Novel Ki Dunya
February 25, 2025 at 01:28 PM
#شاہ_اور_زہرا
#تحریر_عظمی_محمد_عثمان
#قلمی_نام_مٹھو_لاڈلی
#قسط_نمبر_9
عرش زہرا گھر نہیں آئی تھی گویا "چھوٹ کے آئی"تھی کہیں سے..
پچھلے ریکارڈ توڑے تھے اس نے سستی کے آرام کے اور اینجوائے کرنے کے
امی اور ابو بھی حیران تھے جب وہ گھر آئی تھی۔
اسلام علیکم امی ابو" تایا ابو کی ہمراہی میں وہ گھر میں داخل ہوئی تھی۔
بیگ صوفے پہ ڈالا اور امی کو دبوچ لیا
"میری بچی میری گڑیا میری عرش" امی نے چٹا چٹ اسے چوم لیا۔
"پیپر کیسے ہوئے" اسے بازو سے پکڑ کے ساتھ بٹھایا۔
"بہت اچھے، اچھے سے بھی ذیادہ اچھے" وہ پورے اعتماد سے بولی تھی آنکھوں میں گویا قندیل روشن تھے..
وہ خود بھی خوش تھی جیسے پہلی بار...
"ماشاللہ اللہ رزلٹ بھی اچھا لائے" انہوں نے اسے خود سے لگایا۔ وہ حیران تھیں ورنہ پہلے وہ جب بھی پیپر دے کر آتی تو پہلے سے ہی کہہ دیتی "کلئیر ہونے کا بھی چانس نہیں ہے امی یاد ہی نہیں آرہا تھا کچھ" وہ انکی گود میں لیٹ جاتی وہ باتیں سنائیں جاتیں وہ کان لپیٹے پڑی رہتی۔
وہ ماں تھیں انہوں نے مثبت تبدیلی نوٹ کی تھی وہ خوش تھیں۔
"کیسے ہیں بابا" وہ امی سے مل کر ابو کے پاس آئی۔
"ٹھیک ہوں خوش ہوں بہت کہ میری بیٹی بہت اچھے پیپر دے کر آئی ہے میری بات مانی میری لاج رکھی میری خوشی کا احترام کیا"سرور خان نے اسکے سر پہ ہاتھ پھیرا وہ انکے بازو سے لگ گئی۔
"میرے بابا نے کہا تھا کیسے نا مانتی بھلا..عرش کی مجال اتنی.." (ہاں بھئی اللہ نے موقع دیا تھا کیوں نا شو خیاں مارتی؟)
تائی اماں اسکے لئیے کیا کچھ لے آئیں تھیں وہ ان سے تپاک سے ملی۔
تایا ابو اسے سارے راستے سنتے آئے تھے اسکے قصے کہانیاں...
"امی پتا ہے مجھے اتنی اچھی دوست ملی ہے میمونہ علی وہ اسلام آباد کی رہنے والی ہے امی..اتنی پیاری ہے نا وہ..اس ہی نے میرے تیاری کروائی...میرا خیال رکھا..یہاں تک کے مجھے کھانا تک پکا کے دیا ہے..اور تو اور اتنے کم ٹائم میں مجھے تیاری بھی کروائی..." وہ شاہ کا ذکر گول کر گئی۔
"ہماری بیٹی ہے ہی اتنی اچھی تو اسے اچھے لوگ ہی ملے.." دادی جان بھی لاؤنج میں لاٹھی ٹیکتے تشریف لائیں تھیں۔
سرور خان اور اسفرخان انہیں تھامنے کیلئے آگے بڑھے تھے دونوں بہووں پہ بھی متفکر ہوگئیں ..اتنی سردی میں تو ضرورت کے تحت بھی کمرے سے نا نکلا کرتی تھیں اب وہ بلا وجہ نکل آئیں تھیں.
"امی آپ ہمیں بلوا لیتیں ہم آجاتے کمرے میں" تائی اماں انہیں صوفے پہ بٹھاتے ہوئے بولیں۔
"نہیں میری عرش آئی ہے اسلئیے میرا دل کیا میں خود جاوں تھوڑے پاؤں بھی رواں ہوجائیں" وہ عرش کو پیار سے دیکھنے لگیں۔
عرش انکے برابر آ بیٹھی۔
جیسے وہ دو ڈھائی ماہ بعد نہیں دو ڈھائی سالوں بعد گھر آئی ہو..
