
Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:56 AM
#novel:Chand _Asmano Sy _Lapata.
#episode:30Last.
#hina_ Asad.
Don't _copy_paste _without my permission.
شیردل کمرے میں آیا تھا چینج کرنے کی غرض سے واش روم کی طرف بڑھ گیا واپس
کمرے میں آیا تو رمشاء بیڈ پر بیٹھی بری طرح رو رہی تھی۔
شیردل کے بازو پہ چوٹ لگے دیکھ وہ چاہ کر بھی اپنے آنسو نہیں روک پارہی تھی۔"یہ سب میری وجہ سے ہوا ۔۔۔وہ خود کو اسکا ذمہ دار ٹہرا رہی تھی ۔۔۔
اُسے یوں دھواں دھار روتے دیکھ کر شیر دل کے دل کو کچھ ہوا تھا۔
”اینجل ۔۔“ اُس نے جانے کتنے دنوں بعد اُسے پکارا تھا۔ رمشاء نے چونک کر اُسے دیکھا اور پھر اُسکے رونے میں شدت آگئی تھی۔ شیردل چلتا ہوا اُسکے قریب آیا تو رمشاء اپنی جگہ سے اٹھ کر کھڑی ہوگئی ۔۔۔
”میری وجہ سے پریشان ہو تو مت ہو ،میں بالکل ٹھیک ہوں ۔۔“ شیردل نے اپنی گردن اور بازو پہ لگا کالر اتار کر ایک طرف رکھا ۔۔۔بس احتیاط کے لیے پہنا تھا ،اب ٹھیک ہوں ،اس نے تسلی آمیز انداز میں بولا کر اُسکا ہاتھ تھام لیا رمشاء ساکت رہ گئی تھی۔ اُس نے رونا چھوڑ کر سرخ آنکھوں سے شیردل کی جانب دیکھا جو اُسے ہی دیکھ رہا تھا۔
”م۔۔۔میں ۔۔ہی ۔۔وجہ ہوں ۔۔نا ۔۔“ کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن ہچکیوں کے درمیان الفاظ پھنس کر رہ گئے تھے۔
”میں ٹھیک ہوں اینجل تم صرف میری محبت کی وجہ ہو اور کسی کی نہیں ۔مت الزام دو خود کو ،۔“ شیردل نے اُسے اپنے ساتھ لگایا۔
رمشاء چاہ بھی کر اپنے آنسوؤں پر ضبط نہیں کر پارہی تھی۔ اس کا وجود ہولے ہولے کانپ رہا تھا۔
"میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا ،مجھے پتہ ہوتا کہ وہاں ایسا کچھ ہو رہا ہے تو میں کبھی وہاں ڈریس چینج نہیں کرتی ۔۔۔خود بھی تذلیل اٹھائی اور آپ کو بھی خوار کیا ۔۔۔۔
وہ روتے ہوئے اپنی صفائی پیش کر رہی تھی۔
”ریلیکس رمشاء۔۔ میں نے کچھ کہا کیا۔۔؟“ شیردل کے دل میں ملال اترا تھا۔ اب اُسکا ضبط جواب دے گیا تھا۔وہ زیادہ دیر تک چپ نا رہ سکا ۔۔۔
"میں نے کہیں پڑھا تھا ۔۔۔
"اے بنت حوا !!!! اپنی عزت کی چادر میں ہلکا سا سوراخ بھی نا ہونے دو ۔۔۔
اس سوراخ کو فورا رفو کرو ۔۔۔
ورنہ ,,,,
دنیا اس سوراخ کو شگاف میں بدلنے میں دیر نہیں لگائے گی "
"میں تمہارا سائبان تھا ،تمہارا لباس تھا ،تو کیا ہوا جو وہ پیوند تمہاری جگہ میں نے لگادیا ۔۔۔
”میں آپکا یہ احسان نہیں اتار سکتی آپ نے مجھے کسی کے بھی سامنے رسوا ہونے سے بچا لیا ،اگر سب کو پتہ چل جاتا تو کیا ہوتا ؟۔“
کتنا خوف تھا اُسکی آنکھوں میں اپنی عزت نفس مجروح ہو جانے کے بارے میں سوچ کر ۔۔۔
”ششش۔۔چپ بالکل چپ۔۔“ شیردل نے اُسکے لبوں ہر شہادت کی انگلی رکھ کر اُسے خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔
”آج کے بعد یہ بات تمہاری زبان پر نہ آئے،اس قصے کو یہیں دفن کردو ،سب بھول جاؤ ،کیونکہ میں سب ختم کر چکا ہوں ۔۔۔۔ میں کبھی تمہیں خود سے الگ نہیں کروں گا سمجھ آئی۔۔ سایہ بن کر ہمیشہ تمہارے ساتھ رہوں گا ۔۔“ وہ لبوں پر دھیمی مسکراہٹ سجائے بولا تو رمشاء اسکی دریا دلی پہ ساکت رہ گئی تھی۔
”کیا تم میرے ساتھ خوش نہیں تو مجھے بتا دو ،میں تم پہ زور زبردستی نہیں کروں گا تمہاری خوشی کے لیے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہوں ، وہ رمشاء کو خاموش کھڑے ہوئے دیکھ کر گویا ہوا۔۔۔۔
"میں ہر کھو جانی والے چیز
چھوڑ جانے والے انسان ،
اور لوگوں سے ملی تکلیف پہ صبر کرچکی ہوں ،
اب مجھے نا تو کسی کھو جانے والی شے کی طلب ہے ،
نہ چھوڑ جانے والے انسان کی۔
اور نہ ہی لوگوں سے کوئی گلہ ۔
اللہ پاک نے میری دل میں سکون و اطمینان سے بھر دیا ہے آپ کو مجھے عطا کرکہ ۔اور میرے لیے وہی میری زندگی ہے ۔۔۔"وہ نظریں جھکائے بولی ۔۔۔
"اینجل !!!!
"میں اتنا مضبوط ہوں کہ پہاڑوں کا سینہ چیر دوں ،
"مگر کمزور اتنا کہ لہجوں اور لفظوں سے ٹوٹ جاؤں "
اپنے لہجے کی مارنا کبھی ۔۔۔
"رمشاء !!!
