
Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:55 AM
#novel:Chand _Asmano Sy _Lapata.
#episode:20long 👩❤️👨
#hina_ Asad.
Don't _copy_paste _without my permission
"چلیں کچن میں ؟"
شیر دل نے ابرو اچکا کر پوچھا ۔۔۔۔
"جی "وہ کہتے ہوئے اسکی تقلید میں چلنے لگی ۔۔۔۔
شیردل نے فریج سے فروزن سٹابیریز نکالیں اور دودھ کا پیک بھی ۔
"آپ سٹابیری شیک بنانے لگے ہیں ؟
رمشاء نے اسکے ہاتھ میں موجود چیزوں کو دیکھ کر اندازہ لگاتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
"ہممم۔۔۔۔اس وقت کچھ خاص موجود نہیں یہاں اس کے علاؤہ ۔۔۔
اگر تم کہو تو باہر سے کچھ آرڈر کرلوں ؟"
"ن۔نہیں اس کی ضرورت نہیں ۔۔۔میرا ابھی دل نہیں چاہ رہا کچھ بھی کھانے کو "
وہ اس سے نظریں ملائے بغیر بول رہی تھی ،تب سے چہرہ جھکائے ہوئے تھی ۔
"لیکن اس دل کا دل تو چاہتا ہے ،اس دل پہ حکومت کرنے والی کے قدموں میں دنیا کی ہر آسائش کا ڈھیر لگا دے "
رمشاء سلیب کے ساتھ کھڑی تھی ۔وہ اسکے قریب آتے اس کے ارد گرد بازو پھیلائے سلیب پہ رکھے اس پہ جھکے ہوئے کہہ رہا تھا ۔۔۔
رمشاء نے نظریں اٹھا کر اس کے وجیہہ چہرے کو دیکھا جس پہ الوہی چمک کا بسیرا تھا ۔۔۔۔
"ممم۔۔م ۔۔میں بناؤں شیک ؟",
وہ بوکھلا کر بولی۔
"میرا بس چلے تو ان ہاتھوں سے خود کو چھونے کے علاؤہ کبھی کسی کام کو ہاتھ نا لگانے دوں "
وہ اس کی ہتھیلی پہ لب رکھتے ہوئے خمارآلود لہجے میں بولتے جیسے اسے باور کروارہا تھا۔کہ وہ اس کے لیے کتنی اہم ہے ۔۔۔
"ویسے بھی میری شدتوں کو سہنے کے لیے آپکا تندرست ہونا لازم ہے "
شیردل کو اس کے چہرے پہ پھیلے قوس قزح کے رنگ بہت بھلے محسوس ہوئے تھے جس کا اظہار اس نے باقاعدہ رمشاء کے چہرے پہ جھکتے اس کے شرمگیں گالوں کو چھو کر کیا ۔۔۔وہ اسے یوں نرمی سے چھوتا تھا جیسے نازک آبگینہ ،کہ وہ کانچ کی گڑیا اسکے زور سے چھونے سے ٹوٹ نا جائے ۔۔۔۔
"سٹابیری پسند ہے ؟"
شیردل نے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر پوچھا۔
"جی "
اس نے اثبات میں سر ہلایا۔
شیردل نے ایک سٹابری نکال کر اس منہ میں رکھی ۔۔۔۔
"مجھ سے تو تم نے پوچھا نہیں کہ مجھے سٹابری پسند ہے یا نہیں ۔۔۔۔
اس کی بات سن کر رمشاء نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا۔
"چلو میں خودی بتادیتا ہوں ۔۔۔
وہ اسکے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں اپنی انگلیاں پھنسائے اس پہ مزید جھکا ۔۔۔
"مجھے یہ والی سٹابیریز زیادہ پسند ہیں ،ریڈ ریڈ ،فریش فریش ۔۔۔۔
رمشاء نے اسکی نظریں اپنے ہونٹوں پر مرکوز دیکھیں تو اس کے حلق میں سٹابیری آپھنسی ۔۔۔۔اس سے سٹابیری نگلنا مشکل ہوئی ۔۔۔۔اس کے گلے میں کھانسی کا پھندہ لگا ۔۔۔
وہ بری طرح کھانسنے لگی ۔۔۔
"کیا ہوا اینجل "
"لو پانی پیو "
اس نے فٹافٹ پانی کا گلاس بھر کر اس کے منہ سے لگایا ۔۔۔
تو اس نے گھونٹ بھرا ۔۔۔
وہ اس کی کمر سہلانے لگا ۔۔۔
"اب ٹھیک ہے ؟
وہ تشویش بھرے انداز میں بولا۔
"ہممم "اس نے اثبات میں جواب دیا۔
"تم یہاں آرام سے بیٹھو "
شیردل نے رمشاء کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے سلیب پہ بٹھا دیا ۔اور خود کلائی پر بندھی ہوئی گھڑی پہ نظر ڈالی۔
"اوہ نو میٹنگ کا وقت تھا ۔۔۔
اس نے جھنجھلا کر کہا اور تیزی سے گرینڈر کی جگ میں دودھ اور سٹابیریز ڈالیں شوگر ڈالی آئس کیوبز ڈالے ۔۔۔
شیک بنا کر دو گلاسوں میں انڈیلا ۔۔۔ایک گلاس رمشاء کی طرف بڑھایا ۔۔۔
رمشاء خاموشی سے وہاں بیٹھی اس کی پھرتیاں اور کام کرنے کی مہارت دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔اس نے زرا سا بھی کچن میں پھیلاوا نہیں پڑنے دیا ۔۔۔۔وہ دل ہی دل میں اسکی خوبیوں کی متعرف ہوئی ۔۔۔
"کس سوچ میں ہو "؟
ہممم۔۔۔نہیں کچھ نہیں "اس نے چونک کر کہا ۔
"چلو اسے جلدی ختم کرو ۔۔۔
"جی ",کہتے ہی اس نے گلاس لبوں سے لگایا ۔۔۔
"میری ایک امپورٹینٹ میٹنگ ہے ۔مجھے کچھ وقت لگ جائے گا ،تم ایسا کرو کچھ دیر آرام کرو پھر ان ہاتھوں سے میرے لیے کچھ بنانا پسند کریں گی ؟
وہ سوالیہ انداز میں بولا۔۔۔۔
