
🌹 اردو نصیحتیں 📚
February 4, 2025 at 02:55 AM
*السَّــــلَامُ علَيــْــكُمُ وَ رَحْمَــةُ اللّٰهِ وَبَرَكُاتــُـهُ.*
*🌹صلى الله عليه وسلم🌹*
تفسیر ابنِ کثیر
مفسر: مترجم: مولانا محمد جوناگڑھی
سورۃ نمبر 3 آل عمران
آیت نمبر 21
أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
*اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡفُرُوۡنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَيَقۡتُلُوۡنَ النَّبِيّٖنَ بِغَيۡرِ حَقٍّۙ وَّيَقۡتُلُوۡنَ الَّذِيۡنَ يَاۡمُرُوۡنَ بِالۡقِسۡطِ مِنَ النَّاسِۙ فَبَشِّرۡهُمۡ بِعَذَابٍ اَلِيۡمٍ ۞*
ترجمہ:
جو لوگ خدا کی آیتوں کو نہیں مانتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے رہے ہیں اور جو انصاف (کرنے) کا حکم دیتے ہیں انہیں بھی مار ڈالتے ہیں ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو
*تفسیر*
انبیاء کے قاتل بنو اسرائیل
یہاں ان اہل کتاب کی مذمت بیان ہو رہی ہے جو گناہ اور حرام کام کرتے رہتے تھے اور اللہ کی پہلی اور بعد کی باتوں کو جو اس نے اپنے رسولوں کے ذریعہ پہنچائیں جھٹلاتے رہتے تھے، اتنا ہی نہیں بلکہ پیغمبروں کو مار ڈالتے بلکہ اس قدر سرکش تھے کہ جو لوگ انہیں عدل و انصاف کی بات کہیں انہیں بے دریغ تہ تیغ کردیا کرتے تھے، حدیث میں ہے حق کو نہ ماننا اور حق والوں کو ذلیل جاننا یہی کبر و غرور ہے کہ مسند ابو حاتم میں ہے حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ سب سے زیادہ سخت عذاب کسے ہوگا ؟ آپ نے فرمایا جو کسی نبی کو مار ڈالے یا کسی ایسے شخص کو جو بھلائی کا بتانے والا اور برائی سے بچانے والا ہو تکبر و غرور ہے، پھر حضور ﷺ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی اور فرمایا اے ابو عبیدہ بنو اسرائیل نے تینتالیس نبیوں کو دن کے اول حصہ میں ایک ہی ساعت میں قتل کیا پھر ایک سو ستر بنو اسرائیل کے وہ ایماندار جو انہیں روکنے کے لئے کھڑے ہوئے تھے انہیں بھلائی کا حکم دے رہے تھے اور برائی سے روک رہے تھے ان سب کو بھی اسی دن کے آخری حصہ میں مار ڈالا اس آیت میں اللہ تعالیٰ انہی کا ذکر کر رہا ہے، ابن جریر میں ہے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں۔ بنو اسرائیل نے تین سو نبیوں کو دن کے شروع میں قتل کیا اور شام کو سبزی پالک بیچنے بیٹھ گئے، پس ان لوگوں کی اس سرکشی تکبر اور خود پسندی نے ذلیل کردیا اور آخرت میں بھی رسوا کن بدترین عذاب ان کے لئے تیار ہیں، اسی لئے فرمایا کہ انہیں دردناک ذلت والے عذاب کی خبر پہنچا دو ، ان کے اعمال دنیا میں بھی غارت اور آخرت میں بھی برباد اور ان کا کوئی مددگار اور سفارشی بھی نہ ہوگا۔
یہود کے لیے خوشخبری کے لفظ کا استعمال تو بطور طنز ہے اور جو دردناک عذاب انہیں اس دنیا میں ملا اس کا اجمالاً ذکر ہم پہلے کرچکے ہیں۔ یہی قوم مغضوب علیہم قرار دی گئی اور ذلت و مسکنت ان کے مقدر کردی گئی۔ الا یہ کہ وہ دوسرے لوگوں کی پناہ میں آجائیں۔ رہا عذاب اخروی تو اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے بتلادیا کہ ایسے ہی لوگ سب سے زیادہ سخت عذاب کے مستحق ہوں گے۔
~ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ~
*📖 ایک آیت دو منٹ⏱️* ~ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ~
پڑھنے کے بعد تحریر پسند آئے تو اظہار (react 👍) ضرور کریں تاکہ خدمت کرنے میں آسانی ہو۔ جزاکم اللہ خیرا۔۔۔۔
https://whatsapp.com/channel/0029Va5diWDDp2Q1bWQPgg0F
👍
9