
Novels Ki Duniya📚🌐🖤
March 1, 2025 at 09:31 AM
#بے_قابو_عشق
#حورین_فاطمہ
قسط نمبر:08
#موسٹ_رومانٹک_فنی_روڈ_ہیرو_باس_امپلائی_سسٹر_براڈر_لو_بیسڈ_ناول
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
دو ہفتے بعد:
ان دو ہفتوں میں اریبہ کا جتنا خیال یزدان نے رکھا تھا شاید ہی کوئی رکھتا ۔۔۔۔
یزدان کو نہ آفس جانے کی فکر تھی نہ ہی خود کی حالت کی ۔۔۔۔۔۔
اس کی شیو بڑھ چکی تھی اور کپڑوں پر سلوٹیں نمایاں ہو رہی تھیں یہ یزدان پہلے والے اس یزدان سے بلکل مختلف تھا جس کے چہرے پر ہر وقت سنجیدگی پائی جاتی تھی ۔۔۔۔
ایک ہفتے بعد جب علشبہ بیگم کی واپسی ہوئی تو انہیں اریبہ گھر میں کہیں پر بھی نظر نہیں آئی ۔۔۔۔
انہوں نے محلے والوں سے پوچھا جنہوں نے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ وہ ایک ہفتے سے یہاں واپس نہیں آئی ۔۔۔۔
لگتا ہے ماں کی غیر موجودگی میں کہیں عیاشی کرنے لگ گئ۔۔۔۔
اس کے بعد علشبہ بیگم نے کسی سے بھی نہیں پوچھا تھک ہار کے واپس گھر میں آ کے بیٹھ گئیں۔۔۔۔
انہیں خود بھی فکر ہو رہی تھی اریبہ آخر جا کہاں سکتی ہے ۔۔۔۔
پورا ایک دن انہوں نے اسے ڈھونڈا لیکن وہ کہیں نہ ملی نہ ہی اس کی کوئی خبر پتا چلی ۔۔۔۔
اگلے دن ہی یزدان ،ہدا ، معاویہ ان کے گھر تھے اور شروع سے لیکر آخر تک انہیں سب بتا دیا۔۔۔۔
اپنی بیٹی کی ایسی حالت کے بارے میں جان کر ان کے قدم ڈگمگائے تھے لیکن وہ جلد ہی سنبھل گئی تھیں ۔۔۔۔۔
ہدا نے ہاتھ جوڑ کر ان سے معافی مانگی تو انہوں نے اس کے جڑے ہاتھ کھول دیے ۔۔۔۔
اور اسے یہ کہہ کر گلے لگا لیا اگر اریبہ اس کی بیٹی ہے تو وہ بھی اس کی بیٹی ہے ۔۔۔۔
ہدا معاویہ نے اریبہ کو اپنے گھر رکھ خود اس کی کیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔۔۔۔
علشبہ بیگم بھی یہ سوچ کر مان گئیں ایک تو ان کی بیٹی پہلے ہی بیمار یے اوپر سے محلے والوں کی باتیں اسے مذید بیمار کر دیں گی اس لیے انہوں نے اریبہ کو ان کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی ۔۔۔۔
لیکن خود وہیں رہنے کا فیصلہ کیا لیکن یزدان کے فورس کرنے پر وہ خود بھی ان کے گھر رہ رہی تھیں ۔۔۔۔
ان کا خیال بھی یزدان نے بیٹوں کی طرح رکھا تھا ۔۔۔۔
اسے لگا تھا جب اریبہ کی ماما کو پتا چلے گا کہ اریبہ کی ایسی حالت ہدا کی وجہ سے ہوئی ہے تو وہ یقینن غصہ کریں گی ۔۔۔۔
لیکن انہوں نے تو اللہ کی طرف سے دی ہوئی آزمائش کہہ کر ٹال دیا ۔۔۔۔۔۔
یزدان کو سمجھ ہی نہ آیا کہ کیا کوئی ماں اتنی صبر والی بھی ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔
یہی وجہ تھی کہ ان تینوں بہن بھائیوں نے اریبہ اور علشبہ بیگم کا خیال رکھنے میں اپنی جی جان لگا دی تھی ۔۔۔۔۔
یزدان اریبہ کے بیڈ کے پاس بیٹھا ابھی سوچوں میں ہی گم تھا ۔۔۔۔
