Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:55 AM
#novel :Chand Asmano Sy Lapata.
#hina Asad.
#episode :15 long episode 🎉
Don't copy paste without my permission.
مہندی کا فنکشن بخیر و عافیت اپنے اختتام کو پہنچا تو سب اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہونے لگے ۔۔۔
مومن اور آیت تو پہلے ہی گھر جا چکے تھے ،
امرام شیر بھی ایک ضروری میٹنگ کے سلسلے میں نکل گیا ۔۔۔
ایک گاڑی میں حذیفہ شہریار ہاوس کے بڑوں کو لے گیا ۔ جن میں منت ،ابتسام ،حسام اور زائشہ تھے ، جبکہ دوسری گاڑی جسے احتشام ڈرائیو کر رہا تھا اس میں ضامن اور عیش ،دعا مومن ،ماھی تھے ،
ایک گاڑی میں شیر زمان اور ہیر ،کے ساتھ ہانیہ تھے وہ بھی نکل گئے ۔۔۔
شیر دل نے باقی سب کو لے کر جانا تھا ۔۔۔
یار نیوڈ (Nued) ویڈیو بن گئی اور میں نے سینڈ بھی کردی ۔"
"تو دیکھے گا فری میں ؟"
"بڑی مست آئیٹم ہے "
وہ اپنے ساتھ کھڑے ہوئے شخص کے شانے پہ ہاتھ مار کر خباثت سے ہنستے ہوئے پوچھ رہا تھا کہ ۔۔۔۔
وہ ۔۔۔۔جو ان کے پاس سے گزر کر اندر میرج ہال میں جا رہا تھا ۔ان کی باتیں سن کر وہیں ٹھٹھک کر رکا ۔۔۔
"دِکھا یار فری میں ملی کون چھوڑتا ہے ؟"دوسرا شخص مکروہ ہنسی ہنستے ہوئے بولا تو اس انسان نے اپنے موبائل سکرین پر چلتی ہوئی ویڈیو اسکے سامنے کی ۔۔۔۔
ان دونوں کے ہاتھ میں موجود فون پہ چلتی ہوئی ویڈیو دیکھ اسکا خون خول اٹھا ۔۔۔
اسے اپنی آنکھوں پہ یقین کرنا ناممکن لگا ۔۔۔۔
اس پاکباز ،معصوم لڑکی کو پتہ بھی نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہوچکا تھا اور آگے کیا ہونے والا تھا ۔
وہ سب سے لاعلم تھی ۔مگر سب دیکھ کر شیردل کا فشار خون بلند ہوا ۔
وہ اپنا کوٹ اتار کر پھینکتے ہوئے جارہانہ تیوروں سے ان کی طرف بڑھا ۔۔۔
"تم جیسے بیغیرتوں کو تو زندہ زمین میں گاڑھ دوں گا آج "
وہ گرجدار آواز میں دھاڑا ۔۔۔
تو وہ اسکی آواز سن کر پلٹے ۔۔۔
"اے اپنے کام سے کام رکھ۔۔۔ہم سے پنگا از ناٹ چنگا ۔۔۔دور رہ ۔۔۔ ورنہ ۔۔۔۔اپنے پاؤں پہ سلامت ۔۔۔ واپس نہیں جا پائے گا ۔۔۔۔
وہ اسے وارننگ کرتے ہوئے طاقت کے نشے میں چور آگے بڑھے ۔۔۔۔
اس نے اپنی ٹانگ اٹھا کر سامنے موجود شخص منہ پہ ماری ۔۔۔پھر گھومتے ہوئے دوسرا بھاری بوٹ والا پاؤں اس لڑکے کے سینے پر مارا۔۔۔دوسرا شخص بھی اچانک پڑنے والی اس کک سے سنبھل نا پایا اور زور سے پیٹھ کے بل نیچے گرا تھا ۔
اس نے ایک پاؤں پہلے سے گرے ہوئے آدمی کے پیٹ میں مارا ۔۔۔وہ درد سے کراہتے ہوئے ہوا میں اچھل کر زمین پہ پڑا رہ گیا ۔۔۔ دوسرے آدمی نے اسکی توجہ دوسری طرف دیکھ کر اس کی غفلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کی پشت پہ وار کیا ۔اس سے پہلے کہ وہ شخص اس پہ وار کرتا اسکی نیلی آنکھوں میں خون اتر آیا۔۔۔
