Novels Ki Duniya📚🌐🖤
Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:56 AM
#novel:Chand _Asmano Sy _Lapata. #episode:21 #hina_ Asad. Don't _copy_paste _without my permission. "تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی ماھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ زخرف نے اسے بستر پہ لیٹے تکیے میں منہ چھپائے روتے ہوئے دیکھ سرعت سے اسکی جانب لپکی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اسے شانے پہ ہاتھ رکھ کر اٹھانے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ زخرف نے ناسمجھی سے اس کے یاسیت سے گھلے چہرے کو دیکھا ۔۔۔۔۔وہ بوجھل آنکھیں کھولے اپنے بھاری محسوس ہوتے سر کو تھامے اٹھ کر بیٹھی ۔۔۔۔۔۔۔ "لو پانی پیو ۔۔۔۔۔۔۔زخرف نے اسکی حالت کے پیش نظر سائیڈ ٹیبل پر موجود جگ سے گلاس میں پانی ڈال کر اسے پکڑایا ۔۔۔ ماھی نے اپنے سوکھے لبوں سے پانی گلاس لگایا پھر اسے ایک ہی سانس میں پی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ پانی پی کر گلاس ذخرف کو تھما دیا اور خود گہرا سانس لے کر خود کو نارمل کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ دفعتاً اس کی اپنے بستر پہ موجود چیزوں پہ پڑی جو ابھی ماھی اپنے ساتھ اندر لے کر آئی تھی ۔۔۔۔ جگر جگر کرتا ڈائمنڈ جیولری سیٹ ،اور اس کے ساتھ پڑی بلیک کلر کی چکمتے ہوئے نگینوں کے کام سے مزین بیش قیمتی میکسی ۔۔۔۔۔دیکھ اس کی آنکھوں میں نمی اتر آئی۔۔۔ دماغ میں اُس رات کا واقعہ کسی فلم کی طرح چلنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ ساکت بیٹھی آنسو بہانے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ "آ۔۔۔۔آپ۔۔۔۔۔ب۔۔بہت۔۔برے ہیں۔۔۔میں۔۔آپ سے ۔۔۔کبھی ۔۔۔شادی نہیں ۔۔۔کروں گی ۔۔۔۔ "کبھی نہیں ۔۔۔۔وہ اسکے ہاتھ جھٹکتی پہلی بار اسکے سامنے ہمت دکھاتے ہوئے غصے ۔۔۔۔سے بولی ۔ "I h...h...hate you... اس کا اشتعال عود کر آیا اور وہ اپنے الفاظ اور انداز سے لکی کو ساکت کر گئی۔۔۔۔۔۔اسکی آنکھیں ماھی کے لفظوں پر غصے کی زیادتی سے خون چھلکانے لگیں ۔۔۔ایک جھٹکتے سے سختی سے اسکی کہنی سے پکڑ کر ماھی کواپنے قریب کیا پھر وہ سرد آواز میں غرایا ۔۔۔۔ "کیا بولا تم نے ؟؟؟ "نفرت ہے تمہیں مجھ سے ۔۔۔ "ٹھیک ہے پھر نفرت تو نفرت کی سہی ۔۔۔۔ "اب چاہے تم نفرت کرو یا محبت رہنا تو تمہیں میرے ساتھ ہی ہوگا ۔۔۔ تمہارے سامنے انسان بنا ہوا ہوں تو انسان ہی رہنے دو مجھے ۔حیوان بننے پر مجبور ناکرو ۔۔۔اگر میرے اندر کا حیوان جاگ گیا تو سوچ لو تمہارے لیے ہی اچھا نہیں ہوگا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔اسکا لہجہ ایسا تھا کہ ماھی کی ریڑھ کی ہڈی میں سنساہٹ پھیل گئی اور آنکھیں پھٹنے کے قریب ہی ہوگئی۔۔۔۔اسکا معصوم سا دل سکیڑنے لگا ۔۔۔۔ہاتھ پاوں سرد پڑ گئے۔۔۔۔۔ "آئیندہ اگر مجھ سے دور جانے کی بات کی تو اپنے ان ہاتھوں سے جان لوں گا تمہاری ۔۔۔سمجھی تم " "جاکر آسمانوں میں چھپ جاؤ یا سمندر کی گہرائیوں میں وہیں سے نکال لاؤں گا تمہیں ۔۔۔۔کسی غلط فہمی میں مت رہنا کہ لکی سے دور جا پاؤ گی تم ۔۔۔۔ "ماھی تم شاور لے لو تو خود کو فریش فیل کرو گی ۔۔۔جاو شاور لے کر آو تو میں پھر تمہیں ریڈی کروں۔دعا پھپھو نے تمہیں تیار کرنے کی ذمہ داری مجھے سونپی ہے۔۔۔ ماھی سپاٹ انداز میں اسے دیکھنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ "دیکھو ماھی مجھ پہ غصہ مت ہونا میں نے تو پھپھو کو کہا تھا کسی بیوٹیشن کو بلا لیتے ہیں ،مگر آپکے ہونے والے انہوں کا حکم نامہ جاری ہوا تھا کہ انکی ہونے والی مسسز کو سادہ ہی رکھا جائے ۔۔۔۔وہ اس کے اداس چہرے پہ مسکراہٹ لانے کے لیے زرا سا شرارتی انداز میں پیش آئی ۔۔۔ مگر آنے والے وقت کے بارے میں سوچ سوچ کر ماھی خود اپنی بھی کیفیت سمجھنے سے قاصر تھی ۔۔۔۔۔۔ مج۔۔۔مجھے ان سے شادی ۔۔۔نہیں ۔۔۔. کرنی ۔۔۔۔کبھی نہیں کروں گی ۔۔۔شادی ۔۔۔۔ وہ چیخی اور ہاتھ مار کر بیڈ سے سب کچھ نیچے گرا لیا ۔۔۔۔۔۔۔ زخرف حیران کن نظروں سے اس کا شدید ردعمل دیکھنے لگی ۔۔ وہ پھوٹ پھوٹ کر روتی لرزتی ٹانگوں کا بوجھ نا سہہ پانے کی وجہ سے نیچے بیٹھتی چلی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور گھٹنوں میں سر دئیے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔۔۔۔ جیسے ہی دعا اسکے کمرے میں داخل ہوئی اس نے اپنی بیٹی کو یوں دھاڑیں مار کر روتے ہوئے دیکھا تو اتنے دنوں سے ان کا پتھر بنا دل موم ہوا ۔۔۔۔ وہ اپنی ناراضگی اس سے زیادہ دیر برقرار نہیں رکھ سکی آخر کار وہ ان کی اکلوتی اولاد تھی ۔۔۔۔ شاید میں نے اس سے کچھ زیادہ توقعات وابستہ کر لیں تھیں ۔۔۔۔میری بیٹی انسان ہے،کوئی فرشتہ نہیں جو کوئی غلطی نا کرے ،اور انسان تو خطاوں کا پتلا ہے،ٹھوکر لگتی ہے تو ہی سیکھتا ہے،دعا نے دل میں سوچا اور اسکے مقابل فرش پہ بیٹھتے ہوئے اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں سے تھام کر اسکی پسینے سے تر پیشانی پہ پیار بھرا بوسہ دیا ۔۔۔۔ اپنی ماں کی اس ممتا بھرے لمس اور آغوش میں جانے کے لیے وہ کتنے دنوں سے تڑپ رہی تھی ۔۔۔چھپ چھپ کر رو چکی تھی ،انکا لمس پاتے ہی ماھی کے غمزدہ چہرے پہ خوشی چھا گئی۔۔۔۔ وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے آنسو رگڑ کر صاف کرتے ہوئے انہیں دیکھنے لگی ۔۔۔۔ "آ۔۔۔آپ نے مجھے معاف کردیا ۔۔۔۔؟.وہ رندھی ہوئی آواز میں بولی۔۔۔۔ دعا نے اثبات میں سر ہلایا تو وہ خوشی سے جھوم کر انکے گلے لگی ۔۔۔۔ کتنا بڑا بوجھ تھا جو اسکے دل سے سرک گیا تھا آج ۔۔۔۔ "مما مگر بابا ؟؟؟ماھی نے اپنے بابا کے بارے میں پوچھا ۔۔۔کہ کیا وہ اسے معاف کردیں گے ؟؟؟ "ماھی !!! "تم اپنے بابا کو منانا چاہتی ہو ؟؟.انہوں نے سوالیہ لہجے میں پوچھا ۔۔۔۔ تو ماھی نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔۔۔ "تو پھر جلدی سے تیار ہوکر نکاح کے لیے نیچے آجاؤ ،وہ اسعد صاحب کو نکاح کے لیے زبان دے چکے ہیں ،اور فیملی میں سے بھی سب بڑے آچکے ہیں ،نکاح سے انکار کر کہ انہیں سب کے سامنے مزید شرمندہ مت کروانا ۔۔۔۔ورنہ تم پھر سے ایک بار انکی ناراضگی مول لے لو گی ۔۔۔۔ "میں بات کروں گی ان سے وہ بھی معاف کردیں گے تمہیں ۔۔۔ انہوں نے تسلی آمیز انداز میں اسکا ہاتھ دباتے ہوئے کہا ۔۔ "سچ مما آپ کریں گی بات ؟؟؟ "ہممم کروں گی ۔۔۔۔ "چلو شاباش جلدی سے تیار ہوکر آؤ " "میں زرا نیچے کے انتظامات دیکھ لوں "وہ اسے کہتے ہوئے باہر نکل گئیں ۔۔۔۔ ماھی نے مسکراتی ہوئی نظروں سے پیچھے خاموش کھڑی زخرف کو دیکھا ۔۔۔۔ "زخرف !! "مما بابا نے مجھے معاف کردیا ۔۔۔۔