
Urdu Designer - اُردو ڈیزائنر
February 24, 2025 at 02:59 AM
اعداد و شمار کے مطابق پچھلے ایک سال میں پاکستان نے تقریباً 15000 میگاواٹ کے سولر پینلز چائنہ سے امپورٹ کیے ہیں اگر دو ہزار بیس سے دیکھا جائے تو یہ تقریباً 27000 میگاواٹ کے برابر بنتے ہیں اس سال قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے تقریباً اتنے ہی مزید آنے کی امید ہے
یاد رہے کہ پاکستان کی بجلی کی کل ضرورت صرف 42000 میگا واٹ ہے اس میں سے آدھے سے بھی زیادہ کے سولرپینلز ملک میں لگ چکے ہیں لیکن پھر بھی یہاں بجلی مہنگی ہے۔ جانتے ہیں کیوں؟
صرف اور صرف غلط حکومتی پالیسیوں اور رشوت کی وجہ سے
سولر سے اتنی زیادہ بجلی پیدا ہو رہی ہے لیکن ساری کی ساری ضائع ہو رہی ہے
مثال کے طور پر ایک گھر میں نو پلیٹیں لگی ہیں تو وہ دن میں تقریباً تیس سے چالیس یونٹس پیدا کرتی ہیں لیکن آج کل استعمال صرف 10 یونٹس تک ہے گرمیوں میں بھی بہت زیادہ استعمال بھی ہو جائے تو بیس یونٹس سے زیادہ نہیں ہوگا ایسے میں اگر گرین میٹر نہیں ہے تو یہ سب ضائع ہو رہی ہیں اگر حکومت گرین میٹر لگانے کا خرچ صرف اتنا کر دے جتنا اصل میں آرہا ہے، رشوت کو ختم کر دے تو دن کے وقت یہ ساری بجلی کام آسکتی ہے , ابھی گرین میٹر لگانے پر تقریباً دو لاکھ خرچ آتا ہے جس میں سے آدھی رشوت ہے
پھر حکومت چاہے تو دن کے وقت بجلی بہت زیادہ سستی کر دے جس سے کارخانے بھی زیادہ کام دن کو کر لیں گے، لوگ چولہے بھی گیس کی بجائے بجلی پر چلائیں گے، کاریں دن کو چارج کر لیں گے، استری، واشنگ مشین، پانی والی موٹر وغیرہ سب گھروں میں دن کو ہی ہوجائیں گے، دکانوں کے اوقات بھی زیادہ دن کے اوقات میں ہو جائیں گے اور رات کو اس کا استعمال بس اے سی وغیرہ کی ضرورت کے لیے رہ جائے گا حکومت گرین میٹر کا خرچ کم کر دے پھر چاہے دس یونٹ لے کر صرف ایک یونٹ رات کو دے تب بھی لوگ لگوا لیں گے پھر اس سے ملک میں بہت سی اشیاء بہت سستی بننا شروع ہو جائیں گی اور ہمیں وہ باہر سے نہیں منگوانی پڑیں گی بلکہ انھیں بیچ کر زر مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے
لیکن جیسے اس ملک میں پانی ضائع کیا جا رہا ہے چاہے وہ بارش کا ہو یا دریاؤں کا، ویسے ہی یہ بجلی بھی ہم ضائع کیے جا رہے ہیں
❤️
👍
🇮🇳
💐
💯
🥹
16