
꧁✰٘عُلَمـٰـاءٕهِــنْـد✰꧂
February 12, 2025 at 04:25 AM
*واقعات صدیق ص۱۲۸*
*حضرت مولانا قاری سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ کے سبق آموز سچے واقعات کا گلدستہ*
*مدرسہ سے استفادہ کا معاوضہ اور حجرہ کی اجرت*
اورحضرت کا یہ فیصلہ صرف اس کا نہ تھا کہ تنخواہ نہ لیں گے، آج کل تنخواہ کی نفی کے ساتھ الاؤنس کا نظام چل گیا ہے، یہ سب بھی دور کی بات تھی۔ حضرت نے مدرسہ سے کسی طرح کا ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا۔ آخری حد یہ کہ جو کمرہ حضرت کی قیام گاہ رہا، (مدرسہ کی پختہ عمارت بننے کے بعد) حضرت نے بوقت تعمیر اس کا جو خرچ آیا وہ اپنی جیب سے ادافرمایا اوراس کے بعد بھی اس پر قانع نہیں ہوئے۔ اخیر عمر تک برابر اپنے کمرے کا کرایہ مدرسہ کو اداکرتے رہے۔ آخری رسید ۸؍ربیع الاول ۱۴۱۸ھ کو کٹی ہے، یعنی آخری بیماری کے عین آغاز کے دنوں کی ہے یہ رسید بعض احباب کے پاس محفوظ ہے، اور یہ کرایہ بھی حضرت عام مدرسین سے بڑھ کر ادافرماتے رہے، حتی کہ ماہ رمضان میں جب مدرسہ کی مسجد میں اعتکاف اور مدرسہ کی عمارت و مطبخ کا استعمال رمضان کے مہمانوں کے لئے ہونے لگا تو حضرت نے مطبخ اس کے برتن اور مدرسہ کی عمارت کے کرایہ کے عنوان سے بھی مدرسہ کو رقم اداکی۔ حالانکہ آنے والوں سے مدرسہ کا بہت فائدہ ہوتا تھا، رمضان میں بالخصوص کچھ نہ کچھ دے کر جاتے اور بڑی بڑی رقمیں اور غیر رمضان میں بھی ان سے فائدہ ہوتا۔ مگر حضرت نے یہ بھی گوارانہ کیا کہ مدرسہ کی رقم سے کچھ قرض لے لیں اور بعد میں اداکردیں ۔ (تذکرۃ الصدیق ص۶۶۰)