دین و دنیا چینل
February 11, 2025 at 05:47 AM
*رسموں کا بیان* *ناچنے اور گانے کا بیان* حصہ 02 اس مجلس میں باجا گاجا بے دھڑک بجایا جاتا ہے جیسے طبلہ سارنگی وغیرہ۔ یہ بھی ایک گناہ ہوا۔ *حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو میرے پروردگار نے ان باجوں کو مٹانے کا حکم دیا ہے* خیال کرنے کی بات ہے کہ جس گناہ کے مٹانے کے لیے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اس گناہ کے رونق دینے والے کے گناہ کا کیا ٹھکانہ ہوگا۔ اور دنیا کا نقصان اس میں عورتوں کے لیے یہ ہے کہ بعض دفعہ ان کے شوہر کی یا دولہا کی طبیعت ناچنے والی پر آ جاتی ہے اور اپنی بیوی سے دل ہٹ جاتا ہے۔ یہ ساری عمر روتی ہیں۔ پھر غضب یہ کہ اس میں ناموری اور آبرو کا سبب جانتے ہیں اور اس کے نہ ہونے کو ذلت اور شادی کی بے رونقی جانتی ہیں اور گناہ پر فخر کرنا اور *گناہ نہ کرنے کو بے عزتی سمجھنا اس سے ایمان رخصت ہو جاتا ہے* تو دیکھو یہ کتنا بڑا گناہ ہوا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ لڑکی والے نہیں مانتا بہت مجبور کرتے ہیں ۔ اس سے پوچھنا چاہیے کہ لڑکی والا اگر یہ زور ڈالے کہ پشواس پہن کر تم خود ناچو تو کیا لڑکی لینے کے واسطے تم خود نہ چو گے؟ یا غصہ میں درہم برہم ہو کر مرنے مارنے کو تیار ہو جاؤ گے اور لڑکی کی کچھ پرواہ نہ کرو گے؟ بس مسلمانوں کا فرض ہے کہ شریعت نے جس کو حرام کیا ہے اس سے اتنی ہی نفرت ہونی چاہیے جتنی اپنی طبیعت کے خلاف کاموں سے ہوتی ہے۔ تو جیسے اس میں شادی ہونے نہ ہونے کی کچھ پرواہ نہیں ہوتی اسی طرح خلاف شرح کاموں میں صاف صاف جواب دینا چاہیے *شادی کرو چاہے نہ کرو ہم ہرگز ناچ نہ ہونے دیں گے۔* اسی طرح اس میں شریک بھی نہ ہونا چاہیے۔ نہ دیکھنا چاہیے اب رہ گیا وہ ناچ جو عورتوں میں ہوتا ہے اس کو بھی ایسا ہی سمجھنا چاہیے خواہ اس میں ڈھول وغیرہ کسی قسم کا باجا ہو یا نہ ہو ہر طرح ناجائز ہے۔ کتابوں میں بندروں تک کے ناچ تماشوں تک کو منع لکھا ہے تو آدمیوں کو نچانا کس طرح برا نہ ہوگا۔ پھر یہ کہ کبھی گھر کے مردوں کی بھی نظر پڑتی ہے اور اس میں وہی خرابیاں ہوتی ہیں جن کا ابھی اوپر بیان ہوا ہے اور کبھی یہ ناچنے والی گاتی بھی ہے۔ اور گھر سے باہر مردوں کے کان میں آواز پہنچتی ہے۔ جب مردوں کو عورتوں کا گانا سننا گناہ ہے تو جو عورت اس گناہ کا سبب بنی وہ بھی گنہگار ہوگی۔ بعض عورتیں اس ناچنے والی کے سر پر ٹوپی رکھ دیتی ہیں اور مردوں کی شکل یا وضع بنانا عورتوں کو حرام ہے تو اس گناہ کی تجویز کرنے والی بھی گنہگار ہوگی۔ اور اگر باجا اس کے ساتھ ہو تو باجے کی برائی ابھی ہم لکھ چکے ہیں اسی طرح گانا چونکہ اکثر گانے والی جوان خوش آواز اور عشقیہ مضمون یاد رکھنے والی تلاش کی جاتی ہے اور اکثر اس کی آواز غیر مردوں کے کانوں میں پہنچتی ہے اور اس گناہ کا سبب گھر کی عورتیں ہوتی ہیں اور کبھی کبھی ایسے مضمونوں کے شعروں سے بعض عورتوں کے دل بھی خراب ہو جاتے ہیں۔ پھر رات رات بھر یہ شغل رہتا ہے۔ بہت عورتوں کی نمازیں صبح کی غارت ہو جاتی ہیں۔ اس لیے یہ بھی منع ہے غرض کے ہر قسم کا ناچ اور راگ باجا جو اج کل ہوا کرتا ہے سب گناہ ھے بہشتی زیور (مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رح)
👍 2

Comments