Irfan ul Hadees | درس حدیث
February 1, 2025 at 02:01 AM
*حدیث کی وضاحت:* 1. *طہارت و نظافت* : برتن میں پھونک مارنے سے لعاب (تھوک) کے ذرات کھانے یا پینے کی چیز میں گر سکتے ہیں، جو ناپسندیدہ اور غیر صحت مند ہے۔ اسلام پاکیزگی اور صفائی پر بہت زور دیتا ہے، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عادتوں سے منع فرمایا جو کسی بھی قسم کی گندگی یا ناپسندیدگی کا باعث بنیں۔ 2. *ادب اور حسنِ سلوک* : کھانے پینے کے آداب میں یہ بات شامل ہے کہ اسے باوقار طریقے سے استعمال کیا جائے۔ کسی برتن میں پھونک مارنا یا اس میں سانس لینا دوسروں کے لیے ناگواری اور بے ادبی کا باعث بن سکتا ہے۔ 3. *طبی فوائد* : جدید طبی تحقیقات کے مطابق برتن میں پھونک مارنے سے بیکٹیریا اور جراثیم اس میں منتقل ہو سکتے ہیں، جو مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں، خاص طور پر اگر کئی لوگ ایک ہی برتن استعمال کر رہے ہوں۔ 4. *سنتِ نبوی کی پیروی* : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ہدایت میں حکمت اور بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے۔ اس حدیث پر عمل کر کے ہم نہ صرف حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں بلکہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا اجر بھی حاصل کرتے ہیں۔ *عملی پہلو:* اگر مشروب گرم ہو تو براہ راست برتن میں پھونک مارنے کے بجائے اسے قدرتی طور پر ٹھنڈا ہونے دینا چاہیے۔ اگر پینے کے دوران سانس لینے کی ضرورت ہو تو برتن سے منہ ہٹا کر سانس لینا چاہیے، تاکہ کھانے یا پینے کی چیز میں ہوا داخل نہ ہو۔ دوسروں کے لیے برتن میں پھونک مارنے یا اسے آلودہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، خاص طور پر اگر وہی برتن اجتماعی طور پر استعمال ہو رہا ہو۔ یہ حدیث مبارکہ نہ صرف دینی طور پر بلکہ سائنسی اور طبی اعتبار سے بھی انتہائی حکمت آمیز ہے، جس پر عمل کرنے سے ہم سنت نبوی کی پیروی کے ساتھ ساتھ صحت مند زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔
❤️ 👍 ❣️ 🩷 🫶 37

Comments