Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:55 AM
#novel:Chand _Asmano Sy _Lapata.🌙
Ramsha ❤️ Sher Dil special.
#episode:19Long 👩❤️👨
#hina_ Asad.
Don't _copy_paste _without my permission.
پچھلی سائیڈ سے ہوتے ہوئے وہ اپنی گاڑی تک پہنچا ۔۔۔۔پھر فرنٹ ڈور کھولتے احتیاط سے اس نازک وجود کو بٹھایا اور سیٹ کو ایزی بناتے ہوئے اسے پیچھے کی طرف کیے اسے آرام لٹادیا۔۔۔پھر اسکی طرف کا دروازہ آہستگی سے بند کرتے سرعت سے گاڑی کی دوسری جانب کر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا اور اگنیشن میں چابی گھماتے زن سے گاڑی آگے کی جانب بڑھادی۔حویلی کافی پیچھے چھوٹ چکی تھی ۔۔۔اب وہ اپنے اس نئے گھر کی طرف جانے والے راستے پہ گامزن تھا جو اس نے اپنے لیے علیحدہ سے خرید رکھا جب کسی میٹنگ کے سلسلے میں رات زیادہ ہوجاتی تو وہ اپنے اسی گھر میں رکتا تھا ،۔شیردل کی نظریں ونڈ سکرین سے بھٹک کر بار بار اس ساتھ لیٹے مومی وجود پہ آن ٹہرتیں ۔۔۔۔اس نےایک گہری لو دیتی نگاہ اپنے ساتھ سوئے بےخبر وجود پہ ڈالی۔۔تقریباً دو گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد اس کی گاڑی شیر دل کے "دل مینشن" کی حدود میں داخل ہوئی ۔۔۔وہ اپنی طرف کا دروازہ کھولے باہر نکلا پھر دوسری جانب سے آکر اسکی طرف کا دروازہ کھولا ،تھوڑا سا جھک کر اس اس نرم و نازک وجود کو اپنی بانہوں میں بھرتے ہوئے اندر کی جانب بڑھنے لگا ۔۔۔۔
اس میں داخل ہوتے ایک طرف شاندار قسم کا کئی فٹ گہرا شفاف پانی سے بھرا سوئمنگ پول تھا ،جس پہ چاند کی روشنی اپنی چاندنی بکھیر رہی تھی ،جو اس گہرے شفاف پانی کی چمک میں مزید اضافے کا باعث بن رہی تھی ،
وہ اسے بانہوں میں بھرے لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا اپنے مخصوص کمرے کی طرف بڑھا ۔۔۔۔بھاری بوٹ کی ٹوہ سے اس نے دروازہ کھولا ۔۔۔جس کمرے میں وہ داخل ہوا وہاں رکھی ہر چیز اس کے اعلیٰ ذوق کا منہ بولتا ثبوت تھی۔ہر چیز میں اسکے فیورٹ کلر کی جھلک تھی ۔جیسے آفس میں ڈارک بلیو اس کا ڈریس ڈارک بلیو ویسے ہی اس کمرے کو بھی ڈارک بلیو تھیم دے کر خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔بس وہاں کمی تھی تو ایک چیز کی اور وہ تھی ۔۔۔۔۔
۔
"تمہارے سب دکھ آج سے میرے ۔"
"میری سب خوشیاں آج سے تمہاری۔ "
اس نے جھک کر اسے مخملیں بستر پہ لٹاتے اس کے کانوں میں دھیمی سی سرگوشی نما آواز میں کہا ۔۔۔۔
اس کی گھنی چلمن کی باڑ گالوں کو سلامی پیش کر رہی تھیں ۔۔۔شیردل نے اپنا پہلا حق استعمال کرتے ہوئے اسکی پیشانی کو اپنے نرم گرم لمس سے مہکایا ۔۔۔۔
اسکے گھنی مونچھوں تلے کٹاؤ دار عنابی لبوں پہ مسکراہٹ پھیلی۔۔۔۔
وہ چند ساعتیں اسے نظر بھر کر دیکھتا رہا ۔۔۔۔پھر اپنا کوٹ اتارتے صوفے کی طرف اچھالتے فریش ہونے چل دیا۔۔
کچھ لمحوں کی توقف کے بعد وہ تولیے سے اپنے سیاہ بھیگے بالوں کو رگڑتا باہر آیا ۔
تو اسے یاد آیا کہ فون کر کہ گھر اطلاع دے دے ۔۔۔۔
مگر جیسے ہی کوٹ کی پاکٹ میں سے موبائل نکال کردیکھا جو رات کا ایک بجا رہا تھا
۔۔۔
"مام کو فون کروں ؟؟
"وقت کافی ہوگیا ہے ،کہیں سب سو نا گئے ہوں ؟"
"اسوقت ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں انہیں "
"نہیں "
"وہ پریشان نا ہوں میرے یوں چلے آنے پہ "اس نے سوچا ۔۔۔
پھر سوچتے ہوئے اس نے کال ملائی ۔
وہ ہلکے سے دروازہ بند کرتے ہوئے ٹیرس کا دروازہ کھول کر وہاں آگیا ۔۔۔۔
تاکہ اسکے بولنے کی آواز سن کر رمشاء کی نیند میں خلل نہ پڑے ۔۔۔
تقریباً تیسری بیل کے بعد فون پہ اسے اپنی مما کی نیند سے بوجھل آواز سنائی دی
۔۔۔ شاید انہیں زخرف بتا کر مطمئن کرچکی تھی ۔
"مما آپ ٹھیک ہیں ۔"
"ہممم میں ٹھیک ہوں ۔مگر تم نے کیا حرکت کی آج "
شیردل کے پرسکون انداز پہ ہیر کو اپنی سبکی کا خیال آیا تو وہ زرا سختی سے بولیں ۔ ۔
"سوری مام کرنا پڑا ضروری تھا کسی کے لیے ۔ "
شیردل نے ٹیرس سے پلٹ کر اندر کمرے میں جھانکا اور ایک گہری پرتپش نگاہ بیڈ پہ سوئے ہوئے مومی مجسمے پہ ڈالی ۔۔۔۔وہ کسمسانے لگی جیسے ہوش کی دنیا میں لوٹ آنے والی ہو ۔۔۔۔
اس نے واپس ٹیرس پہ اپنا بازو جماتے ہوئے ری لیکس انداز میں انہیں تسلی دی کہ وہ کل شام ولیمے سے پہلے اسے اپنے ساتھ واپس لے آئے گا "
پھر فون واپس ٹیرس پر رکھتے ہوئے کھڑا رہا ۔۔۔۔موسم میں تبدیلی آچکی تھی ،بنا شرٹ کہ وہ وہیں کھڑا رہا ۔۔۔بادلوں نے آسمان پہ طرح اپنا ڈیرہ جمالیا تھا۔ہر جانب تاریکی چھائی ہوئی تھی۔آسمان پہ بادلوں کی اوٹ سے جھانکتا ہوا روشن چاند بادلوں سے آنکھ مچولی کھیل رہا تھا کبھی وہ اپنی جھب دکھلاتا تو کبھی اوٹ میں چھپ جاتا ۔۔۔ آسمان کی سیاہ تنی چادر پہ جھلملاتے ہوئے تارے سحر انگیز دکھائی دے رہے تھے .
