اور زخرف کی ہائیٹ کو لے کر شرارت سے بولی ۔۔۔۔
زخرف اسکی بات میں سمجھ کر اسکی طرف غصے سے دیکھنے لگیں ۔۔۔پھر وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے کھکھلا کر ہنسنے لگیں۔ ۔۔۔۔
رسموں کے بعد
کھانے کا دور چلا ۔۔۔
"رمشاء مجھے زرا کھانا تو ڈال کر یہیں لا دو "زائشہ نے وہیں ٹیبل پہ بیٹھے ہوئے کہا ۔
"جی مما ابھی لائی ۔۔۔۔
رمشاء آرام سے اپنی جگہ سے اٹھی ۔۔۔
اور کھانے کے سٹال کی جانب بڑھی ہی تھی کہ اسکا موبائل اسکے ہاتھ سے اچانک چھوٹ کر نیچے گرا ۔۔ وہ تو نیچے کارپٹ بچھا تھا اسی لیے فون ٹوٹنے سے بچ گیا ۔۔۔
رمشاء نے جھک کر فون اٹھایا ۔۔۔
شیر دل جو سامنے ہی ٹیبل پہ موجود تھا ۔۔۔رمشاء کو نیچے جھک کر فون پکڑتے ہوئے دیکھ چکا تھا ۔۔۔
رمشاء کو دیکھ کر اس نے فورا نظروں کا زاویہ بدل دیا۔۔۔
مگر نظریں دوبارہ پلٹنے پہ مجبور ہوگئیں ۔۔۔
پھر اسکی حالت دیکھ کر خود بخود باعث عزت جھک گئیں ۔۔۔
مگر یہ وقت نہ تھا کہ وہ وہیں اپنی جگہ خاموش بیٹھا رہتا ۔۔
اس نے اپنے فرض کو نبھانے کے لیے آنکھیں میچ کر گہرا سانس لیا پھر ہمت مجتمع کیے وہاں سے اٹھ کر رمشاء کی طرف بڑھا ۔۔۔
ایک لڑکی کی عزت کرنا اور بچانا اسکے فرائض میں شامل تھا ۔۔۔
"رمشاء !!!!
اس سے پہلے کہ وہ آگے سٹال کی جانب بڑھتی ۔۔۔۔
شیر دل سرعت سے اسکے پاس آیا۔۔۔
اور اسکے دونوں شانوں سے تھام کر اسے پیچھے موجود دیوار کے ساتھ لگا گیا ۔۔۔۔
"یہ۔۔۔۔یہ ۔۔۔آپ کیا ۔۔۔۔کر ۔۔رہے ہیں "؟؟؟
وہ کپکپاتے ہوئے ہونٹوں ،اور فق نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے بمشکل بولی۔۔۔۔
"ششششش۔۔۔۔۔
شیردل کا سرسراتا ہوا ہاتھ اپنی پشت پہ محسوس کیے رمشاء کو اپنی جان نکلتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔
شیردل نے اسکی پشت پہ ہاتھ ڈال اسکی ادھ کھلی ہوئی زپ بند کرنی چاہی ۔۔۔
مگر زپ شاید فٹنگ کی وجہ سے خراب ہوچکی تھی ۔۔۔ جو بند ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی ۔۔۔
شیر دل کے ہاتھ کا گرم لمس اپنی پشت پہ محسوس کیے وہ شرمندگی کے باعث زارو زار رونے لگی ۔۔۔
شیردل نے زپ بند کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے اس کے شانے پہ موجود دوپٹہ پیچھے سے لاکر دوسرے شانے پہ رکھتے ہوئے اسکی کمر کو اچھے سےکور کر دیا ۔۔۔
"اب جاؤ "
شیردل گھمبیر آواز میں کہتے ہوئے ایک طرف ہوا اور اسے جانے کا راستہ دیا ۔۔۔
رمشاء سے تو شرم کے مارے سر ہی نہیں اٹھایا جا رہا تھا ۔۔۔۔
وہ نظریں جھکائے تیزی سے واپس اسی ٹیبل پر چلی گئی جہاں زائشہ بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔
"کیا ہوا رمشاء ؟"
انہوں نے نم آنکھوں سے اسے خالی ہاتھ واپس آتے دیکھ کر حیرانی سے پوچھا۔
"مما میرا ڈریس خراب ہوگیا ہے ۔۔۔ میں ۔۔۔کیا کروں "
اس نے موقع محل دیکھتے ہوئے خود کو سنبھال لیا ۔اور نارمل انداز میں ان سے مخاطب ہوئی کیونکہ اسوقت سب اس ٹیبل پہ موجود تھیں جن میں ہیر ،جنت ،دعا ،اور منت شامل تھیں ۔