جب ہدا اور معاویہ کے ساتھ اسفند بھی کمرے میں داخل ہوا ۔۔۔۔
ان دو ہفتوں میں اسفند نے بھی یزدان کا بہت ساتھ دیا تھا ۔۔۔۔
بھائی دو ہفتے ہوگئے ہیں اریبہ کو ابھی تک ہوش نہیں آیا ہدا نے اریبہ کے پاس بیڈ پر بیٹھتے ہوئے یزدان سے پوچھا ۔۔۔
بچہ آجائے گا ہوش اریبہ کو آپ ٹینشن نہ لیں ۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب آنے والے ہیں وہ اریبہ کا چیک اپ کریں گے اور اریبہ کے چہرے کی پٹی کھولیں گے ۔۔۔۔
میں جا کر دیکھتا ہوں ڈاکٹر کیوں نہیں آیا اسفند کہہ کر باہر چلا گیا ۔۔۔۔
علشبہ بیگم بھی نماز پڑھنے کے بعد اس کے پاس آگئیں تھیں ۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد پھر اسفند ڈاکٹر کے ساتھ کمرے میں داخل ہوا۔۔۔۔
لیکن اب ان دونوں کے پیچھے آنے والی تیسری شخصیت بھی تھی جو کہ رمشاء تھی ۔۔۔۔
جس کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ تھی ۔۔۔۔
آہہہہ ،،، اریبہ نے اپنے منہ پر ہاتھ لگانے کی کوشش کی ۔۔۔۔
لیکن پھر سب یاد آتے ہی اس نے بہت مشکل سے خود کو رونے سے بعض رکھا۔۔۔۔۔
یزدان تو اسے ہوش میں آتا دیکھ کر ہی خوش ہوگیا تھا جیسے اسے کوئی خزانہ مل گیا ہو۔۔۔۔
مس اریبہ ابھی بھی آپ کے چہرے پر تھوڑا درد رہے گا ۔۔۔۔
ابھی پہلے ہمیں پٹی اتارنی پڑے گی لیکن آپ زیادہ بولنے سے ابھی بھی گریز کیجئے گا ۔۔۔۔
ڈاکٹر نے آہستہ آہستہ اس کے چہرے کی پٹی اتاری اور پھر کچھ ہدایات دے کر وہاں سے چلے گئے ۔۔۔۔
اسفند بھی ان کے ساتھ ہی انہیں باہر تک چھوڑنے گیا تھا ۔۔۔
اریبہ تم ٹھیک ہو نہ اب میرا بچہ ۔۔۔۔
کہیں درد تو نہیں ہو رہا ،،،، علشبہ بیگم نے پریشانی سے اپنی بیٹی سے پوچھا ۔۔۔۔
جو خاموشی سے ان کے گلے لگ کر بے آواز رونے لگی ۔۔۔۔
اریبہ بیٹا ایسے روتے نہیں ۔۔۔۔یہ تو آزمائش تھی اللّٰہ کی طرف سے ۔۔۔۔ دیکھو تم اس میں کامیاب بھی ہوگئی ۔۔۔۔
اسے روتے دیکھ یزدان کے دل کو کچھ ہوا تھا ۔۔۔
اریبہ دیکھو تم پہلے جیسی ہوگئی ہو رکو میں تمھیں شیشہ دکھاتی ہوں ۔۔۔۔
ہدا بولتے ساتھ ہی شیشہ اریبہ کے پاس لے آئی ۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اریبہ نے اس کا شیشے والا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کر دیا اور نفی میں سر ہلانے لگی ۔۔۔۔۔
اریبہ دیکھو کچھ بھی نہیں ہوا ۔۔۔۔ تمھارا چہرہ بلکل ٹھیک ہے ۔۔۔۔
ایک بار دیکھو تم صحیح اسفند نے بھی اپنی طرف سے کوشش کی ۔۔۔۔
رمشاء جسے وہاں موجود سب لوگوں کی باتیں بور کر رہی تھی جس سے اب رہا نہ گیا تو بول اٹھی ۔۔۔۔
اریبہ تمھارا چہرہ تو بچ گیا لیکن گردن پر تو ابھی بھی نشان ہے ۔۔۔۔
اور اس نشان کی وجہ سے کون تم سے شادی کرے گا۔۔۔۔
شادی کرنا تو دور اس نشان کی وجہ سے کوئی تمھیں دیکھے گا بھی نہیں۔۔۔۔۔
