
القدس اردو نیوز Awaz E Sadiq
February 11, 2025 at 09:03 AM
*فلسطین: محض زمین کا ٹکڑا نہیں، بلکہ عقیدہ اور ایمان کی پہچان ہے*
✍️ از ــ اسماعیل سعد
فلسطین صرف ایک جغرافیائی خطہ نہیں، بلکہ مسلمانوں کے ایمان، تاریخ اور دینی تشخص کا مظہر ہے۔ یہ انبیاء کی سرزمین، مقدس وحی کے نزول کا مرکز اور اسلام کی روحانی عظمت کا مظہر ہے۔ یہی وہ بابرکت مقام ہے جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے، جو مسلمانوں کا پہلا قبلہ، تیسرا حرم اور نبی کریم ﷺ کی معراج کا نقطۂ آغاز ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اس مبارک سرزمین کی فضیلت یوں بیان فرمائی:
"پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ لے گئی، جس کے گرد و نواح کو ہم نے برکت دی" (بنی اسرائیل: 1)
مگر افسوس کہ اس مقدس سرزمین کو صیہونی غاصبوں نے اپنے ظلم و جبر کی آماجگاہ بنا رکھا ہے۔ وہ نہ صرف فلسطینی عوام پر ظلم ڈھا رہے ہیں بلکہ اس کی اسلامی شناخت کو مٹانے کے درپے ہیں۔ صیہونی سازشوں کا ہدف صرف زمین پر قبضہ نہیں، بلکہ امت مسلمہ کے عقیدے اور مقدسات کو پامال کرنا بھی ہے۔ مسجد اقصیٰ پر بار بار دھاوا، تاریخی و دینی مقامات کی بے حرمتی اور آبادیاتی تبدیلیوں کے ذریعے فلسطین کو یہودیانے کی کوششیں، درحقیقت امت مسلمہ کے وقار پر حملہ ہے ۔
_فلسطین کی نصرت: امتِ مسلمہ کی دینی و اخلاقی ذمہ داری_
فلسطین کی حفاظت اور اس کے مظلوم عوام کی حمایت ہر مسلمان پر فرض ہے، کیونکہ یہ صرف فلسطینیوں کا نہیں، بلکہ پوری امت کا مسئلہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص تم میں سے کسی برائی کو دیکھے تو اسے ہاتھ سے روکے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو زبان سے، اور اگر یہ بھی نہ کر سکے تو دل سے برا جانے، اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔"
فلسطین میں جو ظلم و بربریت جاری ہے، وہ پوری امت مسلمہ کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اپنی بساط کے مطابق اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرے، چاہے وہ مالی امداد ہو، میڈیا کے ذریعے سچائی کو اجاگر کرنا ہو، سیاسی اور سفارتی سطح پر کوشش ہو، یا دعا کے ذریعے اللہ سے مدد مانگنا ہو۔
امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ اتحاد و یگانگت کے ساتھ فلسطین کی حمایت میں کھڑی ہو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ مت ڈالو" (آل عمران: 103)
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے دل و جان سے فلسطین کی حمایت کریں اور اپنے وسائل اور کوششوں کو اس مقدس سرزمین کی آزادی کے لیے وقف کریں، تاکہ ظلم کے اندھیرے چھٹیں اور حق کا سورج طلوع ہو۔
_صیہونی تسلط کے سائے میں فلسطینیوں کی مظلومیت_
صیہونی قبضے نے فلسطین کے مسلمانوں کو ایسی آزمائش میں ڈال دیا ہے جس کی نظیر تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔
🔹 جبری ہجرت اور زمینوں پر ناجائز قبضہ :
صیہونی غاصب طاقتیں فلسطینی عوام کو زبردستی ان کے گھروں سے نکال رہی ہیں، ان کے مکانات منہدم کیے جا رہے ہیں، اور ان کی زمینوں پر ناجائز بستیاں بسائی جا رہی ہیں۔ القدس (بیت المقدس) میں یہ ظالمانہ پالیسی اپنے عروج پر ہے، جہاں مسلمانوں کو اپنی ہی سرزمین میں اجنبی بنا دیا گیا ہے۔
