Samiullah Khan Official

9.2K subscribers

About Samiullah Khan Official

Islamic Scholar | Writer | Speaker | Human Rights Activist | Documenting/Reporting Islmophobic Hate crimes | Nature+Library Lover | ˜Likh Raha Hu Mai Anjaam Jiska ˜ Uska Aaghaz Kal Aayega~ gar aaj tujh se judā haiñ to kal baham hoñge ye raat bhar ki judāai to koi baat nahiñ gar aaj auj pe hai tāala-e-raqib to kyā? ye chaar din ki ḳhudāai to koi baat nahiñ! *Managed by admin team*

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

Samiullah Khan Official
2/26/2025, 1:40:33 PM

*#کُمبھ_میلہ_اور_مسجد !* اس ویڈیو میں موجود اشعار تو مکمل طور پر مشرکانہ اور غیر اسلامی ہیں۔ *کیا مہا کمبھ جیسے ہندوانہ میلے میں شرک و بت پرستی کے لیے جانے والوں کو اللہ کے گھر میں قیام کرانا اور ان کی ضیافت مسجد کے پلیٹ فارم سے کرانا شرعی اصولوں کے لحاظ سے جائز ہے ؟* علمائے کرام کو سوچنا چاہیے کہ وطنیت اور نیشنلزم کا بھوت مسلمانوں کو کہاں لے جارہا ہے ۔ اور اس کے ذریعے اللہ رب العزت اور نظریہ توحید سے مسلمانوں کی روحانی نسبت کو کتنا نقصان پہنچےگا۔ ! کیا گنگا جمنی تہذیب کا مظاہرہ کرنے کے لیے مسجدوں کو سیکولر ازم کا تختہ مشق بناکر ہمارے حالات درست ہوں گے یا اللہ کی مزید ناراضی ہم پر مسلّط ہوگی؟ اللہ کے گھر میں بتوں کی پرستش کرنے والوں کو مہمان بنانا کیا اللہ رب العزّت کی کبریائی کو چیلینج کرنے جیسی جسارت نہیں ہے ؟ ✍️: سمیع اللہ خان https://www.facebook.com/share/v/18h375KDJu/

👍 😢 ❤️ 💯 🌹 👌 😏 🤔 78
Samiullah Khan Official
2/24/2025, 3:55:25 AM

*#چھاوا: مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے والی ایک اور پروپیگنڈہ فلم !* ✍️: سمیع اللہ خان اب چھاوا نامی فلم میں دکھایا جارہا ہے کہ اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ نے چھترپتی شیواجی مہاراجہ پر سنگدلانہ ظلم کیا تھا، اور جذباتی طور پر ایسے اشتعال انگیز انداز میں یہ سب دکھایا جارہا ہے کہ دیکھنے والے ہندو مسلمانوں کے خلاف نفرت کرنے لگیں اور دنگے فساد بڑھنے لگیں۔ حد یہ ہےکہ چھوٹے چھوٹے اسکول کے بچوں کو ہندو اسکول انتظامیہ خود یہ فلم سنیما گھروں میں لے جاکر دکھا رہی ہے، کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ بچے آگے چل کر مسلمانوں کے خلاف کیا کچھ کریں گے ؟ جب عمر کے اسی حصے میں انہیں ایسی نفرت دکھائی جائے گی تو ان کی نفسیات کیسی ہو جائے گی ؟ خود ملک کا وزیراعظم نریندر مودی ایسی فلم کا پرچار کررہا ہے ۔ اس کا انجام کیا ہوگا؟ جب سے بھاجپا اقتدار میں آئی ہے بھارت کی فلم انڈسٹری کے ہندوؤں نے اپنا ہندوتوا چہرہ ظاہر کرنا شروع کردیا اور ایک کے بعد ایک مسلسل مسلمانوں کو بدنام کرنے والی ان کے خلاف ہندوؤں کو بھڑکانے والی ان کی تحقیر پر مبنی فلمیں بنائی جارہی ہیں ۔ کشمیر فائلس سے لےکر کیرالا اسٹوری تک اور اب یہ چھاوا ۔ یہ فلمیں ہندو عوام کو بہت بری طرح مسلمانوں سے دشمنی پر اُکسا رہی ہیں ! ریاستی مشنریاں ان فلموں کو روکنے کی بجائے انہیں پروموٹ کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں یہ فلمیں مزید تباہی پھیلا رہی ہیں ۔ ایسے نفرتی پروپیگنڈوں کا جواب اسی زبان میں دینا پڑےگا اس کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، بھارتی مسلمانوں کو ایک ایسی فلم انڈسٹری کی ضرورت ہے جو حقیقی کشمیر فائلس اور سچی کیرالا اسٹوری کو فلما سکے اور اورنگزیب عالمگیر اور شیواجی کی حقیقت لوگوں کو دکھا سکے۔ یہ کام مسلمانوں کی قیادت کو پچاس سالوں پہلے کرنا چاہیے تھا لیکن اب تک شروع نہیں کیا جا سکا ہے دیکھتے ہیں کب تک ہوتا ہے ! https://www.facebook.com/share/p/1FP1PwtDBv/