ٹھنڈی ہوا کا جھونکا اس کے سینے کو چھو کر گزرتا ۔۔۔۔
مگر اسکے فولادی وجود پہ رتی برابر بھی فرق نہیں پڑتا ۔۔۔
جب جب اس کی آنکھوں کے سامنے وہ ویڈیو کے مناظر گھومتے اسکی آنکھیں جلنے لگتیں ،اور جو اگ سینے میں بھڑکتی محسوس ہوتی اسے یہ ٹھنڈی ہوا کے تھپیڑے بھی بجھا نہیں پا رہے تھے ۔۔۔۔
اسکی آنکھیں خون رنگ ہوئیں جیسے شعلے اگلنے لگیں ۔۔۔۔
اس نے واپس فون اٹھا کر کسی کو کال ملائی ۔۔۔
اس سے بات کرتے ہوئے اسکے جبڑے سختی سے بھنچے ہوئے تھے اور پیشانی کی رگیں پھولی ہوئی تھیں۔۔۔
جیسے ہی اس نے اپنی نیند سے بوجھل آنکھیں کھولیں ،اسے کچھ دیر لگی اپنے ارد گرد کے ماحول کو پہچاننے میں ۔۔۔وہ ایک شاندار روم تھا ،نائٹ بلب کی مدھم سی روشنی چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی ۔۔۔۔
وہ اپنی حد سے زیادہ درد ہوتے ہوئے بھاری سر کو اپنی انگلیوں کی سے ملستے ہوئے اپنی جگہ سے اٹھی ۔۔۔
اور دروازہ کھول کر باہر نکلی ۔۔۔۔
جیسے جیسے وہ حواسوں میں لوٹی ۔۔۔اس کی آنکھوں کے سامنے وہی منظر لہرانے لگے ۔۔۔
شیردل اور زخرف کی باتیں اسکے کانوں میں گونجنے لگیں ۔۔۔۔
اتنا بڑا شاندار گھر تھا ۔۔۔۔مگر ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا بالکل ویسا سناٹا جیسا اسکی زندگی میں چھا چکا تھا ۔۔۔۔
یہی سوچ سوچ کر اس کا دماغ سائیں سائیں کرنے لگا کہ جب مجھے برہنہ اتنے لوگوں نے دیکھا ہو گا تو ؟؟؟.
"نہیں !!!
"نہیں !!!
وہ سیڑھیاں اترتے ہوئے دھاڑیں مار مار کر رونے لگی ۔۔۔۔
"میں کسی سے بھی نظریں ملانے کے قابل نہیں رہی !!!
"کیسے کروں گی میں سب کا سامنا ؟؟.
"اپنے بابا کا ۔۔۔ماما کا ...!!! ۔
"مجھے مر جانا چاہیے ،ایسی زندگی سے بہتر تو "
"مجھے زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں !!! ۔
اس وقت وہ بے بسی کی انتہا پہ تھی ،دماغ برا بھلا سوچنے کی صلاحیت سے محروم ہوچکا تھا ۔۔۔۔
وہ بھاگتی ہوئی باہر نکلی ۔۔۔
سامنے ہی شفاف پانی سے بھرا سوئمنگ پول نظر آیا ۔۔۔۔
آنکھوں کے سامنے آنسوؤں کی دبیز دھند چھانے لگی ۔۔۔
اسے پانی کا فوبیا تھا ،ہمیشہ اسے گہرے پانی سے ڈر لگتا تھا ۔۔۔۔مگر آج جو رسوائی اور ذلت کا ڈر اس پہ حاوی تھا اس ڈر کے سامنے اسکے باقی تمام ڈر چھوٹے پڑ گئے تھے ۔۔۔
وہ اپنا بھاری کامدار عروسی لباس دونوں ہاتھوں سے اٹھائے اندھا دھند بھاگتے ہوئے دھڑام سے گہرے پانی کے پول میں جاگری ۔۔۔۔۔پانی کے چھینٹے پول سے باہر گرے ۔۔۔۔
شیردل جو اوپری منزل کے ٹیرس میں موجود تھا ۔دھڑام سے کسی کے سوئمنگ پول میں گرنے کی آواز سن کر چونکا ۔۔۔
اس نے ابرو اچکا کر غور کیا ۔۔۔
چاند کی روشنی اس کے سوئمنگ میں ڈوبتے ابھرتے ہوئے عروسی لباس میں ملبوس وجود پہ پڑی تو پلٹنا بھول گئیں ۔۔۔
دھڑکنیں ساکن ہوئیں ۔۔۔۔
رگوں میں دوڑتے ہوئے خون کی گردش رک گئی ۔۔۔۔جیسے لحظہ بھر کو ۔۔۔
وہ موبائل وہیں پہ پھینک کر بھاگا ۔۔۔
اور کمرے سے ہوتا ہوا سیڑھیاں پھیلانگتا بھاگنے کے انداز میں تیزی سے نیچے اترا ۔۔۔۔
اور سوئمنگ پول تک پہنچا ۔۔۔
"رمشاء !!