"محبت توجہ چاہتی ہے ،
یہ نظر انداز ہونا برداشت نہیں کرتی ،
محبت چاہے کتنی پرانی ہو جائے اسے تائید تازہ کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے ،محبت کو اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے ،
"اگر تمہارے دل میں میرے لیے محبت ہے تو اسکا اظہار کرو ۔۔۔میرے انتظار کی گھڑیاں تمام کردو ۔۔۔۔
وہ اسکا ہاتھ تھام کر امید بھری نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔
"ہمیشہ اس انسان کو چننا چاہیے جو آپ کو عزت دے ،
کیونکہ میری نظر میں عزت محبت سے زیادہ خاص ہوتی ہے "
آپ نے مجھے عزت کے ساتھ محبت دی ،تو میں کیسے آپکی محبت سے منحرف ہوسکتی ہوں ؟"
"آپ میری زندگی میں تب آئے جب مایوسیوں اور ناکامیوں نے مجھے چاروں اطراف سے گھیر رکھا تھا ،ہر چیز سے دل اُچاٹ ہوچکا تھا ۔
پھر آپ نے کتنی شگفتگی سے ہاتھ آگے بڑھایا،میں نے بھی کسی سزا یافتہ قیدی کی طرح موقع غنیمت جان کر بنا کچھ سوچے سمجھے آپکا ہاتھ تھام لیا ،آپ میرے ہر زخم پہ مرہم بنے ،میرے ہر درد ہر دکھ تکلیف کو ماہرانہ انداز میں دور کرتے چلے گئے ۔۔۔
وقت گزرتا چلا گیا ۔۔۔مجھے خبر ہی نہیں ہوئی کب زندگی کا وہ حصہ میری عادت بن گیا ،جب آپ مجھے اکیلا چھوڑ گئے تو مجھے لگا ،کہ زندگی مجھ سے روٹھ گئی ،میں انہیں اندھیروں میں ِگھر گئی جہاں سے آپ نے مجھے نکالا تھا ۔۔۔
آپ کے بنا میری زندگی ویران ہے ۔۔۔
حساب عمر کا اتنا سا گوشوارہ ہے۔
تمہیں نکال کر دیکھا تو سب خسارہ ہے ۔
شیردل سینے پہ بازو باندھے منہمک انداز میں اسکا ایک ایک لفظ اپنے دل میں اترتا ہوا محسوس کر رہا تھا ،آج پہلی بار تو اس نے اپنے جذبات بیان کرنے کا ارادہ کیا تھا ۔۔۔شیردل کا ایک ایک عضو آلہِ سماعت بنا ہوا تھا ۔۔۔
رمشاء نے بولنا جاری رکھا ۔۔۔
"میرا من کرتا ہے ،ہر روز آپ سے اپنی محبت کا اظہار کروں،
لغت تمام ہوجائے تو کسی نئی زبان میں اظہار کروں ،زبانیں ختم ہو جائیں تو اشاروں سے محبت کا اظہار کروں ،یہاں تک کہ آپ میرے ایک ایک قدم پہ اپنے لیے محبت محسوس کریں ،میری پلکوں کی جنبش میں محبت تلاش کریں،یہاں تک کہ میری ہر سانس آپکو محبت لگے ،میں چاہتی ہوں آپ میری محبت کو ہر روز اک نئے زاوئیے میں دیکھیں ،
یہاں تک کہ محبت امر ہو جائے اور میری ذات فنا ،
اتنے خوبصورت ترین اظہارِ محبت سن کر شیردل سرشاری سے اسکی جانب بڑھا ۔۔۔
مگر اپنی بازو پہ ہاتھ رکھے کراہ کر رہ گیا ۔۔۔۔
"کیا ہوا ؟"۔رمشاء تشویش بھرے انداز میں اسکی طرف آئی اور اسکے بازو پہ ہاتھ رکھ کر استفسار کرنے لگی ۔۔۔
"درد ہو رہا ہے"
اسکے چہرے پہ درد کے آثار نمایاں تھے۔۔۔
"بہہہہہہہہت"اس نے کھینچ کر کہا ۔۔۔
"آپ نے میڈیسن لیں ؟"
"ہاں لیں تھیں مگر درد کم نہیں ہورہا "
وہ چہرے پر معصومیت سجائے بولا ۔۔۔
"کیا کروں "؟
رمشاء بے چارگی سے بولی ۔۔۔
"آپ یہاں چوٹ پہ اپنے لب رکھیں درد اڑن چھو ہو جائے گا"
شیردل شرارت سے بولا ۔۔۔مگر چہرے پہ سنجیدگی تھی ۔۔۔
رمشاء کا رنگ پھیکا پڑا اسکی بات پہ ۔۔۔
وہ لب بھینچ کر اسے دیکھنے لگی ۔۔۔۔
"کیا سوچنے لگیں ۔۔۔۔اینجل بینڈج پہ ہی لب رکھنے ہیں ،اس میں اتنی سوچ بچار کیسی ؟
وہ ابرو اچکا کر سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔
رمشاء نے ہمت مجتمع کیے اسکے بینڈج والے بازو پہ اپنے لب رکھے ۔۔۔
شیردل مسکرایا مگر رمشاء کے دیکھتے ہی سنجیدگی کا لبادہ اوڑھ لیا۔۔۔
"آہ۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔۔۔۔۔"وہ مصنوعی درد سے کراہا ۔۔۔
"اب کیا ہوا ؟"
رمشاء نے حیرانگی سے استفسار کیا۔۔۔
"یہاں بھی درد ہوا "
وہ دل کے مقام پہ ہاتھ رکھ کر بولا ۔۔۔۔
"دیکھیں لاپرواہی ٹھیک نہیں ہم ہاسپٹل چل کر چیک اپ کروا لیتے ہیں ۔۔۔پلیز آپ چلیں میرے ساتھ "
وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر بولی ۔۔۔
"نہیں ۔۔۔اینجل میرے اس درد کا علاج ہاسپٹل والوں کے پاس نہیں ۔۔۔۔شیردل کے دل میں درد ہے اور اس درد کو وہی ٹھیک کر سکتا ہے ،جس کے پاس شیردل کا دل ہے ،
"مجھے سمجھ نہیں آئی"وہ نا سمجھی سے اسے دیکھ کر بولی ۔۔۔۔اسکے درد کا سن کر وہ بوکھلا چکی تھی تبھی شیردل کے الفاظ پہ غور نہیں کر سکی ۔۔۔
"اینجل تم نے ابھی یہاں لب رکھے نا تو درد ٹھیک ہوگیا ۔۔۔
اب یہاں بھی رکھ دو ٹھیک ہو جائے گا "
وہ اپنے دل کے مقام پہ انگلی رکھ کر بولا ۔۔۔
رمشاء نے چونک کر اسکی خمار آلود آنکھیں دیکھیں تو اسکی فرمائش سمجھ میں آئی ۔۔۔
وہ خفگی سے اسے گھورتے ہوئے مڑی ۔۔۔۔
"پلیز اینجل !!!.
وہ فرمائشی انداز میں بولا ۔۔۔
تو رمشاء نے دھڑکتے ہوئے دل سے اسکی جانب دیکھا جسکی آنکھوں میں اس وقت جذبات کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر آباد تھا۔۔۔۔
رمشاء نے اسکی بولتی نگاہوں پہ اپنے ہاتھ رکھے ۔۔۔۔تاکہ وہ اسے دیکھ نا سکے ۔۔۔
پھر دھیرے سے اپنے لب اسکے دھڑکتے دل کے مقام پہ رکھ دئیے ۔۔۔۔
شیردل کے عنابی لبوں پر مسکراہٹ ابھری ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ اس سے دور ہوتی ۔۔۔۔
"یہاں بھی درد ہے "
رمشاء نے اسکی جانب دیکھا جسکی انگلی اس بار اپنے مونچھوں تلے عنابی لبوں پر تھیں ۔۔۔۔
رمشاء کا دل یکبارگی سے دھڑکا ۔۔۔۔
وہ شرم سے دوہری ہوئی اسکی عجیب و غریب فرمائش پہ ۔۔۔۔
"اس درد کا علاج نہیں میرے پاس "وہ رخ موڑ گئی ۔۔۔
"میری اینجل تو ہر درد کی دوا ہے ۔۔۔۔علاج کرنے میں آپکا کیا جائے گا اس مریض ِدل کو شفا مل جائے گی ۔۔۔۔
شفا ملتے ہی بدلے میں یہ مریضِ دل آپکو ڈھیروں بچوں سے نوازے گا "
وہ ذومعنی انداز میں بول کر اسے شرمانے پہ مجبور کر گیا ۔۔۔
اسکی بات سن کر رمشاء کے چہرے پہ گلال ٹوٹ کر بکھرا ۔۔۔
لبوں کو لبوں پہ سجاؤ
کیا ہو تم ۔۔۔مجھے اب بتاؤ
وہ ذومعنی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے طلسم زدہ آواز میں بولا۔۔۔
توڑ دو خود کو تم
بانہوں میں ۔۔۔میری بانہوں
میری بانہوں میں ۔۔۔میری بانہوں میں ۔۔۔۔ہو ۔۔۔و۔۔۔و ۔۔۔
اپنی دونوں بانہیں پھیلائے اسے ان میں سماجانے کا اشارہ کیا تھا ۔۔۔
تیرے احساسوں میں
بھیگے لمحاتوں میں
مجھ کو ڈوبا تشنگی سی ہے۔