👍 😢 ❤️ 😮 🇵🇸 🎯 😂 😡 😭 56
Samiullah Khan Official
2/21/2025, 7:14:55 AM

*انا للّٰہ وانا الیہ راجعون !* یہ خبر افسوسناک ہے کہ ۔ ملک کی معروف ملّی شخصیت اور تنظیم وحدتِ اسلامی کے امیرِ محترم، جناب ضیاء الدین صدیقی صاحب کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے مرحومہ کی مکمل مغفرت کے لیے دعا کرتے ہیں، پیچھے رہ جانے والے سوگواروں کے لیے صبر و ہمت کی دعا کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی قبر کو جنت کا باغ بنادے، انہیں اعلیٰ علیین میں شامل فرمائے، انہوں نے اپنے پیچھے صدقہ جاریہ جیسی اولاد چھوڑی ہے اللہ تعالیٰ ان کی آخرت کو آسان فرمائے۔ غمناک حادثے کی اس گھڑی میں ہم اہلخانہ اور پسماندگان کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں ۔ شریکِ غم: سمیع اللہ خان https://www.facebook.com/share/p/14sXvcXvtU/

😢 🤲 ❤️ 👍 😮 👏 💐 😔 🥵 🥹 70
Samiullah Khan Official
2/24/2025, 1:01:30 PM

*قابلِ احترام افراد کے تعارف میں مولانا سے زیادہ معنویت اور وزن " مولوی " کے ٹائٹل میں ہے، اور اس سے پہلے مُلّا کا لقب اپنی بلاغت کے لحاظ سے شخصی اور علمی وجاہت کا بارعب ترجمان ہوا کرتا تھا ۔ پھر جب علم و دانش اور کرداروں کی عظمت میں اصل سے زیادہ " نقل " کا چلن بڑھ گیا اور خارجی افکار مسلمانوں کے اذہان کو مغلوب کرنے لگے تو لوگوں نے " مولوی" اور " مُلّا " کے القابات کو تنقیص کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیا اور ان کی جگہ " حضرت مولانا " کا چلن ہوگیا، حالانکہ جہاں پر معانی اپنی اصل اور اصول میں برقرار ہیں اور اذہان میں کمتری بھی نہیں آئی ہے وہاں آج بھی یہ القابات شخصی وجاہت کی سب سے طاقتور نمائندگی کرتے ہیں جیسے کہ " مُلّا عمر " اور " مُلّا ھبت اللہ " !* ✍️: سمیع اللہ خان

Post image
❤️ 👍 🇵🇸 🌹 💯 🔥 🫀 99
Image
Samiullah Khan Official
2/18/2025, 6:05:49 AM