وہ چہرے پہ بلا کی سختی لیے بھنچے ہوئے جبڑوں اسکی طرف پلٹا ۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ آدمی اس کے پیٹ میں وار کرتا۔۔۔ اس نے اسکا وار اپنے بازو پر روکا ۔۔۔
پھر اسے دھکا دیا ۔۔ تو وہ لڑکھڑا کر رہ گیا۔۔۔
اب وہ دونوں اٹھ کر ایک ساتھ اس پہ وار کرنے کے لیے تیار تھے ۔۔۔۔مگر مقابل موجود وہ ایک کی انسان ۔۔۔۔
ان دونوں پہ بھاری تھا ۔۔۔اس نے پے در پہ ان دونوں پہ ایک ساتھ وار کیے ،ایک تو اسکے گھونسوں اور لاتوں کی تاب نہ لاتے ہوئے نیچے گرا ۔۔۔اور اس نیچے فرش پہ گرے ہوئے آدمی نے اس کا پاؤں کھینچ کر اسے گرانے کی کوشش کی لیکن وہ گرنے کی بجائے اپنا ایک پاؤں اس آدمی کی گردن پر ٹکا گیا ۔۔۔۔اس آدمی کو یہ توقع نہیں تھی کہ وہ ایسی عقل مندی کا مظاہرہ کرے گا۔ہاتھوں سے وہ سامنے موجود آدمی سے لڑ رہا تھا جبکہ پاؤں تلے ایک کی گردن دبا رکھی تھی ۔۔۔۔وہ اس کے پاؤں کے نیچے سے بمشکل نکلا ۔۔۔مگر اس نے اسے کوئی موقع دیے بنا اسکی کمر اپنی ٹانگ کو بینڈ کیے گھٹنے سے ایک ایسا وار کیا کہ وہ کئی لمحے اپنی جگہ سے ہل نہ سکا۔۔
ان دونوں کی آنکھوں پہ زوردار مکے رسید کیے کہ وہ دونوں آپنی آنکھوں پہ ہاتھ رکھتے ہوئے بلبلا اٹھے۔۔۔۔
اس نے دونوں کو فرش پہ گرا کر ان کی پاکٹ سے موبائل نکالا ۔۔۔ پھر اس موبائل کو زمین پہ زور سے پھینکا ۔۔۔کہ وہ ٹکروں میں بٹ گیا ۔۔۔اس نے اپنے بھاری بوٹ سے اس موبائل کی سکرین کو کرچی کرچی کردیا۔۔۔ ۔۔۔۔پھر سینے پر بازو باندھے تمسخرانہ انداز میں مسکرایا ۔۔۔۔
"زیادہ اُچھل مت ۔۔۔
کیا ہوا جو تو نے میرا موبائل توڑ دیا ۔۔۔تو نہیں جانتا اس لڑکی کی نیوڈ ویڈیو ایسی جگہ بھیج چکا ہوں جہاں ساری دنیا اسے ۔۔۔۔دیکھے گی ۔۔۔۔
"کس کس کو روکے گا ؟؟؟
"کس کس کے موبائل توڑے گا ؟؟؟
"کس کس کی آنکھیں نکالے گا ؟؟؟؟
ایک ادھ موا شخص درد سے کراہتے ہوئے بولا ۔۔۔
تو اس نے اپنے جبڑوں کو زور سے بھینچ لیا ۔۔۔
اپنی مٹھی کو زور سے بند کرتے ہوئے ایک بار پھر وہ اشتعال انگیزی سے ان پہ ابل پڑا۔
زخرف ،منساء ،رمشاء ،تینوں باہر کھڑی تھیں ،اس کے انتظار میں وہ ہوٹل کے مینجر سے کل بارات کے فنکشن کے لیے ڈیکوریشن کی تبدیلی کے لیے بات کرنے گیا تھا مگر ابھی تک باہر نہیں آیا تھا ۔۔ وہ تینوں اس کی گاڑی میں بیٹھے اسی کا انتظار کر رہی تھیں ۔۔۔۔
"شیردل نے اپنے دوست ایس پی فرزام کو کال ملائی ۔۔۔
اور اسے ساری صورت حال سے آگاہ کیا۔۔۔
"یار ایک ویڈیو ہے اسے سوشل میڈیا سے ڈیلیٹ کروانا ہے جلد سے جلد ۔۔۔اب حل بتا کیا ِکیا جائے ؟"
اسکی صبیح پیشانی پہ بل نمودار ہوئے ۔۔۔
اس نے سنجیدگی سے پوچھا ۔۔
"یہ مسلہ تو سائبر کرائم والے حل کریں گے "
"نہیں فرزام ۔۔۔۔مختلف لوگ دیکھیں گے اس ویڈیو کو "
"نہیں کچھ اور سوچ "
اسکے جبڑے سختی سے بھنچے ہوئے تھے ۔۔۔
"کیا بتاؤں اور ؟؟؟وہ سوچنے لگا ۔۔۔۔
"جلدی بتا فرزام ۔۔۔۔!!!!
