
Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:56 AM
#novel:Chand _Asmano Sy _Lapata.
#episode:27
#hina_ Asad.
Don't _copy_paste _without my permission"
یہ لو رمشاء "
رمشاء جو کمرے میں جانے کے لیے پر تول رہی تھی ۔ہیر کی آواز سن کر وہیں رک گئی ۔۔۔
"جی مما " ۔۔
"ادھر آؤ میرے پاس "
رمشاء چلتے ہوئے ہیر کے پاس آئی۔۔۔
ہیر نے باکس سے دو جڑاؤ کنگن نکالے اور رمشاء کو پہنانے لگی۔۔
"یہ کس لئے مما ؟۔۔ رمشاء نے ان خوبصورت کنگنوں کو دیکھ کے چونک گئی۔۔تو پوچھا
بیٹا تمہاری شادی اچانک ہوئی اور پھر خیر سے تمہارے شوہر نامدار تمہیں بغیر رخصتی کروائے غائب ہوگئے تو کوئی رسم ہوئی ہی نہیں تھی اسی لئے۔۔ہیر نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔
ہیر نے پیار سے رمشاءکو کنگن پہنائے ۔۔۔
"تم نے پہلے بار کھانا بنایا ہے تو اسی لیے یہ کنگن دئیے ۔۔۔
"مما مجھے بھی کیا کنگن لینے کے لیے رمشا کی طرح اتنی محنت کر کہ کھانا بنانا پڑے گا ۔۔۔۔وہ بیچارگی سے بولی ۔۔۔
"نہیں بھئی ہماری اس بیٹی کو بالکل بھی کھانا بنانے کی ضرورت نہیں ۔۔۔ابھی آپ پہ کوئی ذمہ داری نہیں ہے ،آپ پڑھائی پہ توجہ دیں ۔۔۔
کھانا بنائیں یا نا بنائیں ان کنگنوں پہ آپ کا اتنا ہی حق ہے ۔۔۔"
آؤ زخرف تم بھی میرے پاس "
ہیر نے کہتے ہوئے اسے بھی اپنے پاس بلا کر اسکے ہاتھوں میں بھی دو کنگن پہنائے ۔۔۔
ہیر نے اپنی تینوں بیٹوں کی دلہنوں کے لیے ایک جیسے چھ کنگن بنوائے تھے ۔۔۔۔
"مما یہ باقی دو آریان بھائی کی وائف کے لیے ؟؟؟
زخرف نے پوچھا ۔۔۔
"ہممم۔۔۔۔ہیر نے آہستگی سے کہا اسکی آنکھوں میں آنسو جھلملانے لگے ۔۔۔۔آریان شیر کو یاد کرتے ہوئے۔۔۔۔
رمشاء کی آنکھوں میں ہلکی سی نمی آگئی ہیر کے پیار بھرے انداز کو دیکھ کر جسے وہ چھپا گئی ۔۔۔مگر دل ہی دل میں اپنے رب کا شکر ادا کر رہی تھی اتنے محبت کرنے والے رشتے دینے کیلئے۔۔۔
رمشاء نے دروازہ کھولا تو شیردل نک سک تیار ہو کر شیشے کے سامنے کھڑا اپنی تیاری کو جانچتی ہوئی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
رمشاء کو اندر آتے دیکھ وہ واپس اپنی نظریں شیشے میں خود پہ مرکوز کر چکا تھا ۔۔۔
وہ خلاف معمول آج اپنے تھری پیس ڈارک بلیوسوٹ کی بجائے بلیک جینز اور شرٹ کے اوپر لیدر جیکٹ پہنے ہوئے تھا ۔۔۔آج وہ بالکل مختلف دکھائی دے رہا تھا "وہ اس دلکش و وجیہ شخص کو سرتا پا محویت سے دیکھنے لگی ۔۔۔
"مجھے دیکھنے آئی تھی "؟
بغیر اسکی طرف دیکھے شیردل شرارت سے بولا۔۔
"مجھے آپ سے بات کرنی تھی ۔۔۔"
رمشاء لہجے کو نارمل رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے بولی۔۔
شیردل اپنی جیکٹ کو سیٹ کرتا ہوا اس کی طرف بڑھا جو کہ دروازے پر کھڑی تھی۔۔
"میں کیا کوئی جن بھوت ہوں جو قریب آنے کی بجائے دروازے سے چپک گئی ہو "
رمشاء کو دروازے پر ہی جما دیکھ کے شیردل مسکرا کے بولا۔۔
رمشاء بس شیردل کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنے لگی ۔۔۔
شیردل نے اسے کھویا ہوا دیکھا تو رمشاء کو کندھوں سے تھام کر تھوڑا آگے کیا اور دروازہ بند کر کے رمشاء کے کان میں سرگوشی کرنے لگا۔۔