وہ اس سے کام کروانا نہیں چاہتا تھا ،مگر اسے پتہ تھا کہ وہ ایک تو اکیلی ہے،دوسرا فارغ رہی تو پھر سے وہی سب یاد کر کہ خود کو ہلکان کرتی رہے گی ،اسی لیے وہ اسے مصروف کرنے کے لیے سوچ کر بولا ۔۔۔
",جی کیا بناؤں ؟
"جس پہ زیادہ وقت لگے ۔۔۔
اب کے بار حیران ہونے کی باری رمشاء کی تھی ۔۔۔۔
"جی ۔ی۔۔ی۔ی۔۔۔"اس نے جی کو لمبا کیے کہا ۔۔۔
"میرا مطلب جو اچھا ہو ۔۔۔جسے پکنے میں زیادہ وقت لگتا ہو ۔۔۔۔بتاو کس ریسیپی میں زیادہ وقت لگتا ہے ؟
شیردل نے پوچھا۔
"امممم۔۔۔۔پائے ۔۔۔بنانے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے ۔۔۔
"نو ۔۔۔نو ۔۔۔نو ۔۔۔۔وہ نہیں مجھے پائے ،نہاری وغیرہ پسند نہیں ۔۔۔۔آئلی چیزیں نہیں ۔
Something else....
"اچھا چلو تم اپنی پسند کی بنالینا ۔۔۔جو بھی جی چاہے ۔۔۔
یہاں کیبنٹ میں سامان موجود ہے ،اسی حساب سے کچھ بنا لینا ۔۔۔۔
"اوکے میں چلتا ہوں ۔۔۔۔
وہ کہتے ہوئے باہر نکلنے لگا ۔۔۔
"او ِشٹ ...میری ٹائی !!
وہ۔ تو میں لگانا بھول گیا ۔۔۔
کہاں رکھی تھی ۔
ہاں بیڈ پہ ۔۔۔۔وہ خودی سے مخاطب ہوا ۔۔۔
"میں لاؤں ؟"
رمشاء نے پوچھا ۔۔۔
"اوکے ۔۔۔۔میں اتنی دیر والٹ اور موبائل دیکھوں کدھر رکھا میں نے ۔۔۔۔
"یہ لیں آپکی ٹائی "رمشاء جتنی تیزی سے گئی تھی اتنی جلدی سے واپس آئی اور ٹائی اسکی طرف بڑھا کر کہا ۔۔۔
"اب لائیں ہیں تو لگا بھی دیں "
وہ اپنا کوٹ پہن کر اسکے سامنے آتے ہوئے فرمائش کرنے لگا ۔۔۔۔
"م۔۔مگر مجھے ٹائی باندھنا نہیں آتی ۔۔۔۔
"سچ میں ؟؟؟
اس نے سوالیہ نظروں سے پوچھا ۔۔۔
"سچی "
"چلیں ٹھیک کر لیا یقین ۔۔۔اس نے ٹائی اسکے ہاتھ سے لے کر باندھنا شروع کی ۔۔۔
"کبھی فرصت میں آپکو رومینس کا جواب رومینس میں دینے اور ٹائی باندھنے کے متعلق سب تفصیل سے سمجھائیں گے "
وہ اس کا گال تھپتھپاکر کر بولا ۔۔۔۔
"میں جلدی واپس آؤں گا ۔پھر گھر واپس چلیں گے ۔۔۔اوکے اپنا خیال رکھنا ۔۔۔۔
وہ جاتے ہوئے واپس مڑا اور رمشاء کو خود میں بھینچ گیا ۔۔
"میرے لیے "
وہ اس کی پیشانی پہ لب رکھے آہستگی سے بولا ۔۔۔
پھر سرعت سے اپنی گاڑی کی چابی لیے باہر نکل گیا ۔۔۔
اس کے جاتے ہی اسے یوں لگا جیسے گھر ایک دم خالی سا ہوگیا ۔۔۔۔
رمشاء وہیں لاونج میں موجود صوفے پہ بیٹھ گئی۔۔۔۔
کل سے لے کر اب تک جو بھی ہوا اس کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔۔ایک رات میں اس کی زندگی کتنی بدل گئی تھی ۔۔۔۔
اسے اپنے وجود سے شیردل کے مخصوص پرفیوم کی مہک آرہی تھی ۔۔۔وہ اچانک اس کے کتنے قریب آگیا تھا ،اسے اپنے رنگ میں رنگ کر اسے اپنے پیار کی مہک سے مہکا گیا تھا ۔۔۔اس کی اب تک کی گئیں جسارتیں یاد آتے ہی رمشاء کے گال تمتمانے لگے ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙
گزری ہوئی حسین رات کے بعد صبح سورج کی سنہری کرنیں کھڑکی سے چھن چھن کر اندر آرہی تھیں ۔۔۔۔
جیسے ہی سورج کی کرنوں نے اسکی مندی ہوئی آنکھوں کو چھوا ۔۔۔۔اس نے کسمسا کر آنکھیں کھولیں۔۔۔۔
احتشام جو اسکے برابر لیٹا ہوا تھا اسے اٹھتے ہوئے دیکھ ہاتھ بڑھا کر اسے خود سے قریب کر گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسے جیسے پل پل بیت رہا تھا اسکے جاذب نقوش میں احتشام کی جسارتوں پہ سرخی گھل رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔
احتشام نے رات کو اپنے سارے جذبے اس پر لٹائے تھے ۔۔۔۔۔۔رات اس نے اپنی تمام حسرتیں بیان کیں تھیں ،جسے اس نازک موم کی گڑیا نے بہت ہمت سے سہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ واقعی ایک با ادب اور اور منفرد لڑکی تھی جس نے بنا چوں چراں کیے اسکی تمام باتوں کو مانا اور آگے بھی ہر بات ماننے کا وعدہ کر چکی تھی،
اور اسکا رواں رواں احتشام کی محبت کی بارش میں مہک رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
احتشام نے اسکے سرخ لبوں پر سجی مسکان پہ فدا ہوئے اسکی لرزتی پلکوں کو دھیرے سے چھوا ۔۔۔
"ہماری نئی زندگی کی پہلی خوبصورت صبح مبارک ہو میری خوبصورت سی وائف کو ۔۔۔۔۔۔۔۔ "وہ اس کے بکھرے ہوئے گیسوؤں میں چہرا چھپائے بولا تو منساء اسکی خمارزدہ آواز پر ہڑبڑا کر اپنی جگہ سے اٹھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بہت وقت ہوگیا ہے ",