"رمشاء یہ میں نے تمہارا ڈریس گھر سے منگوا لیا تھا ۔۔۔انہوں نے ٹیبل کے نیچے رکھے بیگ میں سے اسے ایک شاپنگ بیگ تھما کر کہا ۔۔
"ایسا کرو اس ہوٹل کے برائڈل روم میں جا کر چینج کر لو "
"جی مما "اس نے ان سے وہ بیگ لیا اور برائڈل روم کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
رمشاء ڈریس تبدیل کر کہ باہر آئی تو شیر دل اسکے بدلے ہوئے ڈریس پہ ایک سرسری سی نگاہ ڈال کر آگے بڑھ گیا ۔۔۔
جہاں امرام شیر کھڑا تھا ۔۔۔
"لالہ کہاں ہیں آج کل گھر میں بھی بہت کم دکھائی دیتے ہیں آپ "شیر دل نے امرام سے استفسار کیا ۔
"بس یار آج کل کام کا لوڈ بہت بڑھ گیا ہے ۔"
"کام کا یا پیار کا ؟"شیر دل نے اسے تنگ کیا ۔۔۔
"جیسا تو سوچ رہا ہے ویسا کچھ بھی نہیں "
"اس دن ریسٹورینٹ میں تو بڑے فلاورز پیش کیے جا رہے تھے "
شیردل نے اسے چاندنی کو گلاب دیتے ہوئے دیکھ لیا تھا ۔۔۔
"بہت چالاک لڑکی ہے وہ اسکے بارے میں سوچنا بھی مت "
امرام شیر نے ہلکا سا مسکرا کر کہا ۔۔۔
"کیا لالہ ۔۔۔اس لڑکی کو دیکھ کر میرے دل نے ایک بیٹ مس کی تھی ۔۔۔۔اور میں نہیں جانتا تھا کہ ایسا کیوں ہوا ۔۔۔
لیکن میرے دل میں کوئی فیلکنگز نہیں تھیں اور نا ہی ہیں ۔شیر دل نے تفصیلی طور پہ اپنی فلینگز بتائیں ۔۔۔
"ہممم۔۔۔۔کہہ تو تم ٹھیک رہے ہو ۔۔۔اسے دیکھ کر میرے دل نے بھی ایسا ہی محسوس کیا تھا۔مگر اسکے آنکھوں کے سامنے سے چلے جانے کے بعد کوئی احساس محسوس نہیں ہوتا ۔۔۔اس کا یہی مطلب ہوا کہ مجھے بھی اس سے پیار ویار نہیں تھا ۔۔۔۔امرام شیر نے اس سے اپنے محسوسات شئیر کیے ۔۔۔۔وہ دونوں بھائی ایک دوسرے کے بہت قریب تھے ۔اپنی ہر بات ایک دوسرے سے کھل کر شئیر کرتے تھے ۔
"لالہ اگر آج آریان بھائی بھی ہمارے ساتھ ہوتے تو کیا پتہ اس لڑکی کو دیکھ کر انکی بیٹس بھی مس ہوتیں ۔۔۔۔شیر دل نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
تو اسکی بات پہ امرام شیر نے قہقہہ لگایا۔۔۔۔
زخرف نے پہلی بار امرام شیر کو قہقہہ لگاتے ہوئے دیکھا ۔۔۔
اسکے گال میں پڑنے والے ڈمپل پہ زخرف کا دل ڈوب کر ابھرا ۔۔۔۔
آریان شیر ،امرام شیر ،شیردل تینوں ایک ساتھ اس دنیا میں آئے تھے ایک جیسی شکل و صورت لیے ایک جیسا دل لیے اسی لیے ان کا دل ایک ساتھ دھڑکا تھا ۔۔۔۔
"لالہ آپ نے وہ انڈین مووی دیکھی ہے ۔۔۔؟شیردل نے پوچھا ۔۔۔
"وہ کونسی "؟
امرام شیر نے سوالیہ لہجے میں پوچھا ۔
"وہ جس میں پانچ بھائیوں کی ایک ہی بیوی ہوتی ہے "
"توبہ استغفار "
امرام شیر کے منہ سے بے ساختہ نکلا ۔۔۔
اس بار قہقہہ لگانے کی باری شیردل کی تھی ۔۔۔۔
دور کھڑی ہیر نے اپنے مسکراتے ہوئے ہوئے دونوں بیٹوں کی نظر اتاری اور دل میں ان کے لیے دائمی خوشیوں کے لیے دعا کی ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
"آج رات کیا موڈ ہے میڈم ؟"
مومن نے آیت کے کان کے پاس ہوتے ہوئے سرگوشی نما آواز میں کہا۔۔۔
"مومن فصول باتیں نا کریں ماحول دیکھیں "
اس نے ارد گرد موجود لوگوں کی طرف اسکی توجہ دلائی ۔۔۔۔