"ہاتھ دو "
اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔۔
مگر رمشاء کے منہ میں سے پانی کے بلبلے نکلنے لگے ۔۔۔۔جیسے اسکے منہ اور ناک میں پانی گھس چکا ہو ۔۔۔
وہ پول کی سطح کی بجائے اب ڈوبنے لگی ۔۔۔
تو شیردل نے کھڑے ہوکر پول میں جمپ لگائی ۔۔۔۔
اور گہرا سانس بھر کر پول کی نچلی سطح تک گیا ۔۔۔
ڈوبتی ہوئی رمشاء کے نازک وجود کو اپنی ایک بازو میں جکڑ لیا ۔۔۔۔
رمشاء اسکے بازو کی گرفت پہ جھٹپٹانے لگی ۔۔۔۔
اور غصے میں ُاس سے خود کو آزاد کروانے لگی ۔۔۔مگر شیر دل کی گرفت مضبوط تھی،
وہ اسے اپنے ساتھ لیے پول کی اوپری سطح پر آیا ۔۔۔
"چ۔۔۔چھو ۔۔۔چھوڑ ۔۔۔د۔و ۔۔۔
"مجھے ۔۔۔مرجانے دو ۔۔۔
"ن۔۔نہیں رہنا مجھے زندہ ۔۔۔
وہ اسکے سینے پہ زور سے ہاتھ مار کر اسے خود دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بمشکل بولی ۔۔۔۔۔
"تم نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں تمہیں مرنے دوں گا ؟؟؟
وہ اس کا بھیگا ہوا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں کے پیالوں میں بھر کر درشتگی سے بولا ۔۔۔
"بھول گئی؟؟؟
"کچھ دیر پہلے ہی تم نے اپنے سارے حقوق میرے نام کئیے تھے !!!!
"تم پر ....
"تمہاری سانسوں پر ....
"تمہارے اس وجود پر ....
"تمہارے اس پور پور پر کس کا حق ہے ؟؟؟
"تمہارا خود کا بھی نہیں ۔۔۔
"صرف اور صرف شیردل کا ۔۔۔
سمجھیں تم ؟؟؟
"صرف شیردل کا "
"اور شیردل اپنی چیزوں کو نقصان پہنچانے والوں کا وہ حشر کرتا ہے کہ دنیا بھی کانپ جاتی ہے ،اور تم کوئی چیز نہیں ، جیتی جاگتی محبت ہو شیردل کی ،
وہ جنونیت آمیز انداز میں کہتے ہوئے اسکے چہرے کے رنگ اڑا گیا ۔۔۔
وہ فق نگاہوں سے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔۔
"مرنا ہے نا تمہیں ؟؟؟
"بولو مرنا ہے نا ؟؟؟
شیردل اسکی آنکھوں میں اپنی وحشت زدہ نظریں گاڑھتے ہوئے دھاڑا ۔۔۔۔
رمشاء نے بنا بولے بے بسی سے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔
"تو آج پھر میں اپنے انداز میں تمہاری جان نکالتا ہوں ،
"آگے سے کبھی مرنے کی خواہش کرنا بھول جاؤ گی ۔"
اسکے انداز میں جو جنون چھلک رہا تھا رمشاء اسے دیکھ ساکت رہ گئی ۔۔۔۔
اس کی بھاپ اڑاتی گرم سانسیں رمشاء کے ٹھنڈے پڑتے ہوئے چہرے کو جھلسا رہی تھیں ۔۔۔۔
شیردل نے اسکے بھرے بھرے گلابی لبوں پہ جھکتے ہوئے انہیں اپنے لبوں سے قید کرلیا ۔۔۔۔
رمشاء کو اس سے اسطرح کے ردعمل کی قطعا امید نہیں تھی۔۔۔
وہ پھٹی پھٹی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے اسکی آہنی گرفت میں پھڑپھڑانے لگی۔۔۔۔
خود کو اسکی گرفت سے آزاد کروانے کے لیے اسکے بائیسپس والے بازوؤں پہ اپنے ناخن گاڑھے ۔۔۔۔مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوا۔۔۔
آج وہ صیحیح معنوں میں اسکے سانس نکالنے کے در پہ تھا ۔
رمشاء کی سانسیں مدھم پڑتی ہوئی محسوس ہوئی تو اسے رہائی دی ۔۔۔
وہ سر جھکائے کھانستے ہوئے گہرے سانس لے کر خود کو نارمل کرنے لگی ۔۔۔۔
رمشاء نے اسکی حرکت پہ زہر خند نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے خود سے پیچھے دھکیلا ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ پھر سے ایک بار پول میں ڈوب جاتی شیردل نے اسے اپنی بانہوں میں بھر کر پول سے باہر بنی جگہ پہ بیٹھا دیا ۔۔۔۔
وہ اس کا دماغ بھٹکانے میں کامیاب ہوا۔۔۔
پھر خود باہر نکلا ۔۔۔
رمشاء اٹھ کر وہاں سے جانے لگی ۔۔۔۔تو شیردل نے ایک ہاتھ سے اسکی کلائی کھینچ کر اسے جانے سے روکا اور دوسرے ہاتھ سے اپنی پیشانی پہ آئے بھیگے بالوں کو انگلیوں کی مدد سے پیچھے کیا ۔۔۔۔
"چھوڑیں مجھے ۔۔۔۔آپ اپنی ان واہیات حرکتوں سے مجھے اپنے آپ سے نفرت کرنے پہ مجبور کرنے کہ سوا اور کچھ نہیں کر رہے ۔۔۔۔
وہ تلخ انداز میں پلٹ کر بولی ۔۔۔
"چلو محبت نا سہی نفرت ہی سہی "
"کوئی تو جذبہ پیدا ہوا میرے لیے آپکے دل میں "
وہ اسکے چہرے پہ چپکی بھیگی ہوئی لٹ کو اسکے کان کے پیچھے اڑستے ہوئے فسوں خیز آواز میں بولا۔۔۔
رمشاء نے اس کا ہاتھ جھٹک دیا ۔۔۔
شیردل کی نیلی سمندر جیسی آنکھیں لو دینے لگی وہ والہانہ نگاہوں سے مسکراتے ہوئے اس کے چہرے کے ایک ایک نقش کا جائزہ لے رہا تھا۔۔۔
۔چاند کی چاندنی نے ماحول پہ ایک فسوں سا طاری کردیا تھا۔چاند تاروں میں اتنی چمک نہیں تھی جتنی چمک اسکے گالوں پہ گرے آنسوؤں کی صورت میں موتیوں میں تھی ۔۔۔اسے اس کے دلکش،اداس حسن کے سامنے چاند تاروں کا حسن ماند پڑتا ہوا محسوس ہوا ۔۔۔۔
کرلی نا آپ نے اپنی مرضی ؟۔"
وہ لہو رنگ آنکھوں سے اسے دیکھتے زہرخند لہجے میں دھیمی آواز میں غرائی تو شیردل نے اس کے تنفر آمیز لہجے پہ بےیقینی سے اس کی جانب دیکھا۔۔اس کی آنکھوں میں کرب کی ایک لہر دوڑی۔
"یہ تم کیا کہہ رہی ہو ؟۔"
وہ بے یقین نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے سوالیہ انداز میں بولا۔
"کونسی مرضی کی میں نے اپنی ؟؟"
اس بار اس نے سپاٹ انداز میں استفسار کیا ۔
"مجھ سے بات ہی مت کریں آپ "
وہ بھیگی نگاہوں سے اسے دیکھتے تھوک نگل کر اپنے خشک پڑتے حلق کو تر کرتے سہمتے ہوئے اس سے مخاطب ہوئی ۔۔۔۔
شیر دل سے اسکی آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کو دیکھنا دنیا کا سب سے مشکل ترین امر لگا ۔۔۔اس نے رمشاء کے گالوں پہ لڑھکنے والے موتیوں کو اپنی پوروں سے ُچنا ۔۔
"مجھ سے ہمدردی میں شادی کرنے کا شوق پورا ہوگیا ہو تو
خدارا !!!!
