دین و دنیا چینل

4.7K subscribers

About دین و دنیا چینل

*میں صدق دل سے اقرار کرتا ہوں اور یقینی حلف اٹھاتا ھوں کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبین ہیں اور اللہ تعالی کے آخری نبی اور رسول ھیں اب قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔* *اور جو کوئی بھی نبوت کا دعوی کرے گا وہ کافر، زندیق، مرتد ہوگا۔*

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

دین و دنیا چینل
6/13/2025, 5:11:56 PM

*آزاد فلسطین اب ہماری پالیسی نہیں، مسلم ممالک فلسطینیوں کو اپنی زمین دے دیں* (ٹرمپ کا زہریلا اور ظالمانہ بیانیہ) کیا فلسطین کوئی قوم نہیں؟ کیا ان کی سرزمین اسرائیل کو تحفے میں دے دی گئی؟ کیا مظلوموں کو ان کے گھروں سے نکال کر دربدر کر دینا ہی اب انصاف کہلاتا ہے؟ *ٹرمپ سن لو!* فلسطینیوں کی زمین صرف *فلسطین* ہے — نہ اردن، نہ مصر، نہ شام، نہ سعودی عرب! فلسطینی ان ممالک میں پناہ ضرور لئے ہیں، مگر انہوں نے کبھی ان سرزمینوں کو اپنا مستقل وطن نہیں جانا۔ کیوں؟ کیونکہ *وہ مہاجر نہیں — وہ اپنے وطن کے وارث ہیں!* فلسطین اُن کا ہے، اور وہی اس کے اصل محافظ ہیں۔ وہ اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں، کٹ رہے ہیں، مگر جھک نہیں رہے۔ یاد رکھو: *فلسطین فلسطینیوں کا تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا!*

Post image
❤️ 👍 💯 🤲 🥏 29
Image
دین و دنیا چینل
6/13/2025, 5:08:35 PM

میڈلین فریڈم فلوٹیلا کا مشن آگے بڑھ رہا ہے ۔۔ کشتی رُکی تو دنیا بھر سے دردمندوں کی قافلے چل نکلے ۔ پاکستان سے کون کون تیار ہے ۔۔۔؟؟؟ تیونس و لیبیا سے سات ہزار افراد، تین سو گاڑیاں رفحہ بارڈر غزہ کی جانب روانہ ۔۔۔ جبکہ دنیا کے 54 ممالک کے ڈھائی ہزار کے قریب دیگر لوگ بھی محاصرہ توڑنے کا عزم لے کر مصر رفحہ بارڈر کی طرف چل پڑے ۔۔۔ دنیا جاگ اٹھی ہے ، اب عرب ممالک اور پاکستان کو قیادت کرنی چاہئیے ۔۔۔ اس پیغام کو دنیا بھر میں جتنا ہوسکے پھیلائیں ۔۔۔ آپ اس پیغام کو دنیا تک پہنچانے میں مدد کریں اور قافلے کا حصہ بن جائیں ۔۔۔ لبیک یااقصی ۔۔۔ 🤜🏻🤜🏻🤜🏻 نعرہ تکبیر ۔ اللہ اکبر ۔۔۔

