Novel Ki Dunya

4.2K subscribers

About Novel Ki Dunya

https://whatsapp.com/channel/0029Va86IjaKWEKhMaNx9m0e

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

Novel Ki Dunya
3/1/2025, 1:40:21 PM

*تمام اہل اسلام کو رمضان المبارک کا چاند بہت مبارک ہو 🖤*

❤️ 👍 43
Novel Ki Dunya
2/26/2025, 10:24:09 AM

#شاہ_اور_زہرا #تحریر_عظمی_محمد_عثمان #قلمی_نام_مٹھو_لاڈلی #قسط_نمبر_12 زہرا واپس آئی تو میمونہ بدستور کال پہ مصروف تھی اسے دیکھ کر موبائل کان سے ہٹایا اور ہانپتی ہوئی عرش زہرا کو گھور کے دیکھا۔ "خیر رہی ہے؟؟" "ہاں" زہرا لمبی سانسیں لے رہی تھی چہرہ سرخ ہورہا تھا۔ میمونہ جو اپنی بھابی سے باتوں میں مصروف تھی ان سے بعد میں کال کرنے کا کہہ کر اس نے کال کاٹ دی۔ "کیا بنا؟" "مت پوچھو" چہرہ تمتما رہا تھا۔ "پہیلیاں مت بجھواو عرش زہرا.. کیا بنا بتاو؟ تم کلئیر ہوگئی؟؟" وہ متفکر تھی "کلئیر؟؟ بس کلئیر نہیں مونی اے ون گریڈ بنا ہے میرا" اسنے میمونہ کے ہاتھ تھامے۔ "اوہ مائی گاڈ اٹس میرسیکل" میمونہ نے اپنے کھلتے ہوئے منہ پہ ہاتھ رکھا۔ "نو ڈاوٹ یار یہ معجزہ ہے اور اللہ کا کرم" پورے تیس نوافل ادا کئیے میں نے ہاسٹل میں آکر تمہارے پاس تو بعد میں آئی" کتنا خوش تھی وہ بتانے کی ضرورت نہیں تھی اسے۔ "اللہ کے بعد اپنے استاد کا بھی شکر ادا کر آو لڑکی اتنے کم وقت میں تمہیں پڑھایا، اتنا کونسیٹیٹ کیا تم پر، اتنے فرینڈلی انداز میں تمہیں نا صرف پڑھایا بلکہ اپنا سارا کھڑوس پن بھی بالائے طاق رکھ کر تمہیں خوشدلی سے پڑھاتا گیا اور کوئی معاوضہ بھی نہیں لیا اس دور میں مخلص انسان مل جانا بھی نعمت ہے" میمونہ نے اسے شرم دلائی۔ "آخر میں اپنی اسٹوڈنٹ کو پرپوز بھی کردیا بی بی یہ پوائنٹ تم کیوں اگنور کردیتی ہو؟ یہی وہ پوائنٹ ہے جو سارے کئیے کرائے پر پانی پھیر دیتا ہے" زہرا نے بے دردی سے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ سے نکالا۔ "وہ بات ختم ہوچکی اسکے بعد اسنے کبھی اسکا ذکر نہیں کیا خود تم سے وہ جب بھی ملا جسٹ اباوٹ اسٹڈی بات کی ہے ٹو دا پوائنٹ۔ اسکی شرافت اور نیک نیتی کیلئے اتنا کافی ہے، ویسے بھی تمہیں پرپوز نہیں کیا تھا اس نے، تم منہ دھو رکھو،بس پوچھا تھا وہ بھی ان ڈائیریکلی..،" میمونہ نے اسکی طبیعت صاف کی۔ "جو بھی ہے اپنی اسٹوڈنٹ پہ بڑی نظر رکھی اس نے" زہرا نے منہ بنایا۔ "لاحول ولا قوتہ زہرا....حد کرتی ہو تم، بی بی وہ کوئی پروفیسر نہیں ہے میڈیکل کا اسٹوڈنٹ ہے جس نے صرف اچھی نیت سے ایک نالائق لڑکی کو پڑھانے کا ٹھیکہ لیا 23سال کا نوجوان ہے وہ جسے تم استاد،استاد کرتی پھر رہی ہو..نا صرف یہ بلکہ پھر بھی وہ استادوں سے بڑھ کر ثابت ہوا..رزلٹ سامنے ہے" زہرہ نے اسکی چمکتی شکل کی طرف اشارہ کیا "اچھا" (تم ہی متاثر ہو میمونہ میں نہیں ہوسکتی) زہرا سوچ کہ رہ گئی۔ ****** شاہ پر سوچ انداز میں اپنے انگوٹھے سے داڑھی کو کھرچ رہا تھا۔ "تو تم نے اس لڑکی کو پرپوز کیا اور اس نے انکار کردیا؟ ارسل (کلاس میٹ) نے پوری بات سننے کے بعد تحمل سے سر ہلایا۔ "ہوں" شاہ نے سر ہلانے پر اکتفا کیا۔ "مگر سوال یہ ہے کہ شاہ تم کیا چاہتے ہو اور اب کیا کرو گے؟ کنارہ یا دوبارہ کوشش؟" ارسل نے بیڈ کراون سے ٹیک لگا لیا۔ "کنارہ" یک لفظی جواب آیا۔ "مگر تم تو ابھی اس سے محبت کا دعوا کر رہے تھے اور اس کے متعلق گھر میں بات کر چکے ہو اس قدر سنجیدہ تھے؟؟" ارسل الجھا۔ "ہاں تو میں نے کب انکار کیا ان باتوں سے؟؟ "پھر کنارے کا کیا مطلب ہے؟" "مطلب یہ ہے کہ میں کنارہ تو کرلوں گا مگر کوشش اور عملی اقدام جاری رکھوں گا دنیا میں ارینج میرج بھی تو ہوتی ہے' وہ عجیب سے انداز میں مسکرایا تھا۔ "ارینج میرج مگر کس سے؟" ارسل ناسمجھی کے عالم میں پوچھ بیٹھا۔ "عرش زہرا سے" "مگر اس سے ہوئی تو لو میرج ہوگی نا؟ تم محبت کرتے ہو اس سے ؟؟" "یہ ٹوٹل ارینج میرج ہوگی ارسل بس تم دیکھتے جاو۔ "خیر یہ بتاؤ اسائنمنٹ کا کیا ہوا کب سبمٹ کروانی ہے؟ شاہ نے موضوع بدل دیا۔ ******* "ہاں امی میں سچ کہہ رہی ہوں آپ میرا یقین کریں بس ایک دو دن میں مارک شیٹ آجائے گی آپ یقین کریں میں مذاق نہیں کر رہی ہوں میرا اے ون گریڈ آیا ہے" عرش زہرا موبائل پہ امی سے بات کر رہی تھی اور میمونہ ہنس ہنس کے دہری ہوئی جا رہی تھی جس طرح آنٹی بے یقینی کا شکار تھیں اور عرش زہرا قسمے کھا کھا کے انہیں کب سے یقین دلا رہی تھی۔ "کہیں تمہارے تایا ابو نے سورس تو نہیں لگوائی یا تمہارے ابو نے عزت بچانے کیلئے پیسے دے کر تمہارا گریڈ بڑھایا ہو...عرش زہرا تم نے تو نرسری میں بھی اے ون گریڈ نہیں لیا تو اب یونیورسٹی میں کیسے؟؟ نورینا بیگم بے یقینی کی ہر حد پار کر رہی تھیں۔ "یار امی میں نے محنت کی تھی بہت میمونہ نے میری مدد کی تھی میں نے بہت محنت اور دعائیں کی تھیں امی، اس طرح مٹی میں نا رولیں میری محنت کو" زہرا رونے والی ہوگئی۔ "ذرا دو میمونہ کو فون میں شکریہ ادا کروں اس کا کتنی مہان بچی ہے وہ زہرا بڑی خوش نصیب ہو تم" امی جذباتی ہوگئی تھیں لاوڈ اسپیکر کھلا ہوا تھا میمونہ اپنے بیڈ پہ ہنس ہنس کے دہری ہورہی تھی آنٹی کی تعریف پر مصنوعی کالر اکڑائے۔ "آو مرو ادھر آکر قسمیں کھاؤ اور بتاو انہیں میں جھوٹ نہیں بول رہی اور بابا اور تایا ابو نے کوئی سورس نہیں لگوائی۔ " زہرا نے ہاتھ سے اسے لعنت ملامت کا نشان بناتے کال پہ بلایا۔ وہ کوفت زدہ ہوگئی تھی امی کی بے یقینی دیکھ کر اسکی خوشی مانند سی پڑ گئی تھی اسکا تو خیال تھا وہ خوش ہونگی۔ مگر انہیں تو یقین ہی نہیں آرہا تھا۔ "ابھی باقی سب کو کیسے یقین آئے گا یااللہ مدد" اسنے سر تھام لیا۔ "کیسے تیاری کروائی تھی شاہ ارسلان تم نے بی یا سی گریڈ آتا تو ان سب کو یقین بھی آجاتا اب سپلیاں لینے والی لڑکی اے پلس لے گی تو مشکوک ہونا بنتا ہے، میرے گھر والوں کی نظر میں مشکوک کردیا مجھے" وہ انجانے میں اس سے "گلہ" کر بیٹھی۔ **** #جاری_ہے