میں جانتا ہوں میں بہت ہینڈسم ہوں مگر تمہارا ہی شوہر ہوں اب اس طرح تو مت دیکھو کہ کہیں جا ہی نا پاؤں "
شرارتی مسکراہٹ لئے اب وہ رمشاء کے چہرے کے تاثرات دیکھ رہا تھا جو اب گھبرا رہی تھی ۔۔۔۔
رمشاء نے پیچھے دیکھا تو شیردل دروازہ بند کر چکا تھا ۔۔۔
رمشاء نے ہمت مجتمع کر کے شیردل کے سامنے اسنے بولنا شروع کیا
"آپ اس ویڈیو کے لیے جا رہے ہیں نا "
"اگر آپکو میری وجہ سے کچھ ہوا تو میں خود کبھی معاف نہیں کر۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ جملہ مکمل کرتی۔۔۔شیردل نے اس کی کلائی سے کھینچ کر اپنے سینے سے لگایا ۔۔۔
جس میں دو کنگن تھے ۔۔۔۔
" یہ کنگن مجھے مما نے دئیے ہیں ۔۔۔
شیردل نے گہری نظروں سے رمشاء کو دیکھا پھر کنگن کو
دوسرے ہاتھ سے رمشاء کا چہرا تھوڑی سے پکڑ کے اوپر کیا تو رمشاء کا چہرا ضبط سے سرخی مائل دکھائی دے رہا تھا۔
اپنے لبوں کو باہم پیوست کیے وہ اپنے احساسات چھپانے کی کوشش کر رہی تھی۔۔
"تمہاری عزت باقی رہے اسکے صدقے میری جان بھی چلی جائے تو کوئی غم نہیں "
وہ جذبات سے لبریز انداز میں کہتے ہوئے اپنے لمس سے اسکی عرق آلود پیشانی کو مہکا گیا ۔۔۔
"اسکے چہرے کو دونوں ہاتھوں کے پیالوں میں بھر کر انہیں اپنے لمس سے روشناس کرانے لگا ۔۔۔
رمشاء نے اسکی شدت بھرے لمس پہ اپنی آنکھیں زور سے میچ لیں۔۔
"میں آپ کا شکریہ ادا۔۔۔۔
وہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی۔۔۔
رمشاء کو اپنے حصار میں لے کر شیردل نے اپنا منہ اسکے بالوں میں چھپا لیا ۔
"مجھے تمہارا شکریہ نہیں چاہئے اگر کچھ دینا چاہتی ہو تو اپنی محبت بھرے الفاظ کے چند سکے میری جھولی میں ڈال دو ،،، گر ،،،
میں مر بھی جاؤں تو
وہ الفاظ میرے لیے میری زندگی بن جائیں "
بول کر شیردل نے رمشاء کو خود سے دور کیا تو رمشاء نے ناراض نظروں سے اس کو دیکھا۔۔۔
شیردل سمجھ گیا تھا کہ وہ اس سے ناراض ہے کیونکہ اس نے رمشاء کے ہاتھ کا بنایا ہوا کھانا نہیں کھایا تھا۔۔
ایک بات بولوں مانو گی۔۔
شیردل نے اب اسکے بالوں کی کو کان کے پیچھے اڑس دیا جو اسکے گالوں پہ اٹھکیلیاں کر رہے تھے ۔
اس نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔۔
"پریشان ہونا چھوڑ دو ۔۔۔سب ٹھیک ہو جائے گا ۔اپنا خیال رکھنا ۔جلد واپس آؤں گا ۔۔۔
وہ تو یہاں کسی اور مقصد سے آئی تھی مگر شیردل کی قربت پر تو اس کے لب ہی سل گئے تھے۔
"مجھے خالی پیٹ بھیجنے کا ارادہ ہے ۔۔۔؟
یا اپنے ان مخملیں ہاتھوں سے بنا کچھ کھلانا پسند کریں گی ؟؟؟
شیردل نے شوخ نظروں سے رمشاء کو دیکھ کے کہا۔۔
"مگر باہر تو آپ نے کہا تھا کہ آپکو بھوک نہیں ۔۔
وہ حیرت سے بولی ۔
"آج میری اینجل نے اپنے ہاتھوں سے کھانا بنایا تھا تو سوچا اسکے ہاتھوں سے اکیلے میں کھایا جائے '"
اسکی نظریں اسے بہت کچھ کہہ رہی تھیں مگر وہ کیا کہہ رہا تھا۔۔رمشاء نظریں چرانے لگی ۔۔۔۔
"م۔۔میں ۔۔ابھی لائی ۔۔۔وہ سرعت سے اسکے پاس سے نکل کر دروازے کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔اس کی پھرتیاں دیکھ کے شیردل کے چہرے پر تبسم پھیل گیا۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
