Dipty News Networks
January 28, 2025 at 06:01 PM
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ایک اسٹارٹ اپ کے چیٹ بوٹ DeepSeek کی دنیا بھر میں اور خاص طور سے خود امریکی اپیل اسٹورز پہ دھوم اور اس کی مقبولیت کو امریکی اے آئی جائنٹ کمپنیوں کے لیے ایک ویک اپ کال قرار دے رہے ہیں۔
چین کی اس نئی اے آئی پروڈکٹ نے ایک وسیع خیال کی نفی کردی ہے۔ اب تک یہ تصور کیا جاتا تھا کہ مصنوعی ذہانت کو ترقی دینے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے جبکہ پچھلے ہفتے جاری کیے گئے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق، ڈیپ سیک کے چیٹ بوٹ کے ماڈل کی ڈیولپمنٹ ٹیم نے کہا کہ انہوں نے ماڈل کو تربیت دینے کے لیے کمپیوٹنگ پاور پر 6 ملین ڈالر سے بھی کم خرچ کیے ہیں، یہ AI بجٹ کا جو امریکی ٹیک کمپنیاں جیسے OpenAI، Alphabet اور Meta کی طرف سے چیٹ بوٹ پر خرچ کی گئی اربوں ڈالر کی رقم کا ایک چھوٹا حصہ بنتا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیپ سیک چیٹ بوٹس کی مقبولیت امریکی ''ٹیک جائنٹس‘‘ کے لیے ایک انتباہ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ چینی AI اسٹارٹ اپ DeepSeek کی AI ریس میں ''ڈارک ہارس انٹری‘‘ کو مصنوعی ذہانت تیار کرنے والی امریکی کمپنیوں کے لیے ''ویک اپ کال‘‘ سمجھنا چاہیے۔
رواں ہفتے پیر تک DeepSeek کا چیٹ بوٹ امریکی ایپل ایپ اسٹورز پر نمبر ون پروڈکٹ تھا، جس نے اوپن اے آئی کے ChatGPT چیٹ بوٹ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
ڈیپ سیک کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی متزلزل کر دیا ہے، جبکہ امریکی AI ماڈلز کے مستقبل کے بارے میں بڑے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
👍
6