Novels Ki Duniya📚🌐🖤
Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:55 AM
#novel:Chand _Asmano Sy _Lapata.🌙 #episode:17 #hina_ Asad. Don't _copy_paste _without my permission. احتشام نے میرون کلر کی خوبصورت سی شیروانی زیب تن کر رکھی تھی ۔۔۔سر پر سہرا سجائے۔۔۔وہ کوئی ریاست کا شہزادہ ہی لگ رہا تھا۔۔۔ اعیان نے بھی آف وائٹ شیروانی اور کلاہ میں بہت ہی ہینڈسم اور سمارٹ دکھائی دے رہا تھا ، بارات شہریار ہاؤس سے حویلی آئی ۔۔۔امرام شیر کی تو آج ڈھب ہی نرالی تھی ،بلیک کلر کے تھری پیس سوٹ میں اسکی شاندار پرسنالٹی کو چار چاند لگ گئے تھے ،اپنے فوجی ہئیر کٹ میں سب سے منفرد دکھائی دے رہا تھا ، وہ بھی بارات کے ساتھ آیا تھا ،منساء اور ہانیہ نے حویلی سے رخصت ہونا تھا ۔ بارات حویلی میں داخل ہوئی تو ہر طرف شور سا مچ گیا۔۔۔۔سب اندر آئے تو ان پر پھولوں کی بارش کی جارہی تھی ۔۔۔مووی میکر نے بھی مووی بنانی شروع کردی تھی انکی ۔۔۔ اعیان اور احتشام دونوں سب کے ساتھ شان سے چلتے اسٹیج پر آئے اور اپنی جگہ پر بیٹھ کر دلہنوں کا انتظار کرنے لگے ۔۔۔ حذیفہ ہاتھ میں کیمرہ لیے آج احتشام کی فوٹو گرافی کی ڈیوٹی نبھا رہا تھا۔ ہیر کی امید بھری نظریں آج بھی حویلی کے دروازے پہ تھیں،جب بھی گھر میں اس طرح کا کوئی موقع ہوتا ہیر اور شیر زمان کو اپنے کھوئے ہوئے بیٹے آریان شیر کی یاد اور بھی شدت سے آتی ۔۔۔۔۔۔ان دونوں کے چہروں پر پریشانی کے عنصر نمایاں تھے ۔۔۔۔دور کھڑے ہوئے شیردل نے افسوس سے ان کے یاسیت سے گھلے چہروں کو دیکھا ۔۔۔۔۔تو چلتا ہوا ان کے پاس آیا ۔۔۔ "مام ڈیڈ میں کچھ ایسا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ دونوں کے چہرے پہ مسکراہٹ پھیل جائے ۔۔۔ اس نے ان دونوں کے درمیان کھڑے ہوتے ہوئے ایک ہاتھ شیر زمان کے شانے پہ رکھا تو دوسرا ہیر کے ۔۔۔ "ایسا کیا کرنے والا ہے میرا بیٹا ؟؟ہیر نے ہلکا سا مسکراتے ہوئے اسکے گال پہ ہاتھ رکھے پوچھا ۔۔۔۔ "میں بتاتا ہوں ،موصوف کے چہرے پہ صاف لکھا ہے،انہوں نے بھی گھوڑی چڑھنے کی تیاری کرلی ہے " شیر زمان نے کہا تو شیردل نے چونک کر اپنے والد کو دیکھا ۔۔۔ "آ۔۔۔آپ کو کیسے پتہ چلا "؟ وہ حیران کن نظروں سے انہیں دیکھ کر استفسار کرنے لگا ۔۔۔ "بیٹا جی ساری عمر کچی گولیاں نہیں کھیلیں ،ہم بھی ان حالات سے گزر کر یہاں تک پہنچے ہیں،تمہارے چہرے پہ صاف لکھا ہوا ہے،کہ تم کیا چاہتے ہو ،،،ابھی تم اس میدان میں نئے ہو ،آہستہ آہستہ سب سمجھنے لگو گے " شیر زمان نے اسکا شانہ تھپتھپاکر کر کہا ۔۔۔ شیردل کھسیانا سا ہو کر سر کھجانے لگا ، اس وقت وہ ہمیشہ کی طرح اپنے فیورٹ ڈارک بلیو کلر کے فور پیس سوٹ میں ملبوس بہت ہینڈسم دکھائی دے رہا تھا ۔ ہیر نے نظروں ہی نظروں میں اسکی بلائیں لے ڈالیں ۔۔۔ "مام پلیز ایک ریکوئسٹ ہے "شیردل نے بالآخر دل کی بات زبان پہ لائی جسے کل رات سے وہ سوچ سوچ کر ہلکان ہوچکا تھا ۔۔ اسے بس یہی راہ سجھائی دی اس لیے اس نے اسی پہ عمل پیرا ہونے کا سوچا ۔۔ "مما صدقے قربان جائے اپنے بیٹے پہ ریکوئسٹ کیوں ؟میرے بیٹے کے دل میں جو بھی بات ہے بلا جھجھک اپنے والدین سے کر سکتا ہے ، "وہ ۔۔۔۔وہ ۔۔۔میں چاہتا تھا کہ ۔۔۔ "شیر دل ایسی کیا بات ہے کہ جس کے لیے آپکو اتنی تمہید باندھنی پڑ رہی ہے "؟ ہیر نے اسے شش و پنج میں مبتلا دیکھا تو پوچھا ۔۔۔جبکہ شیر زمان خاموش کھڑا اپنے بیٹے کے چہرے کے اتار چڑھاؤ کا جائزہ لے رہا تھا "میں چاہتا ہوں کہ آج ہی اعیان اور احتشام کے ساتھ میرا نکاح بھی ہوجائے " اس نے تیزی سے الفاظ ادا کیے ۔۔۔۔ ہیر مسکرانے لگی ۔۔۔ "میرے بیٹے نے تو میرا دل ہی خوش کردیا ۔۔۔بھئی میں ایسے ہی امرام کے پیچھے لگی ہوئی تھی کب سے کہ شادی کرلو ۔۔۔مجھے کیا پتہ تھا کہ میری بہو لانے کی خواہش سب سے پہلے میرا سب سے چھوٹا بیٹا پورا کردے گا "ہیر کا چہرہ خوشی سے تمتمانے لگا ۔۔۔۔ "میری بہو کا نام بھی بتاؤ ؟ ہیر نے اسے سر جھکائے ہوئے دیکھ کر پوچھا۔۔۔ "ہاں بھئی شادی کی بات کی ہے ،اور وہ بھی ارجنٹ ۔۔۔لڑکی بھی جناب نے ڈھونڈھ رکھی ہوگی جو ابھی اسی وقت نکاح کے لیے ریکوئسٹ کی جا رہی ہے ،شیر زمان نے ہیر کو مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔ شیردل نے اپنے والدین کو اتنے عرصے بعد مسکراتے ہوئے دیکھا تو اسے اپنے دل میں سکون اترتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔ جس اولاد کی وجہ سے اس کے والدین کے چہروں پہ مسکراہٹ آئے اس سے خوش نصیب انسان اس دنیا میں کوئی نہیں ہوسکتا ۔۔۔ "مما ۔۔۔بابا۔۔میں رمشاء سے شادی کرنا چاہتا ہوں آج ہی نکاح اور رخصتی ،پلیز کچھ بھی کریں ۔۔۔مگر آج ہی ہوجائے یہ سب " "کیا ہوگیا ہے شیردل ؟؟؟ "پہلے تو کبھی شادی کا ذکر نہیں کیا تم نے اور اب ایک ہی بار میں اتنے اتاولے ہوگئے کہ ہتھیلی پہ سرسوں جمانے لگے ۔۔۔ بچے یہ شادی بیاہ کے معاملات ہیں ۔اتنی جلدی اور آسانی سے طے نہیں ہوتے ۔۔۔اس کے لیے لڑکی کے والدین سے بات کرنی پڑتی ہے ،لڑکی کی رضامندی ہونی ضروری ہے ،ایک دم سے کیسے ہوسکتا ہے ،تم کچھ دن صبر کر جاؤ ۔یہ دونوں شادیاں آرام سے نپٹ جائیں تو ہم بات کریں گے۔ حسام سے رمشاء کے لیے ۔۔۔شیر زمان نے اپنے تئیں اسے سمجھانا چاہا ۔۔۔۔ "مما بابا کیا آپ میرے لیے اتنا نہیں کر سکتے ۔۔۔پلیز ۔ "میں نہیں جانتا یہ سب کیسے ہوگا ۔۔۔۔یہ آپ دونوں کو کرنا ہے ۔جیسے بھی کریں ۔۔۔آپ نہیں جانتے کچھ بھی ۔۔۔۔جب وہ میری ذمہ داری بن جائے گی ،تو کوئی اسے کچھ نہیں کہہ پائے گا ۔۔۔ "یہ کیا کہہ رہے ہو شیردل مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کُھل کر بتاؤ "شیر زمان نے اسے سوالیہ نشان سے دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔ "پلیز ابھی کچھ نہیں بتا سکتا ۔۔۔بلکہ کبھی بھی کچھ بھی نہیں بتا سکتا ۔۔۔اس بات کو آپ چھوڑیں ۔۔۔ "بس ۔۔۔پلیز آج ہی یہ نکاح کروادیں ۔ It's a request. "اچھا ۔۔۔۔