*#اہم_خبر : وقف معاملے پر نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو بھی مودی کی حمایت کرسکتے ہیں،!* یہ وضاحت مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے کردی ہے، اسی سے اندازہ لگا لیجیے کہ پرسنل لا بورڈ کی تیاری کتنی ہے, ان کی اکثر کوششیں اسی جانب تھی کہ کسی بھی طرح نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو کا سہارا مل جائے، لیکن ظاہر سی بات ہے مودی کے ہندوتوادی دور میں کسی ہندو کا سہارا لینے کا انجام کیا ہوگا ؟ اب نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو وقف بل پر پلٹی مار کر مودی کا ساتھ دے سکتے ہیں اگر ایسا ہوا تو سمجھ لیجیے کہ وقف املاک بھی مسلمانوں کے ہاتھوں سے گئیں ۔ اس بل کو روکنے کا صرف ایک راستہ تھا جسے ہم نے یہ بل پارلیمنٹ میں آنے سے پہلے ہی کہا تھا کہ فوراً سڑکوں پر نکل کر آندولن کیجیے تاکہ یہ مسلم دشمن قانون پارلیمنٹ میں ہی نہ آ پائے لیکن ملی تنظیموں کے قائدین اور ان کے مریدین ہمیشہ کی طرح " ملی مسائل میں اپنی کم نگاہی " کا ثبوت دیتے رہے۔ اب جب یہ قانون بن جائے گا تو کہتے ہیں آندولن کریں گے، حالانکہ ہم ان قائدین کو یہی سمجھانے کی کوشش کرتے رہے کہ قانون بن جانے یا فیصلہ ہوجانے کے بعد اسے واپس کروانا کم از کم مودی جیسے مغرور ظالم کے عہد میں اور وہ بھی آپ جیسی جزوقتی قیادت کےساتھ تو ناممکن ہے، اس لیے قانون بن جانے سے پہلے ملک گیر ہڑتال کیجیے، جبکہ ہم لوگ شب و روز ملت کی زمین پر ہوتے ہیں یہاں ان ملی تنظیموں کی زمینی سطح پر کوئی منظم تیاری بھی نہیں ہے۔ ہمیں کچھ لوگوں نے جو انہی مختلف ملی تنظیموں میں اہم حیثیت رکھتے ہیں بتلایا کہ نتیش کمار کے پاس جانے اور اس مسئلے پر ملاقات کے سلسلے میں بورڈ کے ایک گروپ نے دوسرے گروپ کو نیچا دکھانے کی کوشش کی یا اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں نتیش کمار پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور قائدین کے مختلف گروہوں کی آپسی رسہ کشی کے نتیجے میں نائیڈو تک بھی اچھے تاثرات نہیں پہنچے بلکہ نائیڈو تک قائدین کو لے جانے والا درمیانی شخص تو مزید مشکوک نکلا۔ اور ان سب کے بیچ بالآخر مودی سرکار نے اعلان کردیا کہ وقف بل پر نتیش اور نائیڈو ہماری حمایت کریں گے، دوسری طرف ملی تنظیموں نے پریس ریلیز اور مذمتی قراردادوں کا دامن تھام لیا ہے، احتجاج کرنے کی بات کررہے ہیں لیکن اتنی بڑی سرکاری مشنری کےخلاف مؤثر احتجاج کیسے ہوتا ہے نہ اس کا انہیں تجربہ ہے نہ تیاری.... انجام کیا ہوگا؟! ✍️: سمیع اللہ خان https://www.facebook.com/share/p/1B5hfu32br/

👍 😢 ❤️ 😂 😮 💔 💪 💯 😞 53
Samiullah Khan Official
2/19/2025, 8:30:45 AM

*پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہیں ہوئی !* *پرسنل لا بورڈ کی قیادت وقف قانون کے سلسلے میں بھاجپا اور آر ایس ایس سے 7 مہینے پیچھے چل رہی ہے !* ان کو اس قانون کے خلاف سڑکوں پر آندولن اگست 2024 میں شروع کرنا چاہیے تھا_ ✍️: سمیع اللہ خان

Post image
👍 😢 😮 🤔 ❤️ 😂 💯 ☺️ 🇸🇦 82
Image
Samiullah Khan Official
2/20/2025, 5:37:10 AM

