دارالافتاء،دیوبند
February 13, 2025 at 02:23 AM
*١٥؍شعبان کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟* سوال(۳۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: شبِ برأت کے موقع پر کتنے روزے رکھنا حدیث شریف سے ثابت ہیں؟ خطباتِ موعظت (مؤلف مفتی ابو الناصر صاحب) میں لکھا ہے کہ تین روزے ۱۳؍۱۴؍۱۵؍ شعبان کو رکھنا چاہئے، ہم نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ۱۵؍شعبان کی رات عبادت کرنے اور دن میں روزہ رکھنے کی ترغیب فرمائی ہے، جس سے ایک کا ثبوت ملتا ہے، صحیح کیا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: ۱۵؍شعبان کو ایک روزہ کا ثبوت بعض ضعیف احادیث سے ہوتا ہے اور ہر مہینہ کے ایامِ بیض ۱۳؍۱۴؍۱۵؍ کے روزے رکھنا بھی مستحب ہے، مذکورہ مصنفؒ نے غالباً اسی کا لحاظ رکھا ہوگا۔ عن معاذۃ العدویۃ أنہا سألت عائشۃ: أکان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یصوم من کل شہر ثلاثۃ أیام؟ قالت: نعم، فقلت لہا: من أي أیام الشہر کان یصوم؟ قالت: لم یکن یبالي من أي أیام الشہر یصوم۔ (صحیح مسلم رقم: ۱۱۶۰، مشکاۃ المصابیح رقم: ۲۰۴۶) عن عبد الملک بن المنہال عن أبیہ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ کان یأمر بصیام البیض ثلاث عشرۃ، وأربع عشرۃ، وخمس عشرۃ، ویقول: ہو کصوم الدہر، أو کہیئۃ صوم الدہر۔ (سنن ابن ماجۃ رقم: ۱۷۰۷) ویستحب صوم أیام البیض الثالث عشر والرابع عشر والخامس عشر۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۰۱) وفیہا المرغوبات من الصیام أنواع، والثالث صوم شعبان۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۰۲) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۹؍۱۱؍۱۴۱۵ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ
👍 1

Comments