"وقت نہیں ۔۔۔۔پتہ نہیں کہاں تک پھیل چکا ہوگا سب "وہ ازحد پریشانی سے اپنی پیشانی کو اپنی پوروں سے سہلاتے ہوتے بولا ۔۔۔
ٹینشن سے اسکی پیشانی کی رگیں پھولیں ہوئی تھیں ۔۔۔
"کسی ہیکر سے جان پہچان ہے تو اس سے بات کر "
اس نے اپنے تئیں سمجھداری سے مشورہ دیا ۔۔۔
"ٹھیک ہے تو بات مت کرنا کسی سے "
اس نے کہتے ہی کال کٹ کی اور باہر کی طرف لپکا اس دوران وہ ون فائیو پہ کال ملا کر ان دونوں کو اریسٹ کروا چکا تھا ۔۔۔
شیردل لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا باہر آیا تو ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھا ۔۔۔ اور چابی اگنیشن میں لگاتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی ،سٹئیرنگ پہ ہاتھ رکھے وہ گہری سوچ میں گم تھا ،گاڑی کی رفتار ہواؤں سے باتیں کر رہی تھی ،تینوں ،رمشاء ،منساء اور زخرف نے ایک دوسرے کو حیران کن نظروں سے دیکھا کہ اچانک اسے کیا ہوا۔۔۔۔
منساء نے لاپرواہی سے شانے اچکا دئیے ۔۔ رمشاء دل ہی دل میں خیرو عافیت سے گھر پہنچنے کی دعائیں کرنے لگی ۔۔۔
جبکہ ذخرف نے ہمت دکھاتے ہوئے بالآخر اس سے بات کرنے کی ٹھان لی ۔۔۔
"کیا ہوا بھائی ؟"
شیر دل نے ونڈ سکرین سے نظر ہٹا کر چونکتے ہوئے اسے دیکھا ۔۔
"مطلب "؟
وہ ابرو اچکا کر بولا ۔۔۔
"میں پوچھنا چاہتی تھی کہ کوئی مسلہ ہے ،میرا مطلب کہ آپکی طبیعت تو ٹھیک ہے نا ۔۔۔آپ اتنی فاسٹ اور خطرناک ڈرائیونگ کیوں کر رہے ہیں ؟
زخرف کی طرف دیکھ کر اچانک اسکے مشتعل دماغ میں ایک خیال بجلی کی مانند کوندا ۔۔۔۔
"زخرف تم کسی ویب سائٹ کو ہیک کرسکتی ہو ؟؟؟
اس نے نہیں سنا کہ زخرف نے اس سے کیا کہا تھا ۔۔۔وہ تو بس اس معاملے کا حل نکالنے کا کوئی طریقہ سوچ رہا تھا ۔۔۔۔اس لیے بنا اسکی بات سنے اپنا سوال داغ گیا ۔۔۔
"افکورس بھائی بھلا ایسا ہو سکتا ہے ،مستقبل کی ورلڈ بیسٹ سافٹ ویئر انجنیئر ہوں اور اتنا نہیں کر پاؤں گی ۔۔۔یہ کام تو میرے دائیں ہاتھ کا کھیل ہے "
وہ فرضی کالر اچکا کر بولی۔۔۔
"ہممممم۔۔۔۔کہتے ہی اس نے گاڑی کی رفتار مزید بڑھا دی ۔۔۔۔رات ہونے کے باعث سڑکوں پہ اتنا زیادہ رش نہیں تھا مگر ہیوی ٹریفک تھی ،جن میں مختلف سامان سے لدے ہوئے ٹرک تھے ۔۔۔۔وہ ٹینشن میں ریش ڈرائیونگ کر رہا تھا ۔۔۔سب نے دل میں اپنی جان کی امان کے لیے دعائیں مانگنا شروع کردیں ۔۔۔۔
جیسے ہی گاڑی گھر کے باہر مین گیٹ پہ رکی وہ تینوں کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے باہر نکلیں کہ آئیندہ کبھی شیردل کے ساتھ نہیں سفر کریں گی گاڑی میں ۔۔۔۔
"آج اللّٰہ ہی تھا جس نے مجھے بچا لیا ۔ورنہ شیر دل بھائی نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی مجھے امرام شیر سے شادی کیے بنا اوپر پہنچانے میں ۔۔۔۔
قسم سے میں مر جاتی نا تو چڑیل بن کر چمڑ جاتی اپنے امرام شیر ۔۔۔کو ۔۔۔مر کہ بھی نہ پیچھا چھوڑتی اس کا "وہ منہ میں بڑبڑاتے ہوئے منساء اور رمشاء کے پیچھے پیچھے اندر بڑھ رہی تھی کہ اسے اپنے پیچھے شیر دل کی گھمبیر آواز سنائی دی
"زخرف !!!!
اس نے دہل کر پیچھے دیکھا ۔۔۔
"ج۔۔۔جی بھائی ۔۔۔
وہ سہمی ہوئی نگاہوں سے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔
"مجھے تم سے کچھ کام تھا ۔تھوڑی دیر رکو۔۔ یہیں۔۔۔ بات کرنی ہے "
اس کے اندر جاتے قدم وہیں رک گئے۔۔۔
"تم لوگ جاؤ میں بھائی کی بات سن کر آتی ہوں ",
زخرف نے منساء اور رمشاء سے کہا تو وہ سر اثبات میں ہلاتے ہوئے اندر چلی گئیں ۔
"جی بھائی "وہ اسکے پاس آتے سادگی سے بولی ۔۔
شیر دل چند ساعتوں کے لیے خاموش رہا ۔۔۔۔
اس سے کیسے بات کرے ۔۔۔یہی سوچ رہا تھا ۔۔۔۔
"باہر بھی تو کسی غیر شخص سے معاملہ سورٹ آؤٹ کروانا تھا ،یہ تو اپنی ہے ،اور رمشاء کی بہن جیسی ،اور پھر لڑکی ہے ،اسے بتانے میں کوئی حرج نہیں اسکے دماغ نے اسے مختلف دلائل پیش کیے تو گہرا سانس فضاء میں خارج کرتے ہوئے اپنی بھاری آواز میں بولا۔
"زخرف بات ہمارے درمیان رہے گی کسی تیسرے کو یہ بات پتہ نہیں چلنی چاہیے ۔۔۔
Got it....
