
• سَنَرْحَلُ وَيَبْقَى الأثر •
February 26, 2025 at 02:36 PM
ایک دیا اور بجھا اور بڑھی تاریکی ۔۔۔
تحریر ۔رضا اللّه خالد ظہیر
پروفیسر (ر) سعید مجتبیٰ سعیدی کا شمار ناصرف منکیرہ بلکہ ضلع بھکر کے انتہائی معتبر مذہبی سکالروں اور قدآور شخصیات میں ہوتا ہے۔ آپ مسلک اہل حدیث کی آسمان قامت شخصیت تھے اس حوالے سے آپ پاکستان کے علاوہ بھی کئی ممالک میں ضلع بھکر کی شناخت تھے
آپ 7 ستمبر 1957 کو معروف عالم دین اور اہل حدیث مسلک کی پہچان مولانا عبدالعزیز سعیدی کے گھر پیدا ہوئے۔
پروفیسر (ر) سعید مجتبیٰ سعیدی نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ سے ہی حاصل کی۔ دینی تعلیم کے حصول کے لیے جلال پور پیروالہ ضلع ملتان تشریف لے گئے جہاں شیخ الحدیث استاد العلماء مولانا ابویحئی سلطان محمود محدث جلال پوری نے اپنی علم کی سبیل کھول رکھی تھی ان سے فیض یاب ہوتے رہے۔ آپ نے اپنی دینی تعلیم کی بنیاد و تکمیل انہی سے کی۔ بعدازاں مرکزی جمعیت اہل حدیث کی مرکزی دانشگاہ "الجامعہ السلفیہ" فیصل آباد گئے وہاں بھی تعلیم حاصل کرتے رہے۔
مزید دینی تعلیم کی پیاس بجھانے کے لیے اور اعلی دینی تعلیم کے حصول کے لیے بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامیہ یونیورسٹی "الجامعہ الاسلامیہ" مدینہ المنورہ، سعودی عرب پہنچ گئے۔ وہاں "کلیتہ الحدیث الشریف والدراسات الاسلامیہ" میں مسلسل چار سال تک زیر تعلیم رہ کر حدیث، علوم حدیث اور عربی لغت میں مکمل دسترس حاصل کی اور فارغ التحصیل ہوئے۔
1983 میں وہاں سے ہی بی۔اے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور وطن واپس آگئے۔
مدینہ منورہ سے واپسی پر "جامعہ لاہور اسلامیہ" گارڈن ٹاؤن لاہور میں چھ سال تک مدارس علوم عربیہ، نائب شیخ الحدیث اور نائب مفتی کی حیثیت سے علمی خدمات انجام دیتے رہے اور علمی و دینی حلقوں میں متعارف ہوئے۔ اس دوران "المحھد العالی الشریعتہ والقضا" میں عدالتوں کے ججوں اور وکلاء کو اسلامی فقہ و اسلامی قانون کی تعلیم دیتے رہے۔ ساتھ ساتھ 1987 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم۔اے عربی اور 1988 میں ایم۔اے اسلامیات کے امتحان پاس کیے۔
آپ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کا امتحان پاس کر کے 1990 میں گورنمنٹ پولی ٹیکنیک پولی انسٹیٹیوٹ لیہ میں بطور لیکچرار تعینات ہوگئے۔
آپ اسلامیات اور عربی پڑھاتے رہے کیوں کے آپ کو ان پہ عبور حاصل تھا۔
بطور اسسٹنٹ پروفیسر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔
دوران سروس بھی مزید تعلیم کا حصول جاری رکھا اور 2007 میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔
آپ گورنمنٹ پولی ٹیکنیک پولی انسٹیٹیوٹ لیہ کے علاوہ گورنمنٹ کالج آف کامرس منکیرہ میں بھی کافی عرصہ تک تعینات رہے۔
پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی نے اپنی 27 سالہ سروس سے 6 ستمبر 2017 کو 60 سال کی عمر میں گورنمنٹ پولی ٹیکنیک پولی انسٹیٹیوٹ ضلع لیہ سے ریٹائرمنٹ حاصل کی۔