وہ اسکے پاس آتے ہی اسکے رخساروں کو مہکاتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔۔اس کی بوجھل پلکیں شرم سے لرزنے لگیں ۔۔۔
تیری اداؤں سے ۔
دلکش خطاؤں سے
ان لمحوں میں زندگی سی ہے ۔
وہ میسمیرائز ہوا ۔۔۔
حیا کوزرا بھول جاؤ ۔
میری ہی طرح پیش آؤ ۔۔۔
اسے انگلی سے قریب آنے کے لیے بلا رہا تھا ۔۔
اس نے نفی میں سر ہلایا۔۔۔
کھو بھی دو ۔۔۔
وہ دیوار کی طرف مڑی اسکی مخمور نگاہوں کی تاب نا لاتے ہوئے ۔۔۔۔
راتوں میں ۔۔۔میری راتوں میں میری راتوں میں ۔۔۔
وہ اسے پشت سے دیوار سے پن کر گیا ۔۔
شیردل اس کا
لبوں کو لبوں پہ سجاؤ ۔۔۔
کیا ہوتم مجھے اب بتاؤ ۔۔۔
تیرے جذباتوں میں
مہکی سی سانسوں میں یہ جو مہک صندلی سی ہے ،
اسکی پشت پہ بکھرے ریشمی گیسوؤں کی مہک اپنے سانسوں میں اتارتے ہوئے ۔۔۔
وہ کپکپانے لگی ۔۔۔۔
دل کی پناہوں میں بکھری سی آہوں ۔۔۔سونے کی خواہش جگی سی ہے۔
اس کے لرزتے وجود کو اپنی بانہوں میں بھرے بستر کی اوڑھ بڑھا ۔۔۔
اسے نازک آبگینے کی طرح لیٹاتے ۔۔۔۔
چہرے سے چہرہ چھپاؤ ۔۔۔
اسکے چہرے سے اپنا چہرہ مس کرتے ہوئے ۔۔۔
سینے کی دھڑکن سناؤ ۔۔۔
اسکے سینے پہ اپنا کان لگا کر اسکی زوروں سے دھڑکتے دل کی رفتار سننے لگا ۔۔۔وہ آنکھیں موندے شرم سے خود میں سمٹ رہی تھی ۔۔۔۔
دیکھ لو خود کو تم ۔۔۔
اسکی تھوڑی کو اپنی پوروں سے چھو کر اوپر اٹھایا تو اس نے دھیرے سے اپنی آنکھیں واہ کیں ۔۔۔
آنکھوں میں تم ۔۔۔آنکھوں میں تم ۔۔۔۔آنکھوں میں ۔۔۔تم ۔۔۔
لبوں کو لبوں پہ سجاؤ
کیا ہو تم ۔۔۔مجھے اب بتاؤ ۔
اسکے نازک گلاب پنکھڑیوں پہ اپنے لب رکھے وہ اپنی تشنگی مٹانے لگا ۔۔۔
رمشاء سانس روکے اسکے جنون کی بارش میں بھیگنے لگی ۔۔۔۔
وہ اس پہ جھکا ہوا اس کے وجود کے ہر پہلو پہ اپنی محبت بھری چھاپ چھوڑنے لگا ۔۔۔۔۔
رمشاء کی سانسیں دھونکنی کے مانند چل رہی تھیں ،دل ایسے جیسے ابھی نکل کر حلق میں آ جائے گا ۔۔۔۔
شیردل نے اسکے نازک پاؤں کو اپنے لبوں سے چھونا چاہا تو ،،،
رمشاء نے اپنا پاؤں پیچھے کھینچ لیا ۔۔۔
"نہیں "
اس نے منع کیا ۔۔۔۔
"کوئی بھی شوہر اپنی بیوی کے پاؤں کو یوں لبوں سے نہیں چھوتا "
"مگر میں چھونا چاہتا ہوں ،یہ ایک شوہر کی خواہش نہیں ،
میرے اس جنون کی خواہش ہے جو مجھے تمہارے عشق میں اسقدر اگے لے جا چکی ہے ،جس میں سب حدود مٹ چکی ہیں ،"
شیردل نے اسکے پاوں پہ اپنے لب رکھے ۔
رمشاء نے آنکھیں موندے اس قدر عزت بھرے لمس پہ دنیا میں خود کو سب سے زیادہ خوش قسمت تصور کیا۔۔۔۔
"کیا کوئی شوہر اپنی بیوی سے اسقدر جنون کی حد تک محبت کرسکتا ہے،اس نے دل میں سوچا۔
"تمہارے پاؤں کو چومنے کی ضد اس لیے کی تھی کہ جب تم چار قدم پیچھے ہٹاؤ یا مجھ سے دور جاؤ ،تو تمہیں یہ میرا پیار بھرا بوسہ یاد آجائے۔
کہ ان پیروں کو چوم کر شیردل نے تمہاری تمام راہیں صرف خود تک مسدود کردی تھیں ۔۔۔۔"
رمشاء نے بستر سے اٹھ کر شیردل کا وجیہہ چہرہ اپنے ہاتھوں کے پیالوں میں بھرا ۔۔۔
اس نے خود سے پہلی بار پیش قدمی کی تھی ۔۔۔شیردل کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی ۔۔۔
رمشاء نے آنکھیں میچ کر شیردل کی صبیح پیشانی پر اپنے ہونٹ رکھے ۔۔۔۔
Really Very bad ....
میں نے سوچا تھا اس بار تو ٹھکانے پہ کس کرو گی مگر یہ کیا تھا ؟؟؟
"میرے اتنے اچھے اظہار محبت کرنے کے بعد کس ملی وہ بھی پیشانی پہ ۔۔۔۔
Not fair Angel"
وہ نفی میں سر ہلاتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔
کمرے میں مشاء کی مدھر ہنسی کی جلترنگ گونجنے لگی۔چند لمحے وہ اسکی شفاف ہنسی میں کھو گیا ۔۔۔۔
"اصل جگہ پہ چاہیے ۔۔۔۔
وہ واپس اسے تکیے پہ گرائے اس پہ جھکا ۔۔۔۔
"نہیں !!!
رمشاء نے نفی میں سر ہلایا ۔۔۔
اس نے تکیے میں چہرہ چھپایا ۔۔۔۔
مگر شیردل نے اسکی تمام مزاحمتوں کے باوجود اسے اپنی محبت بھری بوجھل پناہوں میں لے لیا ۔۔۔۔
رمشاء اسکی پیار بھری پناہوں میں خود بھی ہمیشہ کے لیے پناہ چاہتی تھی ۔کیونکہ وہی پناہ تو اسکے لیے دل کا سکون تھی ۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
"پری میرے کپڑے نکال دو زرا بیگ سے میں کبرڈ میں سیٹ کرلوں "آریان شیر نے بیگ کھولا ۔۔۔
"صبح نکال کر سیٹ کرلیں گے نا ابھی میں بہت تھک گئی ہوں ،
"پری کام چوری مت کرو "
وہ ڈپٹ کر بولا ۔۔۔
"یہ کام چور کس کو بولا آپ نے ؟؟؟وہ کمر پہ ہاتھ رکھ کر لڑکا انداز میں بولی ۔۔۔ساری تھکن اڑن چھو ہوگئی ۔۔۔
"ایک تو آپ کی مدد بھی کی تھی ۔۔۔۔
آریان شیر نے ابرو اچکا کر سپاٹ انداز میں اسکی طرف دیکھا ۔۔۔۔
"ارے بھول گئے ۔۔۔سالے اس فنٹر کو گولیوں سے بھون ڈالا ۔۔۔اور اپن کا ایک بار بھی شکریہ نہیں کیا تو نے "
"پری یہ کس لینگویج میں بات کر رہی ہو ؟؟؟
"کنڑول !!!!
وہ اس نے سختی سے گُھرکا۔۔۔
"کتنی بار منع کیا ہے ایسی لوز لینگوئج یوز کرنے سے "
"ابھی تو شکر ہے باہر سب گھر والوں کے سامنے تمہاری اس زبان کے جوہر نہیں کُھلے ۔۔۔۔
"اب اتنی بھی سٹھیائی ہوئی نہیں میں ۔۔۔۔پتہ ہے مجھے کس کے سامنے کیسے بات کرنی ہے ۔
وہ کچھ عرصہ نیلم بائی کے ساتھ گزارے تھے نا تو وہاں سے ہی سیکھا ایسے بولنا ۔۔۔
اور آپ بھی تو اس رچرڈ کے ٹپوریوں کے ساتھ اسی لہجے میں بات کرتے تھے ۔۔۔
آپ سے تو سیکھا سب ۔۔۔۔
وہ اسکے پاس آکر بولی ۔۔۔
",اچھا ۔۔۔سب غلط ہی سیکھا وہ جو میں نے تمہیں کالج میں پڑھانے بھیجا وہاں سے کچھ نہیں سیکھا "
وہ اپنی پینٹ میں سے بیلٹ نکال کر صوفے پہ پھینکتے ہوئے بولا ۔۔۔
"کیا شیرو ہر وقت بس مینرز سکھانے ،اور سمجھانے کی کلاس ہی لیتے رہتے ہیں ۔۔۔
"کبھی کوئی رومینس کی کلاس بھی دے دیا کریں "
وہ اسکے بالکل قریب کھڑے اسکی شرٹ کے بٹنوں سے کھیلتے ہوئے بولی ۔۔۔
وہ کبھی بٹنوں کو کھول رہی تھی تو کبھی بند کر رہی تھی ۔۔۔۔
"رومینس کی کلاس دوں ؟؟؟"
وہ اسکی تھوڑی کو چھو کر بولا ۔۔۔
"ہممم۔۔۔۔۔پری نے جھٹ سر اثبات میں ہلایا ۔۔۔۔۔
"بعد میں کلاس چھوڑ کر بھاگنے کا کوئی چانس نہیں ملے گا "
اس نے باور کروایا۔۔۔۔
آریان شیر شرٹ اتار کر دور پھینکتے اس کے قریب آیا ۔۔۔
"میں تیار ہوں اجنبیت کی تمام دیواریں گرانے کے لیے ۔۔۔۔
پری نے نم آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
آریان !!!!!
