The Baloch Raaj Post
The Baloch Raaj Post
February 14, 2025 at 10:22 AM
کُتے کی قبر‘: معدنی وسائل رکھنے والا پاکستان کا وہ پُرفضا مقام جس کی ملکیت پر سندھ اور بلوچستان آمنے سامنے ہیں مضمون کی تفصیل مصنف,محمد کاظم عہدہ,بی بی سی اردو، کوئٹہ 56 منٹ قبل پاکستان کے دو صوبوں میں ایک کتے کی قبر سے منسوب آثارِ قدیمہ کو لے کر تنازع ایک بار پھر تازہ ہو گیا ہے۔ ماضی میں پاکستان میں بہت کم لوگ اس کے بارے میں جانتے تھے۔ مگر سنہ 2018 میں یہ جگہ اُس وقت میڈیا کی خبروں کی زینت بنی جب سندھ کے حکام کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا کہ تاریخی لحاظ سے ’کتے جی قبر‘ نامی علاقہ سندھ کا حصہ ہے لیکن بلوچستان کے لوگ اور سرکاری حکام اس دعوے کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ مگر اس تنازع نے اب دوبار سر اُس وقت اٹھایا ہے جب حکومت سندھ کے محکمہ ثقافت، سیاحت اور آثار قدیمہ نے حال ہی میں ایک نوٹیفیکیشن جاری کر کے ’کتے جی قبر‘ کو باقاعدہ سندھ کا تاریخی ورثہ قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس علاقے کو سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ کا حصہ ظاہر کیا ہے۔ اس نوٹیفیکیشن کے اجرا کے بعد سے اس معاملے پر دوبارہ بحث جاری ہے۔ اس علاقے کی یونین کونسل کے وائس چیئرمین محمد ہارون چُھٹہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’کتے جی قبر نامی علاقہ کبھی بھی سندھ کا حصہ نہیں رہا۔ نہ صرف قیام پاکستان کے بعد سے بلکہ اس سے پہلے بھی یہ بلوچستان کا حصہ رہا ہے۔‘ انھوں نے حکومت سندھ کی جانب سے کتے جی قبر کو سندھ کا آثار قدیمہ قرار دینے کے اقدام پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد بھی ہمارے علاقے کے لوگ کبھی بھی انتظامی معاملات یا اپنے تنازعات کے حوالے سے سندھ نہیں گئے بلکہ وہ بلوچستان کے ضلع خضدار ہی جاتے رہے ہیں۔ بلوچستان کے سرکاری حکام نے بھی حکومت سندھ کی جانب سے اس ضمن میں جاری کردہ نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے اسے تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر خضدار نے سینیئر ممبر بورڈ آف ریوینیو حکومت بلوچستان کے نام ایک مراسلے میں درخواست کی ہے کہ وہ اس نوٹیفیکیشن کو واپس لینے کے لیے سندھ کے حکام سے رابطہ کریں۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو پہلے محکمہ جاتی سطح پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اگر یہ حل نہ ہوا تو بعد میں حکومتی سطح پر سندھ کے حکام سے رابطہ کیا جائے گا۔
❤️ 👍 😂 😢 😮 🙏 11

Comments