آپ ایک ملنسار، ہنس مکھ، سادہ طبعیت، خوش اخلاق اور اعلی درجے کے شریف النفس انسان تھے
۔ آپ کی مذہبی حوالے سے گراں قدر خدمات ہیں جن کو الفاظ میں بیان کرنا نا صرف مشکل بلکہ نا ممکن ہے۔
پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی نے درجنوں کتب لکھیں اور ان کی قلم کی سبیل سے کئی طلبہء و اہل اسلام مستفید ہو رہے ۔ آپ کی کتابوں کے نام تو مجھے نہیں آتے مگر اتنا پتہ ہے کہ اگر ان کی نام لکھے جائیں تو ان کے لیے ایک الگ مضمون تیار ہو جائے گا۔
مولانا سیف اللہ خالد مرحوم امیر مرکزیہ ضلع بهكر کا اور پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی کا آپس میں بہت پیار اور محبت تھی ۔۔۔میں سمجھتا ہوں کہ تھل دھرتی اور جماعت ان پر ان دو شخصیات کے بے شمار احسانات ہیں ۔۔۔
ایک بات یہاں شئیر کرنا لازمی سمجھتا ہوں کہ آپ نے "مناسک حج" کے عنوان سے ایک کتابچہ لکھا جسے کویت حکومت نے شائع کرکے دوران حج تمام حاجیوں میں مفت تقسیم کروایا۔
آپ کو کتاب دوستی اور مطالعے سے عشق تھا یہی وجہ ہے کہ آپ کی ذاتی لائبریری میں سینکڑوں کی تعداد میں کتب کا ذخیرہ موجود ہے۔ جس میں فقہ کی تقربیاً تمام کتب موجود ہیں۔
آپ مسلکی تعصب سے بلکہ پاک ہیں اور یہ آپ کے اہل علم ہونے کی دلیل ہے۔
پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی کی زندگی کے حوالے سے بےشمار ایسے واقعات ہیں جو آپ کے لیے، آپ کے مسلک، آپ کے علاقہ کے لیے اعزاز ہیں۔ مگر میں یہاں دو واقعات آپ کو سناتا ہوں۔
پہلا۔۔۔۔۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر جامعہ مسجد ابرائیمی سیالکوٹ میں خطبہء جمعہ دیتے ہیں۔ وہ 2007 میں بیرون ملک دورے پر گئے ان کی عدم موجودگی میں خطبہء جمعہ کے لیے کئی اہل علم و بلند پایہ سکالروں کے نام زیر غور رہے۔ مشاورت سے یہی فیصلہ ہوا کہ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ان کی عدم موجودگی میں خطبہء جمعہ دیں گے۔ یہ بات آپ کے لیے اعزاز ہے۔
دوسرا۔۔۔۔۔آپ کی دینی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئےسعودی حکومت نے آپ کو دعوت دے کر بلوایا اور امام کعبہ سے ملاقات کروائی۔ یہ ملاقات طویل ملاقات تھی جس میں دینی حوالے سے خصوصی گفتگو ہوتی رہی۔ یہ بھی یقیناً اعزاز ہے۔
پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی صحافت سے بھی منسلک رہے ہیں اور روزنامہ وائس آف بهكر سمیت کئی قومی اخبارات، ماہانہ رسالوں میں آپ کی علمی کاوشیں شائع ہوتی رہیں۔ ان کے ناموں کی بھی ایک طویل لسٹ ہے۔
آپ نے نثر کی کتب کے ساتھ ساتھ شاعری میں بھی طبعہ آزمائی کی۔ اس حوالے سے آپ کا کافی سارا مواد منظوم کی شکل میں بھی موجود ہے۔ جو قابل ذکر ہے اور کسی بھی مذہبی سکالر کی ایک منفرد کاوش ہے ۔۔۔
آج ضلع بهكر سوگوار ہے کہ علم کا چراغ ۔ایک عالم با عمل سے تھل دھرتی محروم ہو گئی ۔۔۔
اللّه کریم سعیدی صاحب کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطاء فرماتے ۔۔۔آمین
😢
❤️
🤲
♥️
👍
20