"میں بہت تھک گئی ہوں اس محبت کے سفر میں تنہا چلتے چلتے ۔۔۔۔
آپ کا ساتھ چاہیے ۔۔۔۔جب سے ہوش سمبھالی آپ کو اپنا سب کچھ مانا ۔۔۔۔آپ سے بہت سی امیدیں وابستہ کرلیں ۔۔۔۔سوچا یہ زندگی آپ سے شروع ہوئی ہے تو یہ زندگی آپ کے ساتھ ہی ختم ہوگی ۔۔۔۔مگر آپ نے مجھے خود سے دور کردیا ۔۔۔
"یہاں بیٹھ کر بات کرو "
وہ پری کر بستر پہ لے آیا اور خود اسکے پہلو میں بیٹھ گیا۔ ۔۔
"میں نے آپکے لہجے میں !!!
"اجنبیت کی سرد مہری دیکھی ہے !!!
"میری آپ سے جڑی امیدوں کے سرخ گلابوں کو سفید ہوتے دیکھا ہے !!!!
"آپکی بے رخی پہ اپنی سانسیں جمتے دیکھی ہے !!!
مجھے اپنی محبت کا احساس بخش دیں ۔میرے بے چین دل کو قرار بخش دیں ۔اس پیاسے دل کو اپنے اظہار سے جل تھل کردیں ورنہ میرے دل کا صحرا یونہی اکیلے رہ کر جھلساتا چلا جائے گا ۔۔۔۔"وہ تڑپ کر اسکے بئیرڈ والے گال پہ اپنا نازک سا ہاتھ رکھ کر بولی ۔۔۔
"پری تم میرے لیے خدا کا دیا گیا تحفہ تھی ،میری تنہائیوں میں تم نے میرا ساتھ دیا ۔۔۔میں اپنے گھر والوں سے دور ہوتے ہوئے بھی تمہارے ساتھ رہتے انکی کمی کو زیادہ محسوس نہیں کرسکا ۔۔۔۔
ہم دونوں ایک دوسرے کی تنہائی کا ساتھی بنے ۔۔۔
تم بہت چھوٹی تھی مجھ سے ۔۔۔بس یہی سوچ کر کبھی تمہارے طرف قدم نہیں بڑھائے کبھی خود کو تمہارے قابل نہیں سمجھا ۔۔۔۔
"اب اتنی بھی چھوٹی نہیں میں "
وہ خفگی سے منہ پھلا کر بولی ۔۔۔
"ہمممم۔۔۔وہ تو پتہ چل گیا ہے مجھے ۔۔۔۔وہ نچلا لب دانتوں تلے دبا کر شرارت آمیز انداز میں بولا۔۔۔۔
"پری۔۔۔۔۔!!!!
کسی سے محبت ہوجانے سے زیادہ خطرناک ہے کسی کی عادت ہوجانا ۔۔۔۔تم میری عادت بن چکی تھی ۔۔۔کیسے دور رہ پاتا تمہارے بنا ۔۔۔
تمہارے جانے کے بعد احساس ہوا مجھے میری محبت کا ۔۔۔
تمہیں پاگلوں کی طرح ڈھونڈھتا رہا ۔۔۔
اور آخر کا تمہیں اپنے پاس لاکر اور اپنا بنا کر ہی دم لیا ۔۔۔
میری الجھی ہوئی سانسوں میں تمہاری آواز کا لمس وہ دوا ہے جسے سنتے ہی میں تمام تکلیفوں سے خود کو آزاد محسوس کرتا ہوں ۔
وہ اسے اپنی مضبوط بانہوں کے گھیرے میں لئیے جزبات سے لبریز انداز میں بولا۔۔۔
پری کے جلتے ہوئے وجود پہ ٹھنڈی پھوار سی پڑنے لگی اسکی قربت کی چھاؤں میں ۔۔۔
مگر وہ ہنوز خاموش رہی ۔۔۔ہمیشہ وہی بولتی آئی تھی ہمیشہ وہی اپنے پیار کا اظہار کرتی آئی تھی ،آج وہ اسی لیے خاموش تھی کہ وہ اسے سننا چاہتی تھی ۔۔۔۔مگر شاید وہ یہ سمجھ رہا ہے کہ پری ناراض ہو چکی ہے ۔۔۔۔
"روٹھ جانا تمہارا حق ہے کیونکہ تم میری بیوی ہو ،
لیکن میرے شوہر ہونے کا تقاضا ہے کہ تمہیں مناؤں ۔۔۔"
تمہاری ہتھیلی پہ صنف نازک کی نزاکت پہ اپنے لب رکھوں "
وہ اسکے نرم و ملائم ہاتھ کی مخروطی انگلیوں کو اپنے لبوں سے چھو کر بولا ۔۔۔
"میری مردانگی ہے کہ تمہاری نزاکتوں کا پاسباں بنا رہوں،
تم شرم و حیا کی مٹی سے گوندھا گیا وجود ہو ،
میرا مردانہ وجود اسکا لباس بنے اسے زمانے کی نظر سے بچائے رکھے گا ،
تمہیں ہر بری نظر ،
کڑوی باتوں ،سے تحفظ دینا ہی تو میری ذمہ داری ہے کیونکہ میں تمہارا شوہر ہوں ۔
میرا فرض ہے کہ تمہاری بے شمار محبت کے بدلے تمہیں اپنی وفا کی ٹھنڈی چھاؤں دوں کہ تمہارا دامن تنگ پڑنے لگے میری وفاؤں کو سمیٹتے ہوئے۔۔۔۔
وہ اسکے شانے سے بال کھسکاتے ہوئے اسکی صراحی دار نازک سی گردن پر اپنے لب رب کرنے لگا ۔۔۔
اسکی مونچھوں کی چبھن سے پری کے وجود میں سنسنی سی دوڑ گئی ۔۔۔۔
اسکی جسارتیں بڑھنے لگیں ۔۔۔
پری کی پلکیں لرزنے لگیں ۔۔۔
"ش۔۔۔شی۔۔۔۔شیرو ۔۔۔
"مم۔م۔۔۔م۔۔۔مجھے نیند آ ۔۔رہی ہے "
وہ اسکی آہنی گرفت میں پھڑپھڑاتے ہوئے بمشکل لڑکھڑاتی ہوئی آواز میں بولی۔۔۔۔
"اب اس حصار محبت سے رہائی ملنا نا ممکن ہے ،سوئے ہوئے شیر کو جگا کر سونے کی بات کرنا ۔۔۔۔یہ ناممکن ہے اب "
وہ بوجھل خمار زدہ آواز میں اسکے کان کی لو کو اپنے دانتوں میں دبا کر بولا ۔۔۔
تو پری کے لبوں سے سسکی برآمد ہوئی۔۔۔۔
"نہیں ۔۔۔۔اسکی شدتوں کی تاب نا لاتے ہوئے پری نے اسکے سینے پہ ہاتھ رکھ کر اسے پیچھے دھکیلنا چاہا ۔۔۔مگر اسکے شرٹ لیس چوڑے سینے پہ ہاتھ لگتے ہیں واپس کھینچ لیے ۔۔۔
آریان شیر کے ڈمپلز گہرے ہوئے اسکی حرکت پہ ۔۔۔۔
"ابھی تو تم رومینس کی کلاسز لینے کی بات کررہی تھی ابھی تو کلاس ٹھیک سے شروع بھی نہیں ہوئی اور تم اسے بنک کرنے کی باتیں کرنے لگی ۔۔۔۔
"آریان شیر ایک بار کوئی بھی کلاس شروع کرلے تو اسے ختم کر کہ ہی سٹوڈنٹ کو جانے دیتا ہے "
تو کہاں تھے ہم وہیں سے کنٹینو کرتے ہیں "
وہ اسکی انگلیوں میں اپنی انگلیاں الجھائے اسے تکیے سے لگا گیا ۔۔۔
پری نے زور سے آنکھیں میچ لیں ۔۔۔۔
اسکے لبوں کا لمس اسے اپنی گردن سے سرکتے ہوئے اب اپنے وجود کے پور پور پہ محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔
اسکا ہر شدت بھرا لمس پری کی جان نکال رہا تھا ،اسکا چہرہ دہک اٹھا اسکی بے باکیوں پہ ۔۔۔۔
"شیرو !!!