وہ دیوار گیر کلاک پہ نظر ڈال کراپنے بالوں کو جوڑے کی صورت میں لپیٹتے ہوئے روانی سے بولی ۔۔
"واپس آؤ ۔۔۔سو جاو ابھی ۔۔سب کو پتہ ہے نیولی میرڈ کپل دیر سے سوتے اور دیر سے اٹھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ اسے کھینچ کر خود پہ گراتے ہوئے کمفرٹر لینے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
",پلیز اٹھ جائیں باہر سب کیا سوچیں گے ۔۔۔وہ بدحواس ہوکر خود کو اسکی گرفت سے آزاد کروانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
",مجھے تو ابھی نیند آرہی ہے۔رات بھی تم نے سونے نہیں دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکی کمر پر اپنی گرفت مضبوط کرتا اسے خود میں مدغم کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کیا میں نے ؟؟؟"
منساء تو اس کے الزام پہ تڑپ اٹھی ۔۔۔۔
"ہٹیں پیچھے جھوٹھے ہیں آپ ۔۔۔مجھے جانے دیں ۔۔۔۔
"پہلے ٹھیک طرح سے واپس آئیں پھر جانے بھی دوں گا "
اس سے پہلے کہ وہ کوئی جسارت مزید کرتا کمرے کے دروازے پہ دستک کی آواز سن کر دونوں نے ایک ساتھ دروازے کی طرف دیکھا ۔۔۔
احتشام کی گرفت زرا ڈھیلی ہوئی تو وہ موقع سے فایدہ اٹھاتے ہوئے آہستگی سے کھسک گئی ۔۔۔
اس سے پہلے کہ احتشام اسے جانے سے روکتا ۔۔۔وہ تیزی سے خود کو واش روم میں گم کرچکی تھی ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙
"مجھے کچھ بنانے کا کہا تھا انہوں نے ۔۔۔مگر کیا بناؤں ؟؟؟
وہ وہاں سے اٹھ کر کچن میں آئی ۔۔۔ پہلے فریج کھول کر اس کا جائزہ لیا کہ کیا پکایا جاسکتا ہے ۔۔پھر کیبنٹ کھول کر دیکھا ۔۔۔۔
فریج سے اسے دہی ملا تو کیبنٹ سے بیسن اور باقی سامان بھی تقریبا مل ہی گیا اس نے کڑھی چاول بنانے کا سوچا ۔۔۔۔پھر اپنے کام میں مشغول ہوگئی ۔۔۔۔
اسے کڑھی چاول بنانے میں دو گھنٹے لگ گئے ۔۔۔
پھر وہ گھوم کر گھر کا جائزہ لینے لگی ۔۔۔وہاں دنیا کی ہر آسائش موجود تھی سوائے آئینے کے ۔۔۔
وہ چلتے ہوئے اسی سوئمنگ پول کے قریب آکر اس میں پاؤں لٹکائے بیٹھ گئی ۔۔۔
ٹھنڈ میں ٹھنڈے پانی میں پاؤں ڈال کر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔۔پھر سے وہی اذیت اسکے دل و دماغ پر چھانے لگی ۔۔۔۔۔جب جب وہ اپنے بارے میں سوچتی اس پہ پژمردگی چھا جاتی ۔۔۔۔۔آنسو اسکی پلکوں کی باڑ توڑ کر اسکے گالوں کو بھگونے لگے ۔۔۔۔
اسکی نظر سوئمنگ پول کے پانی میں دکھائی دیتے اپنے چہرے پہ پڑی ۔۔۔۔
"اس ویڈیو میں میرا چہرہ میرا وجود نظر آیا ہوگا "
وہ پھر سے رنجیدہ ہو گئی۔۔۔
"مرنا ہے نا تمہیں ؟؟؟
"بولو مرنا ہے نا ؟؟؟
شیردل اسکی آنکھوں میں اپنی وحشت زدہ نظریں گاڑھتے ہوئے دھاڑا ۔۔۔۔
رمشاء نے بنا بولے بے بسی سے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔
"تو آج پھر میں اپنے انداز میں تمہاری جان نکالتا ہوں ،
"آگے سے کبھی مرنے کی خواہش کرنا بھول جاؤ گی ۔"
اسکے انداز میں جو جنون چھلک رہا تھا رمشاء اسے دیکھ ساکت رہ گئی ۔۔۔۔
اس کی بھاپ اڑاتی گرم سانسیں رمشاء کے ٹھنڈے پڑتے ہوئے چہرے کو جھلسا رہی تھیں ۔۔۔۔
شیردل نے اسکے بھرے بھرے گلابی لبوں پہ جھکتے ہوئے انہیں اپنے لبوں سے قید کرلیا ۔۔۔۔کل سوئمنگ پول کا منظر یاد آتے رمشاء کا ہاتھ بے ساختہ اپنے لبوں کو چھو گیا تو ساری تلخ یادیں پل بھر میں اڑن چھو ہو گئیں ۔۔۔
شیردل کے ہونٹوں کا نرم گرم لمس اسے ابھی بھی اپنے لبوں پہ محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔
اسکے سمٹے ہوئے لب مسکراہٹ میں ڈھلے ۔۔۔۔
شیردل میٹنگ اٹینڈ کیے واپسی پر شاپنگ مال سے رمشاء کے لیے ریسیپشن کے لیے اور فی الحال پہننے کے لیے ڈریس خرید کر لایا ۔۔۔۔
وہ ڈور ان لاک کیے گھر میں آیا تو اسے پول کے قریب بیٹھے مسکراتے ہوئے دیکھ کر اسکے دل میں سکون اترا ۔۔۔کے اس کی کاوشوں سے وہ نارمل ہو چکی ہے ۔۔۔۔
"اینجل کیا ہو رہا ہے ؟
"کچھ نہیں "
اس نے پیچھے سے شیردل کی آواز سنی تو مڑ کر دیکھا پھر بشاشت لاتے کہا ۔۔۔
"Do you miss me?