Post image
❤️ 👍 🌹 🙏 12
Image
دین و دنیا چینل
6/14/2025, 7:39:54 AM

*حجرِ اسود کا سائز قیامت کے دن بڑھ جائے گا* سوال کیا حجر اسود کا سائز قربِ قیامت میں بڑھ جائے گا یعنی جس طرح انسان کا قد بھی قد آدم جتنا ہو گا، کیا کوئی حدیث دلالت کرتی ہے اس بات پر؟ جواب احادیثِ طیبہ میں حجرِ اسود کے فضائل و مناقب اور احکامات کے بارے میں متعدد روایات مروی ہیں، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالی حجر اسود کو اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی، جس سے وہ دیکھے گا، اور اس کی زبان ہوگی جس سے وہ بات کرے گا، جس نے اس کا حقیقی استلام کیا ہوگا اس کے حق میں گواہی دے گا، ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک اور روایت میں ہے کہ قیامت کے دن حجر اسود کو اس حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کا قد اُحد پہاڑ جتنا ہوگا۔ جامع الترمذی میں ہے: "عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم في الحجر: والله! ليبعثنّه الله يوم القيامة له عينان يبصر بهما ولسان ينطق به يشهد على من استلمه بحق." (باب ماجاء في الحجر الأسود، ج:3/ص:294، ط: دار إحیاء التراث العربي) فتح الباری میں ہے: "وفي صحيح بن خزيمة أيضًا عن أبن عباس مرفوعًا أن لهذا الحجر لسانًا وشفتين يشهدان لمن استلمه يوم القيامة بحق، و صحّحه أيضًا ابن حبان والحاكم، و له شاهد من حديث أنس عند الحاكم أيضًا قوله: عن إبراهيم هو بن يزيد النخعي وقد رواه سفيان وهو الثوري بإسناد آخر عن إبراهيم وهو بن عبد الأعلى عن سويد بن غفلة عن عمر، أخرجه مسلم." (باب ما ذکر في الحجر الأسود، ج:3/ص:462، ط: دارالمعرفة) صحیح ابن خزیمہ میں ہے: "عن ابن عباس: عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: الحجر الأسود ياقوتة بيضاء من ياقوت الجنة، و إنما سودته خطايا المشركين، يبعث يوم القيامة مثل أحد يشهد لمن استلمه و قبله من أهل الدنيا." (باب ذكر الدليل على أنّ الحجر إنما سودته .../ج:4/ص:220/ ط: المکتب الإسلامي) فقط واللہ اعلم فتوی نمبر : 144201200330 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کاپی

❤️ 🌹 🤲 3
دین و دنیا چینل
6/14/2025, 7:39:13 AM

🌾 🌼 *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ* 🌷 *آج کا کیلینڈر* 🥀 *17 ذو الحجہ 1446ھ* 🌸 *32 جیٹھ 2082 ب* 🪷 *14 جون* 2025 *بروز ھفتہ* 💦 *حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: اللّٰہ تعالٰی سے اس کا فضل مانگو کیونکہ اللّٰہ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس سے مانگا جائے۔ اور یہ افضل عبادت ہے کہ [دعاؤں کے اہتمام، اچھی امید اور صبر کے ساتھ] حالات کی بہتری [یعنی کشادگی، عافیت، مصائب کی دوری اور دعاؤں کی قبولیت] کا انتظار کیا جائے* ۔ *(الجامع الصغیر للسیوطی مع شرحہ التیسیر، حدیث: 4701* ) کاپی

❤️ 👍 💯 3
دین و دنیا چینل
6/13/2025, 3:56:18 PM

*میت کو غسل دینے والے کا غسل کرنا* سوال جنازہ کو غسل دینے کے بعد غسل دینے والے پر غسل کرنا کیسا ہے؟ جواب میت کو غسل دینے والے کے لیے میت کو غسل دینے کے بعد خود بھی غسل کرنا ضروری نہیں، البتہ غسل کرنا مستحب ہے۔ اور اسی طرح بہتر ہے کہ کپڑے بھی تبدیل کرلے، تاہم اگر کپڑوں میں کوئی نجاست نہ ہو تو کپڑے تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں۔ فتاویٰ شامی میں ہے: "(وندب لمجنون أفاق) ... ولمن لبس ثوباً جديداً أو غسل ميتاً. (قوله: أو غسل ميتاً) للخروج من الخلاف كما في الفتح". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ،كتاب الطهارة،سنن الغسل،1/ 169،ط: سعيد) فقط واللہ اعلم فتوی نمبر : 144308100162 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