آج لکی اور ماھی کی زندگی میں بھی وہ دن آیا جب انکی پہلی اولاد اس دنیا میں آنے لگی۔۔
لکی روم کے باہر کھڑا اپنی ماھی اور اپنے ہونے والے بچے کیلئے دل ہی دل میں دعائیں کر رہا تھا۔۔
پچھلے 4 گھنٹوں سے وہ اندر روم میں تھی اور اب تک کوئی خبر نہیں آئی تھی۔۔۔
لکی کے ساتھ اس وقت اس کے قبیلے کے تمام لوگ بھی تھے جو باہر کھڑے اسکے بچے کے لیے دعا گو تھے ۔۔۔
لکی کی مدر باہر آئیں تو وہ انکی طرف بڑھا ۔۔ مام میری ماھی ٹھیک ہیں نا۔۔ ایک انجانا ڈر تھا لکی کے دل میں جسے وہ نہ کسی کو بتا پارہا تھا نہ چھپا پارہا تھا۔۔
" مبارک ہو تمہارا بیٹا آگیا ہے ،ہم سب کا مسیحا ۔۔۔۔
سب لوگ یہ سنتے ہی خوش ہوگئے مگر لکی کے چہرے پر اب بھی پریشانی تھی۔۔
مام میں نے آپ سے ماھی کا پوچھا ہے وہ ٹھیک ہے نہ۔۔
"لکی ۔۔۔وہ ماھی ۔۔۔۔
وہ بولتی ہوئی رکیں تو لکی کو ایسا لگا جیسے اسکا سانس بند ہونے لگا ہے۔۔
"وہ کیا۔۔مام ۔۔۔۔ لکی کی آواز کافی بوکھلائی ہوئی اور طیش بھری تھی۔۔
"اپنے بیٹے کو پیدا کیے وہ بیہوش ہوگئی ہے ۔۔۔بہت کمزور ہے ،،،مگر وہ جلد ہی ٹھیک ہوجائے گی۔۔
"ماھی کہاں ہے مجھے اس سے ملنا ہے۔۔لکی نے ضبط سے کہا اور آواز بھی تھوڑی نیچی رکھی،اپنی مام کے ادب کا خیال کیے مگر اسکے لہجے میں سختی تھی جسے وہ کنٹرول نہیں کر پارہا تھا۔۔
لکی کمرے میں آیا تو اس کی والدہ نے اس کے بیٹے کو اس کے ہاتھوں میں تھما دیا ۔۔۔
لکی نے اس ننھی سی جان کو اپنے ہاتھوں میں لے کر پیار کیا تو دیکھا اسکا بیٹا اسے ہی دیکھ رہا ہے۔۔وہ بالکل لکی کی ڈکٹو کاپی تھا ،مگر کچھ نقوش ماھی سے چرائے تھے ،گولڈن شیڈڈ آنکھیں بالکل
لکی کی طرح ،جبکہ ناک بالکل ماھی جیسی تھی ۔۔۔
اسی پل لکی کی آنکھوں سے ایک آنسو ٹوٹ کے گرا تو دوسری طرف ہونٹوں پر مسکراہٹ آگئی۔۔اور دھیرے سے اس ننھے سے وجود کی ناک کو چھو لیا ۔۔۔
اسے واپس بستر پہ لیٹا کر لکی ماھی کی طرف آیا ۔۔۔
نہیں ایسا نہیں ہوسکتا luck's luck کو کچھ نہیں ہوگا تم میری خوش قسمتی ہو میری میں زندگی میں صبح کا اجالہ بن کر آئی ہو ۔۔۔ میری محبت ہو تم میری زندگی ہو تم ،جب رک میری سانسیں چلیں گی تمہاری بھی چلیں گی ۔۔۔۔تمہیں کچھ بھی نہیں ہونے دوں گا ۔۔۔۔
لکی منہ میں آہستگی سے بڑبڑاتے ہوئے دیوار سے ٹیک لگائے کھڑا ہوگیا اور یک ٹک اسے دیکھنے لگا۔۔۔ پچھلے کئی گھنٹوں سے وہ باہر کھڑا تھا ایک لمحے کے لیے بھی بیٹھا نہیں مگر ابھی بھی بیٹھنا نہیں چاہتا تھا بس یونہی کھڑا ماھی کو دیکھنا چاہتا تھا۔۔جب تک کہ وہ آنکھیں کھول کر اسے اپنی تندرستی کی نوید نا سنا دے ۔۔۔۔
وہ دیوانہ وار اسے دیکھنا لگا ۔۔۔
مبارک ہو میرے لکی ۔۔۔۔تمہارا ساتھ دینے والا تمہارا بیٹا آگیا ہے۔۔۔۔اسعد نے لکی کو گلے لگاتے ہوئے کہا تو لکی اپنے ڈیڈ کے مابارکباد دینے پہ ہلکے سے مسکرا دیا کیونکہ سامنے اسکی مام کھڑی تھی جو کہ مسلسل لکی کے بجھے چہرے کو دیکھ رہی تھی۔۔
کیا ہوگیا ہے لکی کیوں پریشان ہو ۔۔ اس کی والدہ نے اسکی پھیکی سی مسکراہٹ دیکھ کے پوچھا ۔
