Novels Ki Duniya📚🌐🖤
Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 27, 2025 at 05:13 AM
ناول نیم: زندگی تجھے جی نہیں رھے گزار رھے ھیں ہم: رائٹر نیم: فاطمہ زیڈ ڈی: قسط:4 ________________________________________ Dontcopy paste without My permission ________________________________________ امی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمنہ کی چیخنے پر صبح صبح سب ہی ایک پل کوڈر گے الحان بھاگتا ہوا روم میں گیا تھا ۔۔۔۔ ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔۔ اسی وقت اک ہسی کا فوارہ اس کے منہ سے چھوٹا تھا۔۔۔۔۔ ہاہاہاہاہا ۔۔۔۔ توبہ آمنہ اتنا پیارا میک اپ کر کہ کہاں جانے کی تیاری ہے۔۔۔۔۔ اپنی ہسی کو کنٹرول کرتے پوچھا۔۔۔۔ بھائی پلیز مذاق نہیں بنائیں اب میں نہیں چھوڑنے والی اس کو ۔۔۔۔ غصے سے آگ بگولا ہوتی آمنہ باہر کو لپکی ۔۔۔۔ جب الحان نے فورا سے پکڑ کر روکا۔۔۔۔۔ کس کا بول رھی ہو اور یہ پہلے میری بہن منہ تو دھو لو پھر کرنا جو بھی کرنا ہے ۔۔۔۔۔ ایسےباہر گی تو سب مذاق کرے گے ۔۔۔۔ او ہاں منہ دھو لوں پہلے پھر بتاتی ہوں اسے تو ۔۔۔۔ پرکس کا بول رھی ہو یہ تو بتاو ۔۔۔۔ الحان نے الجھ کر پوچھا۔۔۔۔ منہا آفندی یہ اسی کی حرکت ھے ایم شیور اب دیکھتے جائیں میں کرتی کیا ہوں اس کا ۔۔۔۔ اپنے دل میں پلان بناتی سوچنے لگی ۔۔۔۔ اچھا یہ دھو کر آو پھر ناشتہ بنا دو جلدی میں اور ابو لیٹ ہو رھے ھیں ۔۔ الحان کہتے کمرے سے نکل گے تو وہ بھی سر ہلاتی واش روم میں گھس گی۔۔۔۔ بھائی کیا ہوا تھا آمنہ کو کیوں چلا رھی تھی وہ مہران جو مزے سے بیٹھا فروٹ کھا رھا تھا الحان کو آتے دیکھ کر پوچھے بینا نا رھ سکا۔۔۔ کچھ نہیں بس ایسے ہی ڈر گی تھی الحان مہران کو مشکوک نظروں سے دیکھتے بولا۔۔ اااااااچھا ۔۔۔ اچھا کو جان بوجھ کر کھینچ کربولا۔۔۔ ہہم تم کیوں اتنے خوش ہو۔۔۔ الحان نے اک دم دل میں چلتے خیال کولفظ حقیقت کا روپ دیتے پوچھا ۔۔۔۔ ککچھ نہیں بس ایسے ہی اچانک سوال کے لیے وہ ریڈی نا تھا۔۔۔ کیا چل رھا ہے الحان نے مشکوک نظروں سے دیکھتے پوچھا ۔۔ کچھ نہیں بھائی یار آپ تو ایسے ہی تفتیش کرنے لگتے ہیں جان چھوڑانے والے انداز میں کہتا بیگ لیے نکل گیا ۔۔۔ اسلام علیکم ۔۔۔ وعلیکم اسلام ۔۔۔۔ عجلت میں وہاں آتی منہا مشترکہ سلام کرتے بیٹھی ۔۔۔ بھائی ۔۔۔ ہچکچاتے منہا نے الحان کو پکارا ۔۔۔ جی بھائ کی گڑیا کیا ہوا۔۔۔ الحان نے بھی پیار سے سر پر ہاتھ رکھتے جواب دیا ۔۔۔ بھائی مجھے سکول چھوڑ دے گے پلیز میں لیٹ ہو گی ہوں ۔۔ جی کیوں نہیں میرا بچہ تم ناشتہ کر لو میں فیکٹری جاتے چھوڑ دوں گا تمھیں بھی ۔۔۔ تھینکس بھائی ۔۔۔ منہا مسکراتے جواب دے کر ناشتے کی طرف متوجہ ہو گی ۔۔ یہ لو تمھارا ناشتہ آمنہ نے ناشتے کی پلیٹ منہا کے سامنے رکھی ۔۔۔۔