🔹 مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی:
مسجد اقصیٰ پر صیہونی انتہا پسندوں کے منظم حملے جاری ہیں، جنہیں قابض فوج کی پشت پناہی حاصل ہے۔ مسلمانوں کو نماز سے روکا جاتا ہے، مسجد کے احاطے میں صیہونی رسومات ادا کی جا رہی ہیں، اور اس کے نیچے کھدائیاں کر کے اس کی بنیادوں کو کھوکھلا کیا جا رہا ہے۔
🔹 محاصرہ، بھوک اور مظالم
غزہ کی پٹی کو ایک کھلی جیل بنا دیا گیا ہے، جہاں نہ خوراک و ادویات کی آزادی ہے اور نہ ہی بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں۔ صیہونی فوج معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں کو بے دریغ قتل کر رہی ہے، اور عالمی برادری بے حسی کی چادر اوڑھے خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔
🔹 فلسطینی قیدیوں پر ظلم و ستم
ہزاروں بے گناہ فلسطینی مرد، خواتین اور بچے صیہونی جیلوں میں قید ہیں، جہاں انہیں غیر انسانی تشدد، بھوک اور بدترین حالات کا سامنا ہے۔
یہ تمام مظالم چیخ چیخ کر امت مسلمہ سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں! کیا امت مسلمہ اس ظلم کے خلاف خاموش رہے گی؟
_صیہونی سازشیں: فلسطین کی شناخت مٹانے کی ناپاک کوشش_
جب سے صیہونیوں نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، وہ ایک منظم سازش کے تحت اس کی اسلامی شناخت کو مٹانے میں مصروف ہیں۔
🔹 الحرم الابراہیمی کی تقسیم
الخلیل میں واقع الحرم الابراہیمی شریف کی بے حرمتی ایک کھلی حقیقت ہے۔ 1994ء میں ایک صیہونی دہشت گرد نے فجر کی نماز کے دوران درجنوں نمازیوں کو شہید کر دیا، جس کے بعد اس مقدس مقام کو یہودیانے کے منصوبے کا آغاز ہوا۔ مسلمانوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئیں، اور اس کے کئی حصے یہودیوں کے حوالے کر دیے گئے۔
🔹 مسجد اقصیٰ پر صیہونی یلغار
مسجد اقصیٰ پر قابض قوتیں مسلسل حملے کر رہی ہیں، اور ان کا مقصد اسے یہودی عبادت گاہ میں تبدیل کرنا ہے۔ اگر امت مسلمہ نے بروقت قدم نہ اٹھایا تو مسجد اقصیٰ کا حشر بھی الحرم الابراہیمی جیسا ہو سکتا ہے۔
🔹 فلسطینی ثقافت اور تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش
فلسطینی علاقوں کے اسلامی اور عربی نام عبرانی ناموں میں بدلے جا رہے ہیں، نصاب میں تاریخ کو مسخ کر کے صیہونی نظریات ٹھونسے جا رہے ہیں، اور فلسطینی بچوں کی نسلوں کو ان کے اصل ورثے سے کاٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ سب کچھ امت مسلمہ کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے ۔
_امت مسلمہ کی غیرت و حمیت کا امتحان_
کیا ہم خاموشی سے اپنے قبلۂ اول کی بے حرمتی ہوتے دیکھتے رہیں گے؟ کیا ہم بے گناہ فلسطینیوں کی چیخ و پکار کو نظر انداز کر دیں گے؟
یہ وقت ہے کہ ہم اپنے ایمان کی تجدید کریں، فلسطین کی حمایت میں عملی اقدامات کریں، اور ظالم کے خلاف کھڑے ہو کر حق کا ساتھ دیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اور ظالموں کی طرف نہ جھکو، ورنہ تمہیں جہنم کی آگ چھو لے گی" (ہود: 113)
💢 آئیے! ہم فلسطین کے لیے آواز اٹھائیں، اس کے مظلوم عوام کا ساتھ دیں، اور اپنے قبلۂ اول کا دفاع کریں، کیونکہ فلسطین محض ایک زمین نہیں، بلکہ ایمان کا حصہ ہے!
❤️
4