وہ اسکے قریب آتے ہوئے بولا۔
تو رمشاء وہاں سے اٹھ کر کھڑی ہوئی ۔۔۔۔
"م۔۔میں نے آپکے لیے کھانا بنایا ہے "وہ اسکی بات کا جواب گول کیے اپنی بات کرنے لگی ۔۔۔
"صبح سے وہی شیک پیا ہے،بہت بھوک لگی ہے ۔۔۔کیا بنایا کھانے میں ؟؟؟
"کڑھی چاول "
رمشاء نے انگلیاں چٹخاتے ہوئے آہستگی سے بتایا ۔۔۔معا کہیں اسے یہ ڈش پسند بھی تھی یا نہیں ۔۔۔پتہ نہیں وہ کھائے گا بھی یا نہیں وہ اسی شش و پنج میں مبتلا تھی۔
"یار اینجل وہ تو بہت کھٹی ہوتی ہے ،"
"اب اتنی بھی کھٹی نہیں بنائی میں نے "وہ لہجے میں تھوڑی خفگی سموئے بولی ۔۔۔
شیردل کو اسکی ناراضگی کا اظہار بہت کیوٹ لگا ۔۔۔اسے رمشاء کو چھیڑنے میں مزہ آنے لگا ۔۔۔
"مگر مجھے تو کھانا کھانے سے پہلے سویٹ ڈش کھانے کی عادت ہے "
وہ ذومعنی انداز میں اسے دیکھتے ہوئے بولا۔
جبکہ رمشاء اسکی نظروں کا مفہوم جانے بنا ۔۔۔کوئی اور ہی مطلب اخذ کرگئی ۔۔۔
"مگر میں نے تو سویٹ ڈش بنائی ہی نہیں ۔۔۔۔
"ڈئیر اینجل آپ کو بنانے کی ضرورت بھی نہیں تھی ۔۔۔کیونکہ آپکے پاس سویٹ ڈش پہلے سے ہی موجود ہے "
وہ اسکے پاس آتے ہی اسکی گردن میں ہاتھ ڈال کر خمار زدہ آواز میں بولا۔۔۔
رمشاء کو اسکی انداز و اطوار سے خطرہ محسوس ہوا ۔۔۔اس سے پہلے کہ وہ اس سے دور ہوتی وہ اس کے لبوں کو اپنے ہونٹوں سے قید کر گیا ۔۔۔۔اسکی غیر ہوتی حالت پہ ترس کھاتے ہوئے اس کی حالت کے پیشِ نظر اپنے سینے میں بھینچتے اس کے کھلے ہوئے پشت پہ بکھرے ریشمی گیسووں کو سہلایا تھا جیسے وہ اسے پرسکون کرنا چاہ رہا تھا۔اور ہولے سے اسکے بالوں پہ لب رکھے وہ گہرے گہرے سانس بھرتی ہوئی اسی کے سینے میں ہی چھپتے جیسے پناہ تلاش کررہی تھی۔کتنی دیر وہ دونوں ایک دوسرے کی قربت محسوس کیے یونہی اسی حالت میں کھڑے رہے ۔۔۔۔
Are you ok ....
شیردل نے اسے خود کے حصار سے نکال کر پوچھا ۔۔۔
رمشاء نے سر اثبات میں ہلایا مگر پلکیں شرم کے باعث اٹھنے سے انکاری تھیں ۔وہ بار بار ایسی کوئی جسارت کرجاتا تھا کہ وہ اس سے نظریں ہی نہیں ملا پاتی تھی ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙
"چلو ایک ہی گھر میں رہنے کا کچھ تو فایدہ ہوا ۔۔۔۔لوگوں کی بیویاں ولیمے کے بعد میکے چلی جاتی ہیں اپنے نئے نویلے دلہا کو چھوڑ کر ۔۔۔۔مگر میری بیوی تو میرے پاس رہے گی ۔۔۔۔میرے کمرے میں ۔۔۔۔تو پھر آج کا کیا پلان ہے ،ڈارلنگ !!