*پرسنل لا بورڈ اور ملّی قیادت ایک بار پھر ملت کو مایوس کررہے ہیں ۔ !* ✍️: سمیع اللہ خان مودی سرکار کی ہندوتوادی پالیسیوں کے خلاف خلاف ملّی قیادت کی کارکردگی ایک بار پھر مایوس کن ہے۔ تازہ معاملہ وقف ترمیمی بل کا ہے، بیانات، پریس ریلیز، اور سوشل میڈیا پر جوشیلے دعوے تو ہیں، جس سے سادہ لوح مسلمان سمجھتے ہیں کہ قیادت زندہ ہے، لیکن عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کیا یہی وہ حکمت عملی ہے جس پر ہماری ملت کو بھروسہ کرنا چاہیے؟ گذشتہ برسوں میں این آر سی، سی اے اے، تین طلاق کا قانون، بابری مسجد کے خلاف فیصلہ، اور دیگر مسلم مخالف اقدامات کے خلاف بھی قیادت کی کارکردگی ناکام رہی ہے۔ ہر بار یہی ہوا کہ جب ظلم قانون بن کر سامنے آتا ہے، تب قیادت کو ہوش آتا ہے۔ لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ وقف ترمیمی بل کے معاملے میں بھی یہی دیکھنے میں آیا ہے۔ قیادت نے عوام کو صرف یہ بتایا ہے کہ یہ قانون کتنا خطرناک ہے، لیکن اس کے خلاف کوئی منظم، طاقتور، اور ملک گیر احتجاجی مہم چلانے کی کوشش نہیں کی گئی۔ کیا صرف بیانات دینے سے ظلم رک جائے گا؟ یا مسلمانوں میں کسی ظلم کے خلاف جوش بھر کر پھر انہیں اس ظلم کو برداشت کرنے پر مجبور کرنے سے بھارت کا مسلمان مضبوط ہوگا؟۔ کیا پریس کانفرنسوں سے مودی سرکار کے ارادے بدل جائیں گے؟ حقیقت یہ ہے کہ ملّی قیادت کو اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ بیانات کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ دہلی میں نمائندہ احتجاج، ملک گیر نیٹ ورکنگ، نوجوانوں کی ٹیموں کی تشکیل، اور عوامی سطح پر مہم چلانے جیسے اقدامات اگست 2024 سے ہی کرنے چاہیے تھے۔ اگر قیادت واقعی مودی سرکار کے ظلم و ستم سے مسلمانوں کو بچانے کے لیے پرعزم ہے، تو اسے پہلے خود میدان میں اترنا ہوگا۔ ملت کے جذبات اور توقعات کو بار بار ٹھیس پہنچانے کی بجائے، قیادت کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیے۔ ہمیں بیانات کی نہیں، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر قیادت میدان میں نہیں اترے گی، تو ملت کا مستقبل تاریک ہو جائے گا اور ظالم ہندوتوادیوں کے حوصلے مزید بلند ہوں گے اور وہ مسلمانوں کے حقوق پر مزید حملے کریں گے۔ https://www.facebook.com/share/p/197BAXoWGp/