اس نے تنبیہی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا ۔
"جی بھائی "
وہ بھی اس کے تشویش بھرے انداز پہ سنجیدگی سے گویا ہوئی۔
"رمشاء کی کسی نے ۔۔۔۔
بولتے ہوئے اسکی زبان گنگ ہوگئی ۔۔۔۔ایسا وقت زندگی میں پہلی بار آیا تھا کہ وہ بااعتماد بزنس مین جو مقابل سے ڈیل حاصل کرنے کے لیے اس کو اپنی باتوں میں الجھا کر زیر کرلیتا تھا آج اسکے پاس بات کرنے کے لیے الفاظ کم پڑ گئے تھے ۔۔۔
اسکے لب باہم پیوست ہوئے ۔۔پھر وہ بولا ۔۔۔
رمشاء کی کسی نے خراب ویڈیو ۔۔۔میرا مطلب ہے نیوڈ ویڈیو بنا کر ویب سائٹ پہ ڈال دی ۔۔۔اسے ڈیلیٹ کرنا ہے ،
"ی۔۔۔یہ ۔۔۔کیا ۔۔۔کہہہ رہے ہیں آ۔۔۔آپ ۔۔۔ "؟
زخرف منہ پہ ہاتھ رکھے فق نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی ۔۔۔۔
"زخرف ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ۔۔۔مزید وقت برباد مت کرو ۔۔۔۔اس سے پہلے کہ وہ ویڈیو زیادہ لوگ دیکھیں ،اور رمشاء کی بدنامی ہو اسے ہٹاؤ وہاں سے ۔۔۔۔
"بھائی ۔۔۔۔مگر کون سی ویب سائٹ پہ ڈالی ہے ویڈیو ؟؟؟
"مجھے کیا پتہ ؟
"بھائی آپ کو نہیں پتہ ؟؟؟
"نہیں "
"اچھا میں کچھ کرتا ہوں تم جاؤ اپنا لیپ ٹاپ لے کر باہر لان میں آجاؤ ۔۔۔اندر آنا اور سب کے سامنے یہ سب کرنا مناسب نہیں ۔۔۔اندر کسی کو کچھ پتہ نہیں چلنا چاہیے "اس نے پھر سے باور کروایا ۔۔۔
"جی "کہتے ہوئے زخرف بھاگتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف گئی ۔۔۔وہ تو شکر تھا کہ مہندی کے فنکشن سے تھک کر اس وقت سب اپنے اپنے کمروں میں آرام کر رہے تھے ۔۔۔وہ اپنا لیپ ٹاپ اٹھا کر باہر آئی ۔۔۔۔
"فرزام کس ویب سائٹ پہ ہوگی ویڈیو ۔۔۔اس کا نام بتاؤ "؟
شیردل نے اس سے پوچھا ۔۔۔۔
"شیردل یہ میں کیسے بتا سکتا ہوں ۔۔۔آج کل ان کاموں کے لیے ہزاروں ویب سائٹس ہیں ۔
اس کے جواب پہ شیر دل پریشانی سے سر نفی میں ہلایا ۔۔۔
"اچھا "
وہ اپنے بالوں میں انگلیاں پھنسائے کشمکش میں مبتلا تھا کہ آخر وہ کرے تو کیا کرے ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
وہ اس وقت شدید گھبراہٹ کے عالم میں کمرے میں آتے ہی ٹیرس میں آکر کھڑی ہوگئی تھی کچھ دیر پہلے مومن اس سے رومینٹک گفتگو کرکے اس کو بلش کرنے پر مجبور کررہا تھا یہاں تک کہ آیت اسکی رومانوی باتوں سے شرم کے مارے مہندی کے فنکشن میں کھانا تک صحیح سے کھا نہیں پائی۔
"آیت روم میں آؤ " وہ اسکی سنجیدہ آواز سن کے ٹیرس کا دروازہ بند کرتے ہوئے روم میں آئی ۔۔۔
اسے سامنے سے آتا دیکھ کر وہ بیڈ سے اٹھ کر چلتا ہوا آیت کے قریب آیا کیونکہ مومن کے تیور دیکھ کر آیت کے قدم وہیں جم گئے تھے گھبراہٹ اس کے چہرے پر عیاں تھی۔۔۔۔
"جان مومن ۔۔۔آپ تو ایسے گھبرا رہی ہیں مجھ سے جیسے میں انسان نہیں کوئی جن زاد ہوں ۔جو آپ کو سالم نگل جائے گا نروس مت ہوئیے مجھ پہ اعتبار کیجیے "