شیر زمان نے گہری نگاہوں سے کچھ سوچ کر حامی بھر لی۔۔۔ "آؤ ہیر میرے ساتھ۔ "شیر زمان اپنے ساتھ ہیر کو لیے اسی طرف بڑھا جہاں سٹیج پہ حسام اور ابتسام اور ضامن موجود تھے ۔۔۔۔ ضامن اور حسام مولانا صاحب کو نکاح کے پیپرز کے لیے معلومات لکھوا رہے تھے تھوڑی دیر میں نکاح کا فریضہ انجام دیا جانا تھا ۔۔ اس نے نکاح کا اچانک فیصلہ کر تو لیا تھا اسے پروٹیکٹ کرنے کے لیے ۔۔۔مگر نجانے یہ بات سن کر رمشاء کا کیا ریکشن ہوگا اب وہ اس بارے میں سوچ رہا تھا اس کی بے چین نگاہیں رمشاء کی ہی تلاش میں سرگرداں تھیں ۔۔۔ وہ اسے ہر طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔ پھر اچانک ایک جگہ پر اسکی نظریں جیسے ساکت سی ہوگئی ۔۔۔ اس کی گھنی مونچھوں تلے عنابی لبوں پر اپنے آپ مسکراہٹ ابھر آئی ۔۔۔۔ کیونکہ پلر کے ساتھ ہی وہ اپنے قیامت خیز حسن کے ساتھ ڈارک بلیو کلر کی میکسی پہنے جس پر سفید چمکتے نگینوں کا کام نفاست سے کیا گیا تھا گلے میں فراک سے میچ ڈارک بلیو شیفون کا دوپٹہ جسکا بارڈ پہ چمکتے نگینوں کے کام سے مزین تھا وہ پہنے آسمان سے اتری ہوئی کوئی اپسراء دکھائی دے رہی تھی ۔۔۔۔آج سے پہلے تو اس نے کبھی رمشاء کو ایسے نہیں دیکھا تھا یا اس نظر سے نہیں دیکھا تھا ۔۔۔جیسے ہی اس نے رشتہ بدلنے کا سوچا اچانک سے اسکے دل کی دنیا بھی بدل گئی اور دل میں میٹھے میٹھے احساسات و جذبات بھی نمو پانے لگے ۔۔ لائٹ پنک کلر کی نیچرل لپسٹک اسکے کٹاؤ دار لبوں پہ لگی اسے مزید دلکش بنا رہی تھی ۔۔ وہ کسی بات پر پاس کھڑی ماھی کو دیکھ کر کھلکھلا کر ہنسنے لگی تو یوں لگا جیسے نقرئی گھنٹیوں کی جلترنگ گونجنے لگی،شیر دل کو اپنا دماغ سن ہوتا ہوا محسوس ہوا وہ مسمرائز سا اسے دیکھا گیا ۔۔۔ "میرے دل کا دل کہاں کھو گیا ہے ؟ اچانک امرام شیر نے اسے ساکت کھڑا دیکھ کر کندھے پر ہاتھ رکھ کر ہوش میں لایا ۔۔۔۔شیردل نے اسے کے دیکھتے ہی نظروں کا زاویہ بدل دیا ۔۔۔۔۔ "ک۔۔کہیں ۔۔۔کہیں نہیں ۔۔۔۔اپنی چوری پکڑی جانے پہ وہ سٹپٹا کر رہ گیا ۔۔۔ امرام نے اسکی بوکھلاہٹ کا حذ اٹھاتے ہوئے زوردار قہقہہ لگایا۔۔۔۔ ہاں میں بھی سمجھ گیا بس یہیں کہیں ۔۔۔۔امرام شیر نے اسکی نظروں کے تعاقب میں رمشاء کو دیکھ لیا تھا ۔۔ "پہلے تو ایسا کچھ نہیں تھا یہ اچانک کیا ہوا ؟؟؟ امرام شیر نے جو محسوس کیا وہ فورا کہا ۔۔۔۔ "لالہ ۔۔۔۔!!!! "کبھی کبھی پیار کو جاننے کے لیے ایک لمحہ بھی کافی ہوتا ہے ،اور کبھی کبھی ساتھ رہتے ہوئے صدیاں بیت جاتی ہیں مگر پیار نہیں ہوتا ، میرے ساتھ پہلے والا معاملہ ہوا ۔۔۔۔ وہ اپنے سلکی سیاہ بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے مسکرا کر بولا۔۔۔۔ "صرف دیکھنے سے کام چلے گا یا آگے بھی بات بڑھانی ہے " امرام شیر نے اسکے شانے پہ ہاتھ رکھ کر مسکراتے ہوئے اسے چھیڑا ۔۔۔ "بات تو بہت آگے بڑھ چکی ہے،نکاح کے چھوارے کھانے کے لیے تیار رہیں لالہ !!! شیردل اپنے ازلی با اعتماد روپ میں لوٹ چکا تھا اسی لیے جوابا اٹل انداز میں نظریں اس پہ جماتے ہوئے بولا ۔۔۔ "واہ کیا بات ہے ! "تم نے تو بڑی سپیڈ دکھائی سچ میں ۔۔۔۔ "دکھانی پڑتی ہے،لالہ ۔۔۔ "مام ڈیڈ گئے ہیں نکاح کی بات کرنے ۔۔۔۔آپ کہیں تو آپکی کی بات ہوسکتی ہے ۔۔۔اب اسے چھیڑنے کی باری شیردل کی تھی ۔۔۔۔ "خدا کی پناہ ۔۔۔مجھے شادی وادی کے چکر میں پڑ کہ ذلیل نہیں ہونا ۔۔۔۔نری ذلالت ہے،وہ بیزاریت سے بولا ۔۔۔ "لالہ آپ نے کس کی ذلالت دیکھ لی ہماری فیملی میں تو سبھی سویٹ اور لونگ کپلز کی مثالیں ہیں ،مام اور ڈیڈ کو ہی دیکھ لیں کتنی اچھی بونڈنگ ہے ان دونوں کی ،شیردل نے اسے کہا ۔ "ہممم ۔۔وہ تو ہیں ہی ورلڈ بیسٹ مام ڈیڈ " امرام شیر نے۔ سٹیج پہ موجود ہیر اور شیر زمان کو ایک ساتھ بیٹھے دیکھ پیار بھرے انداز میں کہا۔۔۔۔ "آپکی اور ذخرف کی جوڑی بھی خوب جمے گی ۔میں نے دیکھا ہے،اسے آپکو گھورتے ہوئے ۔۔۔۔ "کیا یار سارا موڈ خراب کردیا اس بیوقوف لڑکی کا نام لے کر ایک دم بچکانہ حرکتیں ہیں اسکی ۔۔۔۔مجھے میچور اور خاموش طبع ، سینسیبل لڑکیاں پسند ہیں ، She is not my type.... "لالہ پیار ہو جائے تو آئیڈیل وغیرہ سب بھول جاتا ہے ۔۔۔۔ شیردل نے شرارت سے کہا ۔۔۔ "چلو جب پیار ہوگا تب دیکھا جائے گا ۔۔۔۔اس نے گہری سانس لیتے ہوئے کہا ۔۔ دلہنوں کو پارلر سے لینے کے لیے حذیفہ گیا ہوا تھا ۔۔ کچھ ہی دیر میں پھر دلہنیں آگئی کا شور مچا ہر طرف ۔۔۔۔سب انکے طرف ہوئے ۔۔۔ ہانیہ نے گولڈن کلر اور ریڈ کلر کا خوبصورت لہنگا پہنا تھا اس سے میچنگ جیولری ۔۔۔۔دلہن میک اپ میں اسکے حسن میں چارچاند لگ گئے تھے۔۔۔ منساء نے میرون اور گولڈن امتزاج کا بھاری کامدار لہنگا زیب تن کر رکھا تھا وہ بھی قیمتی زیور اور میرون میک اپ میں بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔۔ اور انکے ساتھ مسکراتی ہوئی ماھی تھی ،۔۔۔۔۔پستہ کلر کے شارٹ فراک اور پلازو میں پارلر کے میک اپ نے اسکی خوبصورت اور کمسن حسین و معصوم چہرے کو اور بھی پیارا بنا دیا تھا ۔۔۔۔۔جس کی بھی نظریں پڑتی پلٹنے کا نام نا لے رہی تھیں ۔۔۔۔۔ پہلے احتشام اور منساء کے نکاح کی رسم ادا کی گئی پھر اعیان اور ہانیہ کی ۔۔۔ پھولوں کی بارش میں ان دونوں دلہنوں کو سٹیج رک لایا گیا ۔۔۔ احتشام اور اعیان نے کھڑے ہوکر ان کا استقبال کیا پھر ان دونوں نے اپنے ہاتھ آگے بڑھائے جن کی مدد سے وہ دونوں سٹیج پہ آئیں اور ان دونوں کے ساتھ بیٹھ گئیں ۔۔۔۔۔مووی میکر انکی مووی بنانے لگے تھے ۔۔۔۔ "آج تو آپ میرے اس معصوم سے دل پہ بجلیاں گرا رہی ہیں ۔۔۔۔احتشام نے منساء کے قریب بیٹھتے ہی زرا سا اسکے کان کے پاس جھکتے ہوئے سرگوشی نما آواز میں کہا کی ۔۔۔جس پر منساء کے جھکے ہوئے چہرے پہ باعث شرم سرخ روشنائی پھیل گئی ۔۔۔۔ احتشام نے بنا لوگوں کی پرواہ کیے اس کا ہاتھ تھام لیا ۔۔۔ وہ جیسے خود ہی سمٹنے لگی اس کے ہاتھ پکڑنے پر ۔۔اسکا ہاتھ پسینے سے تر ہونے لگا ۔۔۔ "حسام مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔۔" کسی کو اپنی طرف متوجہ نا پا کر شیر زمان اس کو مخاطب کیا۔۔۔ "ہممم کیا بات ہے ؟۔۔۔۔" اس نے حیرانی سے شیر زمان اور پھر ہیر کی طرف دیکھا جو کافی سنجیدہ نظر آرہے تھے۔۔۔۔۔ "امممم ۔۔۔یہاں سٹیج پہ نہیں ہم زرا سائیڈ پہ چل کر بات کر لیں میں زائشہ آپی کو بھی بلا لیتی ہوں آپ دونوں سے ایک ساتھ ہی بات ہوجائے وہ مناسب ہے۔۔۔" ہیر نے کہا ۔۔۔ پھر وہ زائشہ کو اپنے ساتھ لیے اسی طرف آئی جہاں شیر زمان حسام کھڑے تھے۔ "ہمیں آپ سے کچھ ضروری بات کرنی تھی ابھی اسی لیے ایسا کرنا پڑا۔۔۔ انہوں نے گویا بات کرنے کی تمہید باندھی "جی بتائیں بھائی ؟"زائشہ نے شیر زمان سے کہا ۔۔۔ حسام بھی حیرت سے انہیں دیکھ رہا تھا۔۔۔۔کہ وہ دونوں آخر کیا بار کرنے والے ہیں ۔ "حسام میں جانتا ہوں کہ یہ بات اچانک اس موقع پر کرنا مناسب نہیں ۔۔۔ آرام سے بیٹھ کر کرنی والی بات ہے،مگر اپنی اولاد کی خوشی کے لیے ہمیں ایسا کرنا پڑ رہا ہے، "تم صاف صاف بتاؤ کہ کیا بات ہے "حسام نے اپنائیت سے پوچھا ۔۔۔ "حسام بھائی اور زائشہ آپی میں آج آپ سے کچھ مانگنا چاہتی ہوں اور پوری امید ہے آپ انکار نہیں کرینگے بلکہ میری بات کا مان رکھیں گے۔۔۔۔۔" یہ کہتے ہیر رکی اور ان دونوں کو ایک نظر دیکھا۔۔۔۔ "ہیر تم بلا جھجھک کہو ۔۔",زائشہ نے کہا "وہ میں آپ سے کہنا چاہتی ہوں کہ آج شیر دل اور رمشاء کا نکاح بھی کر دیں۔شیردل آپ سب کا دیکھا بھالا گھر کا بیٹا ہے،آپ سب جانتے ہیں کہ میرے بیٹے میں کوئی برائی نہیں ۔۔۔۔۔۔میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایسی بات اس طرح اتنی جلدی میں کروں گی ۔مگر کرنی پڑ رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔" حسام اور زائشہ اس کی بات سن کر ایک دوسرے کو دیکھنے لگے ۔۔۔۔ "گھر کی سب بچیوں کو ہمیشہ میں نے اپنی بیٹی سنہری کی طرح ہی سمجھا ہے ، رمشاء بھی میرے لیے بالکل میری بیٹی جیسی ہے،اسے ہماری یا میرے بیٹے کی وجہ سے کبھی کوئی پریشانی نہیں ہوگی " "لیکن اتنی جلدی اچانک سے یہ سب اتنا آسان نہیں ہے۔۔۔۔۔سب لوگ کیا کہیں گے کہ نجانے ایسا کیا ہوا جو ایسے جھٹ پٹ لڑکی بیاہ دی "حسام نے افسردگی سے اپنا نقطہ نظر بیان کیا ۔۔۔۔ پہلے ہی وہ رمشاء کا اعیان سے رشتہ ٹوٹ جانے پہ رنجیدہ تھے ۔۔۔ "میں جانتا ہوں بہت مشکل ہے، یوں اچانک اتنا بڑا فیصلہ لینا ۔۔۔حسام دنیا کا تو کام ہے باتیں کرنا ۔وہ کسی حال میں خوش نہیں ہوتی ۔انہیں خوش رکھنے کے لیے کیا ہم اپنے بچوں کی خوشیوں کو داؤ پہ لگا دیں ۔۔۔۔ "میرے بیٹے کی خوشی ہے اس رشتے میں اسی لیے تم سے بات کی ۔۔۔۔رمشاء کو ایک قابل پیار کرنے والا اسکی عزت کرنے والا ہمسفر مل جائے گا ۔بچے ساتھ خوش رہیں گے تو اگر ہم اپنے بچوں کی خوشحال زندگی کے لیے لوگوں کی دو باتیں سن بھی لیں گے تو کیا جائے گا ہمارا ۔۔۔۔"شیر زمان نے اپنے تئیں اسے سمجھانا چاہا۔۔۔۔۔۔۔ زائشہ نے حسام کے شانے پہ ہاتھ رکھا ۔۔۔حسام نے اسکی طرف دیکھا ۔۔۔۔ "ہمممم۔۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔۔۔حسام نے فیصلے پہ پہنچ آہستگی سے حامی بھر لی۔۔۔۔ زائشہ اور ہیر آسودگی سے مسکرا دیں ۔جواب ہاں میں سن کر ۔۔۔۔ "ٹھیک ہے پھر رمشاء سے بات کر لیں۔۔" شیر زمان نے حسام سے کہا ۔۔۔ "رمشاء میری مؤدب اور پیاری بیٹی ہے ، مجھے پتہ ہے اسے کوئی اعتراض نہیں ہوگا،اس نے ہر بار اپنے والدین کے کہنے پہ سر جھکایا ہے ،مجھے امید ہے اس بار بھی وہ اپنے بابا کا مان رکھے گی ۔۔۔۔ رمشاء بہت خوش قسمت ہے جسے شیر دل جیسا سلجھا ہوا لائف پارٹنر مل رہا ہے۔۔۔۔۔" حسام کے چہرے پہ اس فیصلے کے بعد طمانیت تھی۔۔۔اسے اس بات پہ آج یقین آیا کہ رب اگر کسی سے کچھ بہتر واپس لیتا ہے تو وہ اسکی جگہ بہترین عطا کرتا ہے ، بیشک ۔۔وہ بڑا مہربان اور شفیق ہے ، "چلیں آپ جلدی بات کر لیں رمشاء سے میں باقی سب سے بات کرتی ہوں ۔۔۔۔وہ حسام اور زائشہ سے کہتے ہوئے ہیر تو اپنے بیٹے کی شادی کا سن کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہی تھی۔۔۔۔ 🌙🌙🌙🌙🌙 "جی بابا آپ نے بلایا مجھے ؟" حسام اور زائشہ دونوں اس وقت حویلی کے نیچے والے پورشن کے ایک کمرے میں موجود تھے ۔رمشاء ان کا پیغام ملتے ہی اندر آئی اور ان سے پوچھا ۔۔۔ "جی میری بیٹی کو میں نے ہی بلایا تھا "حسام نے آگے اپنا ہاتھ بڑھایا ۔تو دروازے میں رکی ہوئی رمشاء اپنی لانگ میکسی سنھبالتے ہوئے ان کے پاس آئی اور اپنے بابا کے ہاتھ پہ اپنا رکھا ۔۔۔ اور صوفے پہ ان کے ساتھ بیٹھ گئی ۔۔۔۔زائشہ کمرے میں ادھر سے ادھر چکر کاٹ رہی تھی ۔۔۔ حسام کے ہاتھ میں رمشاء کا ہاتھ تھا ۔۔۔انہوں نے اسکے ہاتھ پہ اپنا دوسرا ہاتھ بھی رکھ دیا ۔۔۔۔ "مجھے اپنی بیٹی سے ایک بات پوچھنی ہے ۔۔۔۔ "جی بابا ضرور پوچھیں۔ "وہ دھیمے لہجے میں بولی۔ "بابا کی پری کے لیے بابا نے ایک فیصلہ لیا ہے ،میری بیٹی کو منظور ہوگا ۔۔۔اور اگر میرا فیصلہ پسند نہیں آیا تو بلا جھجھک مجھے بتا دینا بچے ۔۔۔میں تم سے کوئی زور زبردستی نہیں کرنا چاہتا ۔۔ہمارے مذہب میں بھی لڑکی کی رضامندی کو اہمیت دی گئی ہے ۔۔۔ رمشاء نے انکی بات پہ چونک کر انکی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔ "بابا آپ کو مجھ سے پوچھنے کی ضرورت کب سے پڑنے لگی ۔۔۔۔جو اپنی جان سے زیادہ اپنی بیٹی کو پیار کرے بھلا وہ کبھی اپنی جان کے لیے کوئی برا فیصلہ لے سکتا ہے ؟؟؟ "مجھے اپنے بابا پہ فخر ہے،آپ حق رکھتے ہیں ۔میرے لیے کسی بھی قسم کا فیصلہ لینے کا ۔۔۔۔آپ کا ہر فیصلہ سر آنکھوں پر"وہ پیار بھرے انداز میں بول کر ان کا مان بڑھا گئی ۔۔۔۔ "اپنے بابا کا غرور ہو تم "حسام نے رمشاء کو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے اسکی پیشانی پہ بوسہ دیا ۔۔۔۔ رمشاء نے نم آنکھوں سے اپنی مما زائشہ کو دیکھا تو وہ چلتے ہوئے ان دونوں کے پاس آئیں ۔ اور رمشاء کے سر پر ہاتھ رکھے باعث مسرت رونے لگیں ۔۔۔۔ اس کے خوشحال مستقبل کے لیے دل میں دعا گو ہوئی ۔۔۔ "زائشہ تم رمشاء کے سر پہ دوپٹہ اوڑھا دو ۔۔۔۔ میں شیر زمان اور باقی سب کے ساتھ مولانا صاحب کو اندر لے کر آتا ہوں ۔" حسام کہتے ہوئے رمشاء کا گال پیار سے تھپتھپاکر کر باہر نکل گیا۔ کچھ ہی دیر میں مولانا صاحب کے ساتھ باقی سب بھی اندر آئے ۔۔۔۔ "رمشاء بنت حسام آپ کو شیردل ولد شیر زمان بعوض سکہ رائج الوقت پچاس لاکھ روپے اپنے نکاح میں قبول ہے!!! گھونگھٹ تلے رمشاء کے چہرے پر شیر دل کا نام سن کر ایک رنگ آیا اور ایک گیا۔۔۔۔ اسکی آنکھوں کے سامنے شردل کا سنجیدہ چہرہ لہرایا ۔۔۔ اس نے تو کبھی خیال میں بھی نہیں سوچا تھا۔بقول اس کے ،،، سنجیدہ مزاج شیردل ،،،سے اس کی شادی ہوگی ۔۔۔۔ مولانا صاحب نے دوبارہ اپنے الفاظ دہرائے تو پاس کھڑے حسام نے رمشاء کے جھکے ہوئے سر پہ اپنا مشفق ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔ رمشاء نے گہری سانس کھینچ کر آنکھیں موند لیں۔۔۔ پھر پھڑپھڑاتے لبوں سے" ق۔۔۔قب۔۔ قبول ہے "کہا ۔۔۔۔ تیسری بار پوچھنے پہ جواب دیا تو مولانا صاحب نے نکاح کے پیپرز اسکے سامنے کیے تو اس نے لرزتے ہوئے ہاتھوں سے پین پکڑا ۔۔۔۔اس کے آنسو ٹپ ٹپ نکاح نامے کے پیپرز پہ گرے ۔۔۔۔۔منظر دھندھلانے لگا ۔۔ اس نے نکاح نامے پہ اپنے دستخط کردئیے ۔۔۔۔ دونوں طرف سے ایجاب و قبول کا فریضہ انجام دیا گیا تو چاروں طرف مبارکباد کا شور بلند ہوا ۔۔۔۔ سب شیردل کو گلے لگائے اسے اس اچانک ہونے والے نکاح کی مبارکباد پیش کر رہے تھے ۔۔۔جبکہ وہ خوشدلی سے دھیما سا مسکراتے ہوئے سب سے وصول کر رہا تھا ۔۔ نکاح کے بعد زائشہ اور ہیر دونوں رمشاء کو لے کر سٹیج کی طرف آئیں ۔۔۔ تو امرام شیر نے شیر دل کو اشارہ کیا تو وہ بھی سٹیج کی طرف آیا ۔۔۔۔ شیردل نے اس کے پاس آتے ہی اپنی چوڑی ہتھیلی اسکی طرف بڑھائی تو رمشاء نے بلیو شیفون کے باریک دوپٹے کہ گھونگھٹ سے زرا کی زرا نظر اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔۔ شیردل کی نظروں کے بدلے تیور دیکھ کر وہ سٹپٹاتے ہوئے وہ سرعت سے نظریں جھکا گئی ۔۔۔ ہیر نے رمشاء کا ہاتھ پکڑ کر شردل کے ہاتھ پہ رکھا تو شیردل نے اسکے نازک سے ہاتھ کو اپنے مضبوط ہاتھ میں قید کر لیا۔۔۔۔ اور قدم سٹیج کی طرف بڑھائے ۔۔۔ دونوں ایک ساتھ سٹیج پہ بیٹھے ۔۔۔ فوٹو گرافر نے ان کے کپل کی پکچرز کلک کرنے کی کوشش کی تو انہیں پوز بنانے کے لیے کہا ۔۔۔۔ رمشاء کو اپنی کمر کے گرد شیردل کا سرسراتا ہوا ہاتھ محسوس ہوا تو وہ کپکپا کر رہ گئی ۔۔۔۔ شیردل کے ملبوس سے پھوٹتی مردانہ پرفیوم کی محسور کن مہک اسے اپنی سانسوں میں اترتی ہوئی محسوس ہورہی تھی ۔۔۔۔ ایک لمحے میں وہ اسکے کتنے قریب بیٹھ گیا تھا ،اسکے وجود سے ٹچ ہوتا ہوا اسکی جان نکال رہا تھا ۔۔۔۔ کھانے کا وقت ہوا تو سب پرتکلف کھانا کھانے میں مشغول ہو گئے۔۔۔