اعیان اسکے شانوں پہ زرا سا زور ڈال کر اس پہ اپنی حاکمیت دکھاتے ہوئے بولا ۔۔۔
"مجھے کمزور سمجھنے کی غلطی مت کرنا مسٹر اعیان "
وہ انگلی اٹھا کر بولی ۔۔۔
"مجھ پہ تم ایک بار پھر اپنا تسلط جما لو گے تو بہت بڑی بھول میں ہو تم "
اس نے دھمکی آمیز انداز میں کہا۔۔۔
"میں اپنی وجہ سے باقی سب کی خوشیاں برباد نہیں کرنا چاہتی ۔۔۔۔اسی لیے ابھی تک خاموش ہوں ورنہ تمہارے یہ سو کالڈ کردار کی دھجیاں بکھیرنے میں ایک لمحہ نہیں لگتا مجھے ۔۔۔۔
اعیان اسکی جراءت پہ دانت کچکچا کر رہ گیا۔۔۔۔
پہلے ہی میں رمشاء کا دل دکھا چکی ہوں ۔۔۔۔مجھے تمہاری صورت میں سزا ملی ہے اس بیچاری کا دل دکھانے کی ۔۔۔۔
"تم میرے لیے میری سزا ہو ۔۔۔۔اور کچھ نہیں۔۔۔۔
صحیح کہتے ہیں کہ کسی کی بنائی گئی دیواروں پہ اپنا محل تعمیر کرو گے تو وہ زیادہ دیر نہیں ِٹکے گا ،جلد یا بدیر وہ ریت کا ڈھیر بن جائے گا ۔۔۔
میں نے بھی کسی کا گھر توڑ کر اپنا بنانے کی کوشش کی۔۔۔اسی لیے خسارہ اٹھایا تمہاری صورت میں ۔۔۔۔
وہ حدردجہ تلخی سے بولی ۔۔۔
"بکواس بند کرو ۔۔۔۔کچھ زیادہ ہی زبان چلنے لگی ہے تمہاری "
اس نے کرختگی سے کہا ۔۔۔
"میں آج ہی ریسیپشن کے بعد مما کو بتاؤں گی تمہاری بیہودگی ۔۔۔اور جلد از جلد تم سے علیحدگی لے لوں گی ۔۔۔۔
وہ اٹل انداز میں بولی ۔۔۔
"کسی خوش فہمی میں مبتلا مت ہو ۔۔۔میں تمہیں کبھی طلاق نہیں دوں گا ۔۔۔۔اور آج رات کے لیے تیار رہنا ۔۔۔۔کل بھی تمہاری بیوقوفی کی وجہ سے سب خراب ہوگیا "
وہ دھاڑ سے دروازہ بند کرتے اپنی بات مکمل کیے باہر نکل گیا ۔۔۔۔جبکہ وہ حیرت کی مورت بنی وہیں ساکت کھڑی رہ گئی اسکے الزام پہ ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
"آؤ تمہیں ڈریس دکھاؤں ۔۔۔دیکھ کر بتانا کیسا ہے "؟
اس نے اپنے ساتھ لائے ہوئے شاپنگ بیگز کھولے اس میں سے ڈریس نکال کر اسے دکھائے ۔۔۔۔
"بہت پیارے ہیں دونوں "
وہ ستائشی انداز میں دیکھ کر بولی ۔۔۔۔
"اچھا یہ بتاؤ تمہیں کون سا کلر پسند ہے ؟"
بھئی بیوی کی پسند پتہ ہونی چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔جب بندہ شاپنگ کرے تو۔۔۔ اپنی بیوی کی پسند کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کرے "
"مجھے بلیو کلر کے علاؤہ سب پسند ہیں "
رمشاء اسکی چاہت اور توجہ سے کافی حد تک سنبھل چکی تھی اسی لیے جان بوجھ کر اسے تنگ کرنے کے لیے بولی ۔۔۔
وہ جان چکی تھی کہ شیر دل کو ڈارک بلیو کلر بہت پسند ہے ،وہ جب اس کے آفس گئی تھی۔ تو وہاں بھی سب بلیو تھا ،اب یہاں بھی آئی تو ہر چیز بلیو تھی ،اس کے ڈریس بھی زیادہ تر بلیو ہی ہوتے تھے ۔۔۔۔اس لیے اسے چھڑنے لگی ۔۔۔۔
"واقعی ؟"اسے جیسے یقین نہیں آیا ۔۔۔۔
"تمہیں واقعی بلیو کلر پسند نہیں ۔۔۔۔"وہ حیرت سے استفسار کرنے لگا ۔۔۔
رمشاء کو اسے مزید تنگ کرنا مناسب نہیں لگا ۔۔۔۔اس لیے وہ اس کے پاس گئی ۔۔۔۔
"اچھا لگتا ہے،بلیو کلر ،آپکی آنکھوں اور ڈریس کا ایک جیسا ۔۔۔اور آپ کو سوٹ بھی کرتا ہے "
"اور میں ؟وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے ہوئے فسوں خیز آواز میں پوچھنے لگا ۔۔۔۔
وہ کچی ڈال کے مانند اسکے سینے سے آلگی ۔۔۔۔
"آپ بھی "وہ آہستگی سے مدھم لہجے میں بولی ۔۔۔
"کیا میں بھی ؟
وہ اس سے کچھ سننے کا خواہاں تھا ۔۔۔۔جو وہ بولنے سے انکاری تھی ۔۔۔۔
"آپ کیا سننا چاہتے ہیں ؟وہ اپنی نگاہیں اسکے چہرے پر جمائے پوچھنے لگی ۔۔۔۔
"جو آپ کہنا نہیں چاہتی ،کہہ دو نا اینجل اس دل مضطرب کی چھوٹی سی خواہش ہے "
اس کی انگلیاں اسے اپنی کمر پہ رینگتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔۔۔
"کیا کہہ دوں "؟
وہ ہچکچا رہی تھی اتنی جلدی سب کہنے کو دل میں سے آتی ہوئی صداؤں کو ڈپٹ کر ُسلا رہی تھی ۔۔۔۔اس کے کوٹ پہ اپنی پوروں سے نادیدہ مٹی جھاڑتے یوئے بولی۔
"That's you love me too"
وہ ذومعنی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے آنچ دیتے لہجے میں بولا۔۔
"م..مجھے بہت بھوک لگی ہے آئیں کھانا کھائیں پھر واپس گھر بھی جانا ہے "
وہ ان لمحات میں چھایا فسوں ختم کیے کچن کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔۔
شیردل مسکرا کر رہ گیا ۔۔۔
"اف پہلے کیسے ہر وقت سنجیدہ مزاج بنے رہتے تھے ،مجھے کیا پتہ تھا ،اتنے رومینٹک ہوں گے،تو۔۔۔ توگئی رمشاء ۔۔ "
وہ منہ میں بڑبڑاتے ہوئے سر پہ ہاتھ مار کر تیزی سے کچن میں آئی ۔۔۔۔