رمشاء اپنے لفظوں کا زہر اگلنا شروع کر چکی تھی۔۔۔۔
رمشاء شٹ اپ یور مائوتھ!!! اس سے پہلے کہ ہدا یا معاویہ میں سے کوئی رمشاء کو جواب دیتا اس سے پہلے ہی یزدان دہاڑا تھا۔۔۔۔
ایک پل کے لیے تو رمشاء بھی گڑبڑا گئی۔۔۔۔
پھر کچھ سنبھلتے ہوئے گویا ہوئی۔۔۔۔
وہ یزدان میرا مطلب تھا کہ اب کوئی بھی لڑکا ایسی لڑکی نہیں اپنائے گا۔۔۔۔۔۔
تم دیکھو تو سہی اس کی گردن اور ہاتھوں پر نشان ہیں جس کی وجہ سے جو بھی رشتہ آئے گا چلا جائے گا۔۔۔۔
رمشاء پھر بھی بعض نہ آئی۔۔۔۔
اریبہ کی ماما نے بھی اپنا سر جھکا لیا تھا اتنا تو وہ بھی جانتی تھی اب ان کی بیٹی کو کوئی بھی نہیں اپنائے گا۔۔۔۔۔
تمھیں سمجھ میں نہیں آیا بھائی نے کیا کہا ہے ؟؟؟
اور تم یہاں کرنے کیا آئی ہو ؟؟؟ ہدا نے علشبہ بیگم کا جھکا سر دیکھ کر غصے سے گھور کر اس سے پوچھا ۔۔۔۔
میں تو یہاں اریبہ کی صحت کے بارے میں دریافت کرنے آئی تھی ۔۔۔۔
صحت کے بارے میں دریافت کرنے آئی تھی یا اور زیادہ بیمار کرنے آئی تھی ۔۔۔۔
بھائی نے تمھیں آفس اور گھر کے ارد گرد منڈلانے سے منع کیا تھا نہ تو پھر تم یہاں کیا کر رہی ہو ۔۔۔۔
منٹ سے پہلے نکلو اس سے پہلے کہ ہم تمھیں دھکے دے کر باہر نکالیں اب کی بار معاویہ کی غصے سے بھری آواز گونجی تھے ۔۔۔۔
جا رہی ہوں میں بھلائی کا تو کوئی زمانہ نہیں ہے زرا میری باتوں پر دھیان دینا ۔۔۔۔
اریبہ بیچاری کی آگے کی زندگی اب لوگوں کے طعنے سننے میں ہی نکل جائے گی ۔۔۔۔
مجھے بہت دکھ ہو رہا ہے اریبہ کے لیے ،،،رمشاء منہ پر دکھی تاثرات سجائے بولی ۔۔۔۔۔
میرا ایک کزن ہے جس کا دماغی توازن تھوڑا خراب ہے آنٹی آپ کہیں تو کیا میں آپ کی بیٹی کے رشتے کی بات چلاؤں ادھر ۔۔۔۔
اس نے گردن جھکائے بیٹھی علشبہ بیگم کو مخاطب کیا ۔۔۔
جنہوں نے اس کی بات کا کوئی بھی جواب نہیں دیا ۔۔۔۔
بلکہ ویسے ہی گردن جھکائے خاموشی سے بیٹھی رہیں ۔۔۔۔
پاگل ہوگئے ہو یہ کیا کر رہے ہو مجھے چوٹ لگ جاتی تو اس سے پہلے کہ رمشاء پھر سے اپنا منہ کھولتی گلاس اس کے پاؤں کے پاس آکر گرا تھا اور کرچی کرچی ہوا تھا ۔۔۔۔
اب اگر تم ایک سیکنڈ بھی یہاں رکی تو اب کی بار گلاس زمین کی بجائے تمھارے منہ پر ٹوٹے گا اس لیے جلدی سے یہاں سے دفع ہو جاؤ۔۔۔۔
یزدان نے لال انگارا آنکھیں لیے اسے گھورا جو اس کے چہرے پر غصہ دیکھ کر فوراً سے وہاں سے بھاگی تھی۔۔۔۔۔
اریبہ تم اس جاہل کی باتوں پر بلکل بھی دھیان نہ دینا۔۔۔۔
اس کا دماغ تو خراب ہے۔۔۔۔ تم بلکل ٹھیک ہو اور پہلے کی طرح بہت پیاری ہو۔۔۔۔
بلکہ اب پہلے سے بھی زیادہ پیاری ہوگئی ہو،،، ہدا اسے ہگ میں لیتے ہوئے بولی۔۔۔۔
مجھے شیشہ ملے گا،،، اتنے وقت میں یہ وہ الفاظ تھے جو اریبہ کے منہ سے ادا ہوئے تھے۔۔۔۔۔
