سبق آموز تحریریں ♥️ WhatsApp Channel

سبق آموز تحریریں ♥️

41.4K subscribers

About سبق آموز تحریریں ♥️

جب تک "الفـــــــــــاظ" "تحریـــــــــروں" سے نکل کر "عمــــــــــل" میں شامل نہیں ہونگے ؛ نہ "دل" بدلے گا نہ د ل کی "دنیـــــــــا۔۔!! ✍️ اچھی بات اور اچھی عادت،کسی کو بتانا اور سیکھانا بھی ایک نیکی ہے۔!!! ✍️ صحیح سمت میں سفر شروع کرنے سے پہلے غلط سمت میں اٹھنے والے قدم روکنے پڑتے ہیں۔!!! ✍️ بہتری کی ہلکی سی کاوش،تبدیلی کی شدید خواہش سے کہی بہتر ہے۔!!! وان الى ربك المنتهى اور تمہاری آخری منزل اللہ ہے Email. [email protected] Quran Hadith Isamic status Poetry Funny Main Falisteen Hoon Muhammad Imran khan Sad Love Romantic Poetry Pottery Friendship Potery Attitude Poetry Motivational Potery video Islamic Pottery Life Pottery Urdu Ghazl Short Long Sufi Birthday Good Morning Night Pottery Family Potery Alone Best Urdu Sad song love Deep Line Urdu Ghazals Dard Shayari Classic Quotes Writers Novels Ghazals Pakistani Writers Mohabbat Romantic Shayari Love Quotes Dil Ki baat Broken Heart Pottery write cannot speak Allah chance host skill school USE lovely NEWS making please fashion skin makeup share cutting ideas baby girl dresses simple dress designs feedback valuable Paper Exams online CSS PMS CCE FPSC SPSC PPSC KPPSC Police PST Group MBBS News pakstudy Officer NTS WhatsApp file materials alerts apply test interview PMA Navy Army Federal Bank Past Papers art history result college Al research air force zoology biology University internships book Math Zone 360 Education Job Cricket Hot Food TV Falak PTI youth club Maulana Tariq ParHo isLam Library Jameel DP English Kurulus Osman The Right Path Queen of Islam Ali sherazi Zaib Zain Ziaullah Zeeshan Tauqeer اشعار BBC Sadia Zee Javed Yasir Official Alina Aslam Taj Wali Sonia Sameer khan Asad Ali Esha Afshan Abbas Haider Shan Ghulam Ayan Ashraf Faisal Mohsin Tauqeer Fatima PSL Labia Shaukat صدام Sonia Abdul Mehmood Foodie Ayan Mufti Bushra son Adeel Shahzaib Majid Bilal عشق Feroz Waqar Zahid Amir sana Punjab Ramzan business Dream Mr aqbi Naseed ducky Ary Hum Online sport saad amna Kishmir Sadiq Bibi mahi amna

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
6/11/2025, 5:26:58 AM

۔ *تواضع کی چند عظیم مثالیں* 1. عمر بن عبدالعزیزؒ پوری رات لکھ رہے تھے کہ ان کے پاس ایک مہمان آ گیا، چراغ بجھ رہا تھا۔ مہمان چراغ درست کرنے کے لیے جانے لگا تو عمر بن عبدالعزیزؒ نے فرمایا: "مہمان سے خدمت لینا کرم و شرف کے خلاف ہے۔" مہمان نے کہا: "میں نوکر کو اُٹھا دیتا ہوں۔" فرمایا: "وہ ابھی ابھی سویا ہے، اُسے اُٹھانا مناسب نہیں۔" پھر خود اُٹھ کر چراغ میں تیل ڈالا اور اُسے روشن کر دیا۔ مہمان نے حیرت سے کہا: "آپ نے خود یہ کام کر لیا؟" جواب دیا: "میں پہلے بھی عمر تھا اور اب بھی وہی ہوں، میرے اندر کوئی تبدیلی نہیں آئی، اور بہترین انسان وہ ہے جو اللہ کے ہاں متواضع ہو۔" 2. حضرت ابوہریرہؓ لکڑیوں کا گٹھا اُٹھائے مدینہ کے بازار سے گزر رہے تھے۔ اس وقت وہ مدینہ کے قائم مقام امیر تھے، اور فرما رہے تھے: "امیر (یعنی ابوہریرہ) آ رہا ہے، راستہ کھول دو کیونکہ وہ لکڑیوں کا گٹھا اُٹھائے ہوئے ہے۔" 3. سیدنا عمر بن خطابؓ بائیں ہاتھ میں گوشت اور دائیں ہاتھ میں کوڑا اُٹھائے جا رہے تھے، حالانکہ اس وقت وہ خلیفہ اور امیرالمؤمنین تھے۔ 4. سیدنا علیؓ نے گوشت خریدا اور اپنی چادر میں باندھ لیا۔ ساتھیوں نے کہا: "ہم اُٹھا لیتے ہیں۔" فرمایا: "جن بچوں کو کھانا ہے، ان کا باپ اُٹھائے تو یہ بہتر ہے۔" 5. حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ مدینہ کی ایک لونڈی بھی رسول اللہ ﷺ کو جہاں چاہتی، دوسرے لوگوں سے الگ (بات کرنے کے لیے) لے جاتی تھیں۔ (یہ آپ ﷺ کی بےمثال انکساری کا مظہر ہے۔) 6. حضرت ابو سعید خدریؓ سے ابوسلمہ رحمۃ اللّٰہ علیہ نے کہا: "لوگوں نے لباس، طعام، سواری اور پینے کی چیزوں میں کیا کیا ایجادات کر لی ہیں؟" انہوں نے جواب دیا: "بھتیجے! تمہارا کھانا، پینا اور پہننا سب اللہ کے لیے ہونا چاہیے۔ اگر اس میں دکھاوا یا تکبر آ جائے تو یہ گناہ اور اسراف ہے۔" 7. رسول اللہ ﷺ خود گھر کے تمام کام کیا کرتے تھے: اونٹ کو چارہ دیتے، باندھتے، جھاڑو دیتے، بکری دوہتے، جوتے گانٹھتے، کپڑوں میں پیوند لگاتے، نوکر کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے، بازار سے چیزیں خرید لاتے اور خود اُٹھا کر گھر لے جاتے۔ چھوٹے، بڑے، غلام، آزاد — سب سے سلام میں پہل کرتے اور ان سے مصافحہ فرماتے۔ 8. حضرت علی مرتضیٰؓ خلافت کے دوران غلام کو ساتھ لے کر بازار گئے۔ غلام سے فرمایا: "میرے لیے اور اپنے لیے کپڑے پسند کرو۔" غلام نے ایک قیمتی اور ایک سستا کپڑا خرید لیا۔ حضرت علیؓ نے سستا کپڑا اپنے لیے اور قیمتی کپڑا غلام کے لیے رکھ دیا۔ غلام نے عرض کیا: "آپ امیرالمؤمنین ہیں، آپ کو قیمتی کپڑے کی ضرورت ہے!" فرمایا: "میں بوڑھا ہوں، تم جوان ہو، تمہیں اچھے لباس کی زیادہ ضرورت ہے۔" (ندائے شاہی ،ستمبر ٢٠٠٥)

