دارالافتاء،دیوبند
11.6K subscribers
About دارالافتاء،دیوبند
.آپ ،دارالافتاء،دیوبند چینل کو جوائن کرسکتے ہی آپ اپنے سوالات اڈمن صاحب سے کرسکتے ہیں 🌿🌱https://chat.whatsapp.com/InY3QjueaiWKxYJv5sBMhC
Similar Channels
Swipe to see more
Posts
عید الاضحی کے موقع پر حضرت امیر شریعت کا پیغام اور ضروری ہدایات امیر شریعت بہار ،اڈیشہ ،جھارکھنڈ ومغربی بنگال حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب مدظلہ العالی و سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے عید الاضحی کے مبارک موقع پر مسلمانوں کے نام اپنے پیغام میں فرمایا کہ اضحیہ ( قربانی ) کا عمل اللہ تعالٰی کے نزدیک ان ایام میں سب سے پسندیدہ اور محبوب ترین عمل ہے، قربانی کی عبادت در حقیقت اپنے وجود کو رب کائنات کے سامنے سپرد کر دینے ،رضاء الہی کیلئے اطاعت وفرمانبرداری میں ان کے حضور سر نیاز خم کر دینے اور مکمل فنائیت کا نام ہے، یہی اصل میں عبدیت ہے،ہماری دعاء ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کی قربانیوں کو قبول فرمائے ، عبدیت کا اعلی مقام مرحمت فرمائے اور ہماری عید کو مبارک بنائے۔ آمین حضرت امیر شریعت نے اپنے بیان میں یہ بھی فرمایا کہ اسی ماہ میں اسلام کا اہم رکن فر يضہ حج بھی ادا کیا جاتا ہے، لاکھوں بندگان خدا حج کے اعمال ادا کرتے ہیں اللہ تعالی ان کے حج کو قبول فرمائے اورتبدیلی احوال کا ذریعہ بنائے۔ حضرت امیر شریعت نے قربانی کے مبارک عمل کے تعلق سے ملک کے تمام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے مندرجہ ذیل اہم ضروری ہدایت دیں۔ ❖ قربانی شعائر اسلام میں سے ہے اور ہر صاحب نصاب پر واجب ہے۔ جانور کی قیمت کا ہدیہ کر دینے سے واجب کی ادائیگی نہیں ہوتی اس لئےقربانی ضرور کریں۔ ❖ اس موقع پر صفائی وستھرائی کا پورا خیال رکھیں، قربانی کے فضلات یعنی خون ، غلاظت ، اوجھڑی، ہڈی اور کھال وغیرہ محلے کی نالیوں میں نہ بہائیں اور کھلے میدان میں نہ چھوڑیں، بلکہ انہیں محفوظ جگہ پر دفن کریں تا کہ گندگی اور دوسروں کے لیے غلط فہمیوں کا سبب نہ بنے۔ ❖ قربانی عبادت ہے، اس لیے قربانی کی جگہ پر شور و ہنگامہ نہ کریں اور ہجوم نہ لگائیں۔ ❖ اگر قربانی کے جانور کی کھال کسی محتاج شخص یا مدرسے یا حقدار ادارہ میں دینے کی سہولت ہو تو ضرور دی جائے ، ورنہ چمڑا بیچ کر اس کی قیمت دی جائے۔ ❖ قربانی کے دنوں میں اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ کے عمل سے برادران وطن کو اذیت اور تکلیف نہ پہونچے۔ ❖ قربانی کے گوشت کو ضرورت مند بھائیوں ، رشتہ دار اور دوست احباب تک محتاط اور محفوظ طریقہ سے پہونچائیں۔ ❖ خون لگے ہوئے کپڑوں اور تھیلوں کے ساتھ باہر نہ نکلیں ۔ ❖ قربانی کھلی جگہ پر نہ کریں۔ ❖ سوشل میڈیا ، وہاٹس ایپ یا فیس بک پر جانوروں کے ذبح کی تصویر، ویڈیو وغیرہ اپ لوڈ یا شیر نہ کریں ۔ ❖ افواہوں پر دھیان نہ دیں اگر کسی طرح کا نا خوشگوار واقعہ پیش آئے تو فورا پولیس سے رابطہ کریں اور انتظامیہ کی مددکریں۔ ❖ سماج کے ذمہ دار افراد تمام معاملات پر خود نظر رکھیں اور اگر کوئی واقعہ پیش آئے تو امارت شرعیہ کو بھی اس نمبر پر 7903621729،.0612.2555351,2555668,.2555014,9431619558اس کی اطلاع دیں اور وہاں سے جو ہدایات دی جائے، ان پر عمل کریں۔ ❖ عید گاہ میں امام صاحب اپنی تقریر میں عید الاضحی کے فضائل و مسائل بالخصوص میدان عرفات میں دئے گئےرحمت عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو لوگوں تک پہونچائیں اور اس کے ساتھ مندرجہ بالا باتوں کی مصلیوں کو تاکید کر دیں بلکہ مناسب ہوگا کہ اسے پڑھ کر سنا دیں ۔ ❖ اللہ تعالیٰ آپ کی عید کو مبارک و مسعود اور خوشی و کامرانی کا ذریعہ بنائے اور قربانی کو قبول فرمائے، آمین!