کچھ نہیں بس ماھی سے مل لو ایک بار ۔۔ لکی نے تھکے ہوئے لہجے میں کہا۔۔
فکر مت کرو لکی ،ماھی کو کچھ نہیں ہوگا ۔۔
انہوں نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا تو لکی نے دیکھا اسکے والد وہاں دکھائی نہیں دئیے ۔۔۔لکی نے انہیں دروازے سے باہر جاتے ہوئے دیکھا ۔۔ان کے ساتھ لکی نے دیکھا کہ اس کا بیٹا چل کر جا رہا تھا ۔۔۔
لکی نے حیران نظروں سے اپنی مام کو دیکھا ۔۔۔۔
"کیا ہوا لکی ۔۔۔۔؟
"بھول گئے سب ؟؟؟
"اگر بچہ دو ہفتوں میں پیدا ہوسکتا ہے تو کیا دو گھنٹوں میں چل کر نہیں جا سکتا ؟؟؟
"تم نے بھی تو بالکل ایسا ہی کیا تھا ۔۔۔پھر یہ بھی تو تمہارا ہی بیٹا ہے ۔۔۔"
کیسی ہو تم ۔۔ ماھی کے پاس بیٹھتے ہوئے لکی نے تشویش بھرے انداز میں استفسار کیا۔
ٹھیک ہوں میں کہاں تھے آپ۔۔ ماھی نے مسکرا کے جواب دیا۔۔
"یہ لو اپنے بیٹے کو دیکھو "اسعد صاحب ان کے بیٹے کو انہیں دئیے ۔۔۔۔خود باہر نکل گئے ۔۔۔۔انکے پیچھے مسسز اسعد بھی باہر چلی گئی۔تاکہ وہ کچھ دیر اکیلے میں گزار سکیں ۔۔
"ماھی نے ہمارا بیٹا دیکھا۔۔ لکی نے اپنے بیٹے کے پیشانی پر اپنے لب رکھ کے کہا۔۔اور اسے ماھی کے سامنے کیا ۔۔۔۔
کہاں کسی نے دکھایا ہی نہیں ۔۔ ماھی نے اپنے ہاتھ پھیلاتے ہوئے کہا۔۔
"تم نے پہچانا نہیں یہ ہے ہمارا بیٹا "لکی نے اس تقریبا ڈیڑھ سالہ بچے کو اسکے سامنے کیا جو اپنے پاؤں پہ کھڑا ہوا تھا ۔۔۔اور مسکرا کر ماھی کو دیکھ رہا تھا۔
ماھی نے اس بچے کو حیرت انگیز نظروں سے دیکھا ۔۔۔۔
وہ سرخ و سفید رنگت کا گول مٹول سا بچہ اسکی آنکھیں بالکل لکی کی جیسی تھیں ۔
"مگر ۔۔۔۔وہ کہچھ کہنے کی کنڈیشن میں نہیں تھی ۔۔۔۔
اسکے لب باہم پیوست ہو گئے۔۔۔
"یہی ہمارا بیٹا ہے ،دیکھنا کچھ ہی دنوں میں یہ جوان ہوجائے گا ۔۔۔بالکل میری طرح "
ماھی ہونق بنی دیکھنے لگی ۔۔۔
"بیٹا یہ آپکی مما ہیں ملو ان سے "لکی نے اسے پیار بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا تو وہ بچہ ماھی کے ساتھ لپٹ گیا ۔۔۔۔
اس کے ساتھ لپٹتے ہی ماھی نے اسے اپنی بازوؤں میں سمیٹ لیا ۔۔۔جیسے اسے دنیا کے ہر سرد و گرم سے بچالینا چاہتی ہو ۔۔۔اتنی کم عمری ہونے کے باوجود بھی اس میں ممتا کا احساس بھر گیا ۔۔۔
اسے اپنے آغوش میں چھپائے وہ سکون محسوس کرنے لگی ۔۔۔
پھر اسکے چہرے پہ محبت بھرا بوسہ دیا تو گویا دل میں طمانیت بھر گئی ۔۔۔ دل کو ڈھیروں سکون ملا۔۔ اور ساتھ میں آنکھیں بھی نم ہوگئیں۔۔
"کیا نام رکھیں اپنے بیٹے کا ؟؟
"جو آپکے مام ڈیڈ رکھیں گے ۔۔۔۔میں چاہتی ہوں وہی اسکا نام رکھیں کیونکہ آپ کا نام بھی انہیں نے رکھا تھا میں چاہتی ہوں میرا بیٹا بلکل آپ کے جیسا بنے اسی لئے اسکا نام بھی وہ ہی رکھیں گی۔۔
ماھی نے اپنے بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر اپنی آنکھوں سے لگایا ۔۔۔
"آپ کا حکم سر آنکھوں پر ۔۔ لکی ایک ہاتھ سے اپنے بیٹے کے گرد حصار بنایا اور دوسرا ماھی کے نازک وجود کے گرد لپیٹ کر اس کو گلے لگاتے ہوئے کہا۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