❤️ 😢 10
سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
6/11/2025, 4:53:16 AM

۔ *اَلسَّـلاَمُ عَلَيكُـم وَرَحمَةُاللهِ وَبَرَكـَاتُهُ🌹* ۔ *︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗* ۔ *📚📜 خوبصورت بات ​ 📜📚​* ۔ *︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘* *✍️نبی کریم ﷺ نے فرمایا:* اپنی زبان کو قابو میں رکھو، اپنے گھر کی وسعت میں مقید رہو اور اپنی خطاؤں پر روتے رہو۔ *(ترمذی شریف ۔ 2406) ۔!!!🌴* *☚ خــوش رہیں، خــوشیاں بانٹیں ۔🌱* *نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے

❤️ 👍 🌹 😢 🥹 🫀 38
سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
5/15/2025, 2:50:25 AM

امام ابن الجوزي رحمه الله فرماتے ہیں « اے بندے! اگر نیکی کا ارادہ کر لیا ہے تو اسے کر گزرو، اگر کر رہے ہو تو اس پر دوام پکڑو، اور جان لو کہ آخری صف والوں کو رتبے نہیں ملا کرتے ». 📕 [ المواعظ : ٧٩/١ ]

❤️ 👍 😢 😭 💖 🙏 🫀 78
سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
5/15/2025, 8:57:37 AM