👍 😢 ❤️ 💯 😂 😮 🇸🇦 👌 💌 60
Samiullah Khan Official
2/17/2025, 4:41:26 PM

*مودی سرکار سے لڑنے کے لیے ملّی_قیادت کی تیاریاں کیا ہیں ؟* وقف ترمیمی بل کو روکنے کے لیے ملّی قیادت کی موجودہ استعداد ناکافی ہے ! پریس ریلیز، لیٹر پیڈ اور میڈیا میں بیان بازی سے کون سا ظلم تھما ہے جو وقف ترمیمی بل تھم جائے گا ؟ ✍️: سمیع اللہ خان https://www.facebook.com/share/p/1DvGeRaCKM/ وقف کی شرعی جائیدادوں کے خلاف مودی کا ہندوتوادی بِل کبھی بھی قانون کی شکل اختیار کر سکتا ہے، اس صورتحال کے دوران یہ حقیقت مکمل ذمہ داری بلکہ امانت داری کےساتھ ملت اسلامیہ تک پہنچانا چاہتا ہوں کہ اس بابت ملی قیادتوں کی اب تک کی کارکردگی مطلوبہ تقاضوں پر پوری نہیں اترتی ہے، جس وقف ترمیمی بل کے خلاف ملی قیادتوں نے سوشل میڈیا پر بیانات کا سیلاب جاری کیا ہوا جسے دیکھ اور پڑھ کر ہر ذی شعور مسلمان مودی سرکار کے ایک اور ظالمانہ اقدام کے تئیں فکر و کڑھن میں مبتلا ہے وہ وقف ترمیمی بل بہت جلد قانون کی شکل اختیار کرنے والا ہے لیکن ملی قیادتوں کا حال یہ ہےکہ انہوں نے اب تک کوئی مؤثر احتجاج شروع بھی نہیں کیا ہے, میرا سوال یہ ہے کہ ۔ ہماری ملی تنظیمیں اور جماعتیں مودی سرکار کے سامنے ہمیشہ آخر اس انتہا کا ہی انتظار کیوں کرتی ہیں کہ ظلم واقع ہو جائے پھر ہم کچھ کریں گے یعنی کوئی ظالمانہ مسلم مخالف قانون یا فیصلہ آجائے پھر ہم ایسا کریں گے اور ویسا کریں گے، یہ کیسی حکمت عملی ہے؟ جبکہ ریکارڈ یہ بتلاتا ہے کہ ملی تنظیمیں کسی ایک بھی ظالمانہ قانون یا مسلم مخالف غیر منصفانہ فیصلے کے صادر ہو جانے کے بعد اس کےخلاف ایک دن بھی آئینی یا جمہوری مزاحمت نہیں کرپائی ہیں، بلکہ مزید شرمناک یہ ہےکہ خواہ ۔ این آر سی ہو یا سی اے اے، بابری مسجد کی جگہ رام۔مندر کی تعمیر، تین طلاق کے خلاف فیصلے، شریعت اسلامیہ کو نشانہ بنانے والے یکساں سول کوڈ کی منظوری کا معاملہ ہو یا مسلمانوں کی ہندو غنڈوں کے ذریعے جاری ظالمانہ مآب لنچنگ، ملی قیادتوں نے اب تک ان میں سے کسی ایک بھی ظلم کے خلاف مودی سرکار کو قابلِ ذکر آنکھیں بھی نہیں دکھائی ہیں، این آر سی اور سی اے اے کا معاملہ اگر کچھ وقت کے لیے پیچھے گیا تھا تو اس کا سہرا بھی صرف اور صرف دہلی کے شاہین باغ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے بچوں کی انقلابی احتجاجی اسپرٹ کے سر جاتا ہے، اس کےبعد پھر ملک بھر میں خواتینِ اسلام کے ذریعے قائم کیے جانے والے شاہین باغات اثر انداز ہوئے اور یہ ظالمانہ کالا قانون پیچھے گیا اور واپس آیا بھی تو اپنی سخت گیر شکل میں نافذ نہیں ہے۔ تین طلاق والے برہمنی قانون کے خلاف ملی قیادتوں نے پوری امت میں ایک ماحول برپا کیا لیکن جب یہ غیر اسلامی قانون مسلمانوں پر مسلط کردیا گیا تو قیادت نے سپر ڈال دیے اور ملت مایوس ہوئی۔ بابری مسجد پر رام مندر قائم کیے جانے کا غیر منصفانہ فیصلہ بھارت کی برہمنی سپریم کورٹ نے مسلمانوں پر مسلط کیا قیادتوں کی جانب سے ایک بھی احتجاجی کال نہیں آئی، ملت کے حوصلے شرمندہ ہوئے۔ اور اب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے تحت ملک کی قابلِ ذکر ملی تنظیموں اور جماعتوں نے مسلمانوں کے جذبات کو گرمایا ہے، دوسری طرف مودی سرکار کا گجراتی برہمن وقف املاک کو ہڑپنے کے لیے " سرد ترین ضربیں " لگاتا جارہا ہے، ایک طرف ملی تنظیموں کی پریس ریلیز اور پریس کانفرنس کے بیانات ہیں دوسری طرف ظالم ہندوتوادیوں کے عملی اقدامات, انجامِ گلستاں کیا ہوگا ؟ یہ ظالمانہ قانون بھی نافذ ہو جائے گا مسلمانوں کی وقف املاک گجراتی برہمنوں کے ہندوتوا تسلط کا شکار ہوں گی اور جب یہ ظالمانہ قانون تھوپ دیا جائے گا تب ملی قیادت دو چار دنوں تک غائب ہو جائے گی پھر ایک مذمتی بیان آئےگا اور دو چار قراردادیں بند کمروں سے نکل کر اخبارات کی زینت بنیں گے، مسلمانوں کو نصیحت ہوگی کہ " یہ فیصلے کاغذ پر ہیں ہمارے دلوں میں نہیں اتر سکتے " ان سب کے نتیجے میں مسلمانوں کے حوصلے پست ہوتے ہیں ان کی حریت پسند امنگیں دم توڑتی ہیں اور وہ مستقبل میں ملت کی عزت نفس اور آزاد پرواز سے مایوس ہوتے جاتے ہیں ! میں نے اس وقف ترمیمی قانون کے متعلق ملت اسلامیہ اور اس کے قائدین کو عوامی سطح پر تبھی بیدار کرنے کی کوشش کی تھی جبکہ یہ بل پارلیمنٹ کی میز پر بھی نہیں آیا تھا ، 5 اگست 2024 کا ہمارا کالم بعنوان " مودی سرکار اب مسلمانوں کی وقف املاک ہڑپ کرنے جارہی ہے، مسلمان کیا کریں؟ " اسے آپ دیکھ سکتے ہیں ۔ ملی قیادت نے قوم سے ایسے ای میل کروایا گویا کہ وہ تیر و تفنگ یا گولہ بارود ہوں اور ان کی انتہا محض پریس کانفرنس ہیں روزانہ مسلمانوں کو ان کی طرف سے یہ سننے کو ملتا ہے کہ یہ قانون کتنا ظالمانہ اور خطرناک ہے، لیکن اس دوران ملی قیادت نے کوئی ایک احتجاج دہلی میں منعقد نہیں کیا، لیکن اس دورانیے میں ملی تنظیموں نے ملک کے کونے کونے میں منظم نیٹ ورکنگ کی کوشش بھی نہیں کی کہ اگر آندولن برپا کرنا پڑے تو کیسے اور کیا کرنا ہے, اس دوران عملی اقدامات کے لیے مطلوبہ مختلف شعبوں کے مطابق نہ تو نوجوانوں کی کوئی ٹیم بنائی گئی نہ ہی کوئی ادھیڑ عمر کی سیکنڈ لائن تشکیل دی گئی، بلکہ ہم نے واضح طور پر محسوس کیا کہ بعض قیادتی فورمز میں تو برسر اقتدار قائدین اپنے اپنے مقربین کو خواہ وہ عملی یا علمی یا تکنیکی صلاحیتوں کے لحاظ سے کسی لائق نہ ہوں انہیں آگے بڑھانے کی کوششیں کرتے رہےہیں ہندوتوا سیاست اور بھاجپا و سنگھ پریوار سے زمینی مقابلے کا ہنر رکھنے والے ان کے پاس گنتی کے کتنے لوگ ہیں آپ دیکھ سکتے ہیں ۔ ایسی صورتحال میں اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ یہ قیادت وقف ترمیمی قانون کے خلاف کوئی خاطر خواہ اقدام کرسکتی ہے ؟ یا پھر سے ملت کے جذبات اور سرمائے کو ان کی طاقت اور امنگوں کو وقت گزاری کے غباروں میں اڑا دیا جائےگا؟ اگر ملی قیادت کے بزرگان واقعی اس مرتبہ مودی سرکار سے جمہوری طور پر سڑکوں پر اتر کر لڑنے کے اپنے دعوے میں پُرعزم ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اپنی تنظیمی قوت کا مظاہرہ کریں، اپنے تحریکی افراد کی نشاندھی کریں جو آندولن کے ملک گیر نظام کو اس کے مطلوبہ شعبوں کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے چلانے کی اہلیت و جرات رکھتے ہوں ، ملی قیادت سب سے پہلے نمائندہ احتجاج دہلی میں منعقد کرے جس میں ہر ملی قائد شریک ہوں اس کےبعد عوام کو اس میں بلایا جائے ۔ ہم نے بھارت کے ہندوتوادی عہد میں کئی سرد جھیلے ہیں بےشمار گرم تھپیڑے جھیلے ہیں اور صرف مروت و لحاظ داری کے دباؤ میں امت کو دھوکے میں نہیں رکھ سکتے ہیں، اگر لڑائی لڑائی کے اصولوں کے ساتھ لڑی جائے گی تو ملی قیادت کا جھنڈا اٹھا کر پہلی صف میں ہم ہی نظر آئیں گے لیکن تکلف بر طرف کر مؤدبانہ درخواست ہے کہ سب سے پہلے میدان کی تیاری واضح کیجیے اور میدان میں پہلے خود تشریف لائیے۔