وہ تڑپ اٹھی اسکے ہاتھوں کا سرسراتا ہوا لمس اپنی پشت پہ محسوس کرتے ۔۔۔
"بہت تڑپا ہوں تمہارے لیے ،آج اسی تڑپ میں تمہیں بھی تڑپتا دیکھنا چاہتا ہوں ،جو بھی کرلو آج مجھے نہیں روک پاؤ گی ۔۔۔۔"
وہ اسکی کمر پہ ہونٹ جماتے ہوئے فسوں خیز آواز میں بولا تو پری کے اوسان خطا ہوگئے۔۔۔
وہ مچل کر پلٹی اور اسی سے بچنے لے لیے اسکے سینے میں چہرہ چھپا گئی ۔۔۔۔
اسے پتہ نہیں تھا اسکی کلاس لینا اسی کی بھاری پڑنے والا تھا ۔۔۔۔
شیرو ۔۔۔
ہم یہ کلاس پھر لے لیں گے نا "وہ اسکے سینے میں چہرہ چھپائے سہم کر بولی ۔۔۔
مگر وہ اسکی گردن پہ جھکا اپنی منمانیاں کر رہا تھا ۔۔۔
وہ سسک کر رہ گئی ۔۔۔
اسکی بائیٹس پہ ۔۔۔۔
آج وہ صحیح معنوں میں اسکی جان نکالنے کے در پہ تھا ۔۔
"تم بن ادھورا ہوں آج مکمل کردو "
آج رات ساری دوریاں ختم ہو جانے دو تم بھی تو یہی چاہتی تھی نا کہ ہم دونوں ایک دوسرے کے اتنے قریب آجائیں کہ ایک دوسرے کی سانسوں کو چھو سکیں تو پھر یہ مزاحمت کیوں "؟
وہ اسکے بالوں کو مٹھی میں بھر کر شدت پسندی سے بولا ۔۔۔
پری کا چہرہ اسکے چہرے سے مس ہو رہا تھا اسکی بھاپ اڑاتی گرم سانسوں سے اسے اپنا چہرہ جھلستا ہوا محسوس ہوا۔۔۔
"میں آپکی ہوں "
وہ دھڑکتے دل سے بمشکل بولی ۔۔۔
"تو پھر ؟؟
وہ اسکے نچلے ہونٹ کو اپنے دانت سے دبا کر بولا ۔۔۔۔
"آہ۔۔۔!!!!
"صبح تک سب بھول تو نہیں جائیں گے ؟؟؟"
وہ تڑپ کر اپنا ڈر زبان پہ لائی۔۔۔
"عشق کا نشہ کبھی اترا ہے صبح ہونے پر ؟؟؟
یہ جام عشق تو تاعمر چھلکے گا۔۔۔۔ تمہارے اس دلکش حسن پہ"
وہ جنونیت آمیز انداز میں کہتے ہوئے اسکی کمر میں ہاتھ ڈالے سارے فاصلے مٹانے کے در پہ تھا ۔۔۔
پری کو اسکی آہنی ہاتھوں کی انگلیاں اپنی کمر میں دھنستی ہوئی محسوس ہوئی۔۔۔
"آج اس مچلتے دل کو قرار چاہیے ۔۔۔۔پہلی بار تم سے کچھ مانگا ہے ،میرے دل کے قرار منع مت کرنا ۔۔۔
پری نے حیرت انگیز نظروں سے اسے دیکھا۔۔۔
"تو پھر دو گی قرار ؟؟"
وہ ابرو اچکا کر بولا ۔۔
اس نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔زبان کو تو جیسے اسکی دھڑکتی نگاہوں کے سامنے قفل لگ چکے تھے ۔۔۔۔
"تو پھر نچھاور کرو کچھ اپنی شدتیں ۔۔۔کرو عنایتیں ۔۔۔۔کرو نوازشیں ۔۔۔برسا دو اپنی محبت کی بارشیں !!!!
وہ اسکے گال پہ اپنی بیرڈ رب کیےاسکی آنکھوں میں دیکھ کر استفسار کیا ۔۔۔
پری نے اسکی گردن میں دونوں بازوں ڈالے اسکے شرٹ لیس شانے پہ اپنے لب رکھے ۔۔ وہیں سر ٹکائے گہری سانس لینے لگی ۔۔پھر خود کو اسکے سپرد کردیا ۔۔۔۔
آریان اسکے خود سپردگی کے انداز پہ ہلکا سا مسکرایا ۔۔۔
تو اپنا بوجھ اس نازک وجود پہ ڈالتے ہوئے اسے اپنے رنگ میں رنگ گیا ۔۔۔۔
پری کا رواں رواں مہکنے لگا اسکے انداز محبت پہ ،،،،
جیسے جیسے رات گزرتی گئی اسکی شدتوں میں اضافہ ہوتا گیا ۔۔۔۔۔اک نئی خوشیوں بھری زندگی ان کی منتظر تھی ۔۔۔
کھڑکی میں سے جھانکتے ہوئے چاند تارے بھی ان دونوں کی خوش آئند زندگی کے لیے دعا گو تھے ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙🌙
آج ایک سال گزر چکا تھا خان حویلی میں خوشیوں بھری کھکھلاہٹیں عروج پہ تھیں ۔۔۔
ہیر اور شیر زمان کی ویڈنگ اینورسری تھی سب نے اس موقع کو سیلیبریٹ کرنا چاہا ۔۔۔
آج سبھی وہاں موجود تھے ۔۔۔
شیرذمان بلیک سوٹ میں ملبوس آج بھی ویسا ہی وجاہت کا شاہکار اور دلوں پہ راج کرنے والا تھا بس کنپٹیوں پہ زرا سی چاندی جھلکنے لگی تھی اور ہیر جو اس سے میچنگ سیاہ نیٹ کی ساڑھی میں ملبوس لائٹ سی نفیس جیولری اور میک اپ میں اسکے ساتھ قدم سے قدم ملاتے سیڑھیوں سے نیچے آرہی تھی ۔
آریان شیر،پری اپنے بیٹے کو گود میں اٹھائے ایک طرف کھڑے تھے ۔پری کی گود میں اسکا سنجیدہ مزاج چھوٹو آریان شیر جسکا نام اس نے احان شیر رکھا تھا ۔خاموشی سے سب دیکھ رہا تھا ۔۔
امرام شیر ،زخرف دوسری طرف کھڑے تھے ۔جہاں رنگ برنگے بلونز لگے تھے ،امرام کے ساتھ ذخرف تھی اور اسکی گود میں انکی بیٹی زخرخ جو بالکل زخرف جیسی نٹ کھٹ شرارتی سی وہ بلونز کے ساتھ کھیل رہی تھی ۔۔۔۔
سیڑھیوں کے بالکل ساتھ شیردل اور رمشاء کھڑے تھے ،رمشاء اپنی سرخ ساڑھی کو بمشکل سمبھالے ہوئے تھی جو اس نے شیردل کی فرمائش پہ باندھی تھی ۔۔۔۔شیردل اپنے لٹل ماسٹر دل آریز کو سنبھال رہا تھا ۔۔۔جو اچھل اچھل کر زخرخ کی طرف جانے کو مچل رہا تھا ۔۔۔۔
اس کا بس نہیں چل رہا تھا کسی طرح اسکے پاس پہنچ جائے ۔۔۔
مومن اور آیت کو بھی اللّٰہ تعالیٰ نے ایک بیٹی حورین سے نوازا تھا ۔ان دونوں کے چہروں پہ بھی آسودگی تھی ۔
احتشام اور منساء بھی اپنی بیٹی اریج کے ساتھ بہت مطمئن دکھائی دے رہے تھے ۔
اعیان اور ہانیہ کے دو جڑواں بچے ۔ہادی اور ہادیہ تھے ۔جہنوں نے تنگ کیے ہانیہ کو تگنی کا ناچ نچا رکھا تھا ۔۔۔
سب اپنی اپنی زندگیوں میں خوش تھے ۔۔۔
ہیر شیر زمان،ابتسام ۔منت،حسام زائشہ ،ضامن عیش،سب اپنی اپنی فیملی کے ساتھ خوش تھے ۔۔۔۔صرف دعا اور شاہ من ہی افسردہ دکھائی دے رہے تھے ،انکی بیٹی کو ان سے دور ہوئے ایک سال بیت چکا تھا ،مگر کہیں سے بھی اس کی کوئی خیر خبر نہیں ملی ۔۔۔۔
حذیفہ کی آنکھیں بھی ایک سال سے کسی کی متلاشی تھیں ،مگر وہ اسے کہیں دکھائی نہیں دی ۔۔۔
"بھول جا اسے اور نئی زندگی کی شروعات کر "
احتشام جو کب سے حذیفہ کو دروازے پہ نظریں جمائے ہوئے دیکھ رہا تھا اسکے پاس آکر شانے پہ ہاتھ رکھے آہستہ آواز میں بولا۔۔۔
حذیفہ نے چونک کر اسے دیکھا ۔۔
"آپکو کیسے پتہ چلا ؟"
"بھائی ہوں اتنا بھی نہیں جان سکتا"؟
وہ الٹا اسے ہی سوال داغ گیا۔۔۔
حذیفہ کو سہارا ملا تو اس نے بھی چپ کا روزہ توڑتے ہوئے اس سے اپنا درد بانٹنا چاہا ۔۔
احتشام بھائی !!!