👍 1
دین و دنیا چینل
6/14/2025, 7:39:40 AM

*ممانی کو شہوت سے ہاتھ لگانے اس کی بیٹی سے نکاح کاحکم* سوال مُجھے ایک انتہائی اہم مسئلہ پہ فتویٰ درکار ہے، جس کے بارے میں میں بہت پریشان ہوں، میں آج سے 16 سال پہلے میٹرک کے بعد کالج میں ایڈمشن لینے کے لیے اپنے ماموں کے گھر گیا تھا، وہاں جا کر معلوم ہوا کے میرے ماموں اور ممانی کے آپس میں تعلقات ٹھیک نہیں ہیں، میں نے اس ضمن میں کافی کوشش کی اور ان کے یہ تعلقات ٹھیک ہو گئے اور طلاق کی نوبت آتے آتے رہ گئی، لیکن اس دوران میری اپنی ممانی سے قربت بڑھ گئی، لیکن میں نے اُن سے زنا نہیں کیا۔ ہاں البتہ میں نے اُن کے ناف سے اوپری جسم کے حصے کو بغیر لباس کے چھوا ہے اور میں نے شہوت بھی محسوس کی۔ جب کہ یہی کام میں نے لباس کی موجودگی میں بھی کیا ہے۔ جب کہ میری ممانی نے بغیر لباس کے کبھی بھی مُجھے نہیں چھوا۔ بعد میں میرا رشتہ میرے ماموں کی بیٹی سے ہو گیا۔ میں نے کسی دینی کتاب میں پڑھا ہے کہ یہ رشتہِ نہیں ہوسکتا۔ اب حالات یہ ہیں کہ میرے ماموں کو brain tumor ہو گیا ہے اور وہ بستر پر paralyse پڑے ہیں۔ میرے انکار کی صورت میں میرے ابو اور امی بھی مجھ سے سخت ناراض ہیں۔ میری کزن جس سے میرا رشتہ ہوا ہے وہ کہیں خودکشی نہ کر لے۔ اب جب کہ 10 سال تقریبًا ہو گئے ہیں رشتہ طے ہوئے اور اب شادی کا وقت آ گیا ہے تو کیا کیا جائے۔ ہمارے پورے خاندان کو پتا ہے کہ یہ رشته طے ہوا ہے؛ کیوں کہ یہ رشتہ خود میری والدہ نے مانگا تھا۔ سوال یہ ہے کہ کیا کوئی گنجائش ہے کہ میرا وہاں نکاح ہو جائے؟ جواب واضح ہے کہ جب کوئی شخص کسی عورت کو کسی حائل کے بغیر شہوت سے ہاتھ لگاتا ہے تو اس عورت کے اصول (والدہ وغیرہ) و فروع (بیٹی وغیرہ) اُس مرد پر حرام ہو جاتے ہیں جسے حرمتِ مصاہرت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں حرمتِ مصاہرت ثابت ہو چکی ہے۔ سائل کا اپنی ممانی کی بیٹی کے ساتھ نکاح کسی صورت جائز نہیں ہے۔ سائل کو چاہیے کہ وہ حکمت کے ساتھ از خود یا کسی کے ذریعے سے والدین کو اس صورتِ حال سے آگاہ کر دے، اور شرعی مسئلہ سمجھا دے، ورنہ ساری زندگی حرام کاری میں مبتلا رہے گا۔ فتاوی عالمگیری میں ہے: "ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقًا لايجد الماس حرارة الممسوس لاتثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقًا بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت، كذا في الذخيرة." (کتاب نکاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الثاني المحرمات بالصهرية، ج:1، صفحه: 275، ط: دار الفكر) فقط واللہ اعلم فتوی نمبر : 144204200458 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کاپی

🙏 🤲 😢 5
دین و دنیا چینل
6/14/2025, 7:41:06 AM

*کیا بیوٹی پالر گھر میں بنانا درست ہے؟* سوال کیا بیوی بغیر کسی شرعی عذرکے گھر میں بیوٹی پارلر کا کام کرسکتی ہے؟ اگر ہاں تو اس کی شرعی حدود کیا ہیں؟ جواب اگر بیوٹی پارلرمیں شرعی شرائط کالحاظ رکھاجاتاہو مثلاً: وہاں کاماحول غیر شرعی نہ ہو، مردوں سے اختلاط نہ ہو، پارلر صرف عورتوں کی زیب وزینت کے لیے مختص ہو،کسی ناجائز امرکا ارتکاب نہ ہوجیسے: عورتوں کے سر کے بالوں کا کاٹنا ،غیر شرعی بھنویں بنوانا وغیرہ۔ تو ان شرائط کے ساتھ بیوٹی پارلرکی اجازت ہوگی ۔اس مسئلہ کی مزید تفصیل کے لیے فتاوی بینات جلد چہارم ، ص:403 تا 407 ،طبع مکتبہ بینات بنوری ٹاؤن ملاحظہ فرمائیں۔ فقط واللہ اعلم فتوی نمبر : 144008201498 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کاپی