کیمرہ مین کے جاتے ہی اس نے رمشاء کو ری لیکس کرنے کے لیے ان دونوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ بنایا ۔۔۔ رمشاء نے اسکے پیچھے ہوتے ہی سکون بھرا سانس لیا ۔۔۔ مگر آگے کا سوچ سوچ کر اسکی جان ہوا ہو رہی تھی ۔۔۔ بالآخر تمام رسموں کے بعد رخصتی کا فریضہ انجام دیا گیا۔۔۔۔ ہیر اپنے ساتھ رمشاء کو اندر لے گئی تاکہ وہ ڈریس تبدیل کرلے ۔۔۔۔رخصتی کی رسم کے لیے ۔۔۔۔ ہیر نے اپنی بہو کے لیے ایک بیش قیمتی ڈریس خرید رکھا تھا ۔۔۔اس نے سوچا تھا کہ ذخرف کو دے گی ۔مگر یہ ڈریس شاید رمشاء کی قسمت کا تھا اس نے وہ ڈریس رمشاء کو دیا تاکہ وہ تبدیل کرلے پھر رخصتی کی رسم ہو ۔۔۔ سب سے پہلے منساء کی رخصتی کی رسم ادا کی گئی ۔۔۔۔ احتشام اسے اپنے گاڑی میں لیے گھر کی طرف روانہ ہو گیا ۔۔۔ پھر ہانیہ کی رخصتی ہوئی تھی ۔ "بھائی آپ نے کچھ کیا "؟ شیردل جو لاونج سے گزر کر اپنے کمرے کی طرف جا رہا تھا فریش ہونے ،،،زخرف کی بات سن کر وہیں رک گیا ۔۔۔۔ "میں کر رہا زخرف تم پریشان نا ہو سب ٹھیک ہو جائے گا۔" اس نے تسلی آمیز انداز میں کہا۔ "زخرف !!! "یہ باتیں بڑوں کی سمجھانے والی ہیں،مگر میں تمہیں بتانا چاہتا ہوں ،آج کل زمانہ بہت خراب ہے ،کہیں بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے، شاپنگ مالز میں ہڈن کیمرا لگے ہوتے ہیں،لڑکیاں بے دھڑک ہوکر وہاں کے چینجنگ رومز میں ڈریس تبدیل کرتی ہیں ، انہیں معلوم نہیں کہ وہاں کیا ہورہا ہے ،اور آگے جا کر کیا ہوگا ان کے ساتھ ۔۔۔۔لڑکی کی عزت نازک آبگینے کے مانند ہوتی ہے،ایک گزند بھی پہنچے تو دوبارہ سنوارنا بہت مشکل ہو جاتا ہے، اس دن کسی نے شادی ہال کے ڈریسنگ روم میں بھی ہڈن کیمرا لگا رکھا تھا ، میں نے وہاں کی انتظامیہ سے بات کی مگر وہ اپنی غلطی ماننے سے انکاری ہیں ۔ "ایسے کون مانتا ہے ؟" "کوئی بھی نہیں " "بچیوں کو اسطرح کی جگہ پہ احتیاط سے کام لینا چاہیے ۔۔۔ "میں جانتا ہوں اس میں رمشاء کی کوئی غلطی نہیں جو بھی ہوا انجانے میں ہوا ۔۔۔۔لیکن "اگر میں پولیس کے پاس جاؤں اس ہوٹل کی انتظامیہ کے خلاف رپورٹ درج کرواؤں تو مجھے ان کو ثبوت کے طور پر وہ نیوڈ ویڈیو دینی ہوگی ۔۔۔۔ میں مزید رمشاء کی بدنامی نہیں ہونے دوں گا ۔۔۔۔" وہ اٹل انداز میں بولا ۔۔۔۔ اچانک کسی کے دھڑام سے گرنے کی آواز سن کر شیر دل اور زخرف دونوں نے بیک وقت پیچھے مڑ کر دیکھا ۔۔۔۔تو ان دونوں کی نظریں ساکت رہ گئیں۔۔۔۔۔ رمشاء جو ڈریس پہن کر ہیر کو دکھانے آ رہی تھی کہ یہ ڈریس ٹھیک لگ رہا ہے یا نہیں ۔۔۔۔اس نے شیردل اور زخرف کے درمیان ہونے والی ساری گفتگو سن لی تھی ۔۔۔۔ اپنے بارے میں سوچتے ہوئے ۔۔۔۔اس پہ صدمے کی کیفیت طاری ہوگئی۔۔۔اور وہ لہراتی ہوئی زمیں بوس ہوئی۔۔۔۔ شیردل نے زخرف کی طرف فق نگاہوں سے دیکھا۔۔۔ زخرف کی بھی وہ حالت تھی ۔۔۔کاٹوں تو بدن میں لہو نہیں۔۔۔۔۔ دونوں یکلخت اسکے بیہوش وجود کی طرف لپکے ۔۔۔۔ 🌙🌙🌙🌙🌙🌙 آج کی قسط پہ اپنا ریویو دینا مت بھولیے گا۔
❤️ 👍 😢 😮 🌺 🫀 35

Comments