میں کتنی خوش ہوں ۔۔۔۔تمہیں بتا نہیں سکتی ۔۔۔۔۔وہ تیزی سے بھاگتی ہوئی اپنی بیسٹ فرینڈ زخرف کے گلے لگی ۔۔۔۔ "آگے کیا ہونے والا ہے زخرف میں نہیں جانتی ،میں نے اپنی زندگی کا فیصلہ اپنے والدین پہ چھوڑ دیا ۔۔۔۔مجھے انکی ہر بات قبول ہے ۔اب میں انہیں ناراض نہیں کروں گی ، "ڈونٹ وری ماھی تم بہت اچھی ہو ،اور اللّٰہ تعالیٰ اچھے لوگوں کے ساتھ کبھی کچھ برا نہیں ہونے دیتا ۔۔۔۔ان شا اللّٰہ سب ٹھیک ہوگا تمہارے ساتھ میرا دل کہتا ہے " وہ اپنی دوست کے جذبات سمجھ سکتی تھی اسی لیے اس کی ہمت بندھانے کے لیے بولی ۔۔۔۔ اور ڈریس تھام کر بغیر کسی چوں چراں کے باتھ روم میں بند ہوگئی ۔۔۔۔۔۔۔ "ماھی تم نے بتایا نہیں تمہیں لکی سر کیسے لگتے ہیں "؟ وہ اس کے ریشمی بالوں کے پرمز بنا کر انہیں پشت پہ یونہی کھلا چھوڑے ہوئے اب اس کے سر پہ دوپٹہ سیٹ کرتے ہوئے پوچھنے لگی ۔۔۔۔ ماھی کی نظروں کے سامنے لکی کا وجیہہ سراپا لہرایا ۔۔۔۔ حد سے زیادہ سفید رنگت،کہ اسکی سبز رگیں بھی واضح دکھائی دیتی تھیں ،اسکے بالوں کا مخصوص ہئیر اسٹائل ،اور سب سے اٹریکٹو اسکی پر اسرار سی گولڈن شیڈڈ آنکھیں،،،جن میں چھایا ہوا وحشت و جنون اسے یاد آیا تو ماھی کی جان ہوا ہوئی ۔۔۔۔ ماھی بمشکل اس کے سینے تک پہنچ پاتی ہوگی ۔۔۔۔ "کیا ہوا ماھی بولو نا ؟زخرف نے اسے خاموش دیکھ کر ٹہوکا مار کر پوچھا ۔۔۔ تو وہ چونک کر جیسے ہوش میں آئی ۔۔۔۔ "بتاؤ نا ماھی " "زخرف سچ بتاؤں تو بظاہر تو بہت اچھے ہیں مگر مجھے ان سے بہت ڈر لگتا ہے ۔۔۔۔ "وہ ۔۔۔پتہ نہیں کیسے دیکھتے ہیں مجھے " وہ خوفزدہ انداز میں بولی ۔۔۔۔ "ارے ماھی تو بھی نا ....کچھ نہیں ہوسکتا تیرا ۔۔۔۔وہ اپنی پیشانی پہ ہاتھ مار کر بولی ۔۔۔۔ اب وہ تیرے ٹیچر نہیں تیرے ہونے والے "وہ "بننے جا رہے ہیں تو ویسی ہی نظروں سے دیکھیں گے نا ۔۔۔۔ تو بھی بالکل پاگل ہے اور اپنے ساتھ عنقریب مجھے بھی کردے گی ۔۔۔۔ ہائے او ربا یہ مجھے کن کم عقلوں میں بھیج دیا تو ایک یہ کم عقل دوست اور دوسرا وہ کم فہم میجر ۔۔۔۔ جن دونوں کو رومینس کی اے۔ بی ۔سی ۔ڈی ہی نہیں پتہ ۔۔۔نا نظروں کی زبان سمجھ آتی ہے ۔۔۔۔ "لو بھئی لکی سر آپ کو بھی جو سوئی ہوئی روح ملنے والی ہے ۔۔۔آپ کی نیا تو لگ گئی پار ۔۔۔۔وہ لکی سے بھی ہمدری محسوس کر رہی تھی ۔۔۔۔ماھی کو لے کر ۔۔۔۔ "زخرف ۔۔۔۔! ماھی تیار کر کھڑی ہوئی ۔۔۔ "ہممم بولو " "ماھی وہ مجھ سے کتنے بڑے ہیں " اس نے ایک اور خدشہ ظاہر کیا۔۔۔۔ "یار تو کیا ہوا ،دلہا لڑکیوں سے بڑے کی اچھے لگتے ہیں ۔ اب دیکھ میں کتنی چھوٹی یوں مگر اپنا دلہا کتنا بڑا ڈھونڈ رکھا ہے ،اب اس میں میرا کیا قصور کہ اللّٰہ نے میرا آدھا قد بھی اسے ہی دے دیا ۔۔۔۔ چل کوئی نہیں کمپرومائز کرلوں گی " زخرف کی باتیں سن کر سنجیدہ کھڑی ماھی بھی مسکرائے بنا نہیں رہ سکی ۔۔۔۔ "زخرف ماھی کو شال اوڑھا دو مولانا صاحب آرہے ہیں ۔ آیت نے اندر آکر کہا ۔۔۔۔ "ایک منٹ ایک منٹ مجھے بھی دیکھنے دو ہماری چھوٹو سی ماھی کیسی لگ رہی ہے دلہن بنی " منساء نے اندر آکر کہا تو اسکے پیچھے پیچھے رمشاء بھی اندر داخل ہوئی ۔۔۔۔ How cute Mashallah" رمشاء نے اسے دروازے میں کھڑے توصیفی انداز میں کہا ۔۔۔۔ کچھ دیر میں دونوں طرف سے ایجاب و قبول کا فریضہ انجام دیا گیا۔۔۔۔ آیت اور زخرف دونوں ماھی کو لے کر نیچے آئیں ۔۔۔۔ بلیک کلر کی میکسی جس پہ جھلملاتے ہوئے نگینوں کا نفیس کام کیا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ اسکی دمکتی رنگت پر وہ خوب کھل رہا تھا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ اس سیاہ میکسی میں اس کا گورا مکھڑا یوں لگ رہا تھا جیسے سیاہ بادلوں پہ پوری آب و تاب سے جگمگاتا ہوا چاند ۔۔ کھلے لمبے گیسو ، سرخ آنکھیں سرخ چھوٹی ناک ۔۔۔۔۔ پنکھڑیوں جیسے کپکپاتے ہونٹ ۔۔۔۔ سامنے صوفے پر پورے طمطراق سے براجمان لکی جو اس وقت سیاہ ڈنر سوٹ میں ملبوس اپنی سحر انگیز پرسنالٹی سمیت سب پہ بھاری تھا۔۔۔۔۔اپنی لک پہ نظریں اٹھا کر دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا ۔۔۔۔آج وہ بالکل اسکی پسند میں ڈھلی کوئی خوشنما کلی لگ رہی تھی ،جسے اس نے اپنے پیار کی خوشبو سے معطر کیے کلی سے گلاب میں بدل دینا تھا ۔۔۔۔ وہ سہج سہج کر قدم اٹھاتی لکی کے سامنے آئی ۔۔۔۔ "واؤ "لکی کے ہونٹ سے بلا اختیار نکلا ۔۔۔۔ مگر اسکی آواز سرگوشی نما اتنی ہلکی تھی کہ بمشکل اسکے خود کے کانوں تک پہنچی ۔۔۔۔ معصوم سی ماھی دلہن کے روپ میں ۔۔۔۔ آسمان سے اتری کوئی اپسراء لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ آیت اور زخرف دونوں اسے لکی کے ساتھ صوفے پر بیٹھا کر چلی گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ اب وہ چپ چاپ ساکت بیٹھی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ نکاح میں فیملی کے سب بڑے افراد شامل تھے ،جس میں ہیر شیر زمان،ضامن عیش ،زیان جنت ،احتشام منت ، حسام زائشہ ۔نیولی میرڈ کپل جن میں احتشام ،منساء ،رمشاء اور شیردل ،امرام شیر بھی پہنچ چکا تھا ۔صرف اعیان اور ہانیہ ہی وہاں موجود نہیں تھے ۔۔۔ جیسے ہی اس دن ولیمے کی تقریب ختم ہوئی تھی اعیان اور ہانیہ دونوں کہیں چلے گئے تھے ۔۔۔۔اور جب اعیان سے صبح کال کر کہ سب نے ان دونوں کی یوں اچانک غائب ہونے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا ۔۔۔ کہ وہ دونوں نے سرپرائز ہنی مون ٹرپ پلان کررکھا تھا تو وہ ہنی مون کے لیے نکل گئے ہیں ۔اس لیے سب مطمئن ہوگئے ۔۔۔۔۔۔۔ لکی کی طرف سے صرف اسکے والدین ہی شامل تھے جن میں اسعد صاحب اور انکی مسسز تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ سب نے جب لکی کو نکاح ہونے کے بعد ماباکباد دی اور اسکی تصویر اتارنی چاہی تو اس نے ہاتھ اٹھا کر سب کو منع کردیا ۔۔۔۔ "میں تصویر نہیں بنواتا ۔۔۔۔ اسلام میں تصویر اتارنے اور اتروانے والے کے بارے میں اچھا نہیں کیا گیا ۔۔۔۔ اس نے مذہبی نقطہء نظر سے کہا تو سب نے اس سے بحث کرنے کی بجائے خاموشی سادھ لی ۔۔۔۔ حالانکہ اس بات پہ سامنے موجود حذیفہ کو شدید قسم کا غصہ آیا مگر وہ مٹھیاں بھینچ کر رہ گیا وہ اور کر بھی کیا سکتا تھا ۔۔۔ وہاں کی صورت حال دیکھ کر حذیفہ الٹے قدموں سے چلتا ہوا باہر آگیا اور گاڑی کے بونٹ کے ساتھ ٹیک لگائے کھڑا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ تو ابھی تک سکتے کی کیفیت میں تھا اس نے ایسا تو کچھ نہیں چاہا تھا۔۔۔ "میں نے اپنے پیار کا اظہار کرنے میں بہت دیر کردی میں نے تو سوچا تھا کہ تمہاری تعلیم مکمل ہونے تک کا انتظار کروں گا ۔۔۔مگر مجھے کیا پتہ تھا ۔