👍 ❤️ 🌹 💯 😢 26
Samiullah Khan Official
2/17/2025, 4:27:33 AM

*مہا کمبھ میلہ اور اسلام کی نعمت*

❤️ 👍 🌹 💚 💯 😢 🤍 🥰 202
Samiullah Khan Official
2/15/2025, 6:35:30 AM

*یہ ویڈیو حاجی ملنگ درگاہ کی ہے !* *حاجی ملنگ درگاہ میں ہندوتوا غنڈوں کی گستاخانہ کارروائی، مہاراشٹر میں مدارس کے خلاف نفرت انگیزی اور مسلمانوں کی حیرت انگیز خاموشی !!!* ✍️: سمیع اللہ خان مہاراشٹر کے حاجی ملنگ درگاہ میں منعقدہ عرس کے موقع پر ہندوتوا تنظیموں کے غنڈوں نے بڑی بےحرمتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے درگاہ کے اندر ہی بڑے پیمانے پر ہندوانہ رسومات ادا کیں۔ زعفرانی جھنڈے لہراتے ہوئے اور "جے شری رام" کے نعرے لگاتے ہوئے ان ہندوتوادیوں نے صوفی درگاہ کی عظمت کو پامال کرنے کی کوشش کی۔ یہ ایک واضح طور پر اشتعال انگیز اقدام ہے جو نہ صرف مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتا ہے بلکہ ہندوستان کی مذہبی رواداری کی روایت پر بھی حملہ ہے، ایک عظیم صوفی کی مزار پر ہندوانہ پوجا پاٹ ایسا گستاخانہ ظلم ہے کہ اس کو انجام دینے والے مجرموں کی عاقبت یقیناً برباد ہوگی مگر ذمہ دار مسلمانوں کی خاموشی پر بھی سخت پکڑ ہوگی۔ حاجی ملنگ درگاہ صدیوں سے امن و محبت کا مرکز رہا ہے، جہاں ہر مذہب کے لوگ عقیدت کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں۔ لیکن ہندوتوا کارکنوں کی یہ حرکت مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔ یہ اقدام صرف مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے والا ہے اور ریاست میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی ہندوتوا نفرت کے تشویشناک حد پر پہنچ جانے کی دلیل ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا پولیس ان اشتعال انگیز کارروائیوں کے خلاف کارروائی کرے گی؟ یا ہمیشہ کی طرح انہیں آزاد چھوڑ دیا جائے گا ؟ کیا حکومت مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے کوئی ٹھوس اقدام اٹھائے گی؟ یا پھر نفرت اور تعصب کو ہی فتح حاصل ہوگی؟ اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو سرکار کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پھر نقصان صرف مسلمانوں کا ہی نہیں ہوگا، عدالت اور حکومت کو فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے اور مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو بحال کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔ دوسری طرف مہاراشٹر میں اب مدارس اسلامیہ کو نشانہ بنانے کی کوششیں شروع ہیں اور واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ مہاراشٹر کے مدارس کو آنے والے دنوں میں سخت مظالم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، یہ سب ظلم و ستم اور مسلمانوں کو مہاراشٹر میں غلام بنانے کی سازشوں کا سرغنہ نتیش رانے ہے اگر اس کےخلاف مہاراشٹر کے مسلمان آئینی اور جمہوری احتجاجی انداز میں کچھ بھی طاقتور نہیں کرسکے تو آئندہ ریاست میں کوئی بھی اسلامی ادارہ بچےگا نہیں یہ نتیش رانے پورے مہاراشٹر میں مسلمانوں کے خلاف جو ماحول بنارہا ہے اس کا انجام مسلمانوں کے حق میں بہت برا ہوگا۔ مہاراشٹر کے مسلمانوں کی خاموشی بھی تشویشناک ہے۔ ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے اقدامات کے خلاف آواز اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ میں نے پچھلے تین سالوں میں ریاست میں بڑھتے ہندوتوادی اقدامات کے خلاف مہاراشٹر کے مسلمانوں سے کچھ ٹھوس قدم اٹھانے کے سلسلے میں ریاست کے مختلف اہم اضلاع میں دسیوں میٹنگیں لیں لیکن مہاراشٹر کے مسلمان اجیت پوار۔ ایکناتھ شندے اور ادھو ٹھاکرے جیسے سیاستدانوں پر بھروسہ کیے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے پر مصر ہیں، اور دوسری طرف مہاراشٹر میں مسلم مخالف ہندوتوادی اقدامات مسلمانوں کے مستقبل کو خطرے کی حدود میں پاچکے ہیں ۔ اگر اب بھی خاموشی اختیار کی گئی تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت میں مزید اضافہ ہوگا اور ریاست میں ان کی مذہبی آزادی اور شناخت خطرے میں پڑ جائے گی۔ ہمیں اپنے مذہبی اور ثقافتی ورثے کی حفاظت اور اپنی نسلوں کی ایمانی بقا کے لیے آئینی طور پر متحد ہونا ہوگا۔ یہ وقت عمل کا ہے، خاموشی کا نہیں۔ https://www.facebook.com/share/v/1E2whbmsLh/

👍 😡 😮 👊 😢 ⚔️ ❤️ 💪 🗡️ 😂 45
Link copied to clipboard!