"جسکی محبت پوری ہوئی مجھے اسکی ہتھیلی دیکھنی ہے ،کیسی ہوتی ہے وہ لکیر جو میرے ہاتھوں میں نہیں تھی ۔
وہ یاسیت گھلے لہجے میں بولا۔۔۔
"میری ہتھیلی دیکھ لے "وہ اسکے دکھ کو ختم کرنے کے لیے مسکرا کر بولا تاکہ اسکی سنجیدہ بات کا اثر زائل ہوجائے ۔۔۔
بھائی !!!
کوئی بھی کسی کی ملکیت نہیں ہوتا مگر پھر بھی ہم یہ سب جانتے ہوئے بھی چاہت میں اسقدر پاگل ہوجاتے ہیں اور خواہش کرنے لگتے ہیں کہ وہ صرف میرا ہو ۔
"یہ بات جب تو جانتا ہے تو پھر خود کو کیوں اس سراب کے پیچھے خوار کر رہا ہے ،وہ تیرے مقدر میں نہیں ۔میری بات سن اسے بھول جا میرا مخلصانہ مشورہ ہے،وہ اپنی لائف میں آگے بڑھ چکی ہے ،تو بھی بڑھ جا ۔۔۔
"بھائی میرا دل کرتا ہے، چیخیں مار مار کر روؤں ۔۔۔مگر
مرد روتا اچھا نہیں لگتا ۔
اس جملے نے آدھے مرد پاگل کردئیے ہیں،
اور مردوں کا یہ ضبط عورتوں کو اس غلط فہمی میں مبتلا کر گیا ہے کہ اسے واقعی درد نہیں ہوتا ۔۔۔"
ہمیشہ کندھے کی ضرورت ایک عورت کو نہیں ہوتی مرد بھی کسی کے گلے لگ کر اپنے اندر کا غم ہلکا کرنا چاہتا ہے،وہ بے بسی سے بولا۔۔۔
"آ۔۔۔ تو میرے گلے لگ جا "
حذیفہ زبردستی کی محبت سے ۔
سکون کی دوریاں بنا لینا بہتر ہے۔
"خدا جب بہتر چھین لیتا ہے تو اس کا ارادہ بہترین عطا کرنے کا ہوتا ہے ،میری بات یاد رکھنا جیسا میرا بھائی شہزادہ ہے ،اس کے لیے بھی خدا نے کسی شہزادی کی سی آن بان رکھنے والی لڑکی کو بھیجنا ہے۔دیکھنا وہ کیسے تیری جھولی میں آگرتی "
آخری بات پہ وہ شرارت سے مسکرایا ۔۔۔
گھر کی اینٹرینس سے پہ جب سب نے دیکھا تو دیکھتے ہی رہ گئے ۔۔۔آج اتنے سالوں بعد شماس بن ضماد اور سنہری کو وہاں سے داخل ہوتے دیکھ کر ۔۔۔۔
آج بھی شماس بن ضماد اپنی طلسم زدہ پرسنالٹی کی وجہ سے چھا رہا تھا اسکی گرے آنکھیں چمک رہی تھیں۔سنہری اسکے ساتھ سبک روی سے چلتے ہوئے بیش قیمتی ملبوس پہنے اندر آ رہی تھی ۔۔۔
ان دونوں کے پیچھے ان کا بیٹا
عالیان بن شماس اور شمائل بن شماس انکی چھوٹی نازک سی بیٹی تھی جو خوبصورتی میں بالکل شماس بن ضماد کی طرح ڈکٹو کاپی تھی ۔
وہ سنہری رنگ کی فراک میں ملبوس اپنے سنہرے گھٹنوں تک آتے سنہری بالوں کی چوٹی کو شانے کے ایک طرف رکھے ،شماس بن ضماد کی طرح گرے بڑی بڑی آنکھوں والی نازک سی گڑیا جو پہلی بار یہاں آئی تھی ،سب کو دیکھ کر گھبرا رہی تھی ،اور انگلیاں چٹخاتے ہوئے اپنے والدین کے پیچھے چلتے ہوئے آ رہی تھی ۔۔۔
سنہری تیز قدموں سے آگے بڑھی۔ ۔۔جبکہ شماس اسکے پیچھے تھا ۔۔۔۔
اچانک شمائل کے اپنے ہی فراک میں اسکا پاؤں رپٹ گیا ۔۔۔
اور وہ اپنا توازن برقرار نا رکھ سکی ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ گرتی کسی کی مہربان بانہوں نے اسے سہارا دے کر گرنے سے بچا لیا ۔۔۔
شمائل نے اپنی گھنی خمدار مژگانیں اٹھا کر دیکھا ۔۔۔
کسی کا سنجیدہ سا چہرہ دیکھ کر شرمندگی سے سر جھکا گئی ۔۔۔
"ہم معزرت چاہتے ہیں "
وہ سر جھکائے معزرت خواہانہ انداز میں پیش آئی۔۔۔
حذیفہ جو راستے میں کھڑا تھا اسے گرتے دیکھ سنبھال گیا تھا ۔۔ اس کے خود کو"ہم "کہنے پہ جز بہ جز ہوا ۔۔۔
"It's ok "
سپاٹ انداز میں کہتے ہوئے پیچھے ہوا ۔۔۔
تو وہ جہاں اسکی ماں سنہری گئی تھی ان کے پیچھے چلی گئی ۔۔۔
"دیکھا میں نے کہا تھا نا جلد کی کوئی تیری لائف میں بھی آجائے گا "احتشام جو اسکے پاس کھڑا تھا اسے چھیڑتے ہوئے بولا ۔۔۔
"بات تو ایسے کر رہی تھی جیسے کہیں کی شہزادی ہو "
حذیفہ سر جھٹک کر بولا ۔۔۔
"اگر کہیں کی شہرذادی نہیں تو اپنے دل کی شہزادی بنانے میں کوئی حرج نہیں "
وہ اسکے شانے سے شانہ مارتے ہوئے شرارت سے مسکرا کر بولا ۔۔۔۔
"بھائی آپ بھی نا "
وہ تاسف سے سر ہلانے لگا ۔۔۔
مگر نظریں نجانے کیوں اسکی متلاشی ہوئی ۔۔۔
وہ سنہری کے پیچھے ایسے ڈری سہمی سی چھپی ہوئی تھی جیسے باقی سب اسے کچا چبانے والے تھے ۔۔۔
حذیفہ کے لب مسکراہٹ میں ڈھلے ۔۔۔۔اس سہمی ہوئی ہرنی جیسی لڑکی کو دیکھ کر ۔۔۔
سب نے تہہ دل سے ان کی فیملی کا استقبال کیا ۔۔۔۔
ہیر نے اپنے چاروں بچوں کو اپنے سامنے دیکھا تو خوشی سے اسکی آنکھیں چھلک پڑیں ۔۔۔
آریان ،امرام ،شیردل ،سنہری چاروں آگے بڑھے اور اپنی مام کے ساتھ لگ گئے ۔۔۔۔
آج کتنے عرصے بعد انکی فیملی مکمل ہوئی تھی ۔۔۔