❤️ 👍 🤲 3
دین و دنیا چینل
6/14/2025, 7:40:46 AM

*استسقاء کے موقع پر دعا میں ہاتھ اٹھانے کی کیفیت* سوال صلاۃ الاستسقاء میں دعا کی کیفیت کیا ہوتی ہے ؟ کیا واقعۃ الٹے ہاتھوں دعا کی جاتی ہے؟ جواب استسقاء کے موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنے میں بھی دونوں طریقے ثابت ہیں: ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف ہوا ور ہتھیلی زمین کی طرف ہو ۔ ہاتھوں کی پشت زمین کی طرف ہو اور ہتھیلی آسمان کی طرف ہو۔ لہٰذا استسقاء کے موقع پر دونوں طریقوں سے دعا مانگنا جائز ہے۔ صحیح مسلم میں ہے: "عن ‌ثابت ، عن ‌أنس بن مالك : «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - استسقى، ‌فأشار ‌بظهر ‌كفيه ‌إلى ‌السماء»" (کتاب صلاة الاستسقاء، ج:3، ص:24، ط:دار الطباعة العامرة) البحر المحیط الثجاج فی شرح صحیح الامام مسلم ابن الحجاج میں ہے: "ومنها: رفع يديه، وجعل كفيه إلى السماء، وظهورهما إلى الأرض، وقد ورد الأمر بذلك في سؤال الله -عز وجل- في غير حديث، وعن ابن عمر، وأبي هريرة، وابن سيرين، أن هذا هو الدعاء، والسؤال لله -عز وجل-. ومنها: عكس ذلك، وهو قلب كفيه، وجعل ‌ظهورهما ‌إلى ‌السماء، وبطونهما إلى ما يلي الأرض، وفي "صحيح مسلم" عن أنس -رضي الله عنه-: "أن النبي -صلى الله عليه وسلم- استسقى، فأشار بظهر كفيه إلى السماء"، وخرجه الإمام أحمد -رحمه الله-، ولفظه: "فبسط يديه، وجعل ظاهرهما مما يلي السماء"، وخرجه أبو داود، ولفظه: "استسقى هكذا" يعني: النبي -صلى الله عليه وسلم- مد يديه، وجعل بطونهما مما يلي الأرض. وخرج الإمام أحمد، من حديث أبي سعيد الخدري -رضي الله عنه- قال: كان النبي -صلى الله عليه وسلم- واقفا بعرفة يدعو هكذا، ورفع يديه حيال ثندويه، وجعل بطون كفيه مما يلي الأرض، وهكذا وصف حماد بن سلمة رفع النبي -رضي الله عنهم- يديه بعرفة، وروي عن ابن سيرين أن هذا هو الاستجارة، وقال الحميدي: هذا هو الابتهال." (كتاب الزكاة، ج:19، ص:406، ط:دار ابن الجوزي) المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج میں ہے: "قوله إن النبي صلى الله عليه وسلم استسقى ‌فأشار ‌بظهر ‌كفيه ‌إلى ‌السماء قال جماعة من أصحابنا وغيرهم السنة في كل دعاء لرفع بلاء كالقحط ونحوه أن يرفع يديه ويجعل ظهر كفيه إلى السماء وإذا دعا لسؤال شيء وتحصيله جعل بطن كفيه إلى السماء." (كتاب الصلاة، ج:6، ص:190، ط:دار إحياء التراث العربي) فقط والله اعلم فتوی نمبر : 144507101232 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کاپی

