Majlisulftawa
January 27, 2025 at 08:33 AM
⬇️ *منگھڑت روایت* ⬇️
نمازِ وتر کے بعد دو سجدوں والی اس روایت کا احادیث کی کتب سے کوئی معتبر ثبوت نہیں ملتا، بلکہ حضرت علامہ شامی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب ’’رد المحتار‘‘ میں ’’شرح المنیہ‘‘ کے حوالے سے اس روایت کو منگھڑت، باطل اور بے اصل قرار دیا ہے، ملاحظہ فرمائیں:
رد المحتار على الدر المختار:
وَحَاصِلُهُ: أَنَّ مَا لَيْسَ لَهَا سَبَبٌ لَا تُكْرَهُ مَا لَمْ يُؤَدِّ فِعْلُهَا إلَى اعْتِقَادِ الْجَهَلَةِ سُنِّيَّتَهَا كَالَّتِي يَفْعَلُهَا بَعْضُ النَّاسِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، وَرَأَيْت مَنْ يُوَاظِبُ عَلَيْهَا بَعْدَ صَلَاةِ الْوِتْرِ، وَيَذْكُرُ أَنَّ لَهَا أَصْلًا وَسَنَدًا فَذَكَرْت لَهُ مَا هُنَا فَتَرَكَهَا، ثُمَّ قَالَ فِي «شَرْحِ الْمُنْيَةِ»: وَأَمَّا مَا ذَكَرَ فِي «الْمُضْمَرَاتِ» أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لِفَاطِمَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهَا: «مَا مِنْ مُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ» إلَى آخِرِ مَا ذَكَرَ فَحَدِيثٌ مَوْضُوعٌ بَاطِلٌ، لَا أَصْلَ لَهُ. (باب سجود التلاوة: مطلب في سجدة الشكر)
اس لیے اس کو حدیث سمجھنے اور اس کو بیان کرنے سے اجتناب کرنا ضروری ہے، حتی کہ جامعہ دار العلوم کراچی کے فتویٰ کی رو سے اس پر عمل کرنا بھی جائز نہیں۔ (فتویٰ نمبر: ۱۸۲۹/ ۶۷)
✍️۔۔۔ بندہ مبین الرحمٰن
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی
❤️
👍
8