سمندر کی سطح غروب آفتاب کی کرنوں سے چمک رہی تھی۔ ٹھنڈی ہوا لہروں سے کھیلتی کراچی میں داخل ہو رہی تھی۔ساحل سمندر کے قریب بڑی بڑی عمارتوں کے شیشے دھوپ سے منعکس ہو رہے تھے۔ ہوا میں خنکی نے سردی کو مزید بڑھا دیا تھا۔سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں تھی اور سب لوگ شام ہونے کے باعث اپنے گھر واپسی کے سفر پر رواں دواں تھے ۔۔۔
وہ دونوں کل شام چھ بجے یہاں پہنچے تھے۔پرل کانٹینٹل ہوٹل میں پہلے سے ہی بکنگ کروا چکے تھے۔اس لیے ائیر پورٹ سے سیدھا وہیں آئے تھے۔سولہویں منزل پر انہیں ایک لگژری کمرہ دیا گیا تھا۔آج ہی ان دونوں نے کورٹ میرج کی تھی ،اور رچرڈ کا ایک اہم کام نپٹانے کے لیے وہاں آئے تھے ۔۔وہ دونوں اتنے تھکے ہوئے تھے کہ کمرے میں آتے ہی سو گئے جب ان کی آنکھ کھلی تو شام کے سائے گہرے ہورہے تھے ۔۔
وہ دونوں یادگار وقت ساتھ گزارنے کے لیے سی ویو آگئے ۔۔۔
پری نے گول گھیردار کرتی اور پٹیالہ شلوار ،پاوں میں کھسہ پہنے،بالوں کو ڈھیلا سا پکڑ کر کیچر لگایا گیا تھا ۔۔۔چہرہ کسی بھی میک اپ سے ممبرا تھا ،،،اس کے چہرے پہ بکھرے رنگ اسکے اندر کی خوشی کو بیان کر رہے تھے ،آج وہ بہت خوش تھی آریان شیر کا نام اسکے نام کے ساتھ جڑ چکاتھا ۔۔۔وہ اس کا ہوچکاتھا ۔۔۔
دوسری جانب آریان شیر جو جینز اور ٹی شرٹ پہنے،جینز کی پاکٹ میں ہاتھ پھنسائے،گیلی ریت پہ اس کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل رہا تھا ۔۔۔۔
پری کو یہاں سے دور دور تک صرف سمندر نظر آ رہا تھا اور اسکا کا دل بری طرح کانپ رہا تھا اتنے گہرے پانی کو دیکھ کر ۔۔۔
وہ دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہوئے دور تک نکل آئے ۔۔۔۔سمندر کی موجیں ماحول میں الگ سا سماں باندھ رہی تھی ۔
اچانک ایک تیز لہر اچھل کر ان کے قریب آئی تو پری نے سختی سے اپنے ساتھ کھڑے آریان شیر کا آہنی ہاتھ تھام لیا ۔۔۔۔
وہ ساکن کھڑی تھی جیسے اگر ہلی تو پانی میں گر جائے گی۔ڈر کے مارے وہ آریان شیر کے شانے سے لگی ۔۔۔
"شیرو ....مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔"وہ کانپتی آواز میں بولی۔کئی دنوں بعد اس نے آریان شیر کے سامنے اس کا نام لیا تھا۔اسے اچھا لگا تھا۔
"میں تو کچھ کیا بھی نہیں ،پھر ڈر کیوں ؟"آریان نے شرارت سے کہا لیکن وہ اس کا دل پہلے ہی ڈر کی وجہ سے تیز دھڑک رہا تھا۔۔۔اسکی ذومعنی انداز سے تو کپکپا کر رہ گئی۔۔۔
"میں پانی میں گر تو نہیں جاؤں گی نا ؟"اس نے خوفزدہ آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا
"نہیں۔۔ایسا کیوں لگا تمہیں کہ میرے ہوتے ہوئے تمہیں کبھی کچھ ہوجائے گا "۔
"شیرو آپ کو سچ مچ مجھ سے پیار ہوگیا ؟"
وہ آنکھیں پٹپٹا کر بولی ۔۔۔
"کوئی شک "؟
وہ گھمبیر آواز میں بولا۔
"پھر اظہار کیوں نہیں کرتے ؟"
وہ شکوہ کناں نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے بولی ۔
"لفاظی ضروری ہے کیا ؟؟؟
وہ ابرو اچکا کر بولا ۔۔۔
"تم سے نکاح کرلیا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوسکتا میرے حلال عشق کا "
وہ سینے پہ ہاتھ باندھے گردن ترچھی کیے اس کی آنکھوں میں دیکھ کر فسوں خیز آواز میں بولا۔۔۔
"سنو !!!!
