Children's world
Children's world
February 20, 2025 at 05:03 PM
*سیرت النبیﷺ* *(قسط نمبر 80)* *سفر معراج کے اہم واقعات:* *❤️=المعرفت منزل=❤️* اسکے بعد اللہ جبارجل جلالہ کے دربار میں پہنچایا گیا اور آپ ﷺ اللہ کے اتنے قریب ہوئے کہ دو کمان کے برابر یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا.. اس وقت اللہ نے اپنے بندے پر وحی فرمائی جو کچھ کہ وحی فرمائی اور پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں.. اس کے بعد آپ ﷺواپس ہوئے , یہاں تک حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرے تو انہوں نے پوچھا کہ اللہ نے آپ کو کس چیز کا حکم دیا ہے..؟ آپ ﷺ نے فرمایا.. "پچاس نمازوں کا.." انہوں نے کہا.. "آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی.. اپنے پروردگار کے پاس واپس جایئے اور اپنی امت کے لیے تخفیف کا سوال کیجیے.." آپ ﷺ نے حضرت جبریل علیہ السلام کی طرف دیکھا.. گویا ان سے مشورہ لے رہے ہیں.. انہوں نے اشارہ کیا کہ ہاں , اگر آپ ﷺ چاہیں.. اس کے بعد حضرت جبریل علیہ السلام آپ ﷺ کو اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور لے گئے.. اللہ عزوجل نے پانچ نمازیں کم کردیں اور آپ ﷺ نیچے لائے گئے.. جب موسی ٰ علیہ السلام کے پاس سے گزر ہوا تو انہیں خبر دی.. انہوں نے پھر کہا.. "آپ اپنے رب کے پاس واپس جائیے اور تخفیف کا سوال کیجیے.." اس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام اور اللہ عزوجل کے درمیان آپ ﷺ کی آمدو رفت برابر جاری رہی.. یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے صرف پانچ نمازیں باقی رکھیں.. اس کے بعد بھی موسیٰ علیہ السلام نے آپ ﷺ کو واپسی اور طلب تخفیف کا مشورہ دیا مگر آپ ﷺ نے فرمایا.. "اب مجھے اپنے رب سے شرم محسوس ہورہی ہے.. میں اسی پر راضی ہوں اور سر تسلیم خم کرتا ہوں.." امام ابن قیم رحمتہ اللہ علیہ نے اس بارے میں اختلاف ذکر کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب تبارک وتعالیٰ کو دیکھا یا نہیں..؟ پھر امام ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ کی ایک تحقیق ذکر کی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنکھ سے دیکھنے کا سرے سے کوئی ثبوت نہیں اور نہ کوئی صحابی اس کا قائل ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مطلقاً دیکھنے اور دل سے دیکھنے کے جو دو قول منقول ہیں , ان میں سے پہلا دوسرے کے منافی نہیں.. آپ ﷺ نے حضرت جبریل علیہ السلام کو سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ان کی اپنی شکل میں دیکھا.. انہیں آپ ﷺ نے ان کی اپنی شکل میں دو مرتبہ دیکھا تھا.. ایک مرتبہ زمین پر اور ایک مرتبہ یہاں سدرۃ المنتہیٰ کے پاس.. واللہ اعلم.. بعض طرق میں آیا ہے کہ اس دفعہ بھی نبی ﷺ کے ساتھ شق صدر (سینہ چاک کیے جانے) کا واقعہ پیش آیا اور آپ ﷺ کو اس سفر کے دوران کئی چیزیں دکھلائی گئیں.. آپ ﷺ پر دودھ اور شراب پیش کی گئی تو آپ ﷺ نے دودھ اختیار فرمایا.. اس پر آپ ﷺ سے کہا گیا کہ آپ کو فطرت کی راہ بتائی گئی یا آپ نے فطرت پالی اور یاد رکھئے کہ اگر آپ نے شراب لی ہوتی تو آپ ﷺ کی امت گمراہ ہوجاتی.. آپ ﷺ نے جنت میں چار نہریں دیکھیں.. دو ظاہری اور دو باطنی.. ظاہری نہریں نیل و فرات تھیں اور باطنی نہریں جنت کی دو نہریں ہیں.. (نیل و فرات دیکھنے کا مطلب غالباً یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت نیل و فرات کی شاداب وادیوں کو اپنا وطن بنائے گی.. واللہ اعلم) آپ ﷺ نے "مالک" داروغۂ جہنم کو بھی دیکھا.. وہ ہنستا نہ تھا اور نہ اس کے چہرے پر خوشی اور بشاشت تھی.. آپ نے جنت و جہنم بھی دیکھی.. آپ ﷺ نے ان لوگوں کو بھی دیکھا جو یتیموں کا مال ظلماً کھا جاتے ہیں.. ان کے ہونٹ اونٹ کے ہونٹوں کی طرح تھے اور وہ اپنے منہ میں پتھر کے ٹکڑوں جیسے انگارے ٹھونس رہے تھے جو دوسری جانب ان کے پاخانے کے راستے نکل رہے تھے.. آپ ﷺ نے سود خوروں کو بھی دیکھا.. ان کے پیٹ اتنے بڑے بڑے تھے کہ وہ اپنی جگہ سے ادھر ادھر نہیں ہوسکتے تھے اور جب آلِ فرعون کو آگ پر پیش کرنے کے لیے لے جایا جاتا تو ان کے پاس سے گزرتے وقت انہیں روندتے ہوئے جاتے تھے.. آپ ﷺ نے زنا کاروں کو بھی دیکھا.. ان کے سامنے تازہ اور فربہ گوشت تھا اور اسی کے پہلو بہ پہلو سڑا ہوا چھیچھڑا بھی تھا.. یہ لوگ تازہ اور فربہ گوشت چھوڑ کر سڑا ہوا چھیچھڑا کھا رہے تھے.. آپ ﷺ نے ان عورتوں کو دیکھا جو اپنے شوہروں پر دوسروں کی اولاد داخل کر دیتی ہیں.. (یعنی دوسروں سے زنا کے ذریعے حاملہ ہوتی ہیں لیکن لاعلمی کی وجہ سے بچہ ان کے شوہر کا سمجھا جاتا ہے) آپ ﷺ نے انہیں دیکھا کہ ان کے سینوں میں بڑے بڑے ٹیڑھے کانٹے چبھا کر انہیں آسمان وزمین کے درمیان لٹکا دیا گیا ہے.. آپ ﷺ نے آتے جاتے ہوئے اہلِ مکہ کا ایک قافلہ بھی دیکھا اور انہیں ان کا ایک اونٹ بھی بتایا جو بھڑک کر بھاگ گیا تھا.. آپ ﷺنے ان کا پانی بھی پیا جو ایک ڈھکے ہوئے برتن میں رکھا تھا.. اس وقت قافلہ سو رہا تھا.. پھر آپ ﷺ نے اسی طرح برتن ڈھک کر چھوڑ دیا اور یہ بات معراج کی صبح آپ ﷺ کے دعویٰ کی صداقت کی ایک دلیل ثابت ہوئی.. ============(باقی آئندہ ان شآءاللہ) سیرت المصطفیٰ.. مولانا محمد ادریس کاندہلوی..
❤️ 👍 🙏 😢 19

Comments