رمشاء نے شیردل کا لایا گیا قدرے سادہ سا ریڈی میڈ ڈریس پہن لیا ،اس کا ہم رنگ دوپٹہ سر پہ اوڑھے وہ باہر آئی تو شیردل وہیں کھڑے اس کے کی انتظار میں تھا ۔۔۔۔
اس نے رمشاء کے چہرے پہ سوچ کی پرچھائیاں دیکھ لیں ۔۔۔۔
رمشاء کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی تھی کہ گھر جاکر وہ سب کی نگاہوں کا سامنا کیسے کریں گی۔اسے یہی سوچ سوچ کر جھرجھری لی۔۔۔۔
"اینجل ڈونٹ وری ۔۔۔۔کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔۔ری لیکس یار ۔۔۔
"میں ہوں نا تمہارے ساتھ ۔۔۔۔
اس نے رمشاء کا ہاتھ پکڑ کر اسے تسلی آمیز انداز میں کہا۔
رمشاء کی آنکھوں میں آنسو اترنے لگے ہی تھے ۔۔۔۔
"Don't Angel !!!
شیردل نے اسے تنبیہی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
رمشاء آنکھوں میں اترے ہوئے آنسو پیچھے دھکیلنے لگی ۔۔۔
جو بہت مشکل ترین امر تھا ۔۔۔
"کسی کو کچھ نہیں پتہ اور کسی کو بتانے یا اس بارے میں کسی سے بات کرنے کی بھی ضرورت نہیں ۔میں نے وعدہ کیا ہے نا سب ختم ہو جائے گا تو مجھ پہ اپنا اعتبار ہمیشہ قائم رکھنا "
باتیں کرتے ہوئے اسی اثنا میں وہ دونوں گاڑی کے قریب پہنچ چکے تھے شیردل نے پیار بھری نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے اسکے لیے فرنٹ ڈور کھول کر اسے اندر بیٹھایا پھر دوسری جانب آتے ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی تھی۔اگنیشن میں چابی گھماتے ہی گاڑی اس دل مینشن کی حدود سے نکل کر حویلی کے راستے پر گامزن ہو گئی ۔تقریباً دو گھنٹے کی مسافت طے کرنے کے بعد اس کی گاڑی حویلی میں داخل ہوئی۔۔۔۔ شیردل باہر نکلا اور رمشاء کے لیے دروازہ کھولا تو وہ بھی باہر نکل آئی ۔۔۔۔اس نے رمشاء کا ہاتھ پورے حق سے تھام لیا۔۔۔۔
رمشاء کا ہاتھ اس کے ساتھ چلتے پسینے سے بھیگنے لگا ۔۔۔پہلے کبھی وہ سب کے سامنے شیر دل کے ساتھ کبھی اتنا قریب نہیں ہوئی تھی ۔۔۔سب کیا سوچیں گے ۔۔۔۔میرا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دیکھ کر ۔۔۔۔وہ ابھی انہیں سوچوں میں گم تھی ۔۔۔۔
"کوئی کچھ کہہ کر تو دیکھے ۔۔۔سب کے سامنے تم سے نکاح کیا ہے ،کوئی بھگا کر نہیں لے گیا تھا "
وہ اٹل بہادری سے بولا ۔۔۔
رمشاء نے چونک کر اسے دیکھا ۔۔۔۔
"آ۔۔۔آپ کو کیسے پتہ چلا کہ میں کیا سوچ رہی تھی ۔۔۔۔وہ حیرت انگیز نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی۔۔۔
"بے شک آپ نے لفظوں سے اقرار نہیں کیا مگر حقیقت یہی ہے کہ آپ اپنا دل اس شیردل کو دے چکی ہیں ،اور آپکا دل چپکے سے میرے کان میں سب کہہ جاتا ہے "
وہ مدھم سا مسکرا کر بولا۔۔۔
تو رمشاء نے اسکی بات سمجھ میں آتے ہی نظروں کا زاویہ بدل لیا ۔۔۔۔
وہ ڈارک اور لائٹ ڈبل شیڈڈ بلیو لانگ کا فراک اور چوڑی دار پاجامہ پہنے،مناسب ہیلز پہنے،بمشکل شیردل کے شانے تک پہنچتے ہوئے اس کے ساتھ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے اندر آرہی تھی ۔۔۔۔شیردل کی ہمراہی نے اسے نیا نکھار بخشا تھا جس سے وہ کھل سی گئی تھی اور بنا میک اپ کے بھی دلکش دکھائی دے رہی تھی ۔۔۔ اس کے ساتھ چلتا ہوا شیردل معمول کے مطابق اپنی سحر انگیز شخصیت سمیت ڈارک بلیو پینٹ کوٹ میں ملبوس تھا ۔۔۔
اندر داخل ہوتے ہوئے ایک بار رمشاء کے قدم پھر سے ڈگمگائے مگر اس بار بھی شیردل نے اسے سہارا دے کر اس کا نازک کپکپاتا پاتھ مضبوطی سے تھام لیا تھا
آج ولیمہ کے لیے بھی حویلی کے باہر لان میں ہی انتظام کروانا تھا ۔اسی لیے شیردل وہاں وقت پہ پہنچ گیا تھا ۔۔۔شہریار ہاؤس میں سے بھی
سب لوگ حویلی پہنچ چکے تھے ولیمے کی تقریب کے لیے ۔۔۔۔
وہ سب اس وقت لاونج میں موجود تھے ۔۔۔۔
زائشہ جو منساء کو پارلر بھیجنے کے لیے کسی کو کہہ رہی تھی ،اچانک ان کی نگاہ اندر آتے ہوئے شیردل اور رمشاء پہ اٹھیں تو ایک لمحے کیلیے اس کے چہرے کو دیکھتے ساکت رہ گئی انہوں نے اس کے جھکے سر اور حیا سے لبریز چہرے کو دیکھتے دل ہی دل میں اس کی نظر اتارنا نہ بھولیں ۔۔۔۔رمشاء دوڑنے کے انداز میں تیزی سے اپنی مما کے نزدیک آئی تو زائشہ نے محبت سے اسے اپنے ساتھ لگایا۔
"کیسی ہے میری بیٹی۔۔"
رمشاء اپنی مما سے ملنے کے بعد پاس کھڑے اپنے بابا حسام کے پاس آکر انکے گلے لگی ۔۔۔۔۔حسام نے اس کی پیشانی پہ محبت بھرا بوسہ دیتے ہوئے استسفار کیا تو حویلی کے باقی سب مکین بھی ان کی طرف متوجہ ہوئے ۔۔۔
"بابا !!!!