"چھوڑ دیجیے مجھے میرے حال پہ "
"رمشاء تم جیسا سوچ رہی ہو ویسا کچھ نہیں ۔۔۔
"تم میری ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ اپنی بات مکمل کرتا ۔۔۔
"میری اس ارزاں ذات میں بھلا کیا دلچسپی ہوسکتی ہے،کسی کو ؟؟؟
"مہربانی کر کہ مجھے کسی بھی قسم کی خوش فہمیوں میں مبتلا کرنے کی کوشش بھی مت کیجیے گا ۔۔۔
"مجھ جیسی لڑکی سے آپ کو کچھ نہیں ملنے والا سوائے تکلیفوں کے ۔۔۔"
وہ دونوں ہاتھوں کو اس کے سامنے جوڑتے ہوئے التجائیہ انداز میں چلائی ۔۔۔۔
شیردل نے آنکھوں میں حیرت لیے اس سنگدل کی جانب دیکھا جس کے سیاہ نم سی آنکھوں میں کوئی جذبہ نہیں تھا۔۔۔ایک درد تھا جو اس کی آنکھوں میں ہلکورے کھارہا تھا۔
باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجالیں
باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجالیں تم کو
جی میں آتا ہے کہ تعویز بنالیں تم کو
پھر تمھیں روز سنواریں تمھیں بڑھتا دیکھیں
کیوں نہ آنگن میں چنبیلی سا لگا لیں تم کو
جیسے بالوں میں کوئی پھول چُنا کرتا ہے
گھر کے گلدان میں پھولوں سا سجالیں تم کو
اس قدر ٹوٹ کے تم پر ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو
کبھی خوابوں کی طرح آنکھ کے پردے میں رہو
کبھی خواہش کی طرح دل میں بُلا لیں تم کو
ہے تمھارے لیے کچھ ایسی عقیدت دل میں
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھالیں تم کو
جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو
ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو
جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور
اپنے تاریخ مکانوں میں سجالیں تم کو
اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کسی موڑ پر تم
ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ سنبھالیں تم کو۔
"تمھیں پتہ ہے رمشاء ان چند گھنٹوں میں کس قدر اہم ہوگئی ہو ؟؟؟
میرے پاس الفاظ نہیں اپنے احساسات بیان کرنے کے لیے بس اتنا جان لو میری قیمتی متاع ہو تم ۔"وہ اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے حصار میں لے گیا ۔۔۔۔
رمشاءنے حیرت زدہ نظروں سے سے اس کے چہرے پہ بکھری مسکراہٹ دیکھی جو کسی کو بھی زیر کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔آج پہلی بار اس نے اتنے قریب سے پہلی بار شیردل کو مسکراتے ہوئے دیکھا تھا ،ورنہ وہ تو اپنی سنجیدگی سے ہمیشہ اس کا خون خشک کیے رکھتا تھا ۔۔۔۔
رمشاء کے دل کی دنیا بھی ایک لمحے کیلیے اتھل پتھل ہوئی۔۔۔
"مممم۔۔۔مگر ۔۔۔"
رمشاء کے لب پھڑپھڑانے لگے ۔۔۔اسے کچھ جواب نہیں سوجھ رہا تھا ۔۔۔۔
آخر کیسے اور کیوں اسکے جذبات بدل گئے ۔۔۔۔
کیا واقعی وہ سچ کہہ رہا تھا؟؟؟
شیر دل مبہوت سا اس کے شگرفی لبوں کی پھڑپھڑاہٹ کو دیکھ رہا تھا۔جس پہ نیچرل کلر کی لپسٹک کے مٹے مٹے نشانات موجود تھے ۔۔۔۔
"میں آپ کے قابل نہیں "
وہ چند ساعتوں کے بعد بولی تو اس کے لہجے میں ٹوٹے کانچ کی کرچیاں تھی آنکھیں شدت گریہ سے سرخ ہورہی تھیں۔اسکے صبر کا باندھ ٹوٹ چکا تھا ۔۔۔۔
"رمشاء تمہیں کس چیز کا ڈر ہے ؟؟؟
وہ ساکت کھڑی رہی ۔۔۔
"اپنے اس ڈر کو دور بھگا دو ،
میرے پیار کو اپنے ان سب خوف پہ حاوی کرلو ۔۔۔