*سات خوش قسمت ترین بہادر مسلمانوں کا واقعہ جو پہلے ڈاکو تھے* *(حصہ دوم)* مسلمان حسبِ سابق مقابلے کے لیے نکلے۔ وہ سات جانباز بھی اپنی پچھلی حکمت عملی کے تحت لشکر سے الگ ہو کر دشمن کے عقب میں جا پہنچے۔ جب لڑائی شروع ہوئی تو انہوں نے پیچھے سے حملہ کر دیا اور دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا۔ مگر اس بار اچانک ان ساتوں کے پیچھے سے رومیوں کا وہ دس ہزار کا چھپا ہوا لشکر نکل آیا، جسے پہلے سے پہاڑوں میں چھپایا گیا تھا۔ یوں یہ ساتوں بہادر گھیرے میں آگئے اور بالآخر گرفتار کر لیے گئے۔ جب رومی لشکر واپس پہنچا، تو ان کا جرنیل بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا، سجدہ کیا اور کہا: "میں ان ساتوں کو گرفتار کر کے لے آیا ہوں۔" بادشاہ نے درباریوں سے مشورہ کیا کہ ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ کسی نے مشورہ دیا کہ ان کے جسم کو درمیان سے کاٹ کر درختوں پر لٹکا دیا جائے، کسی نے کہا کہ ان کی گردنیں اڑا دی جائیں۔ لیکن کچھ دانا جرنیلوں نے کہا: "انہیں قتل نہ کیا جائے، بلکہ انہیں مال و دولت دے کر اپنا ہم مذہب بنا لیا جائے۔ جس طرح انہوں نے اپنی بہادری سے ہمیں ذلیل کیا، ویسے ہی اگر یہ عیسائی ہو جائیں تو اپنی بہادری سے ہمیں عزت بخشیں گے۔" بادشاہ کو یہ مشورہ پسند آیا۔ اس نے ان کے امیر (سردار) کو بلایا اور پوچھا: "کیا یہ چھ افراد تیرے ساتھی ہیں؟" سردار نے جواب دیا: "ہاں، یہ میرے بھائی ہیں۔" بادشاہ نے کہا: "میری کئی بیٹیاں ہیں۔ اگر تو ہمارا دین قبول کر لے تو میں تجھے اپنی ایک بیٹی کا شوہر بنا دوں گا، تجھے مال و دولت سے بھرے ہوئے سو اونٹ دوں گا، اور سو باغات بھی عطا کروں گا۔" یہ سن کر وہ سردار رونے لگا اور کہا: "مجھے نہ تیری بیٹی کی ضرورت ہے اور نہ تیرے مال کی۔ میں ان چیزوں کی خاطر اپنے رب کے دین کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا۔" بادشاہ نے سردار کو ایک طرف کر دیا اور باقی چھ ساتھیوں کو الگ الگ بلا کر وہی پیشکش کی، مگر ہر ایک نے یہی جواب دیا: "ہم اسلام کو چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔" بادشاہ نے جرنیلوں سے کہا: "ہماری چال ناکام ہو چکی ہے۔ اب کیا تدبیر کی جائے؟" ایک جرنیل نے مشورہ دیا: "ایک دیگ میں تیل بھر کر نیچے آگ جلائی جائے، جب تیل جوش کھانے لگے تو ان میں سے ایک کو اُلٹا کر کے اس میں ڈال دیا جائے۔ ممکن ہے کہ ایک دو کے مرنے کے بعد باقیوں کے دلوں میں خوف بیٹھ جائے اور وہ اپنا دین چھوڑ دیں۔" چنانچہ ایک بڑی دیگ میں تیل بھرا گیا اور نیچے آگ روشن کی گئی۔ ساتوں قیدیوں کو صف میں بٹھایا گیا۔ ان کے سردار نے جیسے ہی اوپر نظر اٹھائی تو دیکھا کہ محل کی چھت پر سات حسین لڑکیاں بیٹھی ہیں، جنہوں نے زرد رنگ کا خوبصورت لباس پہن رکھا ہے، اور ہر ایک کے ہاتھ میں سبز رومال ہے۔ سردار نے دل میں سوچا: "یہ ملعون بادشاہ ہمیں دین سے ہٹانے کے لیے جال بچھا چکا ہے۔ اوپر لڑکیوں کو بٹھایا ہے تاکہ ہم ان کے حسن میں مبتلا ہو جائیں، اور نیچے دیگ کا عذاب دکھا کر ہمیں اسلام سے پھیرنے کی کوشش کر رہا ہے۔" اس نے دل ہی دل میں دعا کی: "اے اللہ! میرے ساتھیوں کی نظریں ان لڑکیوں پر نہ پڑیں تاکہ وہ گمراہ نہ ہو جائیں۔" ادھر تیل جوش کھانے لگا۔ بادشاہ کے حکم پر دو جرنیل آگے بڑھے اور ان ساتوں میں سے ایک کو اُٹھا کر دیگ میں الٹا ڈال دیا۔ وہ جوان تیل میں گرتے ہی پکار اٹھا: "میرے دوستو! تم پر سلامتی ہو، گھبرانا مت۔ یہ تو تھوڑی دیر کی تکلیف ہے، جب کہ جہنم کا عذاب دائمی ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔" *جاری ہے ۔۔۔۔۔*

❤️ 👍 😢 😭 🌹 🫀 🇵🇰 😂 🥹 190
سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
5/14/2025, 12:34:48 PM

*ایک عیسائی لڑکی کو پانے کے لیے نصرانی بن گیا* ایک قصہ بڑا عبرت ناک ہے کہ مصر میں ایک شخص بڑا عابد و زاہد تھا۔ ہمیشہ مسجد میں رہتا تھا۔ اس پر عبادت کا نور اور ذکر کے انوار ظاہر ہوتے تھے۔ ایک بار اذان دینے کے لیے حسبِ معمول مسجد کے منارے پر چڑھا، اور نیچے ایک عیسائی کا مکان تھا۔ اس کی نظر اس گھر میں پڑی، تو دیکھا کہ عیسائی کی لڑکی بہت حسین و جمیل ہے۔ وہ اس پر فریفتہ ہو گیا۔ اذان دینے کے بجائے وہاں سے اُتر کر اس کے گھر گیا۔ لڑکی نے پوچھا: "کیا ہے؟" اس نے کہا: "میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔" لڑکی نے کہا: "تو تو مسلمان ہے، اور میرا باپ تجھ سے میری شادی نہیں کرے گا۔" اس نے کہا: "تو میں نصرانی ہو جاتا ہوں۔" الغرض، وہ نصرانی ہو گیا اور شادی ہو گئی۔ اسی دن کسی کام سے اس عیسائی کے گھر کی چھت پر چڑھا تو پیر پھسلا، نیچے گرا اور کفر کی حالت میں ہی مر گیا۔ > التذکرة للقرطبی: 1/42 العاقبة في ذكر الموت: 181 الكبائر للذهبي: 227 الجواب الكافي: 167 الغرض، معصیت و گناہ بھی انسان کو کفر و بے ایمانی میں مبتلا کر دیتے ہیں، اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان اُسی حال میں دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے اور جہنم رسید ہو جاتا ہے۔ اللَّهُمَّ احْفَظْنَا مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا۔