مومن نرمی سے اس کے گرد اپنے دونوں بازو حائل کرکے سنجیدگی سے اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔
"مومن کیا شادی کے بعد یہ سب ضروری ہوتا ہے ؟آپ مجھے جانے نہیں دے سکتے ؟؟؟"
آیت اسکی بانہوں کے گھیرے میں گھبراتی ہوئی بولی
"پچھلے کئی ماہ سے شرافت کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہوں ۔اور میڈم آپکو چھوڑے ہوئے ہی ہوں ۔مگر بندہ بشر ہوں ۔بھٹک بھی سکتا ہوں ،جب اتنی حسین اور من پسند بیوی دسترس میں ہو تو شرافت بھی زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتی ۔۔۔میرا مزید امتحان مت لو ۔۔۔یہ دوریاں بلاجواز ہیں انہیں سمٹ جانے دو آج "
مومن آیت کے کٹاؤ دار لبوں کو فوکس کرتا فسوں خیز آواز میں بولا۔۔۔۔پھر اس کے ہونٹوں پر جھکنے لگا تو آیت اپنی گردن ٹیڑھی کرتے ہوئے پیچھے ہوئی ۔۔۔اس سے پہلے کہ وہ کچھ بولتی یا مزاحمت کرتی ۔۔۔
اک مدت سے تمنا ہے تجھے چھونے کی ،
آج بس میں نہیں جذبات قریب آجاؤ ،
مومن نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں آیت کے بالوں میں پھنسا کر اسکے ہونٹوں پر جھک کر خود کو سیراب کرنے لگا جب آیت کو محسوس ہوا کہ وہ اب سانس نہیں لے پائے گی تو بگڑا ہوا تنفس بحال کرنے لگی،، مومن مدہوشی کے عالم میں اس کو دیکھتا ہوا دوبارہ اس کے قریب آیا اور آیت کی گردن پر جھک گیا وہ ابھی سنبھل نہیں پائی تھی مومن کو دوبارہ اپنے قریب دیکھ کر اس کے ہوش اڑ گئے۔۔۔
وہ اسے اپنی بانہوں میں بھر کر بستر کی طرف لایا ۔۔۔
اسے آہستگی سے لیٹاتے ہوئے اب مومن کے دونوں ہاتھ آیت کے شانوں کےدائیں بائیں جانب رکھے ہوئے تھے آیت اسکے ارادے بھانپ چکی تھی کہ وہ چاہ کر بھی اسکا حصار توڑ نہیں پائے گی ۔۔۔۔دل اس نزدیکی پہ دل رہا تھا کہ جیسے اچھل کر حلق میں آپھنسا تھا۔۔ جانتی تھی کہ وہ اس کے حصار سے چاہے بھی تو نکل نہیں پائے گی، مومن کی آنکھوں میں جذبات کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر آباد تھا۔۔۔اسکے کے جذبات میں شدت در آئی تو آیت دھڑکتے دل سے ایک بار پھر مومن کو پیچھے ہٹاتی ہوئی خود اپنا رخ شرم کے مارے تکیے میں چھپا گئی ۔۔۔
اسکی بے ترتیب سانسیں ابھی تک ہموار نہیں ہوں پائیں تھیں کہ مومن نے اسکی پشت پہ بکھرے بالوں کو سمیٹ کر ایک طرف کیا ۔۔۔ اسکے لب شانوں سے سے ہوتے ہوئے کمر کا رخ کر رہے تھے ۔۔۔۔
"مومن "
"اسکے دہکتے ہوئے لبوں کا لمس اس کی جان مشکل میں ڈال رہا تھا ۔۔۔وہ اسکے جذبات کی آنچ میں سلگنے لگی ۔۔۔تو تڑپ کر بولی ۔۔۔
"فرمائیں جان مومن "اس نے
جذبات کی شدت سے چور بہکی بہکی آواز میں کہہ کر اسکی کان کی لو کو دانتوں تلے دبایا ۔۔۔تو آیت کی سسکی نکل گئی ۔۔۔۔
"بس پلیز !!!!