"آیت تم نا تو تنہائی میں سنتی ہو نا ہجوم میں ۔۔۔قسم سے آج میں اس پلیٹ سے اپنا سر پھاڑ لوں گا۔۔۔وہ اپنے ہاتھ میں پکڑی خالی پلیٹ اٹھا کر ناراضگی سے بولا ۔۔
"ہاہاہا پھاڑ کے دیکھائیں۔۔۔"
"سوچ لو جان مومن شادی شدہ ہوکر بھی کنواری رہتے ہوئے بیوہ ہو جاؤگی۔۔۔
"اب آپ بھی فضول باتیں نہ کریں آیت نے فورا اس کو ٹوکا۔۔۔
"اوہو یعنی ۔۔۔۔فرق پڑتا ہے میری جان کو بھی ۔۔۔
مومن اس پہ نظریں جمائے ہنسنے لگا۔۔۔
"مومن اگر آپ نے مجھے تنگ کیا تو میں آج رات مما لوگوں کے ساتھ چلی جاؤں گی ",اس نے دھمکی آمیز انداز میں کہا۔۔۔
"جا کر دکھاؤ ۔۔۔
"میں بھی اگر اکیلا رہا تو اس تنہائی کے ڈر سے تنگ آکر زہر کھا لوں گا "اس نے بھی اسے اسی کے انداز میں دھمکی دی ۔۔۔
مومن کی بے تکی بات سن کر آیت کی آنکھیں حیرت سے کھل گئیں ۔۔۔
"کیا کہا آپ نے ڈاکٹر صاحب ؟"وہ لڑاکا انداز میں گھورتے ہوئے بولی ۔
"یہی کہ آج رات تم مجھے چھوڑ کر چلی گئی ۔۔۔اور تم نے مجھے خود کو پیار نا کرنے دیا تو میں زہر کھا لوں گا "وہ اٹل بہادری سے گویا ہوا ۔۔۔
"شرم کریں ڈاکٹر صاحب دوسروں کو زندگی دیتے ہیں اور خود مرنے کی بات کرتے ہیں ۔۔۔
"کیا کروں محبت ہی اتنی ظالم لڑکی سے ہوئی ہے ۔جس نے بات مرنے مارنے پہ پہنچا دی ہے ۔اب بتاؤ راضی ہو یا نہیں ؟"۔۔
مومن نے ابرو اچکا کر سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا۔
آیت اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں چٹخاتے ہوئے چُپ کھڑی رہی۔۔۔
"ٹھیک ہے تم جاؤ اپنی مما کے گھر۔۔۔آرام سے صبح تمہیں خبر مل جائے گی۔۔۔اس بار وہ سنجیدگی سے بولا ۔
"مومن پلیز یہ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں ۔۔۔۔ایسا مت کہیں آیت کے دل کو کچھ ہوا اس کی آنکھیں بھر آئیں۔۔۔
"یار میں بھی تو بیوی کے پاس ہوتے ہوئے اس کی جدائی میں مر رہا ہوں کچھ میرا بھی خیال کرو اگر مجھ سے پیار کرتی ہو تو ۔۔۔کرتی ہو نا پیار مجھ سے ؟
"آپ کو کیسے پتہ چلا کہ میں آپ سے پیار کرتی ہوں ؟
آیت نے نم آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔
"جانِ مومن پتہ چل جاتا ہے اب بول دو نہ پلیز۔۔کہ آج رات ۔۔۔۔وہ شرارتی انداز میں بولا ۔۔۔
"مومن پلیز مجھ سے ایسی باتیں مت کریں مجھے شرم آتی ہے۔ ۔۔۔
آیت نے شرم سے دوہری ہوتے ہوئے اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیا۔۔۔
یار۔۔۔
پلیز۔۔۔
آیت میرا دل بہت بے صبرا ہو رہا ہے آج۔۔۔
سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہیں چپ چاپ پیچھے کے راستے سے گھر نکل لیتے ہیں ۔۔
"شادی پہ بھی اس مہندی بھرے حنائی ہاتھوں کی خوشبو اپنے اندر نہیں اتار سکا ۔۔۔۔اس کے لہجے میں حسرت تھی ۔۔۔۔
وہ آیت کے مہندی سے مزین ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لیے بولا ۔۔۔۔
"چلو گی ؟مومن نے اسکی آنکھوں میں جھانک کر مان بھرے انداز میں پوچھا ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙
Don't forget to share your precious views friends 🥰
❤️
👍
🫀
🌺
😢
😮
🫣
34