دعا اور شاہ من کی آنکھیں نم ہوگئیں اس منظر پہ ۔۔۔۔دل میں اک ہوک سی اٹھی ۔۔۔۔
ویڈنگ اینورسری بخیرو عافیت اپنے انجام کو پہنچی۔۔۔سب نے ملکر خوب ہلہ گلہ کیا ۔۔۔۔
تھک ہار کر جب سب سونے کے لیے اپنے اپنے بچوں کو لے کر اپنےکمروں میں چلے گئے تو بس شیرذمان ہیر ،دعا شاہ من اور شماس بن ضماد ،اور سنہری ہی وہاں رہ گئے ۔۔۔
"ماھی کا کچھ پتہ چلا "؟
شیرذمان نے اپنے چھوٹے بھائی شاہ من کا اترا ہوا چہرہ دیکھا تو استفسار کیا ۔۔۔
"نہیں بھائی کچھ پتہ نہیں چل رہا ۔۔۔۔اور لکی کا بھی کچھ پتہ نہیں چلا ۔۔۔۔
"چاچو اگر آپ کہیں تو شماس استخارہ کر کہ پتہ کرلیں گے وہ کہاں ہے "سنہری نے معاملہ سمجھتے ہوئے اپنی رائے پیش کی ۔۔۔اور سوالیہ نظروں سے شماس بن ضماد کی طرف دیکھا ۔۔۔
اس نے سنہری کو آنکھ سے مثبت اشارہ کیا ۔۔۔
"ٹھیک ہے بیٹا آپ مجھے صبح بتا دینا ۔۔۔مجھے انتظار رہے گا ۔شاہ من نے افسردہ لہجے میں کہا اور پھر واپس اپنے گھر جانے کے لیے نکل گیا ۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙
"ماھی کہاں ہے "؟
شماس بن ضماد سپاٹ انداز میں مخاطب ہوا ۔۔۔
"تم سے مطلب ؟
"میری بیوی ہے وہ ،تم اسکے بارے میں جاننے والے کون ہوتے ہو۔ ؟
لکی سرد مہری سے جوابا بولا ۔
"مجھے اسکی والدین نے بھیجا ہے ۔۔۔اسے لینے "
"تو واپس چلے جاو وہ نہیں آنے والی تمہارے ساتھ "
"مجھے وہ یہ بات خود کہے گی تو چلا جاؤں گا ۔۔۔
"وہ تم سے ملے گی تو کہے گی گا ۔۔۔
"دیکھو لکی تم مجھے روک نہیں سکتے "
"میں روک سکتا ہوں ۔۔۔
کیونکہ یہاں تمہارا نہیں میرا راج چلتا ہے "
"میں یہاں تک پہنچ سکتا ہوں تو ماھی تک بھی پہنچ جاؤں گا "
شماس بن ضماد کف فولڈ کرتے غرایا ۔۔۔
"ظاہر سی بات ہے ،یہاں کوئی عام انسان تو پہنچ نہیں سکتا ۔۔۔۔میں جانتا ہوں کہ تم کوئی انسان نہیں "
لکی نے سپاٹ انداز میں کہا۔۔۔
"جب جان کی چکے ہو تو بحث میں وقت ضائع مت کرو "شماس بن ضماد نے ٹہرے ہوئے انداز میں کہا۔
"وقت تو تم ضائع کر رہے ہو اپنا "
"ماھی کبھی نہیں جائے گی تمہارے ساتھ واپس "
لکی اٹل انداز میں بولا ۔۔۔
ایک کا لہجہ برفیلا تھا تو دوسرے کا حد سے زیادہ سرد ۔۔۔
'وہ بیوی ہے میری میرے ساتھ رہے گی "
اور یہ حقیقت ہے "
"ٹھیک ہے کہ وہ تمہاری بیوی ہے مگر کسی کی بیٹی بھی ہے،اسکے والدین کو کس چیز کی سزا دے رہے ہو ۔۔۔ایک بار ان سے ملادو ماھی کو "
"انہیں کہو بھول جائیں اسے "
وہ رخ پلٹ گیا وہاں سے جانے کو ۔۔۔
وہ ماھی کو اسکے والدین سے ملانا چاہتا تھا ۔۔۔مگر شماس بن ضماد کی باتیں اسے طیش دلا گئیں ۔۔۔۔
",لکی بات سنو ۔۔۔۔اگر تم پیار سے نہیں مانے تو مجبورا مجھے زبردستی کرنی پڑی گی ۔۔۔۔شماس بن ضماد کے صبر کا پیمانہ چھلکا تو وہ دانت پیس کر دھاڑا ۔۔۔۔
"انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کردی نا ۔۔۔۔؟؟؟
"کردی نا ؟؟؟
"تو شادی کے بعد بیٹیاں اپنے سسرال میں رہتی ہیں،
سمجھ لیں وہ اپنے سسرال میں ہے ،
"ایک بار سوچ لو "اس نے کہا ۔۔۔
"ٹھیک ہے میں تمہاری بات اسی لیے مان رہا ہوں کہ ماھی کے دل میں بھی نہیں نا کہیں اپنے والدین سے ملنے کی خواہش ہوگی ۔۔۔۔
وہ میرے ساتھ جائے گی اور ان سے ملکر ہم واپس آجائیں گے ۔۔۔۔
میں ہر سال اسے ان سے ملوانے لے کر جاؤں گا کچھ دیر کے لیے ۔۔۔۔
میں ماھی کو وہاں نہیں چھوڑ سکتا ۔۔۔۔
کیونکہ ماھی بھی اب میری دنیا کا حصہ بن گئی ہے ،وہ امورٹل ویپمائر بن چکی ہے،اس میں آئی تبدیلیاں اسکے والدین برداشت نہیں کر سکیں گے ۔۔۔
اسے خون پیتے دیکھ لیں گے کیا ؟؟؟
"میں اسے لے کر تمہارے ساتھ چلوں گا ۔۔۔مگر شام ہونے سے پہلے ہم واپس آجائیں گے "
لکی اٹل انداز میں بولا
"ٹھیک ہے چلو "شماس بن ضماد نے حامی بھر لی ۔۔۔وہ دعا اور شاہ من سے انکی بچھڑی ہوئی بیٹی کو ملانا چاہتا تھا ۔۔۔۔اسی لیے اس کی بات مان گیا ۔۔۔۔
🌙🌙🌙🌙🌙
" ماھی میری بچی !!!!
دروازے کی دہلیز پر ماھی کو کھڑا دیکھ دعا نے اونچی آواز میں فرط مسرت سے لبریز آواز میں پکارا ۔۔۔۔
ماھی بھاگ کر آتے ہوئے دعا کے گلے لگی ۔۔۔۔
"کیسی ہو ؟"
وہ بھیگی ہوئی آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھ رہی تھیں ۔۔۔
"میں ٹھیک ہوں مما "
وہ رندھی ہوئی آواز میں بولی۔
"بابا ۔۔۔۔!!!!
"I am sorry."