اتنا حاوی کہ تمہیں مجھے سوچنے کے سوا اور کچھ سوچنے کا وقت نا ملے ۔۔۔۔"وہ محبت سے چور آواز میں بولا۔۔۔
رمشاء نے ٹھٹھک کر اسکے معنی خیز انداز پہ غور کیا ۔۔۔
اس نے رمشاء کے دل سے اس خوف کو نکالنا تھا ،اسے سنبھالنا تھا ،واپس نارمل زندگی کی طرف لانا تھا ،تبھی شگفتگی اور نرمی سے گویا ہوا پھر رمشاء کے چہرے پہ نگاہ دوڑاتے اس کے تاثرات جانچنے چاہے جو اس کے بالکل سامنے سر جھکائے کھڑی اضطراب کے عالم میں اپنے گیلے عروسی لباس کو تلخی سے جھٹکنے میں مصروف ۔
"ابھی تو اس نے وہ ویڈیو دیکھی نہیں ۔۔۔تو یہ عالم ہے ،
اگر دیکھ لیتی تو نجانے کیا کرتی خود کے ساتھ "
شیردل نے دل میں کرب سے سوچا ۔۔۔
"روم میں چلو باہر سردی ہے "
شیردل نے اسے تنبیہی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
"آ۔۔۔آپ اتنا نارمل کیسے ہوسکتے ہیں ؟؟؟
"آپ کو پتہ بھی ہے ؟؟؟
"کہ ہوا کیا ہے میرے ساتھ ؟؟؟
وہ کرب زدہ آواز میں چلائی ۔۔
جانے کتنے لوگوں نے مجھے اس حالت میں دیکھا ہوگا ۔۔۔
کیا کیا باتیں کیں ہوں گی ؟؟؟
"لیکن آپ کو کیا ؟؟؟
"جس پہ بیتتی ہے وہی جانتا ہے ۔دوسرا کوئی نہیں۔۔۔
"مجھے گھن آ رہی ہے اپنے اس وجود سے ۔۔۔۔
"میں مٹا دوں گی اس وجود کو ہی "
وہ پلر کی طرف بھاگی ۔۔۔اس وقت وہ بالکل پاگل ہوچکی تھی ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ اپنا سر زور سے اس پلر سے مار کر خود کو کوئی نقصان پہنچاتی ۔۔۔شیردل تیزی سے اسکی طرف بڑھا اور اسے ایسا کرنے سے روک دیا ۔۔۔
"رمشاء سنبھالو خود کو سب ٹھیک ہو جائے گا ۔۔
سب تمہارے اپنے ہیں تمہیں سمجھیں گے ۔۔۔۔کوئی تمہیں غلط نہیں سمجھے گا ۔۔۔سب پیار کرتے ہیں تم سے۔ میں کسی کے سامنے وہ سب آنے سے پہلے کی مٹا دوں گا ۔۔۔کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا ۔۔۔۔
"I promise"
اسکا انداز اٹل تھا ۔
"بے شک میں تمہارا درد محسوس نہیں کرسکتا مگر اسے بانٹ تو سکتا ہوں نا ۔۔۔
"خود کو مجھے سونپ دو ،
دیکھنا سب ٹھیک ہو جائے گا ۔۔۔۔کرو گی مجھ پہ اعتبار ؟؟؟
رمشاء کی آنکھوں میں اسوقت خوف ناچ رہا تھا۔۔۔
"رمشاء سب بھول جاؤ ۔۔۔
"صرف مجھے سوچو ۔۔۔۔
"یقین جانو اب اگر تمہاری ان آنکھوں سے آنسو بہے تو دنیا ہلا دوں گا ۔۔۔۔"
وہ شدت پسندی سے کہتے ہوئے اس کے بھیگے ہوئے سراپے سے نظریں چراتا ہوا اسے اپنی بانہوں میں بھر کر اندر کی طرف بڑھنے لگا ۔۔۔۔
" آج تم شیر دل کی دنیا میں آچکی ہو اور شیردل کی اس دنیا میں، ہم دونوں کے علاؤہ کسی تیسرے زی روح کا نام و نشان تک نہیں ہوگا ۔۔۔بھول جاؤ کسی تیسرے کو خدا کے سوا ۔۔۔
جس نے ہمیں مضبوط اک اٹوٹ بندھن میں باندھ دیا ۔۔۔۔
واقعی اس کے بدلے تیور دیکھ کر رمشاء کچھ دیر کے لیے سب بھول گئی اور اسکی طسم زدہ باتیں سننے لگی ۔۔۔۔جو اسے دھیرے دھیرے اپنے سحر میں جکڑ رہی تھیں ۔۔۔
شیردل نے اسے واپس کمرے میں لاکر ڈور لاک کیا ۔۔۔۔
پھر چلتا ہوا کبرڈ کی طرف بڑھا ۔۔۔
اس کا لاک کھول کر اندر سے اپنی ایک وائٹ کلر کی شرٹ اور ٹراؤزر نکال کر اسکی طرف بڑھایا ۔۔۔
"چینج کر لو ٹھنڈ لگ جائے گی تمہیں۔ "وہ فکر مندی سے بولا ۔
"بہت سخت جان ہوں ۔۔۔اتنا کچھ ہوجانے پہ نہیں مری تو اب بھی نہیں مرتی "
وہ یاسیت سے گھلے لہجے میں بولی ۔۔۔
"رمشاء !!!!