❤️ 👍 😂 😢 😮 🤔 🥰 🫀 51
Novel Ki Dunya
2/25/2025, 5:41:28 PM

یوں ہی رکھتے رہے ، بچپن سے دل صاف ہم اپنا🫀 پتا نہیں تھا کہ قیمت تو چہروں کی ہوتی ہے ، دل کی نہیں 🙁

❤️ 👍 😢 💯 😕 🙃 🫀 🫠 47
Novel Ki Dunya
2/25/2025, 4:42:46 PM

تم اور میں ایسے ایک دوسرے کے لیے ضروری ہو جائے جیسے ماچس کے ساتھ گولڈ لیف۔۔ 💙😂

😂 ❤️ 👍 😮 🤪 🫀 49
Novel Ki Dunya
2/25/2025, 6:24:31 PM

Mehboob kadmo ma suna tha nails ma Kahan sa a gaya🤦🏼‍♀️🤣🤣

Post image
😂 👍 🙏 😮 😷 🤣 🫢 58
Image
Novel Ki Dunya
2/26/2025, 7:04:51 AM

#شاہ_اور_زہرا #تحریر_عظمی_محمد_عثمان #قلمی_نام_مٹھو_لاڈلی #قسط_نمبر_11 جنوری کا سورج اس ہاسٹل پر اپنی کرنیں بکھیر رہا تھا۔ پورا ہاسٹل گویا سنہری سا لگ رہا تھا دسمبر کی بہ نسبت ٹھنڈ میں خاطر خواہ کمی آئی تھی۔ میمونہ اپنے بیڈ پہ بیٹھی کسی کتاب کی ورق گردانی میں مصروف تھی۔ آج اسکا یونیورسٹی جانے کا دک نہیں تھا۔ "کہاں جا رہی ہو؟" عرش زہرا کو صبح صبح اٹھتے دیکھ کے اس نے استفسار کیا "یونیورسٹی" یک حرفی جواب آیا تھا۔ چہرہ متورم تھا آنکھیں سوجی ہوئی اور آواز بھاری۔ میمونہ نے نظریں چرائیں "تم اس سے کچھ مت کہنا پلیز ، ابھی اس ٹاپک کو ہم کلوس کردیں گے، اور میں، میں اسے بات کرلوں گی تم باتیں سنانے مت بیٹھ جانا" میمونہ نے اسکا ہاتھ نرمی سے تھامتے ہوئے سمجھایا۔ "میں کیوں نا کہوں کچھ؟ میرے بارے میں اس طرح فضول قسم کی سوچیں لئیے وہ پھرتا رہے اور میں کچھ کہوں بھی نا؟؟" ایک جھٹکے سے اس نے ہاتھ چھڑایا۔ "زارو میری جان دیکھو جیسا تم سوچ رہی ہو ویسا کچھ نہیں ہے.. تم بلکل غلط سمت میں سوچ رہی ہو..اسنے تم سے فلرٹ کرنے یا کسی قسم کی بدتمیزی یا خدانخواستہ کوئی غلط بات نہیں کی بس اپنے پرپوزل کا کہا ہے.، اب دیکھو تم، تم راضی نہیں ہو غصہ ہو رہی ہو میں اسے منع کردوں گی آئندہ ایسی کوئی بات نہیں ہوگی، مگر تم یونی میں اسے کچھ مت کہنا میری خاطر" میمونہ لجاحت پر اتر آئی۔ "مجھے نہیں پتا اس نے تم سے ایسا کیا کہا ہے جو تم اسکی اتنی فیور لے رہی ہو خیر! میں کچھ نہیں کہوں گی اب، اسے بھی کہہ دینا آئندہ مجھ سے بات کرنے اور کچھ بھی فضول سوچنے کی ضرورت نہیں ہے" وہ چلی گئی۔ وہ اسکی سے بھی بدگمان تھی میمونہ پریشان سی ہوگئی۔ ****** وہ جیسے ہی یونی میں داخل ہوئی شاہ اپنے ڈیپارٹمنٹ کے باہر کھڑا نظر آیا جب سے وہ اسے ٹیوشن دیا کرتا تھا وہ اسے دیکھتے ہی سلام کرتی یا مسکرا کر دیکھا کرتی۔ اور آج ایسی کٹیلی نگاہ ڈالی تھی شاہ بری طرح گڑبڑا گیا تھا۔ اسنے موبائل کان سے لگایا۔ "یہ مجھے کیوں ایسے دیکھ کے گئی ہے؟" شاہ نے میمونہ کو کال کی تھی۔ "شکر کریں آپ کو دیکھا ہے غصے سے ورنہ ارادے تو آج آپ کا قتل کرنے کا تھا" "اوہ رئیلی؟ "ہاں! اور میں نے بہت مشکل سے اسے کام کیا ہے شاہ، اور اسنے کہا ہے کہ آپ سے کہہ دوں کہ آپ اسے مخاطب بھی نا کریں" میمونہ تو ذمےداری لے کے پچھتائئ تھی۔ "معاملہ کافی گھمبیر ہے یعنی؟" شاہ مے تصدیق چاہی۔ "گھمبیر ہی نہیں کافی تشویشناک" "خیر ہے" وہ مسکرایا تھا۔ "خیر ہے؟" میمونہ چونکی۔ "ہاں نا چیلنج نا ہو تو فائدہ؟" وہ جی بھر کے محفوظ ہوا تھا۔ "میں سائیڈ کرجاوں گی آپ خود دیکھیے گا" میمونہ نے کنارہ اختیار کرنا چاہا۔ "اونہوں، تم کہیں نہیں جاؤ گی میمونہ، تمہیں ساتھ تو دینا ہوگا" دھونس بھرا انداز "ساتھ نہیں جان دینی ہوگی" وہ جل کے بولی تھی" شاہ نے لائن کاٹی اور مسکرا کے اسکے ڈیپارٹمنٹ کی طرف دیکھا تھا جہاں وہ کہیں نہیں تھی۔ ***** "زارو.. شاہ نے اپنی امی کی پسند کی لڑکی سے شادی کرنے کیلئے ہاں کردی ہے، میں کہتی تھی نا وہ برا لڑکا نہیں ہے بس تمہیں پسند کر بیٹھا تھا" میمونہ نے کھانے کے لوازمات دسترخوان پہ لگاتے سرسری طور پہ اسے اطلاع دی تھی وہ دونوں ہی میس کے کھانوں سے بھاگتی تھیں اپنا کھانا وہ خود بنا لیا کرتی تھیں۔ "ہنہ.. جناب کے تو مجھ سے محبت کے دعوے تھے وہ کیا ہوئے" سر پہ بندھا رومال کھولتے عرش زہرا بڑبڑائی تھی۔ "اب ساری زندگی ایک ہینڈسم لڑکا کنوارہ تو نہیں رہ سکتا نا" میمونہ نے رائیتے کا چمچ منہ میں رکھا نمک چیک کیا پھر سر ہلایا ٹھیک تھا۔ "تمہیں بڑا ہینڈسم لگنے لگا ہے" زہرا نے زور سے چمچ پلیٹ میں رکھا۔ "جو سچ ہے وہ چھپ تو نہیں سکتا" "بک بک نا کرو زہر لگتا ہے مجھے" وہ خفگی سے کہتے ہوئے چاولوں میں چمچ گھمانے لگی۔ ******** رزلٹ آوٹ ہوچکا تھا نوٹس بورڈ پہ اسٹوڈنٹ کا رش تھا۔ تین چار ماہ تو آسانی سے نکل جاتے ہیں مگر رزلٹ آنے کے بعد ایک لمحہ انتظار نہیں ہوتا۔ میمونہ اپنا رزلٹ دیکھ آئی تھی وہ شاندار نمبروں سے پاس ہوئی تھی اب گھر پہ کال لگائے سب سے مبارکبار وصول کر رہی تھی۔ اور عرش زہرا کی ٹانگیں ساتھ ہی نہیں دے رہیں تھیں کہ وہ جا سکتی۔ یہاں سے وہاں وہ دانت کترتی گھوم رہی تھی۔ رش چھٹتا جا رہا تھا کچھ زور زور سے شور کرتے کچھ "شٹ" کے انداز میں مکا ہوا میں لہراتے۔ "اب چلی بھی جاو کتنی عجیب لڑکی ہو تم،لوگ ایک منٹ صبر نہیں کرتے اور تم ہو کے جا کے نہیں دے رہیں" میمونہ کال پہ بات کرتے ہوئے اسے تیسری بار ٹوکے گئی۔ "جاتی ہوں" "وہ مرے مرے قدموں سے یونیورسٹی آئی تھی اسکی ٹانگیں تھیں کہ کانپے جا رہی تھیں وہ آرٹس کی اسٹوڈنٹ تھی۔ اسکے لئیے یہ بھی بہت تھا کہ وہ کلئیر ہوجاتی۔ بہت اچھے نا سہی اچھے نمبروں سے سہی...وہ نالائق نہیں تھی۔ بس اسے پڑھائی نہیں پسند تھی۔ اسکا شوق یہ نہیں تھا۔ اور اسکا شوق کیا تھا وہ خود بھی نہیں جانتی تھی۔ وہ نوٹس بورڈ کے پاس گئی تھی جہاں آس پاس اسٹوڈنٹس ٹولیوں میں کھڑے باتیں کر رہے تھے اسنے مٹھیاں بھینچیں۔ پھر آنکھیں بند کیں۔ "یااللہ تو جانتا ہے میں پڑھائی میں بہت کمزور ہوں..اور جو یہ بھی میں نے پڑھا ہے اپنے لئیے یا اپنے فیوچر کیلئے نہیں صرف اپنے ماں باپ کی وجہ سے..تاکہ وہ خوش ہوجائیں انہیں مجھ سے گلہ نا رہے..میں نے پوری کوشش کی..جتنی مجھ سے ہوسکی میں نے اس بار کی..اور کوشش سے زیادہ میں نے دعائیں کی ہیں اللہ جی. میری عزت رکھ لیں میری نیت بڑی نہیں ہے.." وہ جذب کے عالم میں دعائیں مانگ رہی تھی جیسے اگر اسکے برے مارکس ہوئے تو وہ تبدیل ہوجائیں گے یا کوئی معجزہ ہوجائے گا۔ وہ نوٹس بورڈ پہ انگلی نیچے نیچے کرنے لگی۔ زیڈ کی لسٹ پہ کتنی زہراوں کی سپلیاں دیکھ کے اسکا دل اچھل رہا تھا۔ زہرا سرور کے نام پہ اسنے انگلی روکی وہ غور سے دیکھے گئی ایک کے بعد سارے سبجیکٹ کلئیر..دل کی دھڑکن تھی کہ کانوں میں سنائی دیتی تھی۔ اے کے ساتھ پلس تھا...جو عرش زہرا نے صرف حساب کے سوالات کے ساتھ دیکھا تھا وہ پلس اے کے ساتھ تھا وہ آنکھیں مسلنے لگی ایک بار دو بار تین چار...یہاں تک کہ وہ گنتی بھول گئی اسنے کتنی بار رزلٹ دیکھا۔ کتنی بار کنفرم کیا کتنی بار خود کو یہ باور کروایا کہ یہ کوئی اور بھی ہوسکتی ہے...رول نمبر اسے ازبر تھا وہ بار بار دہراتے ہوئے پکا کر رہی تھی ہاں یہی تھا یہ اسکا ہی رزلٹ تھا۔ کچھ منٹ لگے تھے اسے خود کو کمپوز کرنے میں...لمحوں میں آنکھیں بھر آئیں تھیں پھر چھلکیں تھیں.."تھینک یو اللہ پاک" اسنے ہمیشہ کی طرح خوشی دینے والے سے شئیر کی تھی اسکا شکریہ ادا کیا تھا پھر اسکے بعد جسکا کرنا چاہئے تھا اسکا خیال آتے ہی اسکا حلق کڑوا ہوا تھا۔ جیسا بھی تھا شکریہ تو ادا کرنا چاہیے تھا۔ "احسان نہیں کیا کوئی" وہ اسے بھاڑ میں جھونکتی ہاسٹل کی طرف بھاگی تھی جہاں میمونہ کو اسنے ہلا کے رکھ دینا تھا اور نوافل ادا کرنے تھے پرئیر ہال میں نہیں بھئی کمرے میں... ***** #جاری_ہے