الشیخ عبدالرحمن السدیس حفظہ الله الشیخ ماھر المعیقلی صاحب حفظہ الله ❤ اللہ پاک انکی حفاظت فرمائے آمین

عرفات کے میدان میں جب سورج اپنے عروج پر ہوتا ہے، تو زمین پر ایک ایسا اجتماع ہوتا ہے جو کسی اور موقع پر نظر نہیں آتا۔ رنگ و نسل، زبان و قبیلے کی تمام حدیں مٹ جاتی ہیں، اور صرف ایک شناخت باقی رہتی ہے — بندگی کی۔ یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے، ہر دل خدا کی طرف مائل، لاکھوں انسان ایک ہی لباس میں، ایک ہی فریاد لیے، ایک ہی رب کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔ نہ کوئی بڑا ہے، نہ چھوٹا۔ نہ بادشاہ کا رتبہ ہے، نہ فقیر کی محرومی۔ سب برابر، سب محتاج، سب دعا گو۔ عرفات کا یہ منظر انسانیت کی اصل تصویر ہے — ایثار، خلوص، محبت، عاجزی، اور خدا سے تعلق۔ یہ مقام صرف ایک عبادت کی جگہ نہیں، بلکہ روح کی تجدید، دل کی صفائی، اور بندے کے رب سے قرب کا مقام ہے۔ یہاں آنے والے جانتے ہیں کہ دنیا کی دوڑ، مال و زر کی کشمکش، نام و نمود کی چاہ، سب کچھ یہیں رک جاتا ہے۔ باقی بچتی ہے صرف ایک صدا: "لبیک اللھم لبیک" ایک ایسا نعرہ جو روح کی گہرائیوں سے نکلتا ہے اور آسمانوں تک گونجتا ہے۔ قاضی
جبل رحمت سفید چادر اوڑھ چُکا ہے 🥰🥰 خدایا ہمیں بھی اگلے سال ضرور بلا لیجئے گا 😥😥😥😥😥

*یہی تو ہے اصل تقدیر کا منظر* لکھا تھا اُس کی قسمت میں کہ جب وہ رب کے گھر پہنچے، تو دنیا سے رخصتی بھی وہیں ہو جہاں دل کی سب سے بڑی آرزو پوری ہوتی ہے، جہاں دعائیں قبول ہوتیں ہیں، جہاں آنکھیں نم اور دل پرسکون ہوتے ہیں۔ اُس نے جیسے ہی خانہ کعبہ کے سیاہ غلاف کو تھاما، اُسی لمحے رب نے بھی اُسے تھام لیا… اور اپنی رحمتوں کی آغوش میں ہمیشہ کے لیے سمیٹ لیا۔ کیا ہی نصیب تھا، کیا ہی شان کا انجام ایسا انجام ہر کسی کے حصے میں نہیں آتا۔ اللّٰہ تعالیٰ اُس کی مغفرت فرمائے، اُس کے درجات بلند کرے، اور جنت کے وہ دروازے کھول دے جہاں داخلے کے لیے فرشتے خود استقبال کرتے ہیں۔
اس سال مجموعی طور پر 16 لاکھ 73 ہزار 230 خوش نصیب افراد نے سعادتِ حج حاصل کی۔