شیردل زرا سی کرخت آواز میں بولا
"ٹھیک ہے،اب تم ضد پہ اتر آئی ہو تو میری ضد بھی شوق سے دیکھنا ۔۔۔۔
رمشاء نے چونک کر سر اٹھایا ۔۔۔
شیردل دوقدموں کا فاصلہ ایک جست میں طے کیے اسکے قریب آیا ۔۔۔۔
اور رمشاء کے سمجھنے سے پہلے اسکا بھیگا دوپٹہ اتار کر ایک طرف رکھا،
"ی۔۔یہ ۔۔۔آپ کیا کر رہے ہیں "
اسے اپنی شرٹ کی پشت کی ڈوریوں سے شیردل کی انگلیاں الجھتی ہوئی محسوس ہوئیں تو وہ کپکپا کر رہ گئی ۔۔۔
اس کی دھڑکنوں نے الگ ہی شور برپا کیا ہوا تھا وہ اسے اور اپنے نئے رشتے کو کچھ وقت دینا چاہتا تھا ،لیکن اسکا بنا دوپٹے کا ہوشربا سراپا دیکھ اسے اپنی ملکیت ہونے کا احساس اس کے وجود میں سرائیت کرگیا۔
دل اسے اسکے ارداوں پہ قائم رہنے سے بھٹکا رہا تھا ،،وہ اسے سرگوشیوں میں دلیلیں دے رہا تھا ۔۔۔ وہ تمہاری ملکیت ہے،اس پہ تمہیں پورا حق حاصل ہے اسے یوں خود میں سمیٹ لو کہ وہ دنیا بھلا دے تمہاری قربت میں ۔۔۔۔
اسکی نظر اسکی صراحی دار نازک سی گردن پر پڑی۔۔۔۔
رمشاء کی گلٹی ابھر کر معدوم ہوئی ۔۔۔۔اسکے دیکھنے کے انداز پہ ۔۔۔۔
شیردل نے اسے کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے گڑیا کی مانند زرا سا اوپر اٹھایا پھر اسکی شہ رگ پہ اپنے لب رکھے ۔۔۔۔
وہ اسکی شدت پہ لرز کر رہ گئی۔۔۔۔
ماحول میں چھایا فسوں اسے سب کچھ بھلانے پہ مائل تھا ۔۔۔
وہ اسکی گردن سے چپکے نم بال ہٹاتے ہوئے ۔۔۔ اس میں چہرہ چھپاگیا۔
رمشاء نے اسے خونخوار نگاہوں سے دیکھا اور خود کو چھڑانے کی جدوجہد کرنے میں اسکے سینے پہ ہاتھ رکھے تو فورا واپس کھینچ لیے ۔۔۔پہلی بار اس نے غور کیا تھا کہ وہ تب سے شرٹ لیس اسکے سامنے گھوم رہا تھا ۔۔۔اسکی پلکیں شرم کے بوجھ تلے خود بخود جھک گئیں ۔سانسیں باقاعدہ خشک ہوگئی تھی۔وہ کیسے اسے سب کے درمیان سے اٹھا کر اپنے ساتھ لے آیا اور اب اس پہ اپنا تسلط جما رہا تھا ۔۔۔۔
"م۔۔۔میں کرتی ہوں چینج ",
وہ اسے بازووں سے پیچھے دھکیلے کپڑے لیے سرعت سے واش روم کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔
اور اندر جاتے ہی دروازہ بند کرکہ اسکے ساتھ لگی گہرے سانس لینے لگی۔۔۔۔
شیردل اسکی تیزی پہ مسکرا کر رہ گیا ۔۔۔۔
جب وہ کچھ دیر بعد باہر آئی تو کمرے میں کافی گرمائش محسوس ہوئی ۔۔۔
شیردل ہیٹر آن کر چکا تھا ،
وہ اسکی شرٹ جو اسکے گھٹنوں تک آرہی تھی اور ٹراؤزر جسکو نیچے سے فولڈ کر لیا گیا تھا پہنے باہر آئی ۔۔
شیردل نے اسکی آنکھیں دیکھیں جو حد سے زیادہ سرخ ہورہی تھیں ۔اس کا مطلب ہے محترمہ اندر بھی رونے کا شغل فرما کر آئی ہیں ۔وہ زیر لب بڑبڑایا ۔۔۔۔
پھرکبرڈ کی طرف بڑھ کر اس میں سے ہیئر ڈرائر نکالی ۔۔۔
"یہاں آؤ "وہ سوئچ بورڈ میں ڈائیر کا سوئچ لگاتے اسے اپنے پاس بلا رہا تھا ۔۔۔
"گیلے بالوں سے کپڑے پھر سے گیلے ہو جائیں گے '
اس نے وجہ بتائی ۔۔۔
رمشاء نظریں جھکائے اسکی بات کا احترام کرتی اسکے پاس آئی ۔۔۔پہلے بھی وہ دوبار دیکھ چکی تھی کہ اسکی بات نا ماننے کا کیا انجام ہوتا ہے اسی لیے چپ چاپ آکر اسکے پاس کھڑی ہوگئی ۔۔۔۔
شیردل نے اپنے لبوں پہ بے ساختہ امڈ آنے والی مسکراہٹ کو دبا لیا ۔۔۔
"چلیں اتنی دیر میں تم اتنا تو مجھے جان ہی گئی ہو میری بات نا ماننے پہ کیا انجام ہوگا "
وہ سپاٹ انداز میں بولا ۔۔۔
"اور ڈرائیر سے اسکے بال سکھانے لگا ۔۔۔
"میں کر لوں گی "وہ منمناتے ہوئے بولی۔۔۔
"اونہہہہہہہ۔۔۔۔۔
اس نے تنبیہی انداز میں اسے گُھرکا۔۔۔
شیردل کی سرسراتی ہوئی انگلیاں اپنے بالوں میں محسوس کیے اسکی وجود میں سنسنی سی دوڑ گئی۔۔۔۔
شیردل نے اسکی ہچکچاہٹ محسوس کیے ۔ڈرائیر بند کیے واپس کبرڈ میں رکھ دی ۔۔۔۔اس سے پہلے کہ وہ واپس پلٹتا ۔۔۔۔رمشاء جو دوسری طرف سے ہوکر بستر کی طرف جا رہی تھی اسکا پاؤں رپٹ گیا ۔۔۔اس سے پہلے کہ وہ گرتی شیردل نے اسے اپنی بانہوں کے گھیرے میں لیا ۔۔۔۔
رمشاء کے بالوں سے پھوٹتی شیمپو کی تازہ اوربھینی بھینی محسور کن مہک شیردل کو اپنی سانسوں میں اترتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔۔
"چاہتے کیا ہیں آپ ؟؟؟
وہ اس کے قریب آنے پہ زخمی ناگن کی طرح پھنکاری۔۔۔۔
ایک بار پھر سے وہ اجنبی بن گئی ۔۔۔۔
"اس جسم کو چھو کر دیکھنا چاہتے ہیں نا ۔۔۔
جسے نجانے کن کن لوگوں نے دیکھا ۔۔۔۔
شیردل کو اپنی ساری محنت اکارت جاتی ہوئی لگی ۔۔۔۔
"آپ بھی ان ہوس پرستوں میں سے نکلے ۔۔۔۔
وہ اپنے سر کے بالوں نوچ کر چیخی ۔۔۔
جہاں سب نے دیکھ لیا تو دیکھیں آپ بھی دیکھیں ۔۔۔
اس نے اپنی شرٹ کے کالر کو پکڑ کر پوری قوت سے کھینچا۔۔۔۔
جس سے اوپری دو بٹن ٹوٹ کر گرے ۔۔۔۔
وہ چلا چلا کر بول رہی تھی ساتھ دھاڑیں مار کر کر روتی چلی جا رہی تھی ۔۔۔۔
درد ایسا تھا جو مٹائے نہیں مٹ رہا تھا ۔شیر دل نے اس پہ اپنی محبت و عقیدت کے جتنے پھاہے رکھے سب سوکھ گئے ۔۔۔
"شٹ اپ رمشاء !!