❤️ 👍 😂 😢 😮 53
Novel Ki Dunya
2/25/2025, 3:28:29 PM

*_بے درد سے ہوتے جا رہے ہیں درد سہتے سہتے! بہت کچھ دل میں دفنا لیا ہے، کچھ نہ کہتے کہتے💔🙂_*

😢 ❤️ 👍 💔 😂 😮 🙏 🥲 🥺 🫀 38
Novel Ki Dunya
2/26/2025, 4:16:36 PM

" کُچھ خواب تھے جو خواب رہے ، کُچھ خواہشيں جو حسرتيں بنيں اور کُچھ ڈر تھے جو سچ ہوئے_🙂♥️"

Post image
❤️ 😢 👍 👙 💯 😮 🫀 48
Image
Novel Ki Dunya
2/26/2025, 4:08:37 PM

#شاہ_اور_زہرا #تحریر_عظمی_محمد_عثمان #قلمی_نام_مٹھو_لاڈلی #قسط_نمبر_13 ٹھنڈی اور نیلی شام اس ہاسٹل کو ایک خوبصورت تاثر دے رہی تھی۔ اس کے کمرہ نمبر 32میں جاؤ تو وہاں عرش زہرا سرور خان کے ساتھ کال پہ باتوں میں لگی ہوئی تھی۔ اور میمونہ مسکراتے ہوئے اپنے نیلز فائز کر رہی تھی۔ اور سارا دھیان عرش زہرا کی باتوں کی طرف تھا۔ "بابا مجھے خود یقین نہیں آرہا تھا۔ آپ یقین کریں میں نے خود کتنی بار غور غور سے دیکھا اور خود کو یقین دلایا کہ یہ میں ہی ہوں، جسکا اےپلس آیا ہے" عرش نے بات کرتے کرتے تکیہ پیچھے سیٹ کیا اور اس سے کمر ٹکا لی۔ "گفٹ کیا چاہیے میری شہزادی کو اس کامیابی کے بعد؟؟" سرور خان مسکرائے۔ "بابا گفٹ؟" عرش کی آنکھیں چمکیں۔ اشارے سے میمونہ سے پوچھا "کیا مانگوں؟" "اپنے بابا سے کہو ابھی کچھ نہیں چاہئے سوچ کے بتاؤں گی" میمونہ نے اسکے کان میں سرگوشی کی اسے وہ ٹرپ یاد آیا جو عرش زہرا اور وہ بنایا کرتی تھیں اور عرش کی فیملی منع کردیا کرتی تھی۔ "بابا میں آپ کو ایک دو دن میں سوچ کے بتاؤں گی کیا چاہیے، آپ منع نہیں کریں گے؟؟" اسنے ہاتھ کے ہاتھ وعدہ لیا۔ میمونہ نے اشارے سے اسے ٹرپ یاد دلایا۔ "بابا نہیں کریں گے منع" سرور خان نےیقین دلایا کچھ دیر اور بات کر کے عرش زہرا نے کال کاٹ دی۔ "کیا تم نے بھی وہی سوچ کے ٹائم مانگا جو میں نے؟؟" کن انکھیوں سے میمونہ کو دیکھتے اس نے پوچھا۔ "نادران ایریاز ٹرپ" دونوں کے منہ سے بیک وقت نکلا تھا۔ یہ پلان یونیورسٹی میں پچھلے ہفتے سے گردش کر رہا تھا میمونہ کی فیملی نے اسے بخوشی اجازت دے دی تھی مگر عرش کے گھر والے رضامند نا تھے۔ پھر میمونہ بھی عرش کے بغیر اپنا نام لسٹ میں لکھوانے کیلئے راضی نا ہوئی اب دو دن رہتے تھے۔ اور عرش کو لگا تھا قسمت اسے سیر کرائے بغیر واپس بھیجنے پر راضی نہیں ہے۔ آج بابا نے گفٹ کی صورت اسے ایک نوید تھما دی تھی۔ اب یہ چانس وہ گنوانا نہیں چاہتی تھی۔ کسی بھی صورت۔ ****** "ایم اے اردو کرے گی عرش زہرا" نورینہ بیگم نے مٹر کے دانے نکالتے ہوئے اپنی ساس کو آگاہ کیا۔ "اچھا ماشااللہ، اللہ کامیاب کرے، ویسے مجھے اللہ نے عرش زہرا کی یہ خوشی دیکھنے کیلئے زندہ رکھا تھا" وہ شگفتہ انداز میں گویا ہوئیں۔ "امی جان ابھی آپ نے عرش زہرا کے بچے کھلانے ہیں، پردادی بننا ہے،" نورینہ بیگم نے انکے گھٹنے پر ہاتھ رکھا۔ "نورینہ، بیٹا زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں،آج کل تو جوان جوان اموات اتنی ہوتی ہیں دل ہول سا جاتا ہے، مجھ بیمار اور لاغر وجود میں بس اب یہی چاہت ہے میں اپنی پوتی کی اپنے ہاتھوں سے رخصتی کروں، اسے پڑھانا تم دونوں میاں بیوی کی خوشی کی تھی تو میں نے انکار نہیں کیا، اب شادی نا سہی اسکی منگنی ہی کردینے کا سوچتی ہوں۔پھر ہوتی رہے گی پڑھائیاں شادی کے بعد بھی" نورینہ بیگم کے چہرے پر ایک ناگوار سی لہر آئی عرش زہرا کو پڑھانا انکا بھی اولین خواب تھا۔ اور ساس جنہوں نے انہیں ہمیشہ بیٹیوں سا پیار دیا انکی خواہش رد کرنا بھی انہیں مناسب نہیں لگا۔ وی خاموش سی ہوگئی تھیں۔ ******* "بابا نے ہاں کردی" عرش نے میمونہ کو زور سے دبوچا تھا۔ "واٹ؟ کیسے؟ کیا کہا تم نے ان سے؟اوہ مائی گاڈ!" میمونہ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔ "یار بابا سے میں پھر پوچھا ٹرپ کا تو انہوں نے منع کردیا صاف انکار، کہ پڑھائی کا حرج ہوگا پھر اکیلے جانا یہ وہ، پھر میں نے انہیں انکا وعدہ یاد دلایا اور یقین دلایا کہ پڑھائی کا کوئی حرج نہیں ہوگا تھوڑی منٹ سماجت کے بعد وہ تو مان گئے پھر امی اور دادی جان غصہ کر رہی تھیں انہیں بابا نے سنبھال لیا" عرش نے چٹخارہ لے کر ساری سٹوری سنائی۔ "کیا خیال ہے تیاری شروع کریں؟" "ہاں کیوں نہیں" ایک ادا سے بال پیچھے کو جھٹکے۔ "کتنا مزہ آئے گا نا...نا امی نا ابو بس فرینڈز ٹیچرز اور ہم دونوں، سوچو کوئی ہیرو مل جائے۔" میمونہ بے حد پرجوش تھی۔ اسلام آبادی چڑیا کو بس فن چاہئے تھا اور آزادی سے گھومنا پھرنا۔ "امی ابو کے ساتھ ذیادہ مزہ آتا ہے بی بی فیملی ہو، تائی اماں تایا ابو اظہر،اریب، اور آلہ دین جائے انسان...پورٹ گرینڈ..یا کلفٹن۔ " وہ یاد کر کے بتانے لگی۔ "دفع دور ایسے نہیں آتا مزہ" میمونہ نے اسے پڑے جھٹکا۔ وہ کھلکھلا کے ہنسنے لگی۔ "اچھا سنو شاپنگ پہ جائیں گے کل۔ اور پرسوں صبح کیمپس سے گاڑی نے نکلنا ہے" عرش نے اسے پروگرام بتایا۔ وہ پروگرام ڈسکس کرنے لگیں۔ ****** "شاہ تم چل رہے ہو نادرن ایریاز؟ میں نے رافیل اور اپنے نام کا اندراج کروایا ہے" ارسل نے اس سے پوچھا۔ بنا پوچھے وہ اس روڈ بندے کا نام نہیں ڈلوا سکتے تھے مبادا وہ منع ہی کردیتا۔ "اونہوں موڈ نہیں"شاہ نے سر کو بائیں جانب جھٹکا۔ "اوکے ایز یو وش" ارسل نے کندھے اچکائے۔ "کون کون جا رہا ہے؟" ایک خیال کے تحت اسنے پوچھا۔ "سب کا تو نہیں پتا بٹ آرٹس ڈیپارٹمنٹ سے چار اسٹوڈنٹس ہیں...کامرس ڈیپارٹمنٹ سے پانچ اور ہماری کلاس سے تقریبا سب ہی جا رہے تمہارے علاوہ" شاہ چونکا۔ ارسل اسکا رازدان تھا۔ وہ اس سے پوچھ سکتا تھا۔ "عرش بھی جا رہی ہے؟" میگزین کے صفحے کو پلٹتے اس نے حتی الامکان لہجہ سرسری بنایا۔ دل رک کے زور سے دھڑکا تھا اسکا نام لینے پر۔ "ہاں عرش اور اسکی وہ بیسٹ فرینڈ بھی" "اچھا" شاہ سوچ میں پڑ گیا۔ "تمہیں بتایا اس نے؟ اے پلس آیا ہے عرش زہرا کا" چینل کی سرچنگ کرتے ارسل نے اسے اطلاع دی "واقعی" وہ اٹھ بیٹھا۔ "ہاں واقعی، ویسے حیرت ہے اس نے تمہیں نہیں بتایا حلانکہ تم نے تو اسے پڑھایا تھا۔ وہ سر جھٹک کر ہنس دیا مردہ سی ہنسی۔ "میرا نام بھی لکھوا دو" شاہ نے اسے کہا اور آئینے کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ میمونہ نے اسے بتایا تھا کہ وہ اسکے بارے میں کیا خیالات رکھتی ہے۔ اسے دکھ ہوا تھا، بے حد، مگر اس نے ظاہر نہیں کیا تھا۔ "کوئی بات نہیں میں کنارہ کر لوں گا" وہ سر کو جنبش دے کر میمونہ کی تسلی کر آیا تھا۔ پھر وہ اسے دور سے دیکھ لیا کرتا وہ منہ پھیر لیتی۔ یا نگاہ بھی نا ڈالتی۔ میمونہ نے بتایا وہ اس "دیکھنے" کو بھی کتنے غلط انداز میں لے رہی ہے۔ اسنے دیکھنا بھی چھوڑ دیا۔ آج پانچواں دن تھا کہ اسے دیکھا نہیں تھا۔ دل تھا کہ اس سے ناراض سا تھا۔ آنکھوں کو بھی شکایت سی ہونے لگی تھی کہ وہ نظر میں کیوں نہیں آئی۔ وہ خود کو شیشے میں تکنے لگا۔ مونچھیں کچھ اور بڑھ کر اوپری ہونٹ کو اپنے تلے چھپا گئیں تھیں آنکھیں سرخ تھیں۔ اور دل، دل تو جیسے دکھتا ہوا پھوڑا۔ "ابھی تو عشق کے "عین" بھی نہیں سمجھا اور یہ حال ہے" وہ بڑبڑایا۔ اسنے جھکتی ہوئی موچھوں کو تاؤ دے کر اٹھایا۔ ***** #جاری_ہے

