News Que Urdu
News Que Urdu
February 12, 2025 at 10:44 AM
*دلچسپ حقائق: 27 جنوری سے 10 فروری تک 15 دنوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ کیسے مکمل بدلی؟ چیف جسٹس عامر فاروق نے آخری 2 ہفتوں میں کب کیا کیا* چیف جسٹس عامر فاروق کے آخری 15 دنوں کے اقدامات سے اسلام آباد ہائیکورٹ مکمل بدل گئی ان دنوں میں ایسے لگ رہا تھا چیف جسٹس کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات میں وقت کم مقابلہ سخت ہے کہانی کچھ یوں ہے کہ 27 جنوری کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری کا سرکلر سامنے آیا کہ کمیشن کا اجلاس 11 فروری طلب کیا گیا جس میں ہر ہائیکورٹ سے 5 سینئر ترین ججز کو سپریم کورٹ جج کے لئے consider کیا جائے گا کمیشن کی تاریخ بعد میں تبدیل کرکے 10 فروری کر دی گئی کمیشن اجلاس طلبی کے اس اعلان کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں اخلاقی طور پر اتنے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں بنتی نہیں تھیں یا تو یہ تبدیلیاں 27 جنوری سے پہلے کمیشن اجلاس سے قبل یا پھر 10 فروری کے بعد ہوتیں کیونکہ واضع نظر آرہا تھا کہ چیف جسٹس عامر فاروق کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا جا رہا ہے اس کے باوجود انہوں نے یہ اقدامات جاری کر رکھے بہرحال آج کل یہ کون دیکھتا ہے اپنے پرانے ججز کو کس طرح سائیڈ لائن کرنے تنزلی کرنے کی کوشش ہوئی تفصیل ملاحظہ ہو 31 جنوری : اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے ہائیکورٹس کے چیف جسٹس ، چیف جسٹس آف پاکستان اور صدر کو خط لکھا اس خدشے کا اظہار کیا کہ ایک جج کو اسلام آباد ہائیکورٹ لا کر سینئر بنا کر پھر چیف جسٹس بنانے کا پلان نظر آرہا ہے یہ آئین کے ساتھ فراڈ ہے اور بھی بہت کچھ لکھا 1 فروری : یکم فروری رات 9 بجے وزارت قانون کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے کہ لاہور ، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹ سے ایک ایک جج اسلام آباد ہائیکورٹ تعینات کر دیا گیا ہے اس سے قبل یکم فروری دن کو ہی میں نے خبر دی تھی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین نئی عدالتیں تیار ہو رہی ہیں ان تینوں تعیناتیوں میں چیف جسٹس عامر فاروق نے ججز لانے میں اپنی مثبت رائے صدر کو دی 2 فروری : اتوار چھٹی کے دن چیف جسٹس عامر فاروق کی ہدایت پر تقریبا اڑھائی بجے ججز روسٹر جاری ہوتا ہے جس میں سینیارٹی میں جسٹس سرفراز ڈوگر بنچ 2 کے جج لکھے ہوتے نظر آتے ہیں باقی ٹرانسفر ججز کی سینیارٹی بھی 9 ویں اور 12 نمبر کی لکھی ہوتی ہے 3 فروری : تینوں ججز اپنی اپنی عدالت لگا کر کیسز کی سماعتوں کا آغاز کرتے ہیں وکلا ہڑتال ہوتی ہے لیکن بے اثر رہتی ہے تین فروری کو تین ججز کے آئے پہلے دن ہی اسلام آباد ہائیکورٹ کی سب سے زیادہ اختیار رکھنے والی کمیٹی ایڈمنسٹریشن کمیٹی تبدیل کر دی جاتی ہے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو نکال کر جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو کو شامل کر دیا گیا تین فروری کو ہی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کو بھی تبدیل کرکے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو نکال کر جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کو شامل کر دیا گیا تین فروری کو ہی اسپیشل کورٹس اور ڈسٹرکٹ کورٹس کے انتظامی جج کے طور پر جسٹس محسن اختر کیانی ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ، جسٹس طارق جہانگیری کو ہٹا کر جسٹس سرفراز ڈوگر ، جسٹس انعام امین منہاس ، جسٹس اعظم خان کو لگا دیا گیا 4 فروری : اسلام آباد ہائیکورٹ کی Legislation ونگ کا سپروائزری ججز جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کو ہٹا کر جسٹس انعام امین منہاس کو لگا دیا گیا چار فروری کو ہی سینیارٹی لسٹ جاری کی گئی جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے پرانے تمام ججز کی ایک ایک درجہ تنزلی کر دی گئی 8 فروری : ججز ریپریزنٹیشن مسترد کی اور قرار دیا کہ سینئر ترین جج جسٹس سرفراز ڈوگر 9 ویں نمبر کے جج جسٹس خادم حسین سومرو 12 ویں نمبر کے جسٹس محمد آصف ہی ہوں گے باقی تمام ججز کی ایک ایک درجہ تنزلی ہو گئی 10 فروری : ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی نے حیران کن طور چٹ پٹ 7 دنوں کے اندر اجلاس کیا پراسس کیا سفارش کی اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے 3 ایڈیشنل ججز کو سیشن جج ترقی دے دی گئی جس میں جج ہمایوں دلاور ، زیبا چوہدری ، عبد الغفور شامل ہیں جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ دیا تھا اس دوران وکلا انرولمنٹ کمیٹی اور ٹربیونل کو بھی تبدیل کرکے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو نکال کر جسٹس طارق جہانگیری اور جسٹس انعام امین منہاس کو شامل کیا گیا 15 دنوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ بدلنے کے بعد اب چیف جسٹس عامر فاروق ، سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی ہو چکے ہیں

Comments