Samiullah Khan Official
February 15, 2025 at 06:35 AM
*یہ ویڈیو حاجی ملنگ درگاہ کی ہے !*
*حاجی ملنگ درگاہ میں ہندوتوا غنڈوں کی گستاخانہ کارروائی، مہاراشٹر میں مدارس کے خلاف نفرت انگیزی اور مسلمانوں کی حیرت انگیز خاموشی !!!*
✍️: سمیع اللہ خان
مہاراشٹر کے حاجی ملنگ درگاہ میں منعقدہ عرس کے موقع پر ہندوتوا تنظیموں کے غنڈوں نے بڑی بےحرمتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے درگاہ کے اندر ہی بڑے پیمانے پر ہندوانہ رسومات ادا کیں۔ زعفرانی جھنڈے لہراتے ہوئے اور "جے شری رام" کے نعرے لگاتے ہوئے ان ہندوتوادیوں نے صوفی درگاہ کی عظمت کو پامال کرنے کی کوشش کی۔ یہ ایک واضح طور پر اشتعال انگیز اقدام ہے جو نہ صرف مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتا ہے بلکہ ہندوستان کی مذہبی رواداری کی روایت پر بھی حملہ ہے، ایک عظیم صوفی کی مزار پر ہندوانہ پوجا پاٹ ایسا گستاخانہ ظلم ہے کہ اس کو انجام دینے والے مجرموں کی عاقبت یقیناً برباد ہوگی مگر ذمہ دار مسلمانوں کی خاموشی پر بھی سخت پکڑ ہوگی۔
حاجی ملنگ درگاہ صدیوں سے امن و محبت کا مرکز رہا ہے، جہاں ہر مذہب کے لوگ عقیدت کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں۔ لیکن ہندوتوا کارکنوں کی یہ حرکت مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔ یہ اقدام صرف مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے والا ہے اور ریاست میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی ہندوتوا نفرت کے تشویشناک حد پر پہنچ جانے کی دلیل ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا پولیس ان اشتعال انگیز کارروائیوں کے خلاف کارروائی کرے گی؟ یا ہمیشہ کی طرح انہیں آزاد چھوڑ دیا جائے گا ؟ کیا حکومت مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے کوئی ٹھوس اقدام اٹھائے گی؟ یا پھر نفرت اور تعصب کو ہی فتح حاصل ہوگی؟ اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو سرکار کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پھر نقصان صرف مسلمانوں کا ہی نہیں ہوگا، عدالت اور حکومت کو فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے اور مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو بحال کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔
دوسری طرف مہاراشٹر میں اب مدارس اسلامیہ کو نشانہ بنانے کی کوششیں شروع ہیں اور واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ مہاراشٹر کے مدارس کو آنے والے دنوں میں سخت مظالم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، یہ سب ظلم و ستم اور مسلمانوں کو مہاراشٹر میں غلام بنانے کی سازشوں کا سرغنہ نتیش رانے ہے اگر اس کےخلاف مہاراشٹر کے مسلمان آئینی اور جمہوری احتجاجی انداز میں کچھ بھی طاقتور نہیں کرسکے تو آئندہ ریاست میں کوئی بھی اسلامی ادارہ بچےگا نہیں یہ نتیش رانے پورے مہاراشٹر میں مسلمانوں کے خلاف جو ماحول بنارہا ہے اس کا انجام مسلمانوں کے حق میں بہت برا ہوگا۔
مہاراشٹر کے مسلمانوں کی خاموشی بھی تشویشناک ہے۔ ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے اقدامات کے خلاف آواز اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ میں نے پچھلے تین سالوں میں ریاست میں بڑھتے ہندوتوادی اقدامات کے خلاف مہاراشٹر کے مسلمانوں سے کچھ ٹھوس قدم اٹھانے کے سلسلے میں ریاست کے مختلف اہم اضلاع میں دسیوں میٹنگیں لیں لیکن مہاراشٹر کے مسلمان اجیت پوار۔ ایکناتھ شندے اور ادھو ٹھاکرے جیسے سیاستدانوں پر بھروسہ کیے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے پر مصر ہیں، اور دوسری طرف مہاراشٹر میں مسلم مخالف ہندوتوادی اقدامات مسلمانوں کے مستقبل کو خطرے کی حدود میں پاچکے ہیں ۔ اگر اب بھی خاموشی اختیار کی گئی تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت میں مزید اضافہ ہوگا اور ریاست میں ان کی مذہبی آزادی اور شناخت خطرے میں پڑ جائے گی۔
ہمیں اپنے مذہبی اور ثقافتی ورثے کی حفاظت اور اپنی نسلوں کی ایمانی بقا کے لیے آئینی طور پر متحد ہونا ہوگا۔
یہ وقت عمل کا ہے، خاموشی کا نہیں۔
https://www.facebook.com/share/v/1E2whbmsLh/
👍
😡
😮
👊
😢
⚔️
❤️
💪
🗡️
😂
45