اس سے مزید برداشت کرنا مشکل ہوا تو اس نے ان کے گلے لگے پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کردیا ۔۔۔۔
سب اپنا کام روک کر پریشانی سے رمشاء کو روتا ہوا دیکھنے لگے ۔۔۔۔
"کیا ہوا رمشاء ۔۔۔تم رو کیوں رہی ہو "؟
رمشاء کی نظر سامنے کھڑے ہوئے شیردل پہ پڑی جو اسی تنبیہی نظروں سے دیکھتے ہوئے نفی میں سر ہلا رہا تھا ۔۔۔
"ک۔۔کچھ نہیں بابا "وہ اپنے گالوں پر موجود آنسو اپنے دوپٹے سے پونچھ کر رندھی ہوئی آواز میں بولی ۔۔۔۔
"کچھ نہیں چچا جان آپ پریشان مت ہوں یہ رخصتی کے آنسو ہیں ،کل رات سے اس نے سنھبال کر رکھے ہوں گے ،کل تو اسے شیردل بھائی نے بہانے کا موقع نہیں دیا تو اس نے سوچا ادھار کیوں رکھنا اب بہا لوں "
زخرف نے آگے بڑھ کر بات کو ہنسی مزاح کا رنگ دے دیا ۔۔۔۔تو ماحول میں چھائی ہوئی سنجیدگی یکلخت سکون میں بدل گئی ۔۔۔۔
وہ دونوں سب سے ملکر بیٹھ گئے ۔۔۔۔
"کیسے لگے شیردل بھائی "؟
زخرف جو رمشاء کے ساتھ بیٹھی تھی اسے شرارت سے چھیڑتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
"اچھے ہیں "وہ سادگی سے بولی ۔۔۔۔
"اور ۔۔۔۔۔"زخرف کو شرارت سوجھی ۔۔۔۔
کل گزری رات اور آج پورے دن کے مناظر ایک فلم کی مانند اس کے آنکھوں کے پردوں پر لہرانے لگے تو اس کے گال دہکنے لگے ۔۔۔۔
"اوئے ہوئے ۔۔۔۔ایسا کیا ہوا کل رات جو اتنا شرمایا جا رہا ہے ۔۔۔۔وہ اس کے بازو پہ اپنی کہنی مارکر مسکراتے ہوئے بولی
جوابا رمشاء نے اسے گھوری ڈالی۔۔۔۔
"زخرف انسان بن جاؤ !!!وہ ڈپٹ کر بولی
"چلا لو ابھی جتنا حکم چلانا ہے تم نے مجھ پہ ۔۔۔۔جب میں تمہاری جیٹھانی بن گئی دیکھنا سارے کام کرواؤں گی تم سے "
وہ اپنے نیلز پہ پھونک مار کر ادا سے بولی ۔۔۔۔
رمشاء نے نا سمجھی سے اسے دیکھا ۔۔۔۔
"کیا کہہ رہی ہو "؟
بالآخر اس نے پوچھ ہی لیا۔۔۔
"زرا اپنے شوہر نامدار سے بات کرو نا ۔۔۔۔انہیں کہنا کہ تھوڑی سی عقل اس کھڑوس امرام شیر کو بھی دے اور تھوڑا سا رومینس کرنا بھی سکھا ۔۔۔دیں ۔
ورنہ تو میں اس کھڑوس فوجی کو دیکھتے ہوئے ہی رہ جاؤں گی ۔۔۔ہائے میری قسمت مجھے بھی اس ہر وقت سڑا ہوا منہ بنا کر رکھنے والے خشک مزاج انسان سے ہی پیار ہونا تھا ۔۔۔
وہ دہائی دینے کے انداز میں بولتے ہوئے رمشاء کو مسکرانے پہ مجبور کر گئی ۔۔۔۔
زخرف دل میں اس کے لیے بہت خوش تھی ،کہ رمشاء کے چہرے پہ کل والی بات کا ہلکا سا شائبہ بھی نہیں تھا ۔۔۔وہ اس سے اس واقعہ کے متعلق بات کر کہ اس کے زخموں کو ادھیڑنا نہیں چاہتی تھی ،اس لیے اپنی ادھر ادھر کی مارنے لگی ۔۔۔
رمشاء نے خود کو کسی کی نظروں کے حصار میں پایا تو نگاہیں اٹھا کر دیکھا ۔۔۔شیردل کی نیلی آنکھیں اسے اپنے حصار میں لیے ہوئے تھیں ۔۔۔۔
"جاؤ رمشاء چینج کر لو پھر پارلر بھی جانا ہے ",زائشہ نے کہا ۔۔۔
"نہیں اس کی ضرورت نہیں میں نے زخرف سے کہا تھا اس نے بات کرلی ہے بیوٹیشن سے ۔۔۔۔بیوٹیشن گھر ہی آ جائے گی سب کو تیار کرنے کے لیے "
شیردل نے زائشہ کو آگاہ کیا ۔۔۔
"اچھا کیا ۔۔۔بچیاں آنے جانے کی خواری سے بچ جائیں گی "
