
سبق آموز تحریریں ♥️
February 20, 2025 at 02:32 AM
https://whatsapp.com/channel/0029VaDDUXj8KMqfJoZOlF1B
*قرآنی حفاظت کا ایک بے مثال واقعہ*
مفسرین کرام نے کتبِ تفاسیر میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام ایک گاؤں میں پہنچے اور وہاں کے لوگوں سے کھانا طلب کیا۔ قرآن مجید نے اس واقعہ کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے:
*"فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا"*
*(الکہف: آیت 77)*
*یعنی "ان گاؤں والوں نے ان کی ضیافت سے انکار کر دیا۔"*
مفسرین کرام لکھتے ہیں کہ اس گاؤں کا نام انطاکیہ تھا۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو انطاکیہ کے رہنے والوں نے سوچا کہ ہمارے آباؤ اجداد تو قیامت تک کے لیے بدنام ہو جائیں گے، کیونکہ ان کے انکار کا ذکر قرآن پاک میں آ گیا ہے۔ اس خیال سے وہ لوگ نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے:
*"یا رسول اللہ! اس آیت میں 'ب' کی جگہ 'ت' کر دیں تاکہ آیت اس طرح ہو جائے:*
"فَآتُوا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا"
یعنی 'گاؤں والے ان کی ضیافت کرنے کو آگے بڑھے'۔ 'أَبَوْا' کی جگہ 'آتُوا' ہو جائے تو معنی بالکل بدل جاتا ہے، کیونکہ 'أَبَوْا' کے معنی ہیں 'انہوں نے انکار کر دیا'، اور 'آتُوا' کے معنی ہیں 'وہ (ضیافت کرنے) آئے'۔"
نبی اکرمﷺ نے ان کی یہ بات سن کر فرمایا:
"یہ اللہ بزرگ و برتر کا کلام ہے اور ہر قسم کی تحریف و تبدیلی سے پاک ہے۔ لہٰذا تمہارے کہنے پر یا کسی اور وجہ سے ایسا کیا جانا ممکن نہیں۔"
یہ قرآن پاک کا اعجاز ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی تبدیلی سے محفوظ ہے اور صبحِ قیامت تک اسی طرح محفوظ رہے گا، جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے جبرائیلِ امین کی وساطت سے حضرت محمدﷺ کے قلبِ اطہر پر نازل فرمایا تھا۔
*(تفسیر روح البیان، جلد 5، صفحہ 282، دار الفکر، بیروت)*
❤️
👍
🫀
♥️
❣️
🇵🇰
🌹
👏
💓
💞
106