❤️ 👍 😂 😢 30
Novel Ki Dunya
2/25/2025, 4:33:40 PM

#شاہ_اور_زہرا #تحریر_عظمی_محمد_عثمان #قلمی_نام_مٹھو_لاڈلی #قسط_نمبر_10 شاہ ہاسٹل واپس آگیا تھا۔ مگر میمونہ اور عرش زہرہ نہیں آئی تھیں۔ وہ کچھ پریشان تھا دل میں ایک دھڑکا سا تھا کہیں وہ کسی اور کو پسند نا کرتی ہو یا کہیں اسکی بات طے نا ہو۔ گوکہ وہ میمونہ سے باتوں باتوں میں پوچھ چکا تھا مگر پھر بھی وہ مطمئن نہیں تھا۔ ہاسٹل میں رافیل،علی رضا ہی آئے تھے باقی سب نے آرام آرام سے چھٹیاں گزار کر آنا تھا۔ "تم کچھ پریشان لگ رہے ہو؟" رافیل نے پوچھا شاہ کتاب سینے پہ الٹی لٹائے ہوئے ایک بازو سر کے پیچھے رکھے پچھلے ایک گھنٹے سے سوچ میں گم تھا "نہیں میں ٹھیک" وہ چونکتا ہوا سیدھا ہو بیٹھا۔ رافیل نے اسکا چونکنا محسوس کیا۔ "پھر بھی بتاو بڈی کیا بات ہے، مانا کہ تم کم گو ہو مگر ایسے اداس شہزادے بلکل نہیں ہو، ہوا کیا ہے، ٹیل می" رافیل اسکے بیڈ پہ پاؤں پسار کر بیٹھ گیا تکیہ گود میں رکھا اور ٹی وی آن کرنے لگا انداز سرسری تھا۔ "کچھ نہیں ہونا کیا ہے بس ویسے ہی...فیملی میں میری شادی کی بات چل رہی ہے اس وجہ سے آپ سیٹ ہوں" شاہ نے حتی الامکان کوشش کی کہ لہجہ سرسری رہے۔ "واٹ؟ شادی؟ او مائی گاڈ اٹس رئیلی؟" رافیل بری طرح اچھلا تھا۔ "یس" "بٹ تم تو..، آئی مین ابھی تم مشکل سے ٹوئینٹی ٹو ایرز کے ہوئے ہو اور سٹڈی بھی کمپلیٹ نہیں ہوئی دین ہاو کین یو گیٹنگ میرج؟" اس نے گویا استہزاء کیا۔ " شادی میری ہاؤس جاب کے بعد ہونی ہے فی الحال وہ لوگ اینگیجمنٹ کرنا چاہ رہے ہیں" شاہ اکتایا۔ "اٹس امیزنگ یار! بہت خوشی کی بات ہے،اور ایک ہم ہیں منگنی شادی کا نام لے لیں تو گھر والے ایسے دیکھتے ہیں گویا گناہ کردیا ہو، وہاں سے کھسکتے ہی بنتی ہے" وہ دکھی انداز میں گویا ہوا "میری دادو اور امی نے کمر کس لی ہے اب وہ کسی ٹھکانے لگ کر ہی دم لیں گی " شاہ بیڈ کراون سے ٹیک لگاتے مسکرایا "اور وہ بیچاری کون ہے جس کے نصیب پھوٹنے والے ہیں؟" رافیل نے ٹھٹھا لگایا اور اصل بات پوچھی "بکو مت" وہ گھورنے لگا "ہم سے رازداری"رافیل مشکوک انداز میں اسے گھورنے لگا۔ "ابھی فائنل نہیں ہوا یہ" شاہ نے نظریں چرائی تھیں پتہ نہیں خود سے یا حقیقت سے۔ ****** "اوہ مائی گاڈ تھک گئی" میمونہ نے سارے سوٹ کیس ایک کونے مین کھڑے کئیے اور بیڈ پہ دھم سے لیٹ گئی۔ "واقعی سر میں درد ہوگیا ہے یار اتنا لمبا سفر اور سردی میں یہ فلو" زہرا سرخ ہوتی ناک کے ساتھ بولی۔ "کمرے کا حال دیکھو کہیں سے لگ رہا ہے یہاں ایک دو ماہ پہلے ایک نفیس لڑکی رہ کے گئی ہے، اور لگتا ہے ان ہاسٹل والوں نے بس جھاڑ پونچ کروائی ہے جما کے صفائی نہیں کی" میمونہ صفائی کا سوچ کے ہلکان ہوئی "ایک نہیں دو نفیس لڑکیاں" زہرا نے تصیح کی اور وہ جوتے اتارے جو وہ کمرے میں بھی پہن کے گھس آئی تھی ایک سفر کی تھکان دوسرا سردی کی وجہ سے اسکا دل نہیں کیا تھا۔ "بی بی تم نے ہل کے کبھی ڈسٹنگ بھی نہیں کی،نا ہی کوئی چیز کبھی ٹھکانے پہ رکھی ہوئی ہے، ہر چیز ڈھونڈنے پہ ملتی ہے تمہاری، اور تو اور بچوں کی طرح گندگی پھیلاتی ہو" میمونہ نے جوتوں کی جانب اشارہ کیا اور اسکی طبیعت صاف کی۔ "کتنا اچھا ہوتا میں اکیلی پہلے آجاتی تمہیں کال نا کرتی، اور دو چار دن مزے سے اپنی مرضی کے مطابق نکال لیتی" زہرا کو سخت تاو آیا "پھر تو مجھے گھر سے ماسی بلوانی پڑتی باقاعدہ تفصیلی صفائی کیلئے" میمونہ نے ہنستے ہوئے اور کیا۔ زہرا جل بھن کے رہ گئی۔ "میمونہ کا موبائل بجنے لگا اس نے اشارے سے زہرا کو خاموش کروایا "شاہ کی کال آرہی" وہ حیران ہوئیں، "ہیلو اسلام علیکم" ٹہرا ہوا مضبوط لہجہ۔ "وعلیکم سلام" حال چال پوچھنے کے بعد وہ اصل مدعے پہ آیا "مجھے آپ سے کچھ ضروری بات کرنی تھی میمونہ آپ کب تک ہاسٹل آجائیں گی؟" میمونہ چونکی "میں تو آچکی ہوں انفیکٹ زہرا اور میں آدھے گھنٹے کے ڈیفرینس سے پہنچے ہیں ہاسٹل" اس نے ٹہر ٹہر کے جواب دیا۔ شاہ کا دل بے ساختہ دھڑکا۔ "آپ بتائیں مجھے کیا کام ہے؟" "مجھے کام تو اصل میں زہرا سے تھا مگر میں نے سوچا پہلے تم سے بات کروں، کیا تم لان میں آسکتی ہو؟" وہ جھجکا۔ "ہاں میں فریش ہو کر اور سامان رکھ کے آتی ہوں " وہ حیران سی ہوئی "ٹھیک ہے میں ویٹ کر رہا ہوں" "شاہ نے کیوں کال کی تمہیں اور کیا کہا؟" زہرا کی زبان میں کھجلی ہوئی اور مشکوک نگاہوں سے اسے گھورا۔ "پتہ نہیں کچھ کام ہے اسلئیے بلایا ہے، ایگزام کے دوران میں نے نمبر سیو کیا تھا مگر کبھی کال نہیں آئی، نا گھر نا یہاں اب پتہ نہیں کیا کام ہے" اس نے زہرا کا نام گول کردیا مبادا وہ تجسس میں پڑ جاتی "کہیں میرا رزلٹ تو نہیں آگیا میں فیل تو نہیں ہوگئی" زہرا کا رنگ فق ہوا۔ "افوہ ابھی دیر ہے رزلٹ آنے میں تم سیاپا ہی ڈال دیتی ہو" میمونہ نے پاوں میں موزے پہنتے اسے جھڑکا۔ زہرا دل ہی دل میں ورد کرنے لگی۔ "میں پوچھ کے آتی ہوں کیا بات ہے" وہ شال میں خود کو ڈھانپنے لگی۔ وہ چلی گئی اور عرش زہرا ہر چیز پہ گویا مٹی ڈال کے فریش ہونے چلی گئی۔ ***** کوئی پونے گھنٹے بعد میمونہ کی واپسی ہوئی تھی وہ خاموش تھی بلکل اور زہرا کو جانچتی نگاہوں سے دیکھ رہی تھی