Novels Ki Duniya📚🌐🖤
Novels Ki Duniya📚🌐🖤
March 1, 2025 at 09:31 AM
#بے_قابو_عشق #حورین_فاطمہ قسط نمبر:12 #موسٹ_رومانٹک_فنی_روڈ_ہیرو_باس_امپلائی_سسٹر_برادر_لو_بیسڈ_ناول 🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀 چلو مولوی صاحب آگئے ہیں عزت سے قبول ہے کہہ دینا اگر کوئی ہوشیاری دکھانے کی کوشش کی تو اس کی زمہ دار تم خود ہوگی ۔۔۔۔۔ وہ ان کے پاس آتے ہوئے اسے بازو سے پکڑ کر اپنے ساتھ گھسیٹتے ہوئے دھمکی دینے لگا ۔۔۔۔۔ میں کچھ بھی نہیں کروں گی تم بس میری ماما کو کچھ نہ کرنا وہ آنکھوں میں نمی لئے اسے کہنے لگی ۔۔۔۔ ہممم گڈ بیٹر فار یو ،،، وہ اسے صوفے پر بیٹھا کر خود اس کے سامنے والے صوفے پر براجمان ہوگیا ۔۔۔۔۔ یار معاویہ ابھی تک بھائی پہنچے کیوں نہیں کہیں اس کلموہے کے ساتھ اریبہ کا نکاح ہی نہ ہو جائے ۔۔۔۔وہ پریشانی سے سب تیاریاں دیکھتی معاویہ سے مخاطب ہوئی ۔۔۔۔ بندے کی شکل اچھی نہ ہو تو باتیں ہی اچھی کر لے ،،، معاویہ نے اسے ڈپٹا۔۔۔۔۔ مولوی صاحب شروع کریں اس نے ہاتھ کے اشارے سے مولوی صاحب کو نکاح شروع کرنے کا بولا۔۔۔۔ اریبہ عزیز ولد عزیز آپ کا نکاح بہروز ملک ولد اجمل ملک سے سکہ رائج الوقت پچاس لاکھ حق مہر طے پایا گیا ہے کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟ قبول نہیں ہے ہال میں یزدان کی آواز کی گونجی تھی ۔۔۔۔ اس کے پیچھے ہی ہال میں علشبہ بیگم اور اسفند داخل ہوئے تھے ۔۔۔۔ ان سب کو آتا دیکھ جہاں اریبہ، ہدا اور معاویہ کے چہرے پر مسکراہٹ چھائی تھی وہیں نعمان کے ہوش اڑے تھے ۔۔۔۔۔ ت۔۔۔۔تم سب یہ۔۔۔یہاں کیسے ان دونوں کے ساتھ علشبہ بیگم کو وہاں دیکھ وہ ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں بولا ۔۔۔۔ تم لوگوں کو یہ کہاں سے ملی ،،، میں بتاتا ہوں کہاں سے ملی ۔۔۔۔ یزدان طیش سے اس کی طرف بڑھا اور ایک زور دار گھونسا اس کے منہ پر مارا۔۔۔۔ تیری اتنی ہمت توں میری عزتوں پر ہاتھ ڈالے گا وہ اس کے منہ پر ایک ساتھ تین تھپڑ مارتے ہوئے غصے سے بولا ۔۔۔۔۔ تیری ہمت کیسے ہوئی میری ماما کو کڈنیپ کرنے کی اریبہ اپنی ہائی ہیل اتار کر اس کی کمر میں مارتے ہوئے چینخی ۔۔۔۔۔ پارٹنر ساری واہ واہ اریبہ ہی نہ لے لے ہمیں بھی کچھ کرنا چاہیے معاویہ نے اریبہ کو اسے مارتے دیکھ معاویہ کے کانوں میں سرگوشی کی ۔۔۔۔ کہہ تو تم ٹھیک رہے ہو لیکن میرے پاس ہائی ہیل نہیں ہے میں نے تو بند شوز پہن رکھے ہیں ۔۔۔۔ کوئی بات نہیں میرے بھی بند شوز ہی ہیں اسی سے شروع ہوجاتے ہیں وہ دونوں بھی اریبہ کے ساتھ جا کر اس پر جوتوں کی برسات کرنے لگے ۔۔۔۔۔ بس بہت ہوگیا چھوڑو اسے جب کافی دیر وہ اس پر جوتے برساتے رہے تو یزدان نے آگے بڑھ کر انہیں روکا ۔۔۔۔ پہلے تو چوہیا بنی ہوئی تھی تب کہاں تھی تمھاری یہ بہادری یزدان نے اس پر طنز کیا۔۔۔۔ اب بتا تو نے یہ سب کیوں کیا ہے ؟؟؟ ہدا کے ساتھ تو تیری دشمنی تھی پھر تونے اریبہ سے کس چیز کا بدلہ لیا؟؟؟ اپنا اصلی نام بھی بتا اور یہ بھی بتا رمشاء کے ساتھ تیرا کیا رشتہ ہے وہ اسے کالر سے پکڑ کر سیدھا کرتے اس سے پوچھنے لگا۔۔۔۔۔ تمھیں ایسا کیوں لگ رہا ہے میں تمھیں سب بتاؤں گا اتنی مار کھانے کے باوجود بھی وہ ڈھیٹائی سے بولا۔۔۔۔۔ بتانا تو تجھے پڑے گا ہی ورنہ یہ گولی تیرے سینے کے آر پار کر دوں گا ۔۔۔۔۔ اسفند نے آگے بڑھ کر بندوق اس کے سینے پر تانی۔۔۔۔۔ اب بتا سب یزدان اس کے بالوں کو کھینچتے ہوئے پوچھنے لگا ۔۔۔ بتاتا ہوں ، بتاتا ہوں ۔۔۔۔ میرا اصلی نام نعمان نہیں بہروز ہے اور یہ سب میں نے رمشا کے کہنے پر کیا ہے ۔۔۔۔۔ آج سے دو سال پہلے میری رمشا کے ساتھ شادی ہوئی تھی ۔۔۔۔ ہم تمھاری طرح امیر نہیں تھے ۔۔۔۔ پھر تمھارے ساتھ رہتے تمھارے آفس میں کام کرتے رمشاء کے اندر بھی امیر بننے کی چاہ پیدا ہوئی ۔۔۔۔۔ پھر ہم دونوں نے مل کر تمھاری پراپرٹی ہڑپنے کے بارے میں سوچا ۔۔۔۔ لیکن ان سب میں اگر ہمارے سامنے کوئی سب سے بڑی رکاوٹ تھی تو وہ ہدا تھی ۔۔۔۔۔ جو رمشاء کو بلکل بھی پسند نہیں کرتی تھی ۔۔۔۔ اوپر سے تم بھی اس کی ہر بات مانتے تھے تو ہم نے سوچا کیوں نہ اسے ہی راستے سے ہٹا دیا جائے ۔۔۔۔۔ ہم دونوں نے پلان کیا میں اپنا نام چینج کر کے کالج جاؤں گا اور ہدا کو محبت کے جال میں پھنساؤں گا اور اسے تم سے دور لے جاؤں گا۔۔۔۔ پھر رمشاء اپنا کام آسانی سے کر لے گی ۔۔۔ لیکن وہ اتنا بھی آسان نہیں تھا معاویہ ہر وقت جن کی طرح اس کے ساتھ رہتا تھا ۔۔۔ پھر ایک دن میں نے ان دونوں کو اسائمنٹ کے لیے لڑتا دیکھ اسے اپنے ساتھ ایک رات ۔۔۔۔۔۔ تیری ہمت بھی کیسے ہوئی ہدا سے یہ سب بکواس کرنے کی ۔۔۔۔۔ اسفند بندوق کی بیک سائیڈ در پے در اس کے پیٹ میں مارتے ہوئے غصے سے چینخا ۔۔۔۔۔ اس کے بعد تم نے سوچا کیوں نہ ہدا سے بدلہ لیا جائے پہلے تم نے اس کا ایکسڈینٹ کر کے اسے مارنے کی کوشش کی ۔۔۔۔۔اور تمھاری وہ کوشش اریبہ نے ناکام بنا دی ۔۔۔ جب تمھارا وہ پلان کامیاب نہ ہوا تو تم نے اس کے چہرے پر ایسڈ گرا کے اسے جلانے کی کوشش کی اور پھر تمھاری وہ کوشش بھی اریبہ نے ناکام بنا دی ۔۔۔۔۔ دو دفع اریبہ کا ہدا کی جان بچانا تمھیں یہ بتا گیا کہ ان دونوں کی دوستی بہت گہری ہے ۔۔۔۔۔ پھر تم نے اریبہ کے ذریعے ہدا سے بدلہ لینے کا سوچا رائیٹ اسفند نے کڑی سے کڑی ملائی اور ایک بار پھر اس کے پیٹ میں لات مارتے اس سے پوچھنے لگا۔۔۔۔۔ جس پر وہ ہاں میں سر ہلا گیا ۔۔۔ تمھیں تو اب مجھ سے کوئی نہیں بچا سکتا جیل میں لیجا کر تمھاری ایسی خدمت کروں گا جو تمھاری بیوی نے بھی کبھی نہیں کی ہوگی ۔۔۔۔۔ لے جاؤ اسے اور دھیان رکھنا یہ بھاگنے نہ پائے ۔۔۔۔۔اسفند نے اسے پیچھے کھڑے کانسٹیبل کی طرف دھکا دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی ۔۔۔۔۔ رمشاء چھوڑے گی نہیں تم سب کو یاد رکھنا وہ جاتے ہوئے بھی انہیں دھمکی دینا نہ بھولا ۔۔۔۔ تم ٹینشن نہ لو کچھ دنوں تک تمھاری بیوی کو بھی تمہارے باجو میں لے آؤں گا ،،، اسفند نے اس پر طنز کیا۔۔۔۔۔ اگر یہ سب آپ نے اپنے بھائی کو پہلے ہی بتا دیا ہوتا تو وہ انسان اتنا سب کچھ نہ کرتا ،،، اسفند نے ہدا کو گھورتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ جب پولیس خود کچھ نہیں کر پاتی تو سارا الزام ہم جیسے عام شہریوں پر لگا دیتی ہے ۔۔۔۔ وہ کہاں کسی کی سننے والی تھی فوراََ سے اسے جواب دیا ۔۔۔۔ ہاہاہاہا اسفند بھائی کی میٹھی میٹھی ہوگئی ۔۔۔۔ معاویہ نے اس کا مزاق اڑایا ۔۔۔۔ بہت بہت شکریہ یزدان بیٹا میری جان بچانے کے لیے اور میری بیٹی کو اس شیطان سے بچانے کے لیے علشبہ بیگم نے خاموش کھڑے یزدان کا شکریہ ادا کیا ۔۔۔۔۔ آپ میری ماں جیسی ہیں آپ کی جان بچانا میرا فرض تھا میں نے کوئی احسان نہیں کیا۔۔۔۔ اور اپنے سے جڑے رشتوں کا خیال رکھنا یزدان خانزادہ اچھے سے جانتا ہے ۔۔۔۔۔ میرے دوست سے نکاح کرنا ہے یا پھر جیل لے چلوں آپ کو بہروز سے نکاح کروانے،،،اسفند مسکراہٹ ضبط کیے اس سے پوچھنے لگا۔۔۔۔ آپ کے دوست سے کرنا ہے وہ ہلکی سی آواز میں منمنائی۔۔۔۔۔ چلیں پھر مولوی صاحب نکاح شروع کریں علشبہ بیگم نے اریبہ کو جبکہ اسفند نے یزدان کو پکڑ کر صوفے پر بٹھایا ۔۔۔۔ اریبہ عزیز "آپ کا نکاح یزدان خانزادہ سے سکہ رائج الوقت پچاس لاکھ حق مہر طے پایا گیا ہے کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟ " قبول ہے ،، قبول ہے ،، قبول ہے ،، اریبہ کے تین دفع قبول ہے کہتے ہی مولوی صاحب نے وہ کلمات یزدان کے سامنے بھی دہرائے۔۔۔۔ جس نے اریبہ کے کانپتے وجود کو دیکھ کے مسکراتے ہوئے تین دفع قبول ہے کہا۔۔۔۔۔ نکاح کے بعد مبارکباد کا سلسلہ شروع ہوا ۔۔۔۔سب نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی ۔۔۔۔ وہاں پر موجود سب کے چہروں پر خوشی تھی ۔۔۔۔ سب سے زیادہ ہدا خوش تھی جس کے پاس اس کی دوست ہمیشہ کے لیے آ رہی تھی ۔۔۔۔۔ لیکن وہ یہ بات بھول گئی تھی وہ خود ہی اپنی دوست کو چھوڑ جائے گی ۔۔۔۔۔ مبارکباد کا سلسلہ ختم ہوا تو ہدا اور معاویہ نے رخصتی کا شور مچانا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اسفند نے بھائی بن کر قرآن کے سائے میں اسے رخصت کیا ۔۔۔۔ رخصتی کے وقت وہ علشبہ بیگم کے گلے لگ کر خوب روئی ۔۔۔۔۔ یزدان پہلے ہی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ چکا تھا ہدا اور معاویہ بھی اسے پکڑ کر گاڑی میں بٹھا کر اس کے ساتھ ہی بیٹھ چکے تھے جبکہ اسفند گاڑی کا فرنٹ دور کھولتے فرنٹ سیٹ پر بیٹھ چکا تھا ۔۔۔۔۔ ان سب کے بیٹھتے ہی یزدان نے گاڑی خانزادہ ہاؤس کی طرف دوڑا لی۔۔۔۔ اگلے ایک گھنٹے میں وہ خانزادہ ہاؤس تھے ۔۔۔۔ شادی اتنی اچانک ہوئی کہ کوئی تیاریاں ہی نہ کی جاسکیں ۔۔۔۔۔ لیکن معاویہ اور ہدا نے اس کو کمرے کے باہر روک کر خوب لوٹا تھا ۔۔۔۔۔ ان سب میں اسفند نے بھی ان دونوں کا خوب ساتھ دیا تھا ۔۔۔۔ وہ اسے لوٹنے کے بعد بھی زبردستی اپنے ساتھ کھینچ کر نیچے لیجا چکے تھے ۔۔۔۔ اب وہ بڑی مشکل سے ان سںب سے اپنی جان بچا کر کمرے میں داخل ہوا تھا ۔۔۔۔ "وہ بہت بے قرار سا کمرے میں داخل ہوا تھا۔۔۔۔۔۔ ہینڈ لاک دبا کر پلٹا تو اپنے بستر پر بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے اسے غیر آرام دہ حالت میں پا کر وہ ٹھٹھک گیا۔۔۔۔۔ "لعنت ہو ان خبیثوں پر۔۔ "ان سب کو کوسا، جن کی وجہ سے دیر ہوئی تھی۔۔۔۔۔ وہ گہری سانس لیتا آگے بڑھا تھا۔۔۔۔۔۔ خاموشی سے اس کے بلمقابل بیٹھتے ہوئے یزدان نے آرگنزا کے میرون ڈوپٹے کے نیچے چھپے حسن کو تلاشنے کی کوشش کی تھی۔۔۔۔۔۔۔ آج کل دلہن کے گھونگھٹ کا رواج تو رہ نہیں گیا تھا، سو الگ سے آرگنزا کا دوپٹہ اوڑھا کر چہرے پر کھینچ دیا گیا جو واقع بہت خوبصورت لگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اب پتہ نہیں یہ اس کی پر شوق نگاہوں کی تپش کا اثر تھا یا کوئی اور احساس، اریبہ نے نیند سے بوجھل آنکھیں کھولیں تو غیر متوقع طور پر یزدان کو پوری طرح اپنی طرف متوجہ پا کر ساری نیند اڑن چھو ہوگئ۔۔۔۔۔۔ وہ ہڑبڑا کر سیدھی ہوئی تھی۔۔۔۔۔ گھبراہٹ اس قدر شدید تھی کہ دل ہاتھوں، پیروں میں دھڑکتا محسوس ہونے لگا تھا۔۔۔۔۔ "سوری____مجھے کافی دیر ہوگئی۔۔۔۔۔ مگر اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔۔۔۔۔۔ وہ سب اس قدر خبیث ہیں کہ اٹھنے ہی نہیں دے رہے تھے۔۔۔۔۔ مجھے خاموشی سے بیٹھنا پڑا۔۔۔۔۔۔ ذارا بھی بےتابی دکھاتا تو ساری رات وہیں بٹھائے رکھتے۔۔" "یزدان نے وضاحت کی تھی۔۔۔۔۔۔ وہ خاموشی سے بیٹھی اپنی دھڑکنیں شمار کرتی رہی۔۔۔۔ "یزدان نے جیب میں سے چابی نکال کر سائیڈ ٹیبل کی دراز ان لاک کی تھی۔۔۔۔۔ "یہ تمہارا منہ دکھائی کا گفٹ ہے____ بشرطیکہ تم بھی مجھے منہ دکھائی دو۔" مخملی کیس اس کے سامنے کھولتے ہوئے یزدان نے شرارت سے کہا تھا۔۔۔۔۔۔ گولڈ کا خوب صورت سا لاکٹ سیٹ اس کے سامنے تھا۔۔۔۔۔۔جو وہ انگیجمنٹ کی شاپنگ کے دوران ہی اس کے لیے لے چکا تھا ۔۔۔۔ یزدان کی ساری بےتابی گھونگھٹ الٹنے تک ہی تھی۔۔۔۔۔ اس کے بعد اریبہ کے ہوش ربا حسن نے سارے حواس ہی چھین لئے تھے۔۔۔۔۔۔ آنکھوں میں حیا کے ڈورے، گالوں پر تمتماہٹ، لبوں کی لرزش ایمان شکن۔۔۔۔۔ 🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀 "تیرے جسم کے جسم کے ہر اک پنے کو میری روح سے۔۔۔ روح سے۔۔ صنم لکھنے دے۔۔۔ تیرے سینے کے سینے پر اک دھڑکن کو میری سانسوں سے سانسوں سے صنم چلنے دے۔۔۔ 🥀🥀 🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀 گولڈ کی بھاری چین میں سجے خوبصورت لاکٹ کو اس کی گردن کی زینت بناتے ہوئے وہ جذبات سے پر لہجے میں بولتا اریبہ کو ہر طرح چھایا ہوا محسوس ہونے لگا تھا۔۔۔۔۔۔۔ "آداب_____ "اس کا ہاتھ تھام کر ہونٹوں سے چھوتے ہوئے وہ شرارت سے مسکرایا تھا۔۔۔۔۔۔ پھر اسے کسمسا کر خود میں سمٹتے دیکھ کر آہستگی ہنس دیا تھا۔۔۔۔۔۔ یزدان نے اسے دھیرے سے پیچھے کر کے اس کے چہرے پر جھک کر اس کے نشیلے لبوں پر اپنے عشق کی چھاپ چھوڑی تھی۔۔۔۔۔۔ اسکی اکھڑتی سانسیں محسوس کرتا اس کے لبوں کو آزادی بخش کر وہ پیچھے ہٹتا اس کی گردن میں اپنا چہرہ چھپا گیا تھا۔۔۔۔ اس کے بدن سے اٹھتی بھینی بھینی خوشبو کو گہری سانسوں کے ذریعے خود میں اتارنے لگا۔۔۔۔۔۔ اس کی گرم سانسیں اپنی گردن پر محسوس کرتے اریبہ کا جسم سنسنانے لگا۔۔۔۔۔۔ 🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀 لاسٹ وارننگ ہے ایک ہزار لائیکس کے بغیر ایپیسوڈ پوسٹ نہیں کروں گی ۔۔۔ بیڈ بوائز سیزن ٹو کی قسط لکھ رہی ہوں وہ بھی جلد پوسٹ ہو جائے گی خوش رہیں سلامت رہیں۔۔۔
❤️ ♥️ 👍 💞 15

Comments