عرفات کے میدان میں جب سورج اپنے عروج پر ہوتا ہے، تو زمین پر ایک ایسا اجتماع ہوتا ہے جو کسی اور موقع پر نظر نہیں آتا۔ رنگ و نسل، زبان و قبیلے کی تمام حدیں مٹ جاتی ہیں، اور صرف ایک شناخت باقی رہتی ہے — بندگی کی۔ یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے، ہر دل خدا کی طرف مائل، لاکھوں انسان ایک ہی لباس میں، ایک ہی فریاد لیے، ایک ہی رب کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔ نہ کوئی بڑا ہے، نہ چھوٹا۔ نہ بادشاہ کا رتبہ ہے، نہ فقیر کی محرومی۔ سب برابر، سب محتاج، سب دعا گو۔ عرفات کا یہ منظر انسانیت کی اصل تصویر ہے — ایثار، خلوص، محبت، عاجزی، اور خدا سے تعلق۔ یہ مقام صرف ایک عبادت کی جگہ نہیں، بلکہ روح کی تجدید، دل کی صفائی، اور بندے کے رب سے قرب کا مقام ہے۔ یہاں آنے والے جانتے ہیں کہ دنیا کی دوڑ، مال و زر کی کشمکش، نام و نمود کی چاہ، سب کچھ یہیں رک جاتا ہے۔ باقی بچتی ہے صرف ایک صدا: "لبیک اللھم لبیک" ایک ایسا نعرہ جو روح کی گہرائیوں سے نکلتا ہے اور آسمانوں تک گونجتا ہے۔ قاضی
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ اللہ کرے آپ اور آپ کے اہل خانہ بعافیت ہوں! حضرت امیر شریعت *مولانا احمد ولی فیصل رحمانی* صاحب دامت برکاتہم کی جانب سے یہ اہم اپیل ہے، جو *29/ جون 2025ء کے "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" کانفرنس* کے تعلق سے ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس اپیل کو ابھی سے لے کر *29/ جون تک زیادہ سے زیادہ شئیر کریں،* ساتھ ہی اپنے علاقے کے امام صاحب سے درخواست کریں کہ وہ *اس اپیل کو جمعہ اور عید کی نماز سے قبل* ضرور پڑھ کر سنادیں اور کثیر تعداد میں لوگوں سے شرکت کی درخواست کرتے رہیں اور ماحول سازی میں لگے رہیں ۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ بھی اس اہم *"وقف بچاؤ ،دستور بچاؤ" کانفرنس* میں ضرور شرکت کریں اور اپنے رشتہ دار اور اعزاء و اقارب کو بھی ضرور شریک کریں. شکریہ والسلام

*یہی تو ہے اصل تقدیر کا منظر* لکھا تھا اُس کی قسمت میں کہ جب وہ رب کے گھر پہنچے، تو دنیا سے رخصتی بھی وہیں ہو جہاں دل کی سب سے بڑی آرزو پوری ہوتی ہے، جہاں دعائیں قبول ہوتیں ہیں، جہاں آنکھیں نم اور دل پرسکون ہوتے ہیں۔ اُس نے جیسے ہی خانہ کعبہ کے سیاہ غلاف کو تھاما، اُسی لمحے رب نے بھی اُسے تھام لیا… اور اپنی رحمتوں کی آغوش میں ہمیشہ کے لیے سمیٹ لیا۔ کیا ہی نصیب تھا، کیا ہی شان کا انجام ایسا انجام ہر کسی کے حصے میں نہیں آتا۔ اللّٰہ تعالیٰ اُس کی مغفرت فرمائے، اُس کے درجات بلند کرے، اور جنت کے وہ دروازے کھول دے جہاں داخلے کے لیے فرشتے خود استقبال کرتے ہیں۔