ہاں کیوں نہیں،،،ہدا ہاں میں سر ہلاتی جلدی سے شیشہ اٹھانے بھاگی اور فورا سے لا کر اس کے ہاتھ میں لا کر تھما دیا ۔۔۔۔
جسے اس نے کانپتے ہاتھوں سے تھاما اور آہستہ آہستہ اپنے چہرے کے سامنے کیا ۔۔۔۔
اریبہ نے آہستہ آہستہ آنکھیں کھولیں اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا جہاں کوئی نشان نہیں تھا۔۔۔۔۔
مگر جب رمشاء کی باتیں یاد آئیں تو اپنی گردن کی طرف دیکھا جہاں جلا ہوا نشان ابھی بھی باقی تھا،اپنی گردن پر جلا نشان دیکھ کر ایک بار پھر اریبہ کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو گئے ،اریبہ کو یوں روتا دیکھ ہدا اور معاویہ بھی پریشان ہو گئے تھے ،۔۔۔۔۔۔
جبکہ ایک آنسو یزدان کی بھی آنکھ سے نکلا جسے وہ کسی کے بھی دیکھنے سے پہلے بےدردی سے صاف کر گیا،مگر کوئی تھا جس کی آنکھوں سے یہ منظر اوجھل نہ رہ سکا ،
اریبہ بیٹا یوں رونا تمھاری صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے پلیز چپ ہو جاؤ علشبہ بیگم بیٹی کو روتا ہوا دیکھ کے بولیں ۔۔۔۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان شاءاللہ یہ بھی ٹھیک ہو جائے گا بس تم صبر رکھو تھوڑا انہوں نے بیٹی کو سمجھایا۔۔۔۔۔
جس کے رونے میں ابھی بھی کوئی کمی نہیں آئی تھی ۔۔۔۔
نہیں ماما زخم تو بھر جائیں گے لیکن نشان رہ جائیں گے ۔۔۔۔
جو مجھے اس حادثے کی یاد دلائیں گے اور لوگ بھی میرے نشان دیکھ کر کوئی موقع نہیں چھوڑیں گے ۔۔۔۔۔۔
رمشاء بلکل ٹھیک کہہ رہی تھی اب مجھ سے کوئی بھی شادی نہیں کرے گا ہر کوئی میرے ساتھ ساتھ آپ کو بھی طعنے دے گا ۔۔۔۔۔
مجھے زندہ نہیں رہنا تھا آپ لوگوں نے مجھے مر جانے دیا ہوتا تو ٹھیک تھا۔۔۔۔
کیوں بچایا آپ لوگوں نے مجھے ؟؟؟ وہ ہاتھ میں پکڑا ہوا شیشہ دور پھینکتے ہوئے چلائی۔۔۔۔
شٹ اپ اریبہ اب تم اس رمشاء کی باتوں کو سیریس لے رہی ہو جس کی نیچر کا تمھیں بھی پتا ہے۔۔۔۔
اس کی مرنے والی بات پر یزدان بھی بھڑک اٹھا ۔۔۔۔
ریلیکس یار ،،، وہ ایسی حالت میں نہیں ہے کہ اسے ڈانٹا جائے ۔۔۔۔
اسے پیار سے سمجھائیں گے تو سمجھ جائے گی ،،، اسفند نے اسے ریلیکس کیا جو اس کی بات پر ہاں میں سر ہلاتا خود کو نارمل کرنے لگا ۔۔۔۔
بیٹا ایسی مایوسی والی باتیں نہیں کرتے۔۔۔۔۔ اللّٰہ اپنے بندوں کو کبھی بھی مایوس نہیں کرتا ۔۔۔۔
تم صبر رکھو اور پھر دیکھنا اللّٰہ تمھارے نصیب میں ایسے ہمسفر کا ساتھ لکھے گا جو تمھاری صورت کی بجائے تمھاری سیرت دیکھے گا ،،،
علشبہ بیگم نے اسے گلے سے لگائے پیار سے سمجھایا ۔۔۔۔
نہیں ماما آج کل سب کو خوبصورت بیوی چاہیے ہوتی ہے مجھے کوئی بھی نہیں اپنائے گا ۔۔۔۔۔
وہ شاید ابھی تک رمشاء کی باتوں کے ہی زیر اثر تھی ۔۔۔۔
میں کروں گا تم سے شادی تمھیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔
تم اس وقت صرف اور صرف اپنی صحت پر توجہ دو ،،، کمرے میں یزدان کی آواز گونجی ۔۔۔۔۔
ہدا معاویہ اور اسفند کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل گئی خوش تو علشبہ بیگم بھی تھیں ۔۔۔۔۔
مجھے کسی کی ہمدردی نہیں چاہیے ،،، اس نے ماں کے گلے سے لگے ہی جواب دیا ۔۔۔۔۔
تم سہی کہہ رہی ہو اریبہ جو انسان کسی کو لفٹ نہیں دے سکتا وہ ہمدردی کیسے دے گا اسفند نے اس کی ٹانگ کھینچی ۔۔۔۔۔
تم چپ رہو یزدان نے گھور کر اسے چپ رہنے کو بولا۔۔۔۔
سچ ہمیشہ کڑوا ہی ہوتا ہے اور سچے انسان کو ہمیشہ ڈانٹ ڈپٹ کر چپ کروا دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔
اریبہ کے طنز پر وہاں موجود سب لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل گئی کیونکہ اریبہ اب واپس سے اپنی ٹون میں واپس آ رہی تھی ۔۔۔۔۔
میری بات کا جواب نہیں دیا وہ اس کے طنز کو اگنور کرتے پھر سے پوچھنے لگا ۔۔۔۔
میں نے پہلے ہی کہا ہے مجھے کسی کی ہمدردی نہیں چاہیے ،،،
ہمدردی نہیں دکھا رہا مجھے تم اچھی لگتی ہو وہ اسے ضد پر اڑے دیکھ کر بولا ۔۔۔۔
اچھی لگتی ہوتی تو اتنی بد دعائیں نہ دیتے اور ویسے بھی آپ کی بد دعاؤں کی وجہ سے ہی آج میں اس حال میں پہنچی ہوں ،،، وہ اب بھی طنز کرنے سے بعض نہ آئ ۔۔۔۔
تم شاید بھول رہی ہو مجھ سے زیادہ بد دعائیں تم نے دی تھیں مجھے ،،، اس نے بھی اسے یاد دلایا۔۔۔۔
لیکن کالی زبان آپ کی نکلی بد دعائیں آپ کی قبول ہوئیں۔۔۔۔
وہاں موجود سب لوگ ان دونوں کی لڑائی کو انجوائے کر ریے تھے۔۔۔۔
دیکھو رات گئی بات گئی وہ سب بھول جاؤ ۔۔۔۔
اب ایک نئی زندگی کی شروعات کرتے ہیں تم مجھے اپنا ہاتھ تھامنے دو زندگی بھر نہ کوئی تکلیف دوں گا نہ ہی رونے دوں گا ،،، یزدان نے ایک دفع پھر اسے منانا چاہا ۔۔۔۔۔
ماما مجھے اپنے گھر جانا ہے وہ اس کی باتوں کو اگنور کرتی علشبہ بیگم سے مخاطب ہوئی ۔۔۔۔۔
ابھی تم سہی طرح سے ٹھیک نہیں ہوئی یہیں رہ لو ،،ہدا جلدی سے بولی ۔۔۔۔
نہیں ہدا اب میں اپنے گھر جانا چاہتی ہوں پتا نہیں کب سے یہیں پڑی ہوئی ہوں۔۔۔۔
پہلے تو بیہوش تھی تو ٹھیک تھا لیکن اب ہوش آگیا ہے تو کہیں کچھ چوری نہ کر لوں تمھارے بھائی کا ۔۔۔۔۔۔
وہ پھر سے طنز کرنے سے بعض نہ آئی ۔۔۔۔۔
یزدان نے بھی نفی میں سر کو ہلایا یہ کبھی نہیں سدھر سکتی ۔۔۔۔
ٹھیک ہے آپ لوگ پیکنگ کر لیں میں آپ لوگوں کو چھوڑ آتا ہوں وہ انہیں کہہ کر موبائل پر کچھ ٹائپ کرتا وہاں سے سے باہر نکل گیا ۔۔۔۔
اسفند بھی اس کے پیچھے پیچھے ہی چلا گیا ہدا اور معاویہ پیکنگ کرنے میں علشبہ بیگم کی مدد کرنے لگے ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
روزانہ قسط ملتی پھر بھی برا رسپانس 😐
سرپرائز ایپیسوڈ چاہیے تو ایک ہزار لائیکس مکمل کریں
خوش رہیں سلامت رہیں ۔۔۔۔
❤️
👍
15