🌏VOICE OF TRUTH📡
February 12, 2025 at 07:14 PM
گوادر: معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کیس، ملزم کو 20 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ
گوادر میں گزشتہ سال پیش آنے والے ایک افسوسناک واقعے کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج/اینٹی ریپ کورٹ گوادر نے ملزم مسلم کو مجرم قرار دیتے ہوئے دفعہ 377-ب تعزیرات پاکستان کے تحت 20 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔
یہ کیس انویسٹیگیشن آفیسر ایس آئی مجیب الرحمان کی انتھک محنت، جامع تفتیش، اور قانونی نکات پر مہارت کے باعث منطقی انجام کو پہنچا۔ انہوں نے شواہد کو انتہائی باریک بینی سے اکٹھا کیا، گواہوں کے بیانات کو مستحکم کیا، اور مقدمے کو مضبوط قانونی بنیادوں پر استوار کیا، جس کے نتیجے میں عدالت نے سخت سزا سنائی۔
یہ واقعہ ستمبر 2024 میں پیش آیا تھا، جب ملزم مسلم نے ایک کمسن بچی کو اس وقت اپنی درندگی کا نشانہ بنایا جب وہ اسکول سے چھٹی کے بعد گھر جا رہی تھی۔ متاثرہ کے اہلِ خانہ کی جانب سے وومن تھانہ گوادر میں مقدمہ درج کرایا گیا، جس میں دفعہ 364-اے، 376، اور 377-ب تعزیرات پاکستان شامل کی گئیں۔
کیس کی سماعت کے دوران ملزم کی وکالت مختار احمد ایڈوکیٹ اور راشد علی ایڈوکیٹ نے کی جبکہ متاثرہ کے اہلِ خانہ کی نمائندگی ایڈووکیٹ فرہاد سلیم نے کی۔ استغاثہ کی جانب سے سرکاری وکیل گلزار احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ وکلاء کی موثر پیروی اور انویسٹیگیشن آفیسر مجیب الرحمان کی جامع تفتیش نے عدالت کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر سخت فیصلہ سنانے میں مدد دی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بچوں کے خلاف جنسی جرائم سنگین نوعیت کے ہوتے ہیں اور کسی بھی مہذب معاشرے میں ناقابل قبول ہیں۔ ایسے جرائم نہ صرف متاثرہ بچوں اور ان کے خاندانوں کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بنتے ہیں بلکہ پورے معاشرے کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں۔ عدالت نے زور دیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں، عدلیہ، اور معاشرتی سطح پر تمام افراد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ بچوں کے لیے ایک محفوظ اور پرامن ماحول یقینی بنایا جا سکے۔
یہ فیصلہ انصاف کی ایک مثال ہے، جو موثر تفتیش، قانونی مہارت، اور عدالت کے بروقت اقدام کی بدولت ممکن ہوا۔
👍
❤️
🖐
✋
🍆
🖐️
14