
🌹 اردو نصیحتیں 📚
February 1, 2025 at 11:41 AM
*☜ دورانِ ملازمت امانت میں خیانت کی صورتیں :*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaAyKKF3rZZZt01lW90b
ہم قربِ قیامت کی پیشن گوئیوں کے تناظر میں اس دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں بڑے بڑے گناہوں کو شیطان نے ہماری نظروں میں مزین کردیا " زین لھم الشیطان اعمالھم " (القرآن) یہاں تک کہ حلال و حرام کی تمیز ناپید ہوتی جارہی ہے اور ہم نے بد دیانتی، امانتوں سے خیانت اور فرائض سے رو گردانی جیسے گناہوں کو معاشرے کا کلچر بناکر جائز کر دیا جب کہ رسول اکرم ﷺنے اسے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے:
’’جب دیکھو کہ کاموں کی ذمہ داری ایسے لوگوں کو سپرد کردی گئی جو ان کے اہل اورقابل نہیں تو قیامت کا انتظار کرو‘‘ (صحیح بخاری:۹۵)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کتاب و سنت میں معاہدوں ، شرائط، عقد اور عہد ناموں کی پاس داری کرنے کا حکم دیا گیا ہے کہ انہیں پوری امانت داری اور دیانت داری کے ساتھ پورا کیا جائے، کتاب و سنت کی نصوص دھوکہ دہی، عہد توڑنے اور خیانت کرنے سے روکتی ہیں نیز اگر کوئی نقضِ عہد میں ملوث ہو بھی جائے تو اسے سخت وعید سناتی ہیں ۔۔۔
اور اگر عہد و پیمان کو پورا کرنے اور معاہدوں کا خیال کرنے کا عمل ایسا ہے کہ ان کے بارے میں شریعت حکم بھی دیتی ہے تو اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عقد اور شرائط کے لیے بنیادی اور اصلی حکم اباحت کا ہے۔" ختم شد
"القواعد النورانية" صفحہ:(272)
ہم دین کی باریکیوں کو سمجھنے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے، ہم نے عرفِ عام کے جملے ( دین آسان ہے ) سے یہ اصول اخذ کر لیا ہے کہ دین کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے اپنی عقل کے تابع ہونا اور خلافِ مزاج جو چیز ہمیں مشقت میں ڈالے اسے چھوڑ دینا ہی دین کی نرمی ہے ، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جب آپ دین کی باریکیوں کو سمجھ کر اس پر عمل کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرماتا ہے، جیسے پہلی بار آپ اپنی کسی اجنبی منزل کے راستے کی پہچان کو اپنے دماغ میں نقش کرنے میں کوشش کی زحمت اٹھاتے ہیں اور دو ہی دن کے بعد آپ کے لیے اپنی منزل تک پہنچنا آسان ہوجاتا ہے۔
افسوس ہمارے مسلم معاشرے میں امانت داری اور فرض شناسی کو ذاتی مفاد کی خاطر جس طرح پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے اس کے بھیانک نتائج آج گھروں کی کمزور معیشت اور رزق کی بے برکتی کی صورت میں رات دن گھروں میں فتنہ فساد پیدا کر رہے ہیں، حالانکہ مسلمان کو خبردار کیا گیا ہے کہ امانت داری ایمان کا حصہ ہے، ہر مسلمان جو اللہ اور آخرت پر یقین رکھتا ہے اور اللہ کی جہنم کے درد ناک عذاب سے ڈرتا ہے، وہ امانت میں خیانت نہیں کر سکتا ، وہ اس لیے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کا حساب اسے اس دن دینا ہوگا جس دن ہر شخص ایک ایک نیکی کا محتاج ہوگا، اور بد دیانتی، فرائض سے غفلت اور حق تلفی کے عوض میری نیکیاں دوسروں میں تقسیم کردی جائیں گی ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس حسرت و یاس اور نیکیوں کی محرومی کے وقت سے بچائے ۔۔۔۔۔ آمین یارب العالمین
حلال نوکری کی امانتوں میں خیانت بھی کمائی کو حرام بنادیتی ہے پیارے بھائیوں، جب آپ مقررہ وقت سے تاخیر میں اپنے کام پر پہنچیں ، کام نہ ہونے کی وجہ سے مقررہ وقت کی پابندی سے پہلے ہی گھر کے لیے نکل جائیں اور یا آپس میں باتیں کرکے وقت گزاری کریں اور کام پینڈنگ میں چھوڑ دیں، تو یہ تمام وہ امور ہیں جن سے آپ کی کمائی کا کچھ حصہ حرام ہوسکتا ہے ۔
کچھ کام ایسے ہیں جو بذات خود حرام ہوتے ہیں، جیسے سودی بینک میں ملازمت، شراب بنانے کی کمپنی میں ملازمت یا شراب فروخت کرنے کی ملازمت وغیرہ ۔