اس نے التجائیہ انداز میں کہا۔۔۔
"Don't disturb me jaan e Momin"
وہ آیت رخ موڑے اسکی مخروطی انگلیوں میں اپنی انگلیاں پھنسائے اب تکیے سے لگا چکا تھا ۔۔۔۔
"مومن مجھے ڈر لگ رہا ہے "
بالآخر وہ دل کا ڈر لبوں پہ لائی ۔۔۔۔
"ڈاکٹر مومن کے پاس تمہارے ہر ڈر کا علاج ہے جان !اس نے ذومعنی انداز میں ہلکا سا مسکرا کر کہا۔۔۔۔
"آنکھیں بند کر لو جسٹ فیل یار تمہارا دیوانہ تمہیں کتنا چاہتا ہے ۔۔۔اس سے محبتوں کا خراج وصول کرو ،تمہارے پور پور کو اپنے محبتوں بھرے لمس سے مہکا دوں گا "
وہ آیت کو مدھوش نگاہوں سے دیکھتے ہوئے فسوں خیز آواز میں بولا۔۔۔،پھر اسکے حنائی ہاتھوں کی محسور کن مہک کو اپنی سانسوں میں اتارتے ہوئے ان پہ جا بجا اپنا لمس چھوڑنے لگا ۔۔۔۔آیت نے ڈر کے باعث اپنی آنکھیں زور سے میچ لیں ۔۔۔
مومن کی قربت اور بڑھتی ہوئی بےباکی پر آیت کی صحیح معنوں میں جان پر بن آئی تھی ،اس کے کہلاتے ہوئے لب ،اور لرزتی پلکوں کا دلکش رقص اسے بہت دلکش لگا ۔۔۔۔ اس نے نرمی سے اسکی لرزتی ہوئی گھنی مژگانیں چھو لیں ۔۔۔
"ڈرنے کی ضرورت نہیں ،جو پیار کرتے ہیں وہ اپنی محبت کو کبھی درد میں نہیں دیکھ دیکھ سکتے ۔مومن تم سے بے انتہا محبت کرتا ،تمہیں تکلیف دینے کا تو میں کبھی خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا ۔۔۔اس لیے تمام ڈر اپنے دماغ سے نکال دو ،مجھ پہ بھروسہ رکھو ۔تمہیں ہلکی سی گزند بھی نہیں لگنے دوں گا ۔پھولوں کی طرح نرمی سے سمیٹ لوں گا "
مومن نے اس کی تھوڑی کو چھو کر مخمور لہجے میں کہا تو آیت آنکھیں کھول کر اسے دیکھنے لگی ۔۔۔۔
"I listen to you with my eyes.
Feel you with my lips.
Talk to you with my hands.
And taste you with my soul .
My skin remember you.
And my mind shivers to touch your touch.
I love you in ways no other ever will ❤️
مومن بوجھل آواز میں بولا۔۔۔
آیت آنکھیں موندے اسکی رس گھولتی آواز سن رہی تھی ۔۔۔کچھ دیر بعد جب اسے اپنے وجود پر مومن کے وجود کا وزن محسوس ہوا تب وہ بری طرح بری طرح کپکپا کر رہ گئی،،
"آیت ہم دونوں ایک دوسرے کا لباس ہیں ،گھبراو مت "
مومن اس کے چہرے کے تاثرات سے اس کی کیفیت کا اندازہ لگا چکا تھا تبھی اس سے نرمی سے بولا
تھوڑی دیر بعد اسے اپنی شرٹ کندھے سے سرکتی ہوئی محسوس ہوئی،وہ اسکے سرسراتے ہوئے ہاتھوں کی گستاخیاں بخوبی محسوس کر رہی تھی ،مگر خاموش رہی ۔۔۔وہ اسکی گردن پر جھکتا ہوا اپنی محبت کی چھاپ چھوڑنے لگا وہ آیت کو مکمل طور پر اپنے حصار میں لئے اسے محبت سے اپنی شدتوں کا احساس دلانے لگا اس کا ہر عمل ہر انداز نرمی اختیار کئے ہوۓ تھا جس کے بعد آیت کے چہرے پر گھبراہٹ کی بجاۓ شرم و حیا کے دھنک رنگ بکھرنے لگے ۔۔۔۔ مومن اسے اپنی محبت اور نئے رشتے کا مان بخشے اب پرسکون نیند میں جا چکا تھا ،آیت نے اپنی نیند سے بوجھل آنکھوں سے قریب لیٹے مومن کا طمانیت زدہ چہرہ دیکھا ،کچھ دیر تک وہ یونہی اسے دیکھتی رہی پھر نجانے کب وہ نیند کی وادیوں میں اتر گئی اسے خود بھی خبر نہیں ہوئی ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙
جب سے آریان شیر اسے چھوڑ کر گیا تھا وہ یونہی اسی پوزیشن میں فرش پہ بیٹھی تھی۔۔ تھپڑ سے گال میں سوجن ہو گٸی تھی۔۔
لیکن اس سے زیادہ آریان کی بے رخی اسے مار رہی تھی۔۔ وہ تب سے گیا تھا۔۔اور اب رات کے دو بج گۓ تھے پر وہ ابھی تک نہ آیا تھا۔۔
آنسو کب سے ٹپ ٹپ آنکھوں سے بہہ رہے تھے۔۔ پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ آریان کا لہجہ اسکے لیے بیگانگی لیے ہوئے تھا ۔۔ اس وقت اس کے زہن میں کچھ بھی نہیں چل رہا تھا۔۔