😢 ❤️ 🙏 👍 🤲 🌹 😭 😮 😂 225
سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
5/15/2025, 3:00:53 AM

*حاکم کی بد نیتی کا میوہ پر اثر* امام رازی نے اپنی تفسیر میں ایران کے بادشاہ نوشیروان عادل کا ایک واقعہ ذکر کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ایک بار نوشیروان شکار کھیلنے نکلا۔ دوڑتے دوڑتے وہ اپنے لشکر سے آگے نکل گیا اور ان سے جدا ہو گیا۔ اسے سخت پیاس لگی، تو اس نے ایک باغ دیکھا اور اس میں داخل ہو گیا۔ وہاں اس نے انار کے درخت دیکھے اور ایک لڑکا بھی موجود تھا۔ نوشیروان نے اس لڑکے سے کہا: "مجھے ایک انار لا دو۔" لڑکے نے ایک انار لا کر دیا۔ بادشاہ نے اسے چھیلا اور اس کا رس نکالا، تو وہ نہایت عمدہ اور لذیذ تھا۔ بادشاہ کو باغ بہت پسند آیا، اور اس کے دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ اس باغ کو اس کے مالک سے چھین لیا جائے۔ اس نے دوبارہ لڑکے سے کہا: "ایک اور انار لا دو۔" لڑکے نے ایک اور انار لا کر دیا، مگر جب بادشاہ نے اس کا رس نکالا تو وہ بہت تھوڑا اور ترش و بدمزہ تھا۔ بادشاہ نے حیرت سے پوچھا: "پہلا انار اتنا شیریں اور عمدہ تھا، اور یہ دوسرا اتنا خراب کیوں ہے؟" لڑکے نے جواب دیا: "شاید بادشاہ کے دل میں ظلم کا ارادہ پیدا ہو گیا ہے، اور اسی ارادۂ ظلم کی نحوست کی وجہ سے انار کا ذائقہ بدل گیا ہے۔" یہ سن کر نوشیروان نے دل میں توبہ کی اور ظلم کا ارادہ ترک کر دیا۔ پھر اس نے لڑکے سے کہا: "ایک اور انار لا دو۔" اس بار جو انار لایا گیا، وہ پہلے دونوں سے بھی زیادہ شیریں اور خوش ذائقہ تھا۔ بادشاہ نے حیرت سے پوچھا: "اب یہ انار پہلے سے بھی بہتر کیوں ہے؟" لڑکے نے عرض کیا: "شاید بادشاہ نے ظلم سے توبہ کر لی ہے، اس لیے برکت لوٹ آئی ہے۔" یہ سن کر نوشیروان بہت متاثر ہوا اور اس واقعے کو عبرت بنا کر توبہ نصوح کی، اور عہد کیا کہ آئندہ ظلم اور گناہ سے باز رہے گا۔ (تفسیر الرازی: 206/1)

❤️ 👍 😢 🙏 🤲 💯 ♥️ 🌹 💖 110
سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
5/15/2025, 3:19:51 AM