دین و دنیا چینل
6/13/2025, 4:05:54 PM

*کیا پانی بیٹھ کر پینا سنت ہے؟* سوال پانی پینے کا سنت طریقہ بیٹھ کر پینا ہے؟ کیا اس کے بارے میں کوئی حدیث ہے جب کہ بعض احادیث میں کھڑے ہو کر پانی پینا بتایا گیا ہے؟ جواب عام حالت میں پانی بیٹھ کر پینا سنت ہے، آپ ﷺ کی عام عادت شریفہ یہی تھی، اس لیے بلاضرورت کھڑے ہوکر پانی پینا مکروہِ تنزیہی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑےہوکرپانی پینےکی ممانعت بھی منقول ہے، اور آپ ﷺ سے بعض مواقع پر کھڑے ہوکر پانی پینا بھی ثابت ہے، دونوں طرح کی روایات میں تطبیق اس طرح دی گئی ہےکہ عام عادت آپ ﷺ کی بیٹھ کر پانی پینے کی تھی، اور آپ ﷺ نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع اس لیے فرمایا کہ اس طرح پانی پینا نقصان دہ ہے، اور یہ شفقت اور ہم دردی کے طور پر منع فرمایا تھا، اور جہاں کھڑے ہو کر پینا منقول ہے وہ بیانِ جواز کے لیے ہے۔ اس لیے بلاضرورت کھڑے ہوکر پانی پینامکروہِ تنزیہی (خلافِ اولیٰ) ہے، البتہ اگرکسی ضرورت کے تحت مثلاً رش ہو یا جگہ کیچڑوالی ہو، یابیٹھنے کے لیے جگہ میسر نہ ہو یا آبِ زم زم کا پانی یا وضو کا بچا ہوا پانی ہو تو ایسی صورت میں کھڑےہوکرپانی پینا جائز ہوگا، بلکہ آبِ زمزم اور وضو سے بچے ہوئے پانی کو کھڑے ہو کر پینا مستحب ہے، کیوں کہ یہ برکت والا پانی ہے اور ان کو کھڑے ہوکر پینا ثابت بھی ہے۔ اس لیے آبِ زمزم یا وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینے کے علاوہ کسی اور موقع پر اگر بیٹھنے سے کوئی رکاوٹ نہ ہوتو بیٹھ کر پانی پینا چاہیے۔ عمدة القاري شرح صحيح البخاري (9/ 278): وَاعْلَم أَنه رُوِيَ فِي الشّرْب قَائِما أَحَادِيث كَثِيرَة. مِنْهَا: النَّهْي عَن ذَلِك، وَبَوَّبَ عَلَيْهِ مُسلم بقوله: بَاب الزّجر عَن الشّرْب قَائِما. وَحدثنَا هداب بن خَالِد حَدثنَا همام حَدثنَا قَتَادَة عَن أنس أَن النَّبِي، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، زجر عَن الشّرْب قَائِما، وَفِي لفظ لَهُ عَن أنس عَن النَّبِي، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، أَنه نهى أَن يشرب الرجل قَائِما. قَالَ قَتَادَة: فَقُلْنَا: فالأكل؟ قَالَ: ذَاك أَشد وأخبث. وَفِي رِوَايَة عَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ أَن النَّبِي، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، زجر عَن الشّرْب قَائِما. وَفِي لفظ: نهى عَن الشّرْب قَائِما، وَفِي رِوَايَة لَهُ عَن أبي هُرَيْرَة، قَالَ رَسُول الله، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: (لَا يشربن أحدكُم قَائِما، فَمن نسي فليستق) . وروى التِّرْمِذِيّ من حَدِيث الْجَارُود بن الْمُعَلَّى أَن النَّبِي، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، نهى عَن الشّرْب قَائِما. وَمِنْهَا: إِبَاحَة الشّرْب قَائِما، فَمن ذَلِك مَا رَوَاهُ البُخَارِيّ وَبَوَّبَ عَلَيْهِ: بَاب الشّرْب قَائِما، على مَا يَأْتِي، فَقَالَ: حَدثنَا أَبُو نعيم حدنا مسعر عَن عبد الْملك بن ميسرَة عَن النزال، قَالَ: أَتَى عَليّ.، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، على بَاب الرحبة بِمَاء، فَشرب قَائِما، فَقَالَ: إِن نَاسا يكره أحدهم أَن يشرب وَهُوَ قَائِم، وَإِنِّي رَأَيْت النَّبِي، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، فعل كَمَا رَأَيْتُمُونِي فعلت) . وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُد أَيْضا، وروى التِّرْمِذِيّ من حَدِيث ابْن عمر، قَالَ: (كُنَّا نَأْكُل على عهد رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَنحن نمشي، وَنَشْرَب وَنحن قيام) . وَقَالَ: هَذَا حَدِيث صَحِيح غَرِيب، وروى أَيْضا من حَدِيث عَمْرو بن شُعَيْب عَن أَبِيه عَن جده. (قَالَ: رَأَيْت رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يشرب قَائِمًا وَقَاعِدًا) . وَقَالَ: هَذَا حَدِيث حسن، وروى الطَّحَاوِيّ، وَقَالَ: حَدثنَا ربيع الجيزي قَالَ: حَدثنَا إِسْحَاق ابْن أبي فَرْوَة الْمدنِي، قَالَ: حَدَّثتنَا عُبَيْدَة بنت نابل عَن عَائِشَة بنت سعد) عَن سعد بن أبي وَقاص، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، أَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم كَانَ يشرب قَائِمًا) . وَرَوَاهُ الْبَزَّار أَيْضًا فِي (مُسْنده) نَحوه، وروى الطَّحَاوِيّ أَيْضًا، فَقَالَ: حَدثنَا ابْن مَرْزُوق، قَالَ: حَدثنَا أَبُو عَاصِم عَن ابْن جريج، قَالَ: أَخْبرنِي عبد الْكَرِيم ابْن مَالك: (قَالَ: أَخْبرنِي الْبَراء بن زيد أَن أم سليم حدثته أَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم شرب وَهُوَ قَائِم فِي قربَة) . وَفِي لفظ لَهُ: أَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم دخل عَلَيْهَا، وَفِي بَيته قربَة معلقَة، فَشرب من الْقرْبَة قَائِمًا. وَأخرجه أَحْمد وَالطَّبَرَانِيّ أَيْضًا. وَقَالَ النَّوَوِيّ: إعلم أَن هَذِه الْأَحَادِيث أشكل مَعْنَاهَا على بعض الْعلمَاء، حَتَّى قَالَ فِيهَا أقوالاً بَاطِلَة، وَالصَّوَاب مِنْهَا: أَن النَّهْي مَحْمُول على كَرَاهَة التَّنْزِيه، وَأما شربه قَائِما فلبيان الْجَوَاز، وَمن زعم نسخًا فقد غلط، فَكيف يكون النّسخ مَعَ إِمْكَان الْجمع، وَإِنَّمَا يكون نسخًا لَو ثَبت التاريح فأنَّى لَهُ ذَلِك؟ وَقَالَ الطَّحَاوِيّ مَا ملخصه: أَنه صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَرَادَ بِهَذَا النَّهْي الإشفاق على أمته، لِأَنَّهُ يخَاف من الشّرْب قَائِما الضَّرَر، وحدوث الدَّاء، كَمَا قَالَ لَهُم: أما أَنا فَلَا آكل مُتكئا. انْتهى. قلت: اخْتلفُوا فِي هَذَا الْبَاب بِحَسب اخْتِلَاف الْأَحَادِيث فِيهِ، فَذهب الْحسن الْبَصْرِيّ وَإِبْرَاهِيم النَّخعِيّ وَقَتَادَة: إِلَى كَرَاهَة الشّرْب قَائِما. وَرُوِيَ ذَلِك عَن أنس، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، وَذهب الشّعبِيّ وَسَعِيد بن الْمسيب وزادان وطاووس وَسَعِيد بن جُبَير وَمُجاهد إِلَى أَنه لَا بَأْس بِهِ، ويروى ذَلِك عَن ابْن عَبَّاس وَأبي هُرَيْرَة وَسعد وَعمر بن الْخطاب وَابْنه عبد الله وَابْن الزبير وَعَائِشَة، رَضِي الله تَعَالَى عَنْهُم. حجة الله البالغة (2/ 293): ونهى عليه السلام أن يشرب الرجل قائما، وروى أنه صلى الله عليه وسلم شرب قائما أقول: هذا النهي نهي إرشاد وتأديب فإن الشرب قاعدا من الهيآت الفاضلة وأقرب لجموع النفس والري وأن تصرف الطبيعة الماء في محله أما الفعل فلبيان الجواز. فقط واللہ اعلم فتوی نمبر : 144111200830 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

❤️ 💯 2
دین و دنیا چینل
6/13/2025, 3:47:53 PM

۔🌾 🌼 *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ* 🌷 *آج کا کیلینڈر* 🥀 *16 ذو الحجہ 1446ھ* 🌸 *31 جیٹھ 2082 ب* 🪷 *13 جون* 2025 *بروز جمعۃ المبارک* 💦 *حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا* ! *جب کسی حاجی سے ملو تو اسے سلام کرو اور اس سے مصافحہ کرو اور اسے اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے لئے بخشش کی دعا کرنے کا کہو کیونکہ وہ بخشا ہوا ہے ۔* *مسند احمد بن حنبل،حدیث* :6112 کاپی

❤️ 🤲 8
Link copied to clipboard!