نہ ہی کوٸی سویرا کی بات نہ ہی کوٸی شادی کی خواہش۔۔ فکر تھی تو بس ایک چیز کی۔۔۔وہ۔یہ کہ آریان شیر اس سے ناراض ہو کر گیا تھا اور اب تک واپس نہیں آیا تھا۔۔۔۔
وہ ہمت کیے اپنی جگہ سے اٹھی اور اپنا موبائل پکڑا ۔۔۔یہ موبائل اور استعمال کی ایک ایک چیز تو آریان کی دی گئی تھی ۔۔ اسکے ماں باپ کے چلے جانے کے بعد اس فرشتہ صفت انسان نے ہی تو اسے پالا اسکی ہر ضرورت پوری کی ۔۔۔اس کا نمبر ملاتے ہوئے پری کے ہاتھ کانپ رہے تھے پر وہ سوچ چکی تھی کہ اسے رو رو کر بھی اپنے لہجے کی معافی مانگنی پڑی تو وہ مانگ لے گی ۔ مگر اسکی ناراضگی نہیں سہہ سکتی تھی ۔۔۔۔
اس نے نمبر ملایا مگر فون پاور آف جارہا تھا ۔۔۔ شاید اسے پتہ تھا کہ وہ کال کرے گی۔۔ لیکن وہ بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔
ایک دفعہ دو دفعہ کتنی ہی دفعہ کال کی پر فون آن ہوتا تو وہ اٹینڈ کرتا نا۔۔ وہ تو فون بند کیے بیٹھا تھا۔۔
کہاں چلے گۓ ہیں آپ ۔۔ پلیز فون اٹھاٸیں۔۔ آپ کو پتہ ہے ،میرا آپ کے سوا اس دنیا میں اور کوئی نہیں ۔ آپ کی پری آپکی محبت کی عادی ہے۔۔ آپ کا یہ رویہ نہیں سہہ سکتی۔۔وہ اپنے سرخ گال پہ ہاتھ رکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
جس پہ ابھی بھی اسکے تھپڑ کا نشان تھا۔۔
اس کی پانچوں انگلیاں چھپ چکی تھیں اسکے سرخ وسفید چہرے پہ ۔۔۔۔ وہ فون کو صوفے پہ پھینک کر چیخ چیخ کر رو پڑی۔۔۔
صبح اس کی آنکھ پاس پڑے چیختے الارم پیس سے کھلی تھی۔۔ اس نے مشکل۔سے مندھی آنکھوں سے الارم بند کر لے ٹاٸم دیکھا۔۔
کلاک کی سوٸیاں سوا چھ کے ہندسے کو کراس کر رہی تھی۔۔ رات رونے کی وجہ سے اس کا سر دکھ رہا تھا۔۔
دکھتے سر کو سنبھالتے وہ اٹھ بیٹھی۔۔ پر اپنے آپکو بیڈ پہ موجود دیکھ کر اسے حیرت کا جھٹکا لگا۔۔
رات وہ یونہی باہر لاونج میں فرش پہ بیٹھے بیٹھے سو گئی تھی ۔۔۔
اس کا مطلب ہے کہ۔۔۔ وہ واپس آگئے ۔۔ یہ سوچتے ہی اس نے بیڈ سے چھلانگ لگاٸی اور بھاگتے ہوۓ باہر کی طرف بڑھی۔۔
پر یہ کیا۔۔ خالی کچن اس کا منہ چڑا رہا تھا۔۔ اس نے سارا گھر چھان ماراگر اسے آریان شیر کہیں دکھائی نہیں دیا ۔۔۔۔
اس نے وہاں موجود آریان شیر کے آدمیوں سے اسکے بارے میں پوچھا مگر کسی نے منہ سے ایک لفظ نہیں بتایا ۔۔۔۔
"یہ کہتے ہوئے کہ آریان شیر کا حکم نہیں ۔۔۔
پری دانت پیس کر رہ گئی ۔۔اج اس کی چھٹیاں ختم ہوگئیں تھیں اور اسے ہاسٹل واپس جانا تھا ۔۔۔۔
"پری جی !!!!
سر کا حکم تھا کہ آپ کو آج ہاسٹل چھوڑ آؤں ۔ان آدمیوں میں سے ایک نے مؤدب انداز میں سر جھکائے اسے مخاطب کر کہ کہا ۔۔۔۔
پری بادل ناخواستہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔ اور اپنی پیکنگ کرنے لگی ۔۔۔۔پژمردگی سے وہ اپنا سامان لیے واپس ہاسٹل کی طرف روانہ ہوگئی ۔۔
مگر جلد واپس آنے کے لیے ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙
منساء نے روم میں آتے ہی اپنا ڈریس تبدیل کیا اور آرام کرنے کے لیے ابھی بستر پہ لیٹی ہی تھی کہ اسکے موبائل پر کسی کی کال آنے لگی ۔۔۔اس نے موبائل کی روشن سکرین پہ دیکھا جس پر احتشام کا نام جگمگا رہا تھا،
اس نے ابرو سکیڑ کر حیرت زدہ نظروں سے دیکھا،پھر یس کو ٹچ کرتے ہوئے کال اٹھائی ۔
"اسلام وعلیکم !احتشام کی بوجھل آواز اسے سنائی دی ۔۔۔
"جی کچھ کام تھا آپ کو "
منساء سپاٹ انداز میں بولی۔
"آپ کے ہاں سلام کرنے کا رواج کب سے ختم ہوا ۔۔۔؟"
"وعلیکم اسلام !