"جسٹ شٹ اپ "
شیردل نے اپنا ہاتھ اٹھایا ۔۔۔۔
مگر راستے میں ہی روک لیا ۔۔۔۔
"رکے کیوں ؟؟؟
"مارئیے نا مجھے ۔۔۔میں اسی قابل ہوں ۔۔۔۔میری غلطی ہے سب ۔۔۔۔سب میری غلطی ہے ۔۔۔"
شیردل نے ہوا میں معلق ہاتھ کو مٹھی میں بھینچ لیا ۔۔۔
"تمہیں کیا لگا تم مجھے خود سے دور کرو گی ۔۔۔مجھ پہ چیخو گی چلاؤ گی ۔۔۔تو میں تمہیں ماروں گا ۔۔۔۔"؟
"نہیں ۔۔۔۔۔رمشاء "
"تم ایک بار غصہ کرو گی میں تم سے ڈبل پیار کروں گا ،تم دوبار غصہ کرو گی میں تم سے اتنی شدت سے پیار کروں گا کہ تم کبھی غصہ کرنے سے پہلے سو بار سوچو گی "
وہ اسکے چھلے ہوئے زخموں پہ اپنے الفاظ کے پھاہے رکھ کر انہیں مندمل کر رہا تھا ۔۔۔
"تم جتنی بار بھی ٹوٹ کر بکھرو گی میں یونہی تمہیں اپنی چاہت اور توجہ سے سمیٹوں گا "وہ اسکی تھوڑی کو اپنی پوروں سے چھو کر بولا ۔۔۔۔
"جانتی ہو تم اس وقت کیا لگ رہی ہو اس وائٹ شرٹ میں "؟
وہ رمشاء کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے حصار میں لیے ذومعنی نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھ رہا تھا ۔۔۔
رمشاء نے بھیگی ہوئی پلکیں جھپک کر اس کی جانب دیکھا ۔۔۔
"Broken Angel"
ایک ایسا فرشتہ جس کا دل اس وقت ٹوٹا ہوا ہے ،
اپنا ٹوٹا ہوا دل ۔۔۔
اس دل کو دے دو ....
وہ رمشاء کا ہاتھ اپنے دل کے مقام پہ رکھ کر فسوں خیز آواز میں بولا۔۔۔۔
اور اس شیردل کا دل اپنے سینے میں چھپا لو ،،،
وہ اسکی کان کی لو کو دانتوں تلے دبا کر خمار زدہ آواز میں بولا۔۔۔
"I am so lonely ...Broken Angel....
"I am so lonely.... Broken Angel....
"Listen to my ❤️ heart...
"You ...you are the one...
"I miss you Soo much...
"Now that you gone...
"Don't... Don't be Soo afraid ...I will be by your side...leading the way...
وہ اسے گول گول گھماتے ہوئے ایک بار پھر سے تھام گیا ۔۔۔
"I am so lonely ...Broken Angel....
"I am so lonely.... Broken Angel....
"Listen to my ❤️ heart...
رمشاء ٹرانس کی کیفیت میں گڑیا کے مانند اسکے ہاتھوں میں اسکے اشاروں پہ اپنے آپ گھوم رہی تھی ۔۔۔
And one and Only "Broken Angel....
"Come and save me before, I fall a part...
"I wish that I could touch
Touch you again.
Feeling in love...
Don't want it to end...
Oooo....ooo....ooo.
Two ..two worlds apart.
Less in a dream...
شیردل کی سحر انگیز آواز نے نجانے کیسا طلسم پھونکا تھا اس پہ ۔۔۔۔
It's breaken my ❤️ heart
I am so lonely.... Broken Angel....
"Listen to my ❤️ heart...
And one and Only "Broken Angel....
وہ آخر میں رمشاء کا سر اپنے سینے سے لگائے اپنی زوروں سے دھڑکتی ہوئی دھڑکنوں کا شور اسے سنانے لگا ۔۔۔۔
وہ واقعی اسکی قربت میں سب بھولنے لگی تھی ،اس کی دھڑکنوں کا شور اتنا بلند تھا کہ اسے خود میں مچا شور سنائی نہیں دے رہا تھا ۔۔۔۔
شیردل اسے اپنے ساتھ لیے گھماتے ہوئے بستر پہ گرنے کے انداز میں لیٹا ۔۔۔۔
۔وہ سختی سے اپنے لب کچل رہی تھی۔دراز پلکیں عارض پہ بسیرا کیے ہوئی تھی۔
شیردل نے اس کا دلکش چہرہ آنکھوں میں بساتے ہوئے اسکے نرم روئی جیسے گالوں پہ اپنے لب رکھے تو وہ گہرا سانس بھرتی اس کی اس حد درجہ قربت پہ اس کے بائیسیپس پہ ناخن گاڑھ گئی ۔
رمشاء نے دھندلی نگاہوں سے اسے دیکھا ۔۔ایک بار پھر سے سب یاد آنے پہ اس کےحلق میں آنسوؤں کا گولہ سا اٹکا۔
"کیا تم مجھ پہ اعتبار کرکہ ہمارے رشتے کو مان بخشو گی ۔۔۔۔تمہارا ساتھ مجھے معتبر کردے گا "
"مگر میں آ۔۔۔آپ کے قابل ۔۔
"ششششش۔۔۔۔
وہ اسکے بولتے لبوں پہ اپنی انگلی رکھ کر اسے خاموش کرا گیا ۔۔۔۔
"آپ کس قابل ہیں ،اس کی اہمیت مجھ سے پوچھیے ۔۔۔
وہ محبت بھرے انداز میں کہتے اب اس کے لبوں کو انگلی سے سہلا رہا تھا۔۔۔
"آپ میرے لیے فرشتوں جیسی پاکیزہ ہیں "
"اور رہی بات ہمدردی کی ۔۔۔
تو اس بات کا آپ خود فیصلہ کریں ۔۔۔۔میری آنکھوں میں آپکو اپنی لیے ہمدردی نظر آتی ہے یا آپکے لیے کچھ بھی کرجانے کا جنون "
