🌴العلم والعلماء🌴
January 30, 2025 at 05:41 AM
*"نوٹوں کی مالا اور علم کا جنازہ: دار الحدیث سے انسٹاگرام تک کا سفر"* بعض فارغ التحصیل طالب علموں کا حال یہ ہو چکا ہے کہ درس گاہ سے نکلتے ہوے حدیث کے معانی پر غور کرنے کے بجائے، ہاتھ میں موبائل تھامے، گلے میں نوٹوں کی مالا ڈالے اور کیمرے کے سامنے یوں مچل رہے ہیں جیسے کسی شادی کی تقریب کا دولہا ہو! ارے بھائی، یہ دارالعلوم ہے، کوئی فلمی سیٹ نہیں، جہاں تمھارا "آئٹم نمبر" شوٹ ہو رہا ہو! یہاں علم کی پختگی، سادگی اور تواضع کا تقاضا ہے، نہ کہ سوشل میڈیا کی نمائش اور شہرت کا۔ کیا علمِ حدیث کا مقصد یہ تھا کہ "یہ دیکھیے، نوٹوں کا ہار، اور ساتھ میں ریل بنائیں، لائک بڑھائیں؟" نوٹوں کی مالا کے ساتھ قدم قدم پر یوں ریلیں بنائی جا رہی ہیں کہ گویا حدیث کے ابواب نہیں، انسٹاگرام کے ہیش ٹیگز یاد کیے ہوں۔ ایسے افراد کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ان کا مقصد علم حاصل کرنا نہیں؛ بلکہ ٹک ٹاک کے مولانا ایڈیشن کا مرکزی کردار بننا تھا۔ ایسے لوگوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ علم و عرفان کی بھاری کتابوں کا بوجھ تو برداشت کر لیا؛ مگر سادگی اور تواضع کا سبق صفحہ پلٹتے ہی بھول گئے۔ یہ مالا پہننے والے صاحبان شاید یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ نوٹوں کا ہار پہن کر وہ مولانا نہیں، کسی فلم کے "ہیرو" بن گئے ہیں۔ ان سے پوچھا جائے تو شاید کہیں، "بس بھائی، شہرت تو ہونی چاہیے!" ارے، جناب، آپ کو عالم بنایا گیا تھا کہ امت کو روشنی دکھائیں، نہ کہ خود کو ویڈیوز کی روشنیوں میں چمکائیں۔ ہر زاویے سے تصویر بنواتے ہوے ایسے مصنوعی انداز اپناتے ہیں کہ انسان سوچنے پر مجبور ہو جائے کہ یہ دارالعلوم وقف کا فارغ التحصیل ہے یا کسی برانڈ کا نیا ماڈل لانچ ہو رہا ہے۔ نوٹوں کی مالا پہن کر یوں سینہ تان کر چلتے ہیں کہ گویا یہ علم کا کمال نہیں، بلکہ کوئی سپر مین کا یونیفارم ہو جو انہیں عام انسانوں سے ممتاز کر دے۔ کیا ہی خوب تماشا ہے کہ جہاں کبھی قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں گونجتی تھیں، آج وہاں "کیپشن دو، ویو بڑھاؤ" کا شور مچا ہوا ہے۔ ان حرکات سے ایسا لگتا ہے کہ علم کے میدان سے زیادہ یہ حضرات انسٹاگرام اور ٹک ٹاک کی وار زون کے سپاہی بننے کی تیاری میں ہیں۔ گویا علم دین کی محنت صرف اس لیے کی گئی کہ نوٹوں کے ہار گلے میں ڈال کر ویڈیو وائرل کی جا سکے! ایسے طرزِ عمل کو دیکھ کر لگتا ہے کہ علم کا وقار اور طالب علم کی ہیبت ان نوٹوں کی زرق برق کے نیچے دب چکی ہے۔ اگر یہ چمک دمک ہی مطلوب تھی، تو علم دین کی مشقت کیوں کی؟ سیدھا کسی "رئیلٹی شو" میں حصہ لیتے، اور قوم کو بھی وقت پر پتہ چل جاتا کہ آپ کے خواب استعدادِ علمی کے نہیں؛ بلکہ مشہور ہونے کے تھے۔ علم کی رفعت اور وقار کو پامال کرنے کا جو چلن بعض نادانوں میں در آیا ہے، وہ نہایت ہی افسوس ناک ہے۔ دارالعلوم جیسی مقدس جگہ، جہاں علم نبوی ﷺ کے موتی لٹائے جاتے ہیں، وہاں سے فارغ ہوکر نوٹوں کی ہار گلے میں ڈالنا اور بے مقصد ریلیں بنانا، اس عظیم ورثے کی توہین کے مترادف ہے۔ یہ رویہ نہ صرف علمِ دین کی اصل روح سے بیگانگی کا مظہر ہے؛ بلکہ اسلاف کی روایات اور ان کے وقار پر بھی بدنما داغ ہے۔ علم، جس کا مقصد دلوں کو جھکانا، عاجزی سکھانا، اور امت کی رہنمائی کرنا ہے، آج ظاہری دکھاوے اور شہرت کے بازار میں نیلام ہوتا نظر آرہا ہے۔ اللھم وفقنا لما تحب و ترضی۔ ۔ تحریر: *ابو یحییٰ مظفرنگری*
👍 ❤️ 😢 11

Comments