مجھ سے پہلے کوئی اور تمہیں اپنا بنالے گا ۔۔۔۔ "یہ بات میں ہمیشہ کے لیے اپنے دل میں ہی دفن کرلوں گا " "اب تم کسی اور کی امانت ہو،اے میرے پروردگار میرا دل بدل دے ،اگر اسے میرے مقدر میں نہیں لکھا تو اس کی یاد بھی میرے دل سے نکال دینا ۔۔۔۔ اس نے ٹوٹے بکھرے لہجے میں دعائیہ انداز میں کہا ۔۔۔ "میری وجہ سے کبھی بھی جانے انجانے میں بھی تمہاری عزت پہ کوئی حرف نہیں آئے گا ۔۔۔" وہ آنکھیں میچ کر کرب زدہ آواز میں خودی سے مخاطب ہوا ۔۔۔۔۔۔ آج وہ اذیت کی انتہاؤں پہ پہنچا تھا ۔۔۔اپنی آنکھوں کے سامنے اپنی محبت کو کسی اور کا ہوتا دیکھنا اسکے لیے کڑا امتحان تھا ۔۔۔۔ وہ شکستہ وجود لیے گاڑی کی طرف بڑھا کیونکہ اس میں مزید سکت نہیں بچی تھی کہ اسے کسی اور کے ساتھ رخصت ہوتے ہوئے بھی دیکھتا ۔۔ وہ اپنی آنکھیں رگڑ کر صاف کرنے لگا ۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ گاڑی میں بیٹھتا احتشام کی آواز کی سن کر اس کی سمت متوجہ ہوا۔۔۔۔ احتشام اسے دروازے کے پاس سے آواز دیتا ہوا اس کی طرف آ رہا تھا۔۔۔ "حذیفہ تم ٹھیک ہو نا ۔۔۔۔" احتشام نے اسکی سرخی مائل آنکھوں میں دیکھ کر سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔ "جی میں ٹھیک ہوں بھائی "اس نے چہرہ نارمل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ لیکن احتشام اسکے چہرے پہ لکھی تحریر پڑھ چکا تھا ۔ "تم چھپا رہے ہو مجھ سے ؟" "نہیں احتشام بھائی۔۔ میں کیوں چھپاؤں گا آپ سے کچھ میں بالکل ٹھیک ہوں۔ "بس کچھ ضروری کام یاد آگیا تھا ۔۔۔۔میں آپ سے گھر میں ملتا ہوں ۔۔۔ وہ جلد از جلد وہاں سے دور چلے جانا چاہتا تھا ۔۔۔۔ احتشام اسے جاتے دیکھ واپس اندر آیا ۔۔۔جہاں باقی سب موجود تھے ۔ ماھی کو اپنی پشت پہ اس کے سرسراتے ہوئے ہاتھ کا لمس محسوس ہوا تو اس کا دل پسلیاں توڑ کر باہر آنے کے لئے مچلنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اندر کی گھبراہٹ سے ہتھیلیاں بھیگنے لگی ۔۔۔۔۔۔ اسنے سختی سے آنکھیں میچ لی ۔۔۔۔۔۔۔ اسکی آنکھوں کے سامنے اپنے پاپا اور مما کا چہرا گھومنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ کتنے خوش ہیں وہ دونوں اس کے نکاح پر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ان دونوں کے ساتھ پورا خاندان بھی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ایسے لگ رہا تھا کہ وہ اک ظالم خوبصورت دیو ہے ۔۔جو اس کے ساتھ بیٹھا ہے ، اور ایک خود تھی ۔۔۔ اکیلی بےبس پنچھی کی طرح اسکی قید میں ۔۔۔۔۔۔ اسے اپنے قریب اس جنونی انسان کے قرب سے اٹھتی ہوئی محسور کن مہ آئی تو وہ پوری سمٹ سی گئی خود میں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ اسکے ہاتھوں کی کپکپاہٹ واضح تھی ۔۔وہ سر جھکائے غائب دماغی سے بیٹھی اپنی آنے والی زندگی کے بارے میں سوچ رہی تھی۔۔۔۔ گھر میں اس چھوٹی سی تقریب میں سب نے شرکت کی ۔۔۔۔شاہ من اب حویلی کی بجائے اپنے الگ گھر میں رہ رہا تھا ۔۔۔سب کو جب اچانک اس ہونے والے نکاح کا پتہ چلا تو اس سے سب سے پہلے شیرذمان نے سوال کیا ۔۔۔ "شاہ من اتنی جلدی کیا تھی تمہیں ماھی کی شادی کی ؟ "ابھی تو وہ بہت چھوٹی ہے۔اور اسکی تعلیم بھی مکمل نہیں ہوئی۔ "بھائی رشتہ بہت اچھا تھا میں اسے گنوانا نہیں چاہتا تھا ،انہوں نے کہا ہے کہ انہیں ماھی کی تعلیم جاری رکھنے میں کوئی اعتراض نہیں ۔تو مجھے منع کرنا مناسب نہیں لگا ۔۔۔۔ ویسے بھی یہ رخصتی وقتی ہے،اسعد صاحب ماھی کو ایک رات کے لیے اپنے ساتھ لے جا رہے ہیں،اہنے عزیز و اقارب سے ملوانے کل ماھی واپس آ جائے گی ۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد رخصتی ہوگی ۔پوری طرح ۔۔۔۔ شاہ من نے اپنے بڑے بھائی شیرذمان کو اپنے تئیں تسلی بخش جواب دیا۔۔۔ باقی سب جو اسی شش و پنج کا شکار تھے کہ اتنی جلدی کس بات کی تھی ۔اس سے سوالات کرنا چاہتے تھے مگر شاہ من کا جواب سن کر سب خاموش ہوگئے ۔۔۔ دعا نے گھر میں ہی پرتکلف کھانے کا اہتمام کیا تھا ۔۔۔۔سب نے ملکر کھانا کھایا تو قرآن پاک کے سائے میں رخصتی کا فریضہ انجام دیا گیا۔۔۔۔ ینگ پارٹی جب رخصتی کے بعد وہاں سے نکلی تو سب نے آئس کریم کھانے کا پلان بنایا ۔۔۔ شیردل ،رمشاء،منساء احتشام ،امرام ،ذخرف،آیت ،اور مومن سب ملکر آئس کریم پارلر کی طرف روانہ ہوگئے ۔۔۔جبکہ سب بڑے افراد گھر چلے گئے ۔۔۔ "آرڈر کون کرے گا ۔۔۔۔" زخرف نے سب کو خاموش بیٹھے دیکھ کر پوچھا ۔۔۔۔ یہاں کیا ایک دوسرے کا منہ دیکھنے آئے ہیں "؟ "صیحیح کہا زخرف نے ۔۔۔مومن آپ ہی کردیں آرڈر ابھی آنے میں بھی وقت لگے گا ۔۔۔۔آیت نے بھی زخرف کی تائید کی۔۔۔۔۔ "مومن سب کی پسند پوچھ کر انکی پسند کا فلیور آرڈر کرنے لگا ۔۔۔۔۔ "امرام شیر تم بتاؤ ؟" وہ جو آر جھکائے موبائل میں مصروف تھا،چونک کر سر اٹھایا۔۔۔۔ "میرا بلکل دل نہیں ہے مومن تم لوگ کھاؤ۔۔۔۔۔میں صرف تم لوگوں کو کمپنی دینے کے لیے یہاں آگیا " امرام شیر کچھ ٹائپنگ کرتے ہوئے سنجیدگی سے اسے ٹالتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ "امرام جب یہاں تک آہی گئے ہو تو کھانے میں کیا حرج ہے ۔۔۔۔۔" احتشام نے اس کے شانے پہ ہاتھ رکھ کر کہا۔ "کھالیں۔۔۔ جس طرح آئس کریم پگھلتی ہے،ویسے آپکا دل بھی پگھل جائے شاید اسے کھا کر ۔۔۔ سامنے بیٹھی ذخرف نے آہستگی سے کہا ۔۔ سب اپنی اپنی باتوں میں مشغول تھے ۔۔۔کسی نے اسکی بات پہ توجہ نہیں دی ۔۔۔مگر امرام شیر کے کانوں سے مخفی نہیں رہ سکی ۔۔۔ اس نے کاٹ دار نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے نخوت سے سر جھٹکا اور دوبارہ سے موبائل میں مصروف ہوگیا ۔۔۔ ۔۔۔۔ "طلب کا دائرہ جو کہ۔ محیط ارض و انجم تھا۔ سمٹ کر صرف "تم"ٹہرا ۔۔۔۔ شیردل نے اپنے ساتھ بیٹھی رمشاء کے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھے پیار بھرے انداز میں کہا ۔۔۔ رمشاء کا ہاتھ جو اسکی تھائی پہ تھا۔ٹیبل کے نیچے ۔۔۔۔شیردل نے اسے اپنے ہاتھ میں قید کر لیا ۔۔۔۔ رمشاء نے اسکی مضبوط گرفت میں سے اپنا ہاتھ آزاد کروانا چاہا۔۔۔ اس نے تنبیہی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے منع کیا ۔۔۔ مگر شیردل کی گرفت اور مضبوط ہوگئی ۔۔۔۔ "کوئی دیکھ لے گا "وہ دانت کچکچا کر آہستہ آواز میں بولی۔۔۔۔مگر شیردل ٹس سے مس نا ہوا ۔۔۔۔ زخرف کو اپنے پاؤں پہ کچھ ٹچ ہوتا ہوا محسوس ہوا ۔۔۔۔ مگر اس نے دھیان نہیں دیا ۔۔۔اسکی نظریں تو آج سامنے بیٹھے امرام شیر کو جی بھر کر دیکھ لینا چاہتی تھیں ۔۔۔ اس کی محویت میں پھر سے کسی نے خلل ڈالا ۔۔۔ زخرف کے دماغ میں جھماکا سا ہوا۔۔۔ "ہائے کہیں امرام شیر تو نہیں مجھے ٹیبل کے نیچے سے پاؤں مار رہا ۔۔۔اس کے ذہن میں فورا کلک ہوا۔۔۔تو اس نے بہانے سے ٹشو پیپر نیچے گرایا پھر اسے اٹھانے کے لیے جھکی تو دیکھا ۔۔۔۔۔کہ وہ کس کا پاؤں جو اسے بار بار ٹچ ہورہا تھا ۔۔۔ "احتشام بھائی ۔۔۔۔یہ میرا پاؤں ہے ۔۔۔ آپ رونگ وے پہ ہیں ،" زخرف نے بنا سب کا خیال کیے اپنے زبان کے جوہر دکھاتے ہوئے گوہر افشانی کی ۔۔۔۔ احتشام سب کے سامنے سبکی کے خیال سے کھسیانا سا ہو کر کان کھجانے لگا ۔۔۔ تو مومن نے اسکا خوب ریکارڈ لگایا ۔۔۔۔ "ایکسکیوز می !!! میں ایک امپورٹینٹ کال ریسیو کر کہ آتا ہوں "امرام شیر فون کان سے لگاتے ہوئے اٹھ کر باہر کی طرف چل دیا ۔۔۔۔ جیسے ہی وہ نظروں سے اوجھل ہوا ذخرف کو سب لایعنی لگنے لگا ۔۔۔۔ "مجھے نا میجر ۔۔۔مطلب ۔۔۔۔ اسکی زبان میں کھجلی ہوئی مگر اپنی پھسلتی ہوئی زبان کو بروقت قابو کیے ۔۔۔بولی ۔۔۔ میں امرام سے بات کر کہ آتی ہوں " وہ رمشاء کو اشارے سے کہتی ہوئی اسکے۔ پیچھے باہر نکل گئی ۔ "یہ کدھر گئی ؟"احتشام نے فکر مندی سے پوچھا ۔۔۔۔ "مجھے نہیں پتہ " منساء شانے اچکا کر رہ گئی ۔۔۔ 🌙🌙🌙🌙🌙🌙 "ہمیں بس یہی اتار دیں ۔" لکی نے سپاٹ انداز میں اسعد صاحب سے کہا ۔۔۔۔ اسعد صاحب خود ڈرائیونگ کررہے تھے جبکہ مسسز اسعد انکی برابر والی سیٹ پہ بیٹھی ہوئی تھیں ۔لکی اور ماھی دونوں پچھلی طرف بیٹھے تھے ۔۔۔دو ڈھائی گھنٹوں کا سفر طے ہوچکا تھا ۔کہ ایک جگہ پہ آکر لکی نے اسعد صاحب کو گاڑی وہاں روکنے کے لیے کہا ۔۔۔۔ ماھی جو گھونگھٹ اٹھا چکی تھی ۔۔۔۔رات کے اس پہر اچانک گاڑی گھنے جنگل کے قریب رکتے دیکھ کر پہلے تو حیران ہوئی پھر پریشان کن تاثرات سجائے گاڑی سے باہر دیکھنے لگی ۔۔۔۔ وہ ساکت آنکھوں سے گھنے جنگل کو گھور رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے پلٹ کر دیکھا لکی بھی خاموش سا اسکی خوفزدہ پھیلی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ ماھی کی آنکھوں کی پتلیاں حیرت سے دوچند ہوئیں ۔ "آؤ باہر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " لکی جانے کب گاڑی سے نکل کر دوسری طرف سے ہوتے ہوئے اس کے سامنے آرکا اسے خبر بھی نہیں ہوئی تھی ۔۔۔ اس نے گاڑی کا دروازہ کھولا اور لکی کا ہاتھ تھام کر باہر نکلی ۔۔۔۔ لکی کے دروازہ بند کرتے اسعد صاحب گاڑی زن سے آگے بڑھا لے گئے ۔۔۔۔ ماھی ان کی جاتی ہوئی گاڑی دیکھتی رہی ۔۔۔۔جب تک وہ اندھیرے میں غائب نہیں ہوگئی ۔۔۔۔ "ہم یہاں کیوں آئے ہیں ؟" اسکی رنگت گلابی سے زردی مائل ہونے لگی ۔۔۔ڈر کے باعث ۔۔۔۔۔ سرگوشی میں وہ اپنے یہاں رکنے کی وجہ پوچھنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "سب پتہ چل جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ سرگوشی میں سرد آواز میں بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اسکا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے گھنے درختوں کی طرف بڑھنے لگا ۔۔۔ماھی کو یہ جگہ کچھ جانی پہچانی سی لگی ۔۔۔۔ رات کے اس پہر گہری خاموشی کا راج تھا،اچانک موسم بدلنے لگا ۔۔۔۔ تیز ہوا کے باعث درختوں کے پتے سرسر کرتے ماحول میں عجیب سا ارتعاش پیدا کرنے لگے ۔۔۔۔عجیب سی سنسناہٹ تھی اس ماحول میں ۔۔۔۔تیز ہوا کا جھونکا آیا اور اسکے پشت پہ کھلے بال اڑ کر اسکے چہرے پہ بکھر گئے ۔۔۔۔وہ اس ماحول سے وحشتزدہ ہونے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسے اپنے قریب دیکھ کر خوف سے اسکا وجود سرد پڑ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔خون کی گردش جسم میں تیز ہونے لگی ۔۔۔۔۔۔ کہ چمگادڑوں کا جھنڈ عجیب و غریب سی آوازیں نکالتا ہوا اس کے سر پہ سے گزرا ۔۔۔۔ وہ ان کے قریب ہونے پر چیخنا چلانا چاہتی تھی مگر آواز حلق سے نکلنے سے انکاری تھی ، بہت کچھ پوچھنا چاہتی تھی ۔۔۔۔۔۔ کہ وہ اسے یہاں کیوں لے کر آیا ہے ، پر اسکی گولڈن شیڈڈ آنکھوں میں دہشت و حشت دیکھ کر اسکی زبان گنگ ہوگئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ دماغ فریز ہوگیا ۔۔۔۔۔۔۔ آنسوں روانی سے بہتے اسکے گالوں کو بھگونے لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسکی حالت دیکھ کر وہ اس کے قریب ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔اس کا ارادہ یہ بالکل بھی نہیں تھا کہ وہ اس سے خوفزدہ ہو۔۔۔۔۔۔ یا اسکی وحشت سے ڈر کے دور بھاگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب وہ ہر قیمت میں اس کے دل میں خوف ختم کرکے وہاں اپنی جگہ بنانا چاہتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ کہ ایک لمحہ بھی وہ اس سے دور نا رہ سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ ہر دم صرف اسکے نام کی مالا جپے ۔۔۔۔۔۔۔ "تمہیں پتہ یہ وہی جگہ ہے،جب پہلی بار تم مجھے ملی تھی ،اور تمہارے ملتے ہم سب کو زندگی کی نئی امید ملی تھی ۔۔۔۔۔ وہ اپنی سانسیں حلق میں روکتی سہمی ہرنی کی طرح ساکت کھڑی تھی ۔۔۔ "آج سے ایک ماہ پہلے جب اماوس کی رات تھی ،تمہاری اس چکمتی ہوئی نوز بن نے مجھے تمہارا ۔۔۔۔میرے لیے بنا ہونے کا اعلان کیا۔۔۔۔ "دیکھو آج بھی اماوس کی رات ہے،اور آج ہم ایک ساتھ ہیں ۔ "آج ہمارے درمیان سب دوریاں مٹ جانے کی رات ہے، وہ وہ دونوں بانہیں پھیلائے آسمان کی طرف دیکھ کر پراسرار سا مسکرایا۔۔۔۔ تیز ہوا اچانک تیز آندھی میں بدلنے لگی ۔۔۔۔چاروں اوڑھ جھکڑ چلنے لگے،،،ماھی نے فق نگاہوں سے اچانک موسم کے بدلے تیور دیکھے ۔۔۔۔ اس کے بال اڑ اڑ کر اسکے چہرے پہ آرہے تھے ۔۔۔۔۔طوفانی ہوا سے اس کا نازک سا بدن ڈولنے لگا ۔۔۔۔ وہ اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے چہرے سے بال ہٹاتے ہوئے اردگرد دیکھنے لگی ۔۔۔۔اس کی شال تیز ہوا کے باعث اڑ گئی ۔۔۔۔ آنکھوں میں مٹی کے ذرات پڑنے سے اسے ٹھیک سے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔۔۔۔ درختوں سے ٹوٹ کر گرے ہوئے سوکھے پتے اس تیز طوفان میں شامل ہونے لگے ۔۔۔۔ لکی نے کوٹ اتار کر ہوا میں اچھالا ۔۔۔پھر قریب کھڑی ہوئی ماھی کے گلے سے دوپٹہ نکال کر ہوا میں اچھال دیا ۔۔۔۔ اور ماھی کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے حصار میں لیا۔۔۔۔ ماھی نے پلکوں کو جھپکتے ہوئے لکی کو دیکھنے کی کوشش کی ۔۔۔۔ مگر اس سے پہلے کہ وہ لکی کی آنکھوں کا بدلا ہوا رنگ دیکھ پاتی ۔۔۔۔ وہ اس کے کٹاؤ دار لبوں پہ اپنے لب رکھ کر اس کی رہی سہی سانسیں بھی روک گیا ۔۔۔ ماھی کے وجود میں سنسنی سی دوڑ گئی۔۔۔۔۔ اس نے لکی کی شرٹ کے کالر کو زور سے اپنی مٹھیوں میں بھینچ لیا ۔۔۔۔ 🌙🌙🌙🌙🌙🌙 Don't forget to share your precious views friends.
❤️ 👍 😢 😮 🌺 💞 🫀 35

Comments