منساء نے لڑنے کی بجائے سہولت سے بات ہی ختم کی ۔
"جی بتائیں کیا کام تھا ؟
"کیوں کوئی کام ہی ہوگا تو آپ سے بات کی جا سکے گی ؟؟
منساء خاموش ہوئی اسکی بات پہ۔
"ہم ایک ہی گھر میں رہتے ہیں،ایسی کیا بات تھی جو آپ نے اتنی رات گئے کال کی ۔منساء کچھ لمحوں کے بعد بولی ۔
"بات تو بہت خاص ہے ،آپ نے بالکل ٹھیک کہا کہ ہم ایک ہی گھر میں رہتے ہیں ۔مگر کمرے الگ الگ ہیں۔کل جب آپ رخصت ہو کر میرے کمرے میں آجائیں گی ۔چلیں تو پھر سب خاص باتیں کل کے لیے اٹھا رکھتے ہیں ۔صرف اتنا کہنا تھا کہ ۔۔۔احتشام ادھوری بات کیے خاموش ہوا ۔۔۔
"کیا کہنا تھا؟"منساء نے سوالیہ لہجے میں پوچھا۔
"کہنا یہ تھا کہ میرے کمرے میں میرا راج چلتا ہے،میرے کمرے میں آکر آپکو بنا کوئی چوں چراں کیے میری ہر بات ماننی ہوگی ۔تو کل تیار رہیے گا میری دسترس میں آنے کے لیے ۔۔۔وہ ذومعنی انداز میں بول کر اسکا سانس خشک کر گیا ۔۔۔۔
منساء تو اسکی باتوں پہ سر تا پا سرخ رنگ میں رنگ گئی ۔۔۔
اسکے حلق میں سے آواز نکلنے سے انکاری ہوگئی ۔۔۔
"کیا ہوا ابھی تو آپ اپنے کمرے میں ہیں ،تو ،آواز نہیں نکل رہی کل جب میری سانسوں سے بھی قریب ہوں گی۔ تو کیا بنے گا آپ کا "؟
وہ خمار زدہ آواز میں بولا ۔۔۔
"ج۔۔جی۔۔۔ی۔ی۔
اسکے حلق سے پھنسی ہوئی آواز نکلی ۔۔۔
اسکی لڑکھڑاتی ہوئی آواز سن کر دوسری طرف فون پہ موجود احتشام کا قہقہہ چھوٹ گیا ۔۔۔
منساء کے کپکپاتے ہوئے ہاتھ سے موبائل چھوٹ کر تکیے پہ گرا ۔۔۔
اس نے لرزتے ہاتھوں سے کال کٹ کر کہ موبائل بستر پہ پھینکا اور چہرہ تکیے کے نیچے چھپا لیا ۔۔۔۔
اس کے تو وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ احتشام اس سے کبھی اس قسم کی باتیں بھی کرسکتا ہے ۔
اسکے پسینے چھوٹ گئے ۔۔۔۔اور دل زوروں سے دھڑکنے لگا ۔۔۔
شرم کے باعث وہ خود کا بھی سامنا نہیں کرپا رہی تھی ۔۔۔
دوسری طرف احتشام خیال میں منساء کا شرماتا ہوا چہرہ سوچتے ہوئے مسکرانے لگا ۔۔۔اور فون سینے پہ رکھے اس پہ ہاتھ رکھا ۔۔۔
"آج آپ سینے سے لگ جائیں ۔کل سے اس سینے سے لگنے والی آجائے گی "
وہ اپنے موبائل سے ایسے مخاطب تھا ۔۔۔جیسے وہ حقیقت میں اسے سن رہا ہو ۔
🌙🌙🌙🌙🌙
رات کی سیاہی ہر سو اپنے پر پھیلا چکی تھی ۔۔۔ آسمان پہ چمکتے ہوئے ستارے اس کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہی تھے۔
مدھم مدھم چلتی ہوئی ہوا سے حویلی کے اوپری منزل کے ایک کمرے کی کھلی ہوئی کھڑکی کے پردے ہوا کے دوش پر پھڑپھڑا رہے تھے ۔۔۔۔۔
وہ اپنے مخصوص سیاہ لباس بلیک جینز اور بلیک ہڈی میں ملبوس اس کے پیروں کی طرف کھڑا حقیقیت میں موجود مگر سوچوں کا سفر طے کر آیا تھا ۔۔۔۔۔
مستقبل میں وہ کیا کرنے والا تھا اس کے ساتھ۔۔۔۔
اس کی نظر سوئی ہوئی ماھی کے شفاف بے داغ چہرے پر تھی جو اس وقت کمفرٹر سے باہر تھا ۔۔۔۔۔باقی کا وجود کمفرٹر میں چھپا ہوا تھا ۔
ماھی ابھی مہندی کے فنکشن سے آکر کچھ دیر پہلے ہی آنکھیں بند کیے ہوئے لیٹی تھی ابھی وہ کچی نیند میں ہی تھی کہ مخصوص محسور کن مہک اسے اپنی سانسوں میں تحیل ہوتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔۔
ماھی نے پٹ سے آنکھیں کھولیں ۔
🌙🌙🌙🌙🌙
فرینڈز کبھی تو لانگ کمینٹ کیا کریں ۔کہ کس کپل کے سین اچھے لگتے ہیں ۔کوئی فیورٹ ڈائلاگ ہی بتا دیں کونسا پسند آتا ہے۔کس کپل کی سٹوری زیادہ اچھی ہے ۔کچھ تو لکھا کریں ۔
❤️
👍
🌺
😂
😢
😮
🫀
🫣
45