*سات خوش نصیب اور بہادر مسلمان، جو پہلے ڈاکو تھے* *حصہ اول* حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے میں اہلِ بصرہ سات ڈاکوؤں کی وجہ سے سخت پریشانی میں مبتلا تھے۔ خلیفہ وقت نے ان ڈاکوؤں کو گرفتار کرنے کی بہت کوشش کی، مگر وہ ان پر قابو نہ پا سکا۔ ایک رات حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ مسجد جا رہے تھے کہ راستے میں انہوں نے سات آدمیوں کو دیکھا۔ ان میں سے چھ کے ہاتھوں میں تلواریں تھیں اور وہ دیوار کے ساتھ کھڑے تھے، جبکہ ساتواں شخص راستے میں بیٹھا ہوا اپنے پاؤں کو پکڑے ہوئے تھا۔ حضرت حسن بصریؒ نے پوچھا: "تم لوگ اسلحہ لے کر کہاں جا رہے ہو؟" زمین پر بیٹھے ہوئے شخص نے جواب دیا: "اے ابو سعید! میں فلاں ڈاکو ہوں اور یہ میرے ساتھی ہیں۔ بصرہ کے لوگ اور خلیفہ ہمیں دس برس سے پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ ہم آج ایک دکان پر نقب زنی کے لیے نکلے تھے، جب یہاں پہنچے تو میرا پاؤں ایک جلتے ہوئے انگارے پر آ گیا، جس سے میرا پاؤں جل گیا، لیکن میرے دل میں اس سے زیادہ جلن محسوس ہوئی۔ میں نے سوچا، جب میں دنیا کی اس معمولی آگ کو برداشت نہیں کر سکتا، تو آخرت کی آگ کیسے برداشت کروں گا؟" "اے ابو سعید! میں آپ کو گواہ بنا کر اعلان کرتا ہوں کہ میں سچے دل سے توبہ کرتا ہوں اور آج کے بعد ان برائیوں سے ہمیشہ کے لیے باز آ جاتا ہوں۔" پھر وہ اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوا اور کہا: "میں ابھی تک تمہارے ساتھ شر میں شریک تھا، مگر اب میں توبہ کر چکا ہوں، تمہاری مرضی، جہاں چاہو چلے جاؤ۔" اس کے ساتھیوں نے جواب دیا: "تو جب اللہ کی نافرمانی میں ہمارا سردار تھا، اب اللہ کی فرمانبرداری میں بھی ہمارا سردار بن جا۔ ہم بھی سچے دل سے توبہ کرتے ہیں اور آئندہ ان برائیوں میں نہیں پڑیں گے۔" سردار نے کہا: "اگر تم سچے ہو تو مجھے بصرہ کی جامع مسجد لے چلو تاکہ ہم امیر بصرہ کے ساتھ فجر کی نماز ادا کریں۔ نماز کے بعد میں اعلان کروں گا کہ اے امیر! میں فلاں ڈاکو ہوں اور یہ میرے ساتھی ہیں۔ آپ ہمیں دس سال سے تلاش کر رہے تھے، مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ اب ہم نے اللہ کے لیے توبہ کر لی ہے۔ آپ کی مرضی، ہمیں سزا دیں یا اللہ کے لیے معاف فرما دیں۔" سب ساتھی راضی ہو گئے اور مسجد چلے گئے۔ فجر کی نماز کے بعد سردار نے کھڑے ہو کر وہی اعلان کیا جو طے کیا تھا۔ امیر بصرہ یہ سن کر رو پڑے اور فرمایا: "اللہ تو توبہ قبول فرمانے والا ہے۔ میں تم سب کو اللہ کے لیے معاف کرتا ہوں۔" سردار نے کہا: "اے امیر! ہماری کچھ مدد کیجئے تاکہ ہم طرسوس جا کر جہاد کر سکیں۔" امیر نے ان سب کو گھوڑے، مکمل اسلحہ اور پچاس پچاس دینار دے کر رخصت کیا۔ یہ ساتوں طرسوس پہنچے۔ کچھ دن بعد خبر ملی کہ رومیوں نے مملکتِ اسلامیہ پر حملہ کے لیے لشکر بھیجا ہے، جس میں دو بڑی صلیبیں اور بیس ہزار جنگجو شامل ہیں۔ مسلمانوں کا لشکر بھی دفاع کے لیے روانہ ہوا اور یہ ساتوں بھی ساتھ ہو لیے۔ جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے تو ان ساتوں نے کہا: "جب ہم گناہ میں کسی کے محتاج نہ تھے، تو اب اللہ کے راستے میں لڑنے میں کیوں کسی پر بھروسا کریں؟" انہوں نے طے کیا کہ ہم پیچھے سے حملہ کریں گے۔ چنانچہ لڑائی شروع ہوتے ہی انہوں نے مشرکین پر عقب سے دھاوا بولا اور انہیں شکست دے دی۔ رومی بادشاہ نے خبر سن کر غصے سے کہا: "سات آدمیوں نے میرے لشکر کو شکست دی؟" اس نے ایک اور جرنیل کو تین صلیبیں اور تیس ہزار کا لشکر دے کر طرسوس بھیجا۔ وہی ہوا، ساتوں نے پھر پیچھے سے حملہ کیا اور دشمن کو شکست دی۔ اب بادشاہ نے چالیس ہزار کا لشکر اور چار صلیبیں دے کر آخری جرنیل کو طرسوس روانہ کیا اور حکم دیا: "اگر فتح ہو جائے تو شہر کے مردوں کو قتل کر دینا، عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا لینا، اور اگر فتح نہ ہو سکے تو ان ساتوں کے سر لے کر آنا۔" *جاری ہے ۔۔۔۔۔۔*

❤️ 👍 😂 🙏 🇵🇰 😢 😮 🌹 🤲 141
سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
5/14/2025, 3:32:30 AM

۔ *اَلسَّـلاَمُ عَلَيكُـم وَرَحمَةُاللهِ وَبَرَكـَاتُهُ🌹* ۔ *︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗* ۔ *📚📜 خوبصورت بات ​ 📜📚​* ۔ *︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘* *✍️ اگر تم اپنے اندر بزرگوں کی سیرت پیدا کرنے کے آرزومند ہو تو زمانے کے مصائب و حوادث برداشت کر کے اپنے اندر نرمی اور تواضع کو مضبوط کرو۔ ۔!!!🌴* *☚ خــوش رہیں، خــوشیاں بانٹیں ۔🌱* ❤️ ✍🏻ㅤ   📩 📤 ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ *نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے *سبق آموز تحریریں کا واٹس ایپ چینل جوائن کریں* ➖♻️➖ https://whatsapp.com/channel/0029VaDDUXj8KMqfJoZOlF1B

❤️ 👍 😢 🌹 💖 🇵🇰 😂 🤲 79
سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
5/16/2025, 2:19:21 AM

" جو آپﷺ کو اچانک دیکھتا، پہلی نظر میں مرعوب ہو جاتا، جوں جوں قریب آتا آپﷺ سے مانوس ہو جاتا اور آپﷺ سے محبت کرنے لگتا۔۔ الغرض آپﷺ کا حلیہ بیان کرنے والا یہی کہہ سکتا ہے کہ میں نے آپﷺ جیسا پہلے دیکھا نہ (زندگی بھر) بعد میں۔۔“ حضرت علی کرم اللہ وجہہ (ترمذي، الجامع الصحیح، 5 : 599، رقم : 3638)

