اردو تحـــــــاریــــــر💌 📚📝
February 8, 2025 at 03:09 AM
"پڑوسی کی بیٹی بھوکی ہے، مگر ہمیں اس کا لباس زیادہ دکھتا ہے!.
https://whatsapp.com/channel/0029Va7OLGd1Hspvf0pbwx3K
."
یہ دنیا عجیب تماشہ بن چکی ہے۔ یہاں ہر کسی کو دوسروں کے معاملات میں دخل دینے کا شوق ہے، مگر کسی کے درد میں شرکت کرنے کا حوصلہ نہیں۔ ہم دوسروں کے گھروں کی چھتوں تک جھانک لیتے ہیں، مگر کسی کے خالی برتن نہیں دیکھ پاتے۔ ہم دوسروں کی زندگی کے ہر غیر ضروری پہلو پر تبصرہ کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں، مگر کسی کی آنکھوں میں چھپے آنسو ہمیں نظر نہیں آتے۔
ہمیں اپنے محلے کی ہر لڑکی کے لباس کا علم ہوتا ہے، ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ کب گھر سے نکلتی ہے اور کب واپس آتی ہے۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ کن راستوں پر چلتی ہے، کن لوگوں سے بات کرتی ہے، کہاں جاتی ہے، کس کے ساتھ جاتی ہے، اور کیوں جاتی ہے! لیکن کیا ہمیں یہ معلوم ہے کہ اس کے گھر میں فاقے ہو رہے ہیں؟ اس کی ماں دن بھر خالی پیٹ محض پانی پی کر گزارا کرتی ہے؟ اس کا باپ بیمار بستر پر پڑا ہے اور علاج کے پیسے نہیں؟ کیا ہمیں یہ معلوم ہے کہ وہ لڑکی خود کئی دنوں سے بھوکی ہے، مگر عزت کے خوف سے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلا سکتی؟
ہم دوسروں کی عزت اچھالنے میں ماہر، مگر مدد کرنے میں غافل!
یہ المیہ نہیں تو اور کیا ہے کہ ہم دوسروں کے معاملات میں اتنی دلچسپی رکھتے ہیں کہ ان کی ہر حرکت کا تجزیہ کرتے ہیں، مگر ہمیں ان کی بھوک نظر نہیں آتی؟ ہم دوسروں کی عزت اچھالنے میں مہارت رکھتے ہیں، مگر ان کی مشکلات کم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے۔ ہمیں اگر کسی کی ضرورت مند حالت کا علم ہو بھی جائے، تو ہم ہمدردی کے دو بول بولنے کے بجائے یہی کہتے ہیں:
"ہمیں کیا، ہمیں کون سا فرق پڑتا ہے؟"
مگر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا مکافاتِ عمل کا نام ہے۔ جو آج دوسروں کے ساتھ ہو رہا ہے، کل ہمارے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ جو لڑکی آج بھوکی ہے، وہ کسی کی بہن، کسی کی بیٹی ہے۔ اگر ہم اس کی مدد نہیں کر سکتے، تو ہمیں یہ بھی حق نہیں کہ ہم اس کے بارے میں غلط باتیں کریں، اس کے کردار پر شک کریں، اس کے لباس پر تبصرے کریں، اور اسے غلط نگاہوں سے دیکھیں۔
اگر یہ تمہاری اپنی بہن ہوتی؟
ذرا تصور کرو! اگر یہی سب کچھ تمہاری اپنی بہن کے ساتھ ہو رہا ہوتا؟ اگر تمہاری بہن بھوکی سوتی، مگر لوگ اس کے لباس پر انگلیاں اٹھاتے؟ اگر تمہاری ماں کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہ ہوتا، مگر محلے کے لوگ صرف تمہارے گھر کے حالات پر چہ مگوئیاں کرتے؟ اگر تمہارا اپنا گھر بے بسی اور فاقہ کشی کا شکار ہوتا، مگر لوگ صرف تمہارے حالات پر طنز کرتے؟ کیسا لگتا؟ کیا تمہارا دل یہ سب سن کر خوش ہوتا؟ کیا تمہیں غصہ نہ آتا؟
پھر سوچو، کیا جس لڑکی کے بارے میں تمہیں اتنی معلومات ہیں، کیا وہ کسی کا دل نہیں رکھتی؟ کیا وہ بھی کسی کی بہن، بیٹی، یا ماں نہیں؟ کیا اس کی عزت تمہاری بہن کی عزت جتنی قیمتی نہیں؟
اپنی سوچ بدلو، اپنا کردار بدلو!
ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی۔
ہمیں دوسروں کی زندگی میں جھانکنے کے بجائے ان کی تکلیف کو محسوس کرنا ہوگا۔
ہمیں دوسروں پر تنقید کے بجائے ان کی مدد کرنے کی عادت ڈالنی ہوگی۔
ہمیں اپنی زبان سے دوسروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے بجائے مرہم رکھنے والا بننا ہوگا۔
عملی اقدامات:
اگر تم کسی کو تکلیف میں دیکھو، تو اس کی مدد کرو، بجائے اس پر باتیں بنانے کے۔
اگر تم کسی کی بھوک کے بارے میں سنو، تو خاموش نہ بیٹھو، بلکہ اس کے لیے کھانے کا انتظام کرو۔
اگر تم کسی کی مجبوری دیکھو، تو اس کا تماشہ بنانے کے بجائے اس کا سہارا بنو۔
اگر تم کسی کے کردار پر شک کرنے لگو، تو پہلے خود اپنا احتساب کرو۔
یاد رکھو!
زندگی بہت مختصر ہے، اور جو تم آج بو گے، کل وہی کاٹو گے۔ اگر تم دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرو گے، تو اللہ تمہارے لیے آسانیاں پیدا کرے گا۔ لیکن اگر تم دوسروں کے لیے مشکلات پیدا کرو گے، تو ایک دن تمہیں بھی ایسی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ وقت ہے بدلنے کا!
اپنی آنکھوں سے بے حسی کا پردہ ہٹاؤ۔
اپنی زبان سے زہریلے الفاظ کے بجائے ہمدردی کے الفاظ نکالو۔
اپنے ہاتھوں کو دوسروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے بجائے انہیں سہارا دینے کے لیے استعمال کرو۔
اپنے دل کو اتنا نرم بناؤ کہ جب کوئی تمہیں دیکھے، تو اسے اللہ کی رحمت یاد آجائے۔
اللہ ہمیں ہدایت دے کہ ہم دوسروں کے عیب ڈھونڈنے کے بجائے ان کی مدد کریں، آمین!
❤️
👍
10