"اوہ میری دادی" اس نے چٹا چٹ دادی کو چوما
"ہٹو پڑے یہ تمہارے چپکنے کی بیماری گئی نہیں ابھی کب سدھرو گی" دادی نے اسے دور ہٹایا..
"کبھی بھی نہیں سدھروں گی، اور اتنی پیاری عادت ہے نا چپکنے کی" وہ دوبارہ دادی کا جپھی ڈالنے لگی۔
" یہ شادی کے بعد سدھرے گی اماں، اپنی ساس کو جھپیاں ڈالے گی اور باتیں سنے گی تب" تائی اماں نے ہنستے ہوئے لقمہ دیا۔
"میں تب بھی نہیں سدھروں گی انہیں بھی زچ کرتی رہوں گی اسی لئیے مجھے خود سے دور کرنے کا پروگرام بنائیے گا بھی مت" وہ جیسے چٹخارہ لے کر بولی
امی اسے آنکھیں دکھانے لگیں تھیں غضب خدا کا سرور خان اسفر خان بیٹھے تھے اور اس لڑکی کی گز بھر کی زبان....
"بیٹا یہ آپ کو جب پہلی جھڑکی ملے گی نا تب ہی سارے ششکے دور ہوجائیں گے، ساس تو چلو اگر اماں جیسی ہوئی تو خیر ہے..شوہر اگر سخت مزاج نکلا تب پوچھوں گی" ٹائی اماں فل موڈ میں تھیں۔ اسکی دوست بھی تھیں تائی اماں بھی..
"میں اسے بھی جھپی ڈال دوں گی تائی اماں پھر بولتا رہے" وہ بنا سوچے سمجھے بولتی گئی ہمیشہ کی طرح۔
امی کو جوتی کی تلاش میں ادھر ادھر نظریں دوڑاتے دیکھ کر عرش زہرا نے زبان دانتوں میں دابی تھی۔
دادی غصے سے اسے دیکھ رہی تھی تائی اماں منہ کے آگے میگزین کر کے ہنسے جارہیں تھیں۔
اسفر اور سرور خان لبوں میں ہنسی روکے ہوئے تھے
"ٹہر جاو تم زہرا تمہیں تو میں جپھی ڈالتی ہوں" امی جوتی اٹھائے اسکی طرف لپکی تھیں
وہ صوفے کے پیچھے امی اس کے پیچھے
"اللہ کوئی بچاو مجھے دادی، ابو تایا ابو اپنی بھابی کو دیکھیں" وہ یہاں سے وہاں گھومتی جا رہی تھی منہ پہ بیچارگی چھائی ہوئی تھی۔ سب کے قہقہے آسمان کو چھو رہے تھے۔
اسکے آتے ہی لاؤنج پھر سے آباد ہوا تھا۔
*******
وہ دسمبر کی بہت ٹھنڈی رات تھی۔
گلیاں روڈ گویا سنسان پڑے تھے..آسمان پہ دھند کے گولے سے اڑتے دکھائی دیتے۔
کالا سیاہ آسمان سارے ٹھنڈے دھوئیں خود میں اتار رہا تھا..
لوگ گھروں میں دبکے ہیٹر کی گرمائش میں کمرے بند کئیے چائے کافی سے لطف اندوز ہورہے تھے۔
شاہ اپنے گرم کمرے کو چھوڑ کر اپنے کمرے کی ٹیرس پہ کھڑا تھا۔
وہ بنا سوئیٹر پہنے یا گرم شال لئیے سفید کاٹن کے شلوار سوٹ میں ملبوس دونوں ہاتھ ٹیرس کی ریلنگ پہ رکھے دور خلاوں میں دیکھ رہا تھا۔
"شاہ" انساء بیگم کمرے میں آئیں تھیں۔ اسے کمرے میں نا پا کر ٹیرس میں آئیں تھیں۔
"جی امی؟" وہ مڑے
"بیٹا اتنی سردی میں آپ بنا گرم کپڑوں کے ٹیرس پہ کھڑے ہو؟ بیمار ہونا ہے؟" وہ شال ٹھیک کرتے آگے آئیں تھیں
وہ سر دائیں جانب جھٹک کے ہولے سے ہنس دیا۔
"نہیں ہوتا بیمار مجھے اچھی لگ رہی ہے یہ ٹھنڈ" شاہ نے انساء بیگم کے گرد بازو کا حصار بنا لیا
انہوں نے اسکے بازو پہ سر ٹکا لیا
"پتا ہے شاہ تمہاری حصار میں آکر تمہاری ماں کو خود پر فخر ہونے لگتا ہے"
"میرے بیٹے کی آنکھوں میں کتنی حیا ہے..