جبکہ کچھ کام بذات خود تو حرام نہیں ہوتے لیکن ملازمین ان کاموں کی انجام دہی میں معاہدے کے برخلاف اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں کوتاہی کا شکار ہوجاتے ہیں، تو وہ ملازمین اتنی ہی تنخواہ کے حقدار ہوں گے جتنا انہوں نے کام کیا ہوگا ۔
جن شرائط اور معاہدوں کے ساتھ کسی شخص کا فیکٹری میں تقرر ہوا ہے وہ تمام معاہدے اس کے لیے امانت ہوتے ہیں اور ان قوانین و ضوابط پر امانتداری کے ساتھ عمل پیرا ہونے والے ملازم کی تنخواہ مالک کے لیے امانت ہوتی ہے ، ان امور کا پورا پورا خیال رکھنا ملازم اور مالک دونوں پر واجب ہے ۔
کسی بھی ادارہ میں ایک ملازم(Employ)کی حیثیت وکیل( (Agent)اورامین کی ہوتی ہے ، لہٰذا ادارے میں دورانِ ملازمت امانت میں خیانت کی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں، ۔مثلاً ؛
- تقرری (Hiring) کے وقت کمپنی کی پالیسیز ملازم پر امانت ہیں
- کمپنی کی طرف سے مقررہ وقت(Duty time) تک ڈیوٹی کرنا
- کمپنی کے اثاثہ جات (Assets) مثلاً مشینری،اسٹیشنری ،کمپیوٹرز ،لیپ ٹاپ ،پنکھے اور لائٹس وغیرہ یہ سب ملازمین کے حق میں مالکان کی امانت ہیں ۔
- ڈیوٹی ٹائم میں کمپنی کی اجازت کے بغیر ذاتی کام کرنا مثلاً پرسنل لمبی فون کالز، شوقیہ گیمز یا ذاتی مقاصد کیلئے جو کمپنی کی اجازت نا ہوں سوشل میڈیا کا استعمال کرنا اور یا ڈیوٹی کے اوقات میں کسی اور کمپنی کے لیے کام کرنا امانتداری کے خلاف ہے۔
- کمپنی کے ملازم کے پاس ادارہ سے متعلق کاروباری معلومات(Confidential Data) امانت ہے جسے غیر متعلقہ لوگوں سے مخفی رکھنا اس پر واجب ہے ۔
- مالکان کی موجودگی یا غیر موجودگی میں ملازم کو مقررہ وقت میں مکمل دیانت داری کے ساتھ کام کرنا چاہیے، چوری اور کام میں سستی کرنا خیانت ہے ۔
- اگر ادارہ کی انتظامیہ مخصوص ملازمین کے ساتھ کوئی انتظامی یا کاروباری نوعیت کا مشورہ کرے ، تو مشاور کی اس مجلس کی تمام راز کی باتیں ہر موجود کے لیے امانت ہیں ۔
لہٰذا ملازم جتنی دیر کی ڈیوٹی ہے پورے وقت میں مکمل امانتداری کے ساتھ حاضر رہ کر ادا کرے ، چاہے اس کا کام وقت سے پہلے ختم ہوجائے، مگر دفتری اوقات میں اپنے ذاتی کام کرکے خیانت کا مرتکب نا ہو ، نیز متعلقہ کام کو پوری دیانت داری کے ساتھ انجام دے، بصورتِ دیگر اگر تو وہ جس درجہ خیانت کرے گا، یا ملازمت کے اوقات میں حاضر نہیں رہے گا تو اس غیر حاضری کے بقدر وہ تنخواہ کا مستحق نہیں ہوگا ، اور اتنی ہی مقدار میں اس کی کمائی پاکیزہ نہ رہے گی،پس مسلمان کو خیانت سے احتراز لازم ہے ۔
ملازم کے لئے ڈیوٹی کے اوقات میں فیکٹری مالک کی اجازت کے بغیر اپنے ذاتی کام کرنا یا مقررہ وقت پر حاضر ہونے میں غیر معمولی تاخیر کرنا یا مقررہ وقت سے پہلے چلے جانا جائز نہیں ہے ۔
البتہ اگر تو ملازم کے لیے بتقاضہ ضرورت ادارے کے شرائط اور معاہدوں کا خلاف ناگزیر ہوجائے تو وہ اس بارے میں مالکان کو باخبر کرے ، مثلاً وقت سے پہلے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی صورت میں وہ فارغ بیٹھتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس وقت کو وہ اپنے ذاتی مصرف میں لا کر مفید بنائے تو اسے مالک سے اجازت لینا چاہیے ، اور اگر مالک اسے اجازت دے دے تو اس صورت میں ملازم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا ۔
وھٰذا ماعندی واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
نقل و چسپاں
ناشر: 👇👇👇
┄┅════❁❁════┅┄۔
📚 *اردو نصیــــــــحتیں*🌹
┄┅════❁❁════┅┄۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaAyKKF3rZZZt01lW90b
*ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:*
t.me/UrduNaseehaten
*فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:*
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
❤️
👍
7