❤️ 🌹 🫀 👍 ♥️ 💔 💖 💗 186
سبق آموز تحریریں ♥️
سبق آموز تحریریں ♥️
5/15/2025, 2:00:14 PM

*سات خوش قسمت ترین بہادر مسلمانوں کا واقعہ جو پہلے ڈاکو تھے* *آخری حصہ* جرنیلوں نے اُسے کمر تک تیل میں ڈال دیا، اس کا یہ آدھا حصہ جل گیا۔ اوپر بیٹھی ہوئی ساتوں لڑکیوں میں سے ایک اُڑتی ہوئی آئی اور دیگ میں داخل ہو گئی، اس نے سبز رومال میں کچھ ڈالا اور آسمان کی طرف اُڑ گئی۔ امیر نے جب یہ دیکھا تو دل میں کہنے لگا کہ یہ لڑکیاں تو حور عین ہیں، بادشاہ کی بیٹیاں نہیں۔ عیسائیوں نے اُس جلے ہوئے شخص کو دیگ سے نکال کر اُن باقی چھ کے سامنے ڈال دیا۔ بادشاہ نے کہا: اگر تم نے اپنا دین چھوڑ کر عیسائیت قبول نہ کی تو تم سب کو بھی اسی طرح قتل کر دوں گا اور اگر تم نے میری بات مان لی تو پھر تمہارے لیے ہر طرح کا اعزاز و اکرام ہوگا۔ وہ کہنے لگے: تو ہمیں جلا کر مار، یا تلواروں سے کاٹ، ہم اپنے دین کو نہیں چھوڑیں گے۔ بادشاہ نے ایک ایک کر کے باقی چھ میں سے پانچ کو اسی دیگ میں جلا کر شہید کیا اور ہر ایک کے ساتھ ایک ایک لڑکی دیگ میں داخل ہو کر سبز رومال میں کچھ ڈال کر آسمان پر جاتی رہی۔ اب صرف ایک لڑکی باقی تھی۔ اچانک وزیر اعظم آگے بڑھا اور بادشاہ سے کہنے لگا کہ یہ شخص مجھے دے دیجئے۔ بادشاہ نے پوچھا: تم اس کے ساتھ کیا کرو گے؟ وزیر نے کہا: میں اسے اپنے گھر لے جاؤں گا اور اپنی اس لڑکی کو اس کی خادمہ بنا دوں گا جس سے آپ نکاح کرنا چاہتے تھے، مگر میں نے آپ کی زیادہ بیویوں کی وجہ سے انکار کر دیا تھا۔ ممکن ہے وہ اس کے دل کو موہ لے اور یہ اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو جائے، تب میں اپنی لڑکی سے اس کی شادی کر دوں گا اور اپنے مال میں اسے حق دار بنا دوں گا۔ بادشاہ نے کہا: لے جاؤ، میں نے یہ شخص تمہیں دے دیا۔ جب یہ واقعہ ہوا تو چھت پر بیٹھی ہوئی حور اُٹھ کر کھڑی ہوئی اور خالی ہاتھ آسمان کی طرف پرواز کر گئی۔ یہ دیکھ کر امیر کہنے لگا: یہ میری بدقسمتی کی وجہ سے ہوا۔ بادشاہ نے اُسے کہا: تم میرے اس وزیر کے ساتھ چلے جاؤ۔ امیر نے کہا: میں صرف اس شرط پر اس کے ساتھ جاؤں گا کہ میں اس کے گھر میں مسجد بناؤں گا، جہاں بلند آواز سے پانچ وقت اذان دوں گا، شراب نہیں پیوں گا اور خنزیر نہیں کھاؤں گا۔ بادشاہ نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ اب کیا خیال ہے؟ وزیر نے کہا: اس کی ساری شرطیں منظور ہیں۔ اب وہ مسلمان قیدی وزیر کے گھر آ گیا اور داخل ہوتے ہی مسجد بنانے میں لگ گیا۔ وزیر نے اپنی بیٹی سے کہا: میں نے عربوں میں اس سے زیادہ بہادر اور خوبصورت کوئی اور شخص نہیں دیکھا ہے، میں اسے بادشاہ کی سزائے موت سے چھڑا کر لایا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ اگر یہ عیسائی ہو جائے تو میں تیری شادی اس کے ساتھ کر دوں اور اسے اپنا آدھا مال دے دوں۔ اب یہ ہمارے گھر میں رہے گا اور رات دن اس کا تمہارے علاوہ کوئی خادم نہیں ہوگا۔ لڑکی نے یہ ذمہ داری قبول کی اور وہ ہر دن زرق برق لباس اور طرح طرح کے زیور پہن کر آتی اور اس شخص کے سامنے اپنے جسم کی نمائش کرتی، مگر اس اللہ تعالیٰ کے بندے نے کوئی توجہ نہ کی اور نہ کبھی اس لڑکی کو کوئی کام بتایا، وہ جو کچھ لے آتی وہ لے لیتا تھا۔ ایک دن عصر کی نماز پڑھ کر وہ مسجد میں بیٹھا تھا کہ وہ لڑکی کہنے لگی: کیا تم انسان نہیں ہو؟ کیا تم میں مردانگی نہیں ہے؟ تم اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو جاؤ، میرا باپ ہم دونوں کی شادی کر دے گا اور تجھے مالا مال کر دے گا۔ امیر نے کہا: ہلاک ہو جا، تو نے تو میری نماز خراب کر دی، مجھے نہ تیری ضرورت ہے اور نہ تیرے مال کی۔ وزیر نے تو لڑکی کو اس مرد مومن کے پیچھے اس لیے لگایا تھا تاکہ وہ اس کے دل کو موہ لے اور اس کے دل میں اپنی محبت ڈال دے۔ لڑکی تو یہ نہ کر سکی، البتہ اس مرد مومن کی شانِ استغناء نے لڑکی کے دل کو موہ لیا اور وہ خود اس کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور کہنے لگی: کیا تم مجھ سے شادی نہیں کرو گے؟ امیر نے کہا: نہیں۔ لڑکی نے کہا: کیوں؟ امیر نے برجستہ جواب دیا: تم ناپاک کافرہ ہو۔ لڑکی کہنے لگی: اگر آپ اپنا دین نہیں چھوڑتے تو پھر میں اپنا دین چھوڑ دیتی ہوں، آپ مجھے مسلمان کیجئے، تاکہ میں آپ سے شادی کر سکوں۔ امیر نے کہا: اے لڑکی! یہ کافروں کا ملک ہے، یہاں میں تجھ سے شادی نہیں کر سکتا، ہاں! اگر اللہ تعالیٰ نے توفیق دی اور ہم یہاں سے بھاگ کر مسلمانوں کے ملک پہنچ گئے تو میں ضرور تجھ سے شادی کروں گا اور تیرے ہوتے ہوئے دوسری شادی نہیں کروں گا اور نہ باندی رکھوں گا۔ لڑکی نے کہا: اگر ایسا ہے تو پھر دس دن بعد عیسائیوں کا تہوار ہے، اس میں بادشاہ سمیت سب لوگ باہر نکلتے ہیں، البتہ بیمار لوگ گھروں میں رہ جاتے ہیں۔ جب تہوار میں دو دن رہ جائیں گے تو میں بیمار بن جاؤں گی، چنانچہ میرا باپ مجھے تیرے پاس چھوڑ جائے گا، تب ہم دونوں بھاگ نکلیں گے۔ تہوار سے دو دن پہلے وہ لڑکی بیمار بن گئی، تہوار کے دن وزیر نے پوچھا کہ بیٹی! تم ہمارے ساتھ نہیں جاؤ گی؟ اس نے کہا: نہیں، میں بیمار ہوں۔ وزیر نے کہا: کوئی بات نہیں، اب تم دونوں اس گھر میں بالکل تنہا رہ جاؤ گے، اگر یہ تمہارے ساتھ حرام فعل کرنا چاہے تو تم مت روکنا، ممکن ہے اس طرح سے یہ اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو جائے، تب تم دونوں کی شادی کر دی جائے گی۔ لڑکی نے کہا: ابا حضور! میں اس کے لیے حاضر ہوں، البتہ آپ دو گھوڑے چھوڑ جائیں، ممکن ہے کہ اگر میں اُسے بدلنے میں کامیاب ہو گئی تو میں اُسے لے کر آپ کے پاس تہوار کے سات دنوں میں کسی نہ کسی دن پہنچ جاؤں گی۔ تہوار کے دن دوپہر کے وقت لڑکی نے کہا: وہ لوگ تہوار کی جگہ پہنچ چکے ہوں گے، اب شہر میں کوئی نہیں ہوگا۔ کیا تم مسلمانوں کے ملک کا راستہ جانتے ہو؟ امیر نے کہا: ہاں، مجھے راستہ معلوم ہے۔ لڑکی نے اسلحہ نکالا اور کافی سارے ہیرے جواہرات بھی لے لیے اور خود مردوں کا لباس اور اسلحہ پہن لیا، امیر نے بھی اسلحہ زیب تن کیا اور وہ دونوں طرمنوش کی طرف بڑھے۔ یہاں سے کلرسوس کا فاصلہ تقریباً نو منزلوں کا تھا۔ سفر میں انہیں دوسرا دن تھا اور انہوں نے ابھی صرف تین منزلیں طے کی تھیں تو انہوں نے دور سے غبار اُٹھتا ہوا دیکھا۔ امیر نے لڑکی سے کہا: تمہاری نظر زیادہ تیز ہے، دیکھو! یہ غبار کیسا ہے؟ وہ کہنے لگی: مجھے چھ گھڑسوار نظر آ رہے ہیں، ان کے نیچے اعلیٰ قسم کے گھوڑے ہیں۔ تھوڑی دیر میں وہ چھ گھڑسوار ان دونوں کے پاس پہنچ گئے۔ جب امیر نے انہیں دیکھا، تو حیران رہ گیا، یہ اس کے وہ چھ شہید ساتھی تھے جنہیں بادشاہ نے جلا کر شہید کیا تھا۔ اس نے انہیں اور انہوں نے اسے پہچانا۔ امیر نے انہیں کہا: تمہیں تو بادشاہ نے شہید کر دیا تھا؟ وہ کہنے لگے: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا کہ ہر شہید زندہ ہوتا ہے اور صبح و شام اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی روزی سے کھاتا پیتا ہے؟ امیر نے کہا: آپ لوگ کہاں جا رہے ہیں؟ کیا اپنے گھروں کی طرف؟ وہ کہنے لگے: ہمیں گھروں سے کیا؟ یہاں ان پہاڑوں میں اللہ تعالیٰ کے ایک ولی کا انتقال ہوا ہے، ہمیں اس کے دفن کی سعادت کے لیے منتخب فرمایا ہے، ہم اپنے ساتھ کفن اور جنت کی خوشبو لائے ہیں، اب ہم جا کر اسے غسل دیں گے، پھر کفنا کر قبر میں دفن کر کے واپس چلے جائیں گے۔ امیر نے انہیں کہا: تم لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے شہادت مانگی تھی جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا فرما دی، جب کہ میں محروم رہا، حالانکہ میں تمہارا امیر تھا۔ یہ میرے ساتھ وزیر کی بیٹی ہے، اسلام اس کے دل میں گھر کر چکا ہے، یہ بھی میرے ساتھ بھاگ آئی ہے، تم لوگ دعاؤں کے ذریعے میری مدد کرو، تاکہ اللہ تعالیٰ مجھے کلرسوس پہنچا دے۔ انہوں نے امیر کو یہ دعاء کہلوائی اور غائب ہو گئے: يَا صَمَدُّ الَا يَظْلِمُ، يَا قَيُّوْمًا لَا يَنَامُ، يَا مَلِكًا لَا يُرَامُ، يَا عَزِيزًا لَا يُضَامُ، يَا جَبَّارُ الَا يَظْلِمُ، يَا مُحْتَجِبًا لَا يُرَى، يَا سَمِيعًا لَا يَشْكُو، يَا عَادِلاً لَا يَجُورُ، يَا دَاِمًا لَا يَزُولُ، يَا حَلِيمًا لَا يَلْهُو، يَا قَيُّوْمًا لَا يَفْتُرُ، يَا غَنِيًّا لَا يَفْتَقِرُ، يَا مَنِیْعًا لَا يُغْلَبُ، يَا شَدِيدًا لَا يَضْعُفُ، يَا صَادِقًا لَا يَخْلِفُ، يَا بَاسِطَ الْيَدَيْنِ بِالْجُودِ، يَا مَنْ هُوَ فِي مُلْكِهِ مَحْمُودٌ، يَا عَلِيُّ الْمَكَانِ، يَا رَفِيعَ الشَّانِ، يَا لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، يَا لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ *اردو ترجمہ:* اے وہ بے نیاز، جو ظلم نہیں کرتا! اے وہ زندہ و قائم، جو نہیں سوتا! اے وہ بادشاہ، جس کی سلطنت پر کوئی قابو نہیں پا سکتا! اے وہ زبردست، جس پر کوئی ظلم نہیں کر سکتا! اے وہ جبار، جو کبھی ظلم نہیں کرتا! اے وہ پوشیدہ، جو نظر نہیں آتا! اے وہ سننے والا، جو کبھی بھٹکتا نہیں! اے وہ انصاف کرنے والا، جو ناانصافی نہیں کرتا! اے وہ ہمیشہ رہنے والا، جو زائل نہیں ہوتا! اے وہ بردبار، جو کھیل نہیں کرتا! اے وہ قائم، جو تھکتا نہیں! اے وہ غنی، جو محتاج نہیں ہوتا! اے وہ زبردست، جسے مغلوب نہیں کیا جا سکتا! اے وہ مضبوط، جو کمزور نہیں ہوتا! اے وہ سچا، جو وعدہ خلافی نہیں کرتا! اے وہ سخی، جو اپنے ہاتھوں سے سب پر عطا کرتا ہے! اے وہ جو اپنی بادشاہی میں محمود ہے! اے بلند مقام والا، اے بلند شان والا! تیرے سوا کوئی معبود نہیں! تیرے سوا کوئی معبود نہیں! امیر نے ابھی یہ دعاء پڑھی ہی تھی کہ اس کی نظر ایک چرواہے پر پڑی جو چشمے سے پانی پی کر نماز کے لیے کھڑا ہو گیا۔ امیر نے اُسے کہا: اے چرواہے! یہ کافروں کا ملک ہے، کیا تو ان کے درمیان کھلم کھلا نماز پڑھنے سے نہیں ڈرتا؟ چرواہے نے کہا: کیا تو پاگل ہو گیا ہے؟ اس علاقے میں کافروں کا کیا کام؟ امیر نے کہا: کیا تو ملک روم میں نہیں ہے؟ چرواہے نے کہا: سامنے دیکھو! کیا تمہیں کلرسوس کی دیوار نظر نہیں آ رہی؟ امیر نے دیکھا، تو واقعی اس نے خود کو کلرسوس کے قریب پایا۔ وہاں پہنچتے ہی اس لڑکی کو اسلام کی تلقین کی۔ لڑکی نے اس چشمے پر غسل کیا اور وہ دونوں شہر میں داخل ہو گئے جہاں مسلمانوں نے ان کا استقبال کیا۔ وہاں ان دونوں کی شادی ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں سات بیٹے عطا فرمائے۔ (جامع الفنون)

❤️ 👍 🌹 😢 🙏 🫀 🇵🇰 🤲 🤍 273
Link copied to clipboard!