وہ شاہ من کے گلے لگی معزرت خواہانہ انداز میں بولی۔۔۔
سوری تو مجھے کہنا چاہیے اپنی بیٹی سے ۔۔۔میں اس کی رائے جانے بنا اس پہ اپنا فیصلہ تھوپ دیا ۔۔۔
"نہیں بابا ایسی بات نہیں آپکا فیصلہ میرے حق میں بہتر تھا ۔۔۔۔ماں باپ کبھی اپنی اولاد کے لیے برا نہیں چاہتے ۔۔۔میں بہت خوش ہوں لکی کے ساتھ ۔۔۔اور آپکے فیصلے سے مطمئن بھی ۔۔۔
وہ آسودگی سے انکی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔
"پھر اپنے ماں باپ کو خود سے اتنی لمبی جدائی کی سزا کیوں دی "؟
شاہ من کے لبوں سے شکوہ پھسلا ۔۔۔
"بابا وہ ہم ابروڈ شفٹ ہوگئے ہیں،اس لیے جلدی یہاں آنا مشکل ہو جاتا ہے ،میں ہر سال آپ دونوں سے ملنے آیا کروں گی ۔۔۔۔
اس نے تسلی آمیز انداز میں کہا۔۔۔وہی جو لکی نے یہاں آنے سے پہلے اسے سمجھایا تھا ۔۔۔
تو شاہ من اور دعا کے تنے اعصاب ڈھیلے پڑے۔۔۔۔
وہ تھوڑا پرسکون ہوگئے ۔۔۔
"لیکن لکی تم اچانک سے ماھی کو یہاں سے بنا پوچھے کیوں لے گئے "؟
لکی انکا سوال سن کر کچھ لمحوں کے لیے خاموش رہا ۔۔۔
"ہمارا نکاح ہوچکا تھا ،آپ ان دنوں گھر نہیں تھے ،ہمیں ارجنٹ ابروڈ شفٹ ہونا پڑا ۔۔۔
اسی لیے بنا پوچھے ہی لے گیا ماھی کو ۔۔۔۔
وہاں جا کر سب سیٹ کرنا تھا ۔اس میں مصروف ہوگئے ۔۔اسی لیے آپکو بتانے کا وقت نہیں ملا ۔۔۔میں معزرت خواہ ہوں "
وہ ماھی کے والدین سے ادب و احترام سے پیش آیا ۔۔۔۔
کیونکہ وہ بڑوں کی عزت کرنا جانتا تھا ۔۔۔
"ماھی تم خوش ہو نا لکی کے ساتھ "؟
دعا جو ماھی کے ساتھ صوفے پہ بیٹھی تھی اس سے دھیمی آواز میں پوچھنے لگی۔۔۔
"جی مما میں بہت خوش ہوں ۔۔یہ بہت اچھے ہیں میرا بہت خیال رکھتے ہیں،
جب ہم دونوں میں کوئی ناراض ہوجاتا ہے تو میں مان جانے یا منانے میں دیر نہیں کرتی ،
تاکہ !
وہ میرے بغیر تھوڑی دیر رہنا بھی نا سیکھیں ۔
میں نے انہیں اپنا عادی بنا لیا ہے۔اب وہ ایک لمحہ بھی میرے بغیر نہیں رہتے ۔وہ میری پرواہ کرتے ہیں میرا حد سے زیادہ خیال رکھتے ہیں،میری خواہشات کا احترام کرتے ہیں ۔
ماھی نے پریقین انداز میں کہا تو دعا نے اسے ڈھیروں دعاؤں سے نوازا ۔۔۔۔
اپنے والدین کے ساتھ ایک اچھا دن گزار کر وہ واپس چلے گئے ماھی اپنے بیٹے زارون کو ساتھ لے کر نہیں آئی تھی،کیونکہ اسے دیکھ کر کوئی یقین نہیں کرتا کہ ایک سال میں اس کا بیٹا اتنا بڑا کیسے ہوگیا ۔۔۔۔
"تھینک یو سو مچ لکی "
وہ اسکے بالوں میں نرمی سے انگلیاں چلا رہا تھا کہ ماھی جو اسکے سینے پہ سر رکھے لیٹی تھی ۔۔۔زرا سا چہرہ اٹھا کر اسکی طرف ممنون نگاہوں سے دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔
"وہ کس لیے ؟"لکی نے سوالیہ نظروں سے اس سے پوچھا ۔۔۔
"مجھے وہاں سب سے ملوانے لے کر جانے کے لیے "
"یہ تمہارا حق تھا ماھی ۔۔۔مگر اپنے قبیلے کے لیے بھی ہم دونوں کے کچھ حقوق ہیں،بس اسی لیے کچھ دیر ہوگئی ۔۔۔
اگر شماس بن ضماد نا بھی آتا تو میں سوچ ہی رہا تھا اس معاملے میں تم سے بات کرنے کو ۔۔۔۔
بس زارون کو سب سکھانے میں روزانہ وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلتا تھا "
"ہممم ۔۔.....ٹھیک کہہ رہے ہیں آپ "
"ماھی آج پتہ ہے کون سی رات ہے "؟
"کونسی ؟وہ جوابا پوچھنے لگی ۔۔۔
"جب چاند آسمانوں سے لاپتہ ہوجاتا ہے "
وہ گہرے تاثرات سجائے فسوں خیز آواز میں بولا
"اماوس کی رات "؟
ماھی نے استفسار کیا۔۔۔
"ہممم۔۔۔۔
لکی اسکے دلکش چہرے کو نگاہوں میں بسائے ہوئے تھا ۔۔۔۔
اس اندھیری رات میں ماھی کی جگر جگر کرتی ہیرے کی نوز بن اسے حواس مختل کیے دے رہی تھی ۔۔۔
یہ چمکتی نوز بن ہمیشہ اسے اپنا اسیر کیے اپنی اوڑھ متوجہ کرتی تھی ۔۔۔
وہ دونوں رات کے تیسرے پہر ایک گھنے جنگل میں درخت کے نیچے لیٹے تھے ۔۔۔۔
لکی کی بازو پہ ماھی کا سر تھا ۔۔۔ٹھنڈی ٹھنڈی پھوار پڑنے لگی تھی ۔۔۔۔
موسم خوابناک ہوا چاہتا تھا ،،،
"ماھی دیکھو موسم کیا کہنا چاہتا ہے ہمیں "
ماھی جو وہاں قریب سے گزرتے ندی کے پانی کو دیکھ رہی تھی چونک کر اسکی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔
"کیا کہنا چاہتا ہے "؟
وہ دھیمی آواز میں گویا ہوئی۔۔۔
"یہ بوندیں کہہ رہی ہیں کہ دو دلوں کو آج پھر سے قریب آجانا چاہیے ۔۔۔۔
ماھی کی چلتی ہوئی سانسوں پر اسے قابو پانا اسے مشکل لگا ۔۔۔
"ماھی !!!!!
"اگر کہو تو دھیرے دھیرے زرا سا قریب آکر تمہیں بس اتنا یقین دلاؤں کہ اک ننھی سی نوز بن نے تمہارے چہرے پہ اتر کر سورج کا رتبہ پا لیا ہے "
لکی نے فسوں خیز آواز میں کہتے ہوئے ماھی کی جھلمل کرتی نوز بن پہ اپنے عنابی لب رکھے ....
ماھی کے جسم میں سنسنی سی دوڑ گئی۔۔۔
وہ اسکی مدھوش کن قربت میں موم کے مانند پگھلنے لگی ۔۔۔
"پاس آنا چاہو گی ؟"وہ آنچ دیتے لہجے میں اجازت طلب کررہا تھا ۔۔۔
"آپ کو کیا لگتا ہے "؟
وہ نچلا لب دانتوں تلے دبا کر شرارت سے بولی۔۔۔
وہ اسکی ادا کا اسیر ہوا ساکت رہ گیا ۔۔۔
لکی نے اپنی گولڈن شیڈڈ آنکھیں اسکے مخملیں لبوں کو پہ گاڑھیں۔۔۔
اسکی آنکھوں میں خمار اتر آیا ۔۔۔
"Lucky's Luck....
وہ اپنے بالوں میں انگلیاں پھیر کر گہرا سانس لیتے ہوئے بولا ۔۔۔
تمہاری ان قاتل اداؤں نے مجھے گھائل کردیا ہے۔
سمجھ نہیں آرہا تمہیں جی بھر کر دیکھوں یا پیار کروں ؟
اسکی اٹھتی گرتی چلمن کا دلکش رقص ،اسکی بہکی ہوئی سانسیں،لکی کو اس میں ڈوب جانے پہ مائل کر رہی تھیں ۔۔۔
وہ اسکے دانتوں تلے دبے لب کو آزاد کرواتے اپنے لبوں کی قید میں لے گیا ۔۔۔۔
کن من پھوار نے اب جل تھل بارش کا روپ دھار لیا تھا ۔۔
باہر ٹھنڈی پھوار پڑ رہی تھی مگر عشق کی آگ نے انہیں اپنی لپیٹ میں لیے انکے وجود اور دلوں میں اک غضب کا طوفان برپا کر رکھا تھا ۔۔۔وہ اپنی شدتیں لٹاتے ہوئے اسکے کانوں میں اپنی مدھم سرگوشیوں سے رس گھول رہا تھا ۔۔۔۔
"آج چاند آسمانوں سے لاپتہ ہے کیونکہ آج وہ زمین پر اتر کر میری بانہوں میں جو آگیا ہے،
🌙🌙🌙
Don't forget to share your precious views friends.
❤️
👍
🙏
😢
😂
😮
💞
🥰
1️⃣
7️⃣
89