جہاں منہا نے حیران ہوکر دیکھا وہی الحان کو بھی اچھو لگا۔۔۔ ان کے اس ریکشن پر آمنہ نے دونوں کو گھور کردیکھا۔۔ کیا اتنی بھی نکمی نہیں ہوں میں اوکے منہ بسورے کہتی ناشتہ کرنے لگی ۔۔۔ سس اف خدا۔۔۔ پہلا نوالہ ہی لیا تھا کہ جلدی سےپانی کا گلاس منہ سے لگاتے خالی کر گی ۔۔ کیا ہوا منہا الحان نے بھی پریشان ہوتے دیکھا اسے ۔۔ جب کہ منہا اب آمنہ کو گھور کر دیکھ رھی تھی۔۔ او ہو مرچیں تیز ہو گی کیا امی نے تو پرفیکٹ ڈالی تھی ۔۔ آمنہ پریشان سا چہرا بنائے بولی ۔۔ یہ کیا حرکت ھے آمنہ تمھیں پتہ ہے نا اس سے تیز مرچ نہیں کھائی جاتی ۔۔ اس سے پہلے منہا کچھ بولتی الحان غصےسے بول اٹھا ۔۔ نہیں بھائی اٹس اوکے میں لیٹ ہورھی ہوں پلیز مجھے سکول چھوڑ دے ۔۔۔ منہا ابھی کسی بھی بحث میں پڑنے کے موڈ میں نہیں تھی تب ہی آدھا ادھورا ناشتہ کرتے کہا ۔۔ پر منہا ناشتہ تو کر لو امی سے اور بنوا لو الحان نے اسے ادھورا ناشتہ چھوڑتے دیکھ کر کہا ۔۔ نہیں بھائی بس میرا ہوگیا میں ویسے بھی لیٹ ہو گی ہوں سکول میں کھا لوں گی کچھ نا کچھ منہا نےٹالنے والے انداز میں کہا ۔۔ اوکے پر کھا ضرور لینا ۔۔الحان جانتا تھا کھانے کےمعاملےمیں منہا کتنی چور ہے۔۔۔ تب ہی الحان نے فکر مندی سے کہا۔۔۔ جی بھائی اپ فکر نا کریں ۔۔۔ چلو تمھیں چھوڑ دوں الحان منہا سے کہتے گاڑی کی چابی لیے باہر نکل گیا ۔۔ منہا بھی اپنا بیگ سنبھالتی امی کو سلام کرتی الحان کے پیچھے چل دی ۔۔ زیادہ ہی ہو گیا ۔۔۔ آمنہ اسے ناشتہ ادھورا چھوڑ کر جاتے دیکھ کر بڑبڑائ۔۔۔ اپنا ناشتہ بھی ادھورا چھوڑتے اٹھ گی ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمال کی محبت کرتا ہے ۔۔ وہ شخص ہم سے ۔۔ جب دل چاھا ہنسا لیا۔۔ جب دل چاھا رولا لیا۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوری میری جان اٹھو شاباش ۔۔۔ شاہ کی جان آنکھیں کھولو نا شاباش ۔۔۔ پلیز اٹھو نا میری جان تم جانتی ہو نا کتنی محبت کرتا ہوں تم سے میں پھر کیوں تنگ کرتی ہو اپنے شاہ جی کو ۔۔۔ اس کےہوش خردم سے بیگانہ پڑے وجود پر جھکا حدید شاہ اسے ہوش میں لانے کی کوشش کر رھا تھا ۔۔ پر وہ تھی کہ اٹھ کے نہیں دے رھی تھی ۔۔۔ ساتھ ساتھ اپنی محبت کا بھی عتراف کررھا تھا وہ انا اور مغروریت کا دیوتا ۔۔ جو اگر وہ بے ہوش وجود سن لیتی تو شاید پھر سے ہوش کھو دیتی ۔۔ دیکھو اگر تم اب نا اٹھی تو میں کچھ کر لوں گا ۔۔۔ اب کے انداز میں جہاریت تھی ۔۔۔۔ لیکن سامنے پڑے وجود میں پھر بھی کوئی جنبش نہیں ہوئی ۔۔۔ تب ہی حدید نے پانی کا گلاس اٹھا کر اس کے منہ ہر پورا انڈیل دیا۔۔ تب جا کر آہستہ آہستہ اس کی بند پلکوں میں جنبش ہوئی ۔۔ آہستہ سے اس نے اپنی آنکھیں واک کی تو سامنے حدید شاہ کو دیکھ کر پل میں گزرے لمہے اس کے دماغ کی سکرین پر فلم کی طرح چلنے لگے ۔۔۔ جیسے ہی ذہن بیدار ہوا اسے سب کچھ یاد آتے ہی وہ جھٹکے سے اٹھی ۔۔ مگر پل میں واپس تکیے پرسر گرا گی سر میں شدید درد کی ٹھیسیں اٹھ رھی تھی کھڑے ہونا تو دور اس کا تکیے سے سر اٹھانا محال ہو رھا تھا۔۔ جانےحدید تم ٹھیک ہو شکر ہے تم ہوش میں آگی کب سے تمھیں اٹھانے کی کوشش کر رھا تھا۔۔۔ پتہ ہے کتنا پریشان ہو گیا تھا میں ۔۔۔ پیار سے اس کا چہرا دونوں ہاتھوں میں لیے نرمی سے بولا۔۔۔ اس کے اتنے پیار اور نرم لہجے پر وہ حیرت سے اسے دیکھے گی ۔۔ کہاں دیکھی تھی اس نے حدید کے لہجے میں اپنے لیے اتنی فکر اور نرمی پیار تو پھر کہی دور کی بات تھی ۔۔۔ کیا ہوا میری جان کو ایسے کیا دیکھ رھی ہواپنے شاہ جی کو تم ٹھیک ہو نا۔۔ اسے اپنی طرف ٹکٹکی باندھے دیکھتے دیکھ کر نرمی سے اسے کے بال سہلاتے پوچھا۔۔ ج۔جی نن۔نہیں کک۔کچھ نہیں ۔۔ اس کے بولنے پر وہ ہوش کی دنیا میں واپس آئی ۔۔ شرمندگی سے نظریں جھکاتے بولی۔۔۔ اچھا اٹھو کچھ کھا لو پھر ہمیں نکلنا بھی ہے ۔۔۔ پل میں اس کے اندر پیدا ہوتی خوش فہمی کو اک ہی بات سے ختم کر گیا۔۔ وہ جو سوچ رھی تھی اس کی طبیعت خراب ہونے پرحدید کو اس کی فکرو پرواہ ہورہی رھی وہ اس کے لیے پریشان ہو رھا تھا پل میں سارے خیال ریت کےبت کی طرح ڈھ گے تھے۔۔۔ کیا سوچ رھی ہو جان شاہ اٹھو کچھ کھا لو ۔۔ اسے کسی سوچ کسی سوچ میں ڈوبے دیکھ کر بازو ہلاتے اپنی جانب متوجہ کیا ۔۔۔ ج۔جی سائیں ۔۔۔ اس کے ہلانے پر وہ اپنے خیالوں سے چونکتے اٹک کر بولی ۔۔ میں لے جاوں ۔۔۔ اسے اٹھنے کی کوشش میں ہلکان ہوتے دیکھ کر سہارادے کر اٹھاتے بولا۔۔ تو وہ منہ کھولے حیرت سے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔ زیادہ پیارا لگ رھا ہوں کیا جو اتنا غور سے دیکھ رھی اس کی آنکھوں پر پھونک مارتے ہنستے ہوئے بولا ۔۔ جس پر گھبرا کر فورا نظریں جھکا گی ۔۔ چلو میں لیے چلتا ہوں ۔۔۔ اسے کھڑے کرتے بولا۔۔۔ نن۔نہیں سائیں میں چچ۔چلی جاوں گی گھبراتےاس سےاپنا ہاتھ چھوڑاتے بولی۔۔ میں لے جاتا ہوں جاناں ایسے ہی وہاں کہی گر گی تو فکر مندی سے بولتے اس کا ہاتھ پھر سے پکڑ لیا۔۔ ن۔نہیں سس۔سائیں میں چ۔چلی جاوں گی ۔۔ ڈرتے ڈرتے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے نکالتے بولی مبعدا کہی پھر سے غصہ کر جائے۔۔۔ اوکے جیسے تمھاری مرضی دھیان سے جانا جاناں ۔۔۔ نرمی سے اس کی گال تھپکتے بولا۔۔ اس کا ہاتھ اپنے چہرے کے قریب آتے دیکھ کر پل بھر میں آنکھیں بند کی تھی اس نے جب اس کے نرمی سے تھپکنے اور اس کے کہے الفاظ سنتے آنکھیں پٹ سے کھول کر اسے دیکھا ۔۔ اب جاو بھی پھر سے دیکھ رھی ہو معنی خیزی سے کہتے قہقہ لگا کر ہنسا ۔۔۔ اس کی بات سنتے ہی وہ سٹپٹا کر فورا واش روم میں بند ہوئی تھی ۔۔ ارے ارے دھیان سے گر جاو گی ۔۔ اسے ایسےتیزی سے بھاگ کر واش روم جاتے دیکھ کر وہ پیچھے سے بول اٹھا تھا ۔۔۔ پھر سر جھٹکتے روم سے نکل گیا اس کے لیے کچھ کھانے کو لانے کی غرض سے۔۔۔ جانتا تھا اگر وہ خود گی تو نا تو حرا اسے کھانے دے گی کچھ نا واپس انے دے گی جلدی اسی لیے خود ہی کیچن کی طرف بڑھ گیا۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منہا کے پیپرز سٹارٹ ہونے والے تھے 3 ماہ بعد جب گھر میں الحان کے رشتے کی بات چلی ۔۔ الحان اس وقت منہا کے روم میں موجود تھا جس کا وہ بیس منٹ سے انتظار کر رھا تھا ۔۔۔ ایک وہ تھی کے واش روم سے نکلنے کا نام ہی نہیں لے رھی تھی ۔۔ الحان جانے کی نیت سے ابھی کھڑا ہی ہوا تھا جب واش روم کا دروازہ کھول کر منہا باہر آئی ۔۔۔ ٹاول میں گیلے بال لپیٹے دوپٹہ کندھے پر اک طرف ڈال رکھا تھا ۔۔۔ منہا تم پاگل ہو کیا اس وقت شاور لے رھی تھی الحان اسے نہا کر آتے دیکھ کر پہلے حیران ہوا پھر جھنجھلاہٹ سے بولا۔۔۔ ب۔بھائی آپ یہاں۔۔ یہاں کیا کر رھے ہیں اپنے سامنے الحان کو دیکھ منہا اک پل کو تو گھبرا گی پھر خود کو نارمل کرتے بولی ۔۔۔ ہاں مجھے کچھ بات کرنی تھی تم سے الحان نے تمہید باندھتے کہا ۔۔۔ جی جی بھائی کہیں نا اور اپ کھڑے کیوں ہیں بیٹھیں نا ۔۔۔۔ الحان کو ہنوز کھڑے دیکھ کر بولی ۔۔۔ تم بال سیٹ کر لو پھر کرتے ہیں الحان نے لہجے کو حددرجہ نارمل رکھتے کہا۔۔۔ کوئی بات نہیں بھائی آپ بتائیں نا کیا کہنا ہے۔۔۔ منہا الحان کے قریب بیٹھتے بولی۔۔۔ منہا میں زوبیہ سے شادی کرنا چاھتا ہوں الحان کہتے ہی منہ نیچے کر گیا۔۔۔۔ تو آپ امی ابو کو بولیں نا بھائی مجھ سے کیوں بول رھے ھیں منہا زوبیہ کے نام پر شوکڈ رھ ہی گی ۔۔۔۔ ز۔زوبیہ آپی سے پپ۔پربھائی منہا کو اپنی آوازبند ہوتی محسوں ہئ ۔۔۔۔ منہا جانتی تھی زوبیہ کے لیے امی ابو نہیں مانے گے زوبیہ مریم بیگم کی بہن کی بیٹی تھی انتہا کی تیز اور چلاک تھی جس کا سب کو اچھے سے معلوم تھا ۔ تو بھائی آپ مجھ سے کیوں کہہ رھے ہیں امی ابو سے کہیں فیصلہ تو اخر انہوں نے ہی کرنا ہے ہمارے بڑے تو وہ ہیں پھر آپ مجھے کیوں بتا رھے ھیں ۔۔۔ منہا نے الجھتے ہوے پوچھا۔۔۔ اس لیے کے تم جانتی ہو نا وہ نہیں مانے گے زوبی کے لیے الحان نے تمہید باندھتے کہا ۔۔۔ جی بلکل آپ کو تو پتہ ہی ہےامی ابو زوبی آپی کو پسند نہیں کرتے زیادہ ۔۔۔ منہانے اپنا چشمہ صاف کرتے کہا ۔۔۔ یہ تم نے چشمہ کب بنوایا الحان اپنی بات بھولے اس کے ہاتھ میں چشمہ دیکھ کر حیران ہوتے بولا۔۔۔ کل ہی تو بنوا کر آئی ہوں آپ کو نہیں پتہ لگا وہ الگ بات ہےمسکراتے بولی ۔۔۔ ایسا نہیں میں کل لیٹ گھر ایاتھا تب میں تمھارے روم میں آیا بھی تھا پر تم سو گی تھی الحان خجل ہوتے بولا۔۔۔۔۔۔۔ اچھا کوئی نہیں میرے بھائی اب بتا دیں کیسا لگ رھا ھے میرے چشمہ اسے مزید تنگ کرنے کا ارادہ ختم کرتے بولی۔۔ بہت پیارا ماشاءاللہ الحان پیار سے بولا۔۔۔۔ اف لوجوبات کررھے تھے وہ تو بیج میں ہی رھ گی منہا اپنے ماتھے پر ہوتھ مارتے بولی ۔۔۔۔ اب بتائیں آپ کیا چاھتے ہیں مجھ سے کیا کرسکتی ہوں آپ کے لیے منہا الہان کے پاس بیٹھتی تکیہ گود میں رکھے بولی۔۔۔ منہا میں چاھتا ہوں تم امی ابو کو مناو پلیزالحان گہرا سانس لیتے بولا۔۔۔ کیاااااااااااا۔۔۔۔۔ منہا اس کی بات سنتے اچھل ہی پڑی تھی ۔۔۔۔ یہ کیا بول رھے ہیں بھائی میں کیسے مطلب امی ابو میری کیوں مانے گے آپ شاید نیند میں ہیں جائیں آرام کریں ہم صبح بات کرتے ہیں ۔۔۔۔ منہا کو سچ میں وہ ہوش میں نہیں لگ رھاتھا۔۔۔۔ وہ تمھاری مانتے ہیں یار اس بار بھی مان جائیں گے پلیز منہا۔۔۔ بھائی پلیز یہ نہیں ممکن امی جوتےسے مارے گی بہت کیوں آپ میری عزت کروانا چاھتے ہیں ۔۔۔ منہاتورو دینے کو تھی روہانسی ہوتی بولی ۔۔۔۔۔ منہا تم اتنا نہیں کرسکتی اپنے بھائی کے لیے الحان نے عاجزی سے منتیں کرتے کہا ۔۔۔۔ بھائی پلیز ایسے نا کہیں ۔۔۔۔ تو اپنے بھائ کا یہ کام کر دو الحان اس کی بات بیچ میں کاٹتے بولا ۔۔۔ اوکےمیں یقین تو نہیں دلواتی پر کوشش پوری کروں گی منہا نے ہار مانتے کہا ۔۔۔ اپنے بھائی کو اداس بھی نہیں دیکھ سکتی تھی تب ہی ہتھیار ڈال دیے ۔۔۔ تھینکس سومچ میری گڑیا الحان نے خوش ہوتے اس سینےسے لگاتے بولا۔۔۔ اف بس کریں بھائی ابھی سے بہن کو مارنے کا ارادہ ہے کیا اس کے زور سے ساتھ لگانے پر مسکراتے بولی ۔۔ ہاہاہاہا اللہ نا کرے مرے تمھارے دشمن جھلی ایسے نہیں کہتے الحان نے پیار سے سر پر بوسہ دیتے کہا۔۔۔ اوکے اب تم آرام کرو میں بھی جاتا ہوں الحان اسے خود سے الگ کرتےبولا۔۔۔ اوکے اللہ حافظ بھائی گڈ نائٹ منہا بھی مسکرا کر بولی ۔۔۔ اللہ حافظ گڈ نائٹ ۔۔۔ کہتے الحان اپنے کمرےکی طرف بڑھ گیا۔۔ جبکہ منہا وہی بیڈ پر لیٹی سوچنے لگی کیسے کرے گی وہ بھائی کو تو بول دیا اب امی ابو کے ریکشن سے ڈر رھی تھی کیسے ریکٹ کرے گے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ انہی سوچوں میں غلطاں جانے کب نیند کی وادئ میں اترتے اسے معلوم ناہوا۔۔۔۔ جاری ہے۔۔۔۔۔ جن کو ناول فضول لگ رھا ہے ان سے درخواست ہے وہ نا پڑھیں ہم بھی اتنے فارغ تو نہیں ہیں کے اپنے اتنے بیزی شیڈول سے ٹائم نکال کے اپنا دماغ اور آنکھیں تھکا کے ناول لکھیں یہ سنے کے لیے کے ناول فضول ہے کہانی فضول ہے پلیز آپ لوگ نا پڑھیں جن کو نہیں پسند آرھا ۔۔۔۔ باقی جن ریڈرز کو ناول پسند آرھا ہے اور رسپونس دے رھے ہیں ان کا شکریہ اور ان پیارے ریڈرز سے معزرت بھی کہ کچھ مصروفیات کی وجہ سے ناول کی ایپی لیٹ ہو رھی ہے پر جلدی ہی ناول ریگولر آیا کرے گا انشاء اللہ
❤️ 👍 😢 😂 🥰 📒 😮 🙏 73

Comments