وہ اس پہ جھکا ہوا اسکی مدھم چلتی ہوئی سانسوں کو منتشر کر گیا ۔۔۔۔
اس کی پرتپش جذبے لٹاتی ہوئی نگاہیں خود پہ مرکوز دیکھ اس نے خود کو ڈھیلا چھوڑ دیا ۔۔۔۔اور آسودگی سے آنکھیں موند گئی ۔۔۔۔ہمدردی کی آخری پھانس جو اسکے گلے میں اٹکی ہوئی تھی اسے بھی وہ نکال چکا تھا ،تو پھر کیوں اسے اس کے حق سے محروم رکھتی ۔۔۔۔شیردل نے اس کی سپردگی کا انداز دیکھا تو مسکرا کر اسے خود میں بھینچ لیا۔۔۔ہاتھ بڑھا کر سائیڈ ٹیبل پر موجود لیمپ آف کیا ۔۔۔چہار سو اندھیرا چھا گیا ،مگر رمشاء کی تاریک زندگی میں شیردل کے آنے سے اجالا ہو گیا ۔۔۔۔ کھڑکی سے جھانکتا ہوا چکمتا چاند مزید روشن ہوگیا ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙🌙
جیسے ہی صبح کا سورج طلوع ہوا اس کی آنکھ اپنے مقررہ وقت پہ کھل گئی ۔۔۔
اپنی بازو پہ سر رکھ کرآسودگی سے گہری نیند میں ڈوبی ہوئی اپنی اینجل پہ پڑی ۔۔۔۔
اس کی گھنی مونچھوں تلے عنابی لبوں پر مسکراہٹ پھیلی ۔۔۔۔اوشن بلیو آنکھوں کی چمک ابھری ۔۔۔وہ اس کے رنگ میں رنگی اس کے کشادہ سینے سے لگی پرسکون نیند سورہی تھی۔اس کے چہرے پہ طمانیت تھی ۔۔۔ایسے جیسے اب اسے کسی بھی چیز کا خوف نہ تھا۔۔۔۔کیونکہ شیردل نے اپنی محبت سے اس کا پور پور مہکا کر اس کے سارے سارے خدشات دور کردئیے تھے ۔۔۔۔
وہ محویت سے اس کے چہرے کے من موہنے نقوش کو اپنی آنکھوں کے ذریعے دل میں اتار رہا تھا اسکی محویت میں موبائل کی رنگ ٹون نے خلل ڈالا ۔۔۔رات کا موبائل ٹیرس پہ ہی کہیں گر گیا تھا،اس کی رنگ ٹون کی آواز سن کر اسے پتہ چلا کہ وہ ابھی تک سلامت ہے ۔
شیردل نے آہستگی سے اس کے سر کے نیچے سے اپنی بازو نکال کر اٹھنے کی کوشش کی،،
وہ کسمسا کر اٹھی اور آہستگی سے اپنی مندی ہوئی آنکھوں کو کھولا۔۔۔تو اسے اپنے بالکل قریب معنی خیز انداز میں مسکراتے ہوئے پایا ۔۔
رمشاء کی پلکیں یکلخت جھکیں ۔۔۔ شرمگیں مسکان چہرے پہ سجائے لرزنے لگیں ۔۔۔۔اس کے گال کل رات اسکی جسارتیں اور شدتیں یاد آتے دہک کر اناری ہوئے۔۔۔۔
"Sweet Good morning my Angel."
وہ اسکی گردن میں چہرہ چھپائے گستاخیاں کرنے لگا تو رمشاء کی جان لبوں پہ آئی ایک بار پھر اسے رات والے موڈ میں دیکھ کر ۔۔۔
"بس پلیز !!!!
وہ شرم سے کپکپاتے روہانسے لہجے میں گویا ہوئی۔۔۔
شیردل نے اسکی پیار بھری التجاء پہ اسے اپنی گرفت سے آزاد کیا تو وہ بنا اس کی طرف دیکھے شانے سے شرٹ درست کرتے ہوئے واش روم کی طرف ببھاگ گئی ۔۔۔۔
شیردل اپنے مخصوص انداز میں بالوں میں انگلیاں پھیر کر مسکرانے لگا ۔۔۔۔
رمشاء فریش ہوکر باہر آئی ۔۔۔تب تک شیر دل اس کے لیے اپنا کرتا اور ٹراؤزر نکال کر بیڈ پہ رکھ چکا تھا ۔۔۔
رمشاء نے کمرے میں نظریں دوڑائیں کمرہ خالی تھا ۔۔۔اس نے گہری سانس لی۔۔۔۔
پھر کپڑے تبدیل کیے ۔۔۔کمرے میں چاروں طرف نظریں دوڑائیں۔۔۔۔یہاں ضرورت کی تمام چیزیں موجود تھیں ۔سوائے آئینے کے ۔۔۔۔
اس نے برش اٹھا کر اپنے گیلے بال سلجھانے لگی ۔۔۔
شیردل دوسرے واش روم سے فریش ہوئے ۔۔۔کال اٹینڈ کیے واپس آیا تو دبے پاؤں کمرے میں آیا ۔۔۔۔
"آپ مجھے گڈ مارننگ کا جواب دئیے بنا ہی بھاگ گئی تھیں "
وہ اس کے قریب آتے ہی سرگوشی نما آواز میں بولا تو رمشاء نے پلٹ کر دیکھا ۔۔۔۔
وہ اس کی بے سروپا بات کو نظر انداز کرنے کی لیے وجہ تلاشنے لگی ۔۔۔۔
"اس گھر میں آئینہ نہیں "؟رمشاء نے حیرانگی سے استفسار کیا۔
"اس بےجان آئینہ کی تلاش کیوں ہے ؟؟جو بولتا نہیں ،،،
"ان بولتی نگاہوں میں دیکھو ،جو اپنی پتلیوں میں تمہارا عکس بھی دکھائیں گی اور ستائش کے ساگر بھی چھلکائے گیں۔
وہ اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے حصار میں لیے مدھم آنچ دیتی آواز میں بولا۔
🌙🌙🌙🌙🌙
پیارے دوستو یہ لائکس ون کے اتنے رینگ رینگ کر کیوں ہو رہے ہیں پہلے تو ون کے سے زیادہ ہوجاتے تھے 🤔
نیکسٹ مت بولنا ظالمو ۔۔آج شیردل کا کوئی ڈائیلاگ جو آپکو پسند آیا وہی لکھ دینا اور کچھ نہیں تو ،جسکو زیادہ رومینٹک لگے وہ بنا بیڈ کمنٹ کیے ۔۔۔وہ کیا کہتے ہیں 😅نیویں نیویں ہوکہ نکل جائیں🙈
❤️
😂
👍
😢
🌺
🤣
🫀
🫣
53