تم جانتے ہو جب تم نے مجھے اس لڑکی کے بارے میں بتایا تو میں بد گمان کیوں نہیں ہوئی؟"
وہ مسکراتے ہوئیے امی کو دیکھنے لگا
"کیونکہ مجھے اپنے بیٹے پہ بھروسہ ہو یا نا ہو آپکی دادی اور اپنی تربیت پہ پورا بھروسہ تھا.."
"دادی کی بھی؟" وہ حیران ہوا کیونکہ امی کم ہی دادی سے اتفاق کرتی تھیں
"ہاں نا انکے بغیر میں تھوڑی نا تمہیں قابو کر سکتی تھی" وہ انجانے میں ہی سہی انکی معترف تھیں
"کیسی ہے وہ لڑکی کون ہے؟ ہم کب جائیں انکے گھر؟" انہوں نے اسکے کان کھینچتے استفسار کیا۔
"امی دھیرج رکھیں...وہ تو خود بھی نہیں جانتی کہ میں اسے اس حوالے سے پسند کرنے لگا ہوں،
"کیا؟؟ شاہ کہیں اسکی بات نا طے ہو کہیں،" امی کو خدشہ ستایا..
"کونسے شہر کی ہے اور کیسی طبیعت ہے ہم میں گھل مل جائے گی نا؟ روڈ تو نہیں ہے؟" انساء بیگم کی اپنی کوئی بیٹی نہیں تھی سارے پیار لاڈ انہوں نے بہو کے لئیے سوچے تھے..اگر وہ ہی نخریلی اور آدم بیزار نکل آتی تو؟؟...
شاہ انکے تفکرات دیکھ کے ہنسنے لگا
وہ یہیں کی ہے کراچی کی..امی بہت پیاری ہے وہ اور کہیں اسکی بات طے نہیں ہے، میں نے میمونہ سے پوچھا تھا..اسکی دوست ہے وہ..میں نے دو ماہ اسے ٹیوشن پڑھایا امی اور یہ دو ماہ میری زندگی کے سب سے خوبصورت ماہ تھے..
"اتنا بولتی ہے نا وہ...
جب شروع ہوتی ہے تو بس شروع..
اتنی میٹھی باتیں اتنا پیارا لہجہ من موہنی"
وہ مسکرایا تھا اسکی بے ساختہ گفتگو اور کچھ بولنے پر اسکا زبان کو دانتوں میں دبانا یاد آیا تھا...
"مجھے اندازہ ہے وہ لڑکی کتنی پیاری ہوگی"
کتنی؟
"جس نے میرے بیٹے کو بولنے پہ لگا دیا اور اس طرح تعریفوں پہ، تو ہوگی زندہ دل خوش باش میں اس سے ملنے کیلئے بے تاب ہوں شاہ" وہ بے حد خوش تھیں اللہ کرے وہ ویسی ہی ہو جیسی وہ سوچ رہی ہیں..
"میں بھی" شاہ شرارت سے بولا تھا
"تم تو رکو" انہوں نے اسکا کان مروڑا
"کب جائیں گے ہم انکے گھر؟؟
"یونیورسٹی کھل جائے پھر میں اس سے اجازت لے کر آپکو بتاؤں گا امی" دل کچھ ویران سا ہوا تھا اس لمحے..
کہیں وہ کسی اور کی نا ہوجائے..
*****
#جاری_ہے
❤️
👍
😂
😮
☺️
😢
🫀
49