وہ کہتے ہوئے باقی کی تیاریاں دیکھنے لگیں ۔۔۔ شیردل اٹھ کر باہر نکل گیا تقریب کے حساب سے سجاوٹ دیکھنے کے لیے ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
آج پری کو اس کی زندگی سے گئے ایک سال ہوگیا تھا ۔۔۔
وہ سچ کہتی تھی ،وہ میرے لیے بنی تھی ،میں نے اسے خود سے دور کر کہ اسے بھی سزا دی اور خود کو بھی ۔۔۔۔
اس کے دنیا سے چلے جانے کے بعد اسے احساس ہوا کہ وہ بھی اس سے پیار کرتا تھا ۔۔۔اسکی شرارتوں میں ہی تو اسکی جان بستی تھی ،اس کی فرمائشوں میں تو زندگی تھی ،
درد ہے یا تیری طلب ۔
جو بھی ہے،مسلسل ہے ،
اسکے بنا جو دن اور راتیں کٹی سب بے معنی لگنے لگی تھیں ۔۔
آریان اسے ڈھونڈھ نہیں پایا تھا ۔۔۔
وہ جب پری کو مسجد میں چھوڑے باہر نکل گیا تھا،پری اسکے پیچھے آنے کے لیے باہر نکلی۔۔۔۔
تبھی زوردار دھماکہ ہوا۔۔۔۔
اس کا شوہر مروان اور اسکے بھائیوں اور والد سمیت سب اس حادثے میں خالق حقیقی سے جا ملے۔۔۔۔مگر پری اس زوردار دھماکہ خیز مواد کی وجہ سے اچھل کر دور جاگری ۔۔۔۔
کسی نیک صفت انسان نے جب عروسی لباس میں ملبوس ایک لڑکی کو زخمی حالت میں دیکھا تو اپنے ساتھیوں سے ملکر اسے ہسپتال چھوڑ آیا ۔۔۔۔
آریان اس وقت مسجد واپس پہنچا تھا جب وہ لوگ پری کو ہسپتال لے جا چکے تھے ۔۔۔۔
پری کا علاج اس سرکاری ہسپتال میں ایک ماہ چلتا رہا۔۔۔ایک دن نیلم بائی اپنے کسی گاہک سے وہاں ملنے کے لیے آئی تو اس نے ایک خوبصورت ترین لڑکی کو وہاں لیٹے ہوئے دیکھا تو اس کی آنکھیں چمکنے لگیں ۔۔۔۔
"ارے یہ تو ہیرا ہے ہیرا ۔۔۔۔نیلم بائی کے کوٹھے پہ چمکے گا تو اسے چار چاند لگا دے گا "
اس کے منہ سے رال ٹپکنے لگی۔۔۔اس نے اپنے تئیں اس کی ساری معلومات اکٹھا کیں ۔۔۔۔جب اسے پتہ چلا کہ وہ لاورثوں کی طرح ایک ماہ سے یہاں پڑی ہے،تو اس کی تو مراد بر آئی ۔۔۔۔
اس نے راتوں رات اپنے آدمیوں سے کہہ کر اسے وہاں سے نکلوا لیا ۔۔۔۔۔
پری کو جب ہوش آئی تو اس نے خود کو ٹرین میں پایا ۔۔۔
"آپ کون ؟"پری نے حیرت انگیز نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
"ارے تم مجھے بھول گئی چاندنی ۔۔۔میں تیری خالہ ہوں ۔۔۔۔تیرے ماں باپ بیچارے ایک حادثے میں اللّٰہ کو پیارے ہوگئے تو اب تو میرے ساتھ رہتی ہے،ہم اپنے گھر جارہے ہیں ۔۔۔تو بتا تجھے بھوک لگی ہے تو کچھ لے کر دوں کھانے کو ؟؟؟وہ پری کو کہتے ہوئے ٹرین میں موجود پھیری والے سے مخاطب ہوئی ۔۔۔
اس عورت جس کے منہ میں پان تھا ۔۔۔۔وہ اسے اپنی بھانجی بتا رہی تھی ۔۔۔پری نے ذہن پہ بہت زور ڈالا مگر اسے سوچنے کے باوجود بھی کچھ یاد نہیں آیا ۔۔۔۔
یوں پری نے چاندنی بننے کا سفر طے کیا ۔۔۔۔
وہ نیلم بائی کے کوٹھے پر آگئی اور وہاں رہنے لگی ۔۔۔نیلم بائی نے اسے ایک کوٹھے والی کی ادائیں انکی زبان سکھائی ۔۔۔ان کا ادب و آداب سکھایا ۔۔۔اسے ناچنے میں مہارت دلوائی ۔۔۔۔پری عرف چاندنی نے نیلم بائی کی ہر بات مانی سوائے جسم فروشی کے ۔۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙🌙🌙
لانگ ایپی پہ لانگ ریویو چاہیے مجھے پیارے دوستو ۔🥰
اپنے فرینڈز سے بھی شئیر کریں ۔🙈
❤️
👍
😮
😂
🌺
🙏
🫀
36