وہ مدھم لہجے میں اسے پکارا تھا ۔۔۔
پری کا رواں رواں اسکی سماعت کا منتظر تھا ۔۔۔
مجھ سے نہیں ہوتا ،،،
دلیلیں دوں ۔
مثالیں دوں ،
میری آنکھوں میں دیکھو،،،ان میں میری زندگی کا سب سے خوبصورت فیصلہ تمہاری صورت میں نظر آئے گا ۔۔۔
ہاں وہی عشق و محبت کی جلا ہوتی ہے
جو عبادت در جاناں پہ ادا ہوتی ہے
جو گرفتار محبت ہیں یہ ان سے پوچھو
ناز کیا چیز ہے کیا چیز ادا ہوتی ہے
ان کی نظروں کی حقیقت کو کوئی کیا جانے
ان کی نظروں میں ہر اک غم کی دوا ہوتی ہے
کیوں نہ چہرے پہ ملوں خاک در یار کو میں
یہی وہ خاک ہے جو خاک شفا ہوتی ہے
رائیگاں سجدے بھی ہو جاتے ہیں مقبول کرم
شامل حال اگر ان کی رضا ہوتی ہے
جانے کیا چیز چھپی ہے ترے جلووں میں صنم
ساری دنیا تیرے جلووں پہ فدا ہوتی ہے
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر کا طالب
تیرے کوچے میں مریضوں کو شفا ہوتی ہے
ان کے میخانے کو چھو آتی ہے جب فصل بہار
پھول کھل جاتے ہیں مستی میں ہوا ہوتی ہے
اے فناؔ ملتا ہے عاشق کو بقا کا پیغام
زندگی جب رہ الفت میں فنا ہوتی ہے۔
وہ سحر انگیز لہجے میں بولا ۔۔۔
پانی کی لہریں انکے پاؤں کو چھو کر گزر رہی تھیں ۔۔۔
ٹھنڈک کا یہ احساس بہت خوشنما لگ رہا تھا۔۔۔
"بہت شکریہ شیرو ۔۔۔"
"بس ایک بات ہے جو مجھے اندر کی اندر کھائے جا رہی ہے ۔۔۔بول دوں کیا ؟؟؟
وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا بولی ۔۔۔
"بول دو میں نے نا بھی کہا تو تم نے کون سا میرے منع کرنے سے رک جانا ہے ،
وہ دھیما سا مسکرا کر بولا۔
پری نے اتنے عرصے بعد اسکے چہرے پہ مسکراہٹ دیکھی تو دل میں اس مسکراہٹ کے ہمیشہ قائم رہنے کی دعا کرنے لگی ۔۔۔۔
"تم یہ سب کام چھوڑ کیوں نہیں دیتے ۔"
"پہلے وجہ نہیں تھی چھوڑنے کی آب چھوڑ دوں گا اتنی پیاری وجہ جو مل گئی ہے "
اسکی نظر سمندر کی آتی جاتی موجوں پہ جمی تھی ۔۔۔
"سچ شیرو تم سب چھوڑ دو گے ؟"
وہ خوشی سے چیختی اس کے گلے میں بازو ڈال کر جھول گئی۔
"جانتی ہو نا سب کتنا مشکل ہے ،مجھے کھو بھی سکتی ہو ہمیشہ کے لیے "
آریان شیر نے اسے اپنے بازوؤں کے حصار میں لیتے ہوئے چہرہ اس پر جھکایا ۔۔۔۔
آج پہلی بار وہ اسے اپنی نصف بہتر ہونے کی حثیت سے حق سے قریب لایا تھا ۔۔۔
ورنہ وہ ہمیشہ پری کو خود سے دور رکھتے آیا تھا ،کیونکہ یہ اسلام کے اصولوں کے خلاف تھا ۔۔۔
"میں آپکو کہیں کھونے نہیں دوں گی ۔۔۔خدا سے مانگ لاؤں گی ۔۔۔۔"وہ اسکی حصار میں چہک کر بولی ۔۔۔اسکی ہوا کے دوش پہ پھڑھڑاتی ہوئی آوارہ لٹیں اڑ اڑ کر اسکے چہرے سے اٹھکیلیاں کر رہی تھیں ۔۔۔
اسکی نزدیک آنے پہ شام کا یہ منظر اور بھی طلسم زدہ دکھائی دے رہا تھا ۔۔۔۔
آریان شیر اسکے دلکش چہرے پہ جھکا ۔۔۔
تو اسے خطرے کی گھنٹی بجتی محسوس ہوئی۔بوکھلا کر وہ اس کی گرفت میں مچلی تھی۔لیکن وہ اسے کوئی رعایت دینے کے موڈ میں نہیں تھا۔اس کی سانسیں چہرے پر محسوس کرتے ہوئے پری کی دھڑکنیں تیز ہوئی تھیں اور سمندر کی لہروں کی طرح شور مچاتیں کسی انوکھی سی لے پر بہنے لگی تھیں۔
اسکی جھکی نظریں لرزتی بوجھل پلکیں ،گلال بکھیرتے رخسار ،محبت کی انوکھی داستان سنا رہے تھے ۔۔۔۔
"آؤ واپس ہوٹل چلتے ہیں ،آج رچرڈ نے ہماری شادی کی خوشی میں ایک پارٹی ارینج کی ہے ،ابھی تیار ہونے میں بھی وقت لگے گا "
آریان شیر اسکا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے چلنے لگا ۔۔۔۔
"شیرو !!
وہ آہستگی سے بولی
"ہمممم۔۔۔۔
وہ بھی ان لمحات کے زیر اثر کھویا سا بولا ۔۔۔
"دیکھو نا ہمارے پاؤں کے نقش جو پیچھے چھوٹ رہے ہیں مٹتے جا رہے ہیں ۔۔۔۔
وہ افسردگی سے بولی ۔۔۔
"نشانات مٹنے کے لیے ہی ہوتے ہیں "
وہ گہری سانس بھر کر بولا ۔۔۔
"ہمارے پیار بھرے لمحات ان نشانات کی طرح مٹ تو نہیں جائیں گے نا "؟
اس کے دل میں جو ڈر سانپ کی طرح کنڈلی مارے بیٹھا تھا اس نے اسے زبان پہ لایا ۔۔۔
"ہونی کو کون ٹال سکا ہے "
جو ہونا ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے ۔۔۔۔
"خدا نے ہمیں اور ہمارے پیار کو مہلت دی تو نئی یادیں بنائیں گے ۔۔۔
نہیں تو ان چند بیتے ہوئے لمحوں کو آنکھوں میں بسائے مر جائیں گے "
"یہ کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ ؟؟؟؟
"ابھی تو میں نے آپکی سنگت میں سے صرف ان چند پلوں کو کشید کیا ہے ،،،
"ساری زندگی جینی ہے ابھی ہمیں ایک ساتھ "
وہ اسکے لبوں پہ ہاتھ رکھ کر بولی ۔۔۔
امرام شیر بنا بولے گہری سوچ میں ڈوبا ہوا واپسی کے راستے پہ چلنے لگا ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙
چاند کی چاندنی آفس روم کی کھڑکی سے چھن کر اندر آتی ہر چیز روشن کیے ہوئے تھی ۔کھڑکی ایک کونے میں تھی اور دوسرے کونے میں فائلز سے بھرا ریک پڑا تھا۔دائیں دیوار میں دروازہ تھا ۔بائیں دیوار کے ساتھ لگی ٹیبل پر ایک کمپیوٹر پڑا تھا۔پچھلی دیوار پر بھی ایک فائل ریک تھا۔درمیان میں ایک گول میز تھی جس کے گرد کرسیاں پڑیں تھیں۔
کمپیوٹر آپریٹر اور امرام شیر دونوں ساتھ تھے ۔۔۔آپریٹر کمپیوٹر کو آپریٹ کر رہا تھا جبکہ امرام شیر اسکی پشت پہ کھڑا کمپیوٹر سکرین پہ نظریں جمائے ہوئے تھا ۔۔۔۔رچرڈ کے فارم ہاوس سے لائیو آڈیو سٹریمنگ ان تک پہنچ رہی تھی۔رات کے گیارہ بج چکے تھے لیکن انہیں ابھی کچھ خاص نہیں ملا تھا۔پارٹی اپنے عروج پہ تھی مگر ابھی تک اس پارٹی کا مین کپل نہیں آیا
تھا جن کے اعزاز میں یہ پارٹی رکھی گئی تھی۔۔۔امرام شیر کو اسی سفید موت کی اصل چہرہ دیکھنے کا انتظار تھا ۔۔۔
اسکے سینئیرز نے اسے اس کیس کی فائل بھجوا دی تھی ۔۔۔۔۔وہ اس فائل کو سٹڈی کرنے لگا ۔۔۔
"ہمیں ایک آڈیو بگ اس کے فارم ہاؤس میں لگوانی چاہیے تھی "امرام نے مایوسی سے کہا۔
"ہممم سر کہہ تو آپ ٹھیک رہے ہیں ۔۔مگر رچرڈ اپنے کالے دھندوں کا اس پارٹی میں ذکر کیونکر کرے گا ۔۔۔۔۔وہ خفیہ میٹنگز کبھی بھی اس فارم ہاؤس میں کرنے کا رسک نہیں لے سکتا۔وہاں بہت سے لوگ ہیں ۔۔"آپریٹر نے یقین سے کہا تھا۔
"اچھا تو پھر تم دیکھو میں ذرا اسے ہر ایک پہ نظر رکھو ۔۔۔۔مین گیسٹ آجائے تو مجھے فورا بتانا ۔۔۔میں کافی پی آؤں۔"وہ اسکا شانہ تھپتھپاکر کر کہتے ہوئے آفس سے باہر نکلا ۔۔۔
"میرے لیے بھی منگوا دیجیے گا پلیز "اس نے کمپیوٹر سکرین سے نظر ہٹا کر کہا ۔۔۔
"اچھا ۔"وہ کہہ کر باہر چلا گیا ۔
"ہممم کچھ پتہ چلا ؟
امرام شیر نے واپس آکر پوچھا ۔۔۔۔
" جی سر......میں اس کا انتظار کر رہا ہوں......ابھی تک تو نہیں پہنچاوہ ............ آپ بے فکر ہو جائیں اس پہ نظر رکھنا میری میری ذمہ داری ہے۔....."
سر باہر فارم ہاؤس کے گیٹ پہ کوئی ایک شخص ابھی آیا ہے ۔۔۔۔اسے وہیں روک لیا گیا ہے ۔۔۔۔شاید اسکے پاس پارٹی میں جانے کا پاس یا دعوت نامہ نہیں ہے ۔۔۔۔اس لیے اسے وہیں روک لیا گیا ہے ۔۔۔۔
"کون ہے وہ شخص ؟
امرام نے بے چینی سے پوچھا ۔۔۔
",سر اسکی پشت ہے کیمرے کی طرف ۔۔۔چہرہ واضح دکھائی نہیں دے رہا ۔۔۔۔
اندر سے ایک غنڈہ ٹائپ آدمی باہر نکلا ۔۔۔۔
جب اس نے باہر کھڑے ہوئے شخص کو دیکھا تو خباثت سے۔ مسکرایا ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ باہر کھڑا ہوا شخص اسے کچھ کہتا ۔۔۔۔
اس غنڈے نے اس پہ فائر کردیا ۔۔۔۔
مقابل موجود شخصیت اپنی جان بچانے کے لیے پیچھے ہٹا مگر اتنی دیر میں فائر اسے لگ چکا تھا ۔۔۔۔
چاروں طرف اندھیرا چھا گیا ۔۔۔۔
کیمرہ سکرین بھی اندھیری ہوگئی ۔۔۔۔
"او شٹ "
اس لائٹ کو بھی ابھی جانا تھا ۔۔۔۔
امرام شیر اپنی ہتھیلی پہ دوسرے ہاتھ سے مکا مار کر درشتگی سے بولا۔۔۔۔
آریان شیر اور پری کیب سے نکل کر فارم ہاؤس کے دروازے کی طرف بڑھ رہے تھے ۔۔۔
وہاں فیاض کو کسی پہ فائر کرتے دیکھ آریان شیر بنا اک لمحہ ضائع کیے ان تک پہنچا ۔۔۔
اور جس شخص کو اس نے فائر لگے زخمی حالت میں زمیں بوس ہوتے دیکھا اسکی نیلی آنکھوں میں خون اتر آیا ۔۔۔۔
اسکی پیشانی پہ اشتعال انگیزی سے رگیں پھولنے لگی ۔۔۔جبڑے آپس میں بھنچے ہوئے تھے۔وہ مٹھی بھینچ کر ایک ہی جست میں فیاض پہ ابل پڑا ۔۔۔۔
پری فق نگاہوں سے کبھی آریان شیر کو دیکھتی تو کبھی زخمی ہوئے زمیں بوس شخص کو ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙🌙
باقی سب کپلز کا کل کہ قسط میں آج اتنا ہی لکھ سکی ۔اپنی رائے ضرور دیجیے گا ❤️سب اپنے اپنے تکے لگائیں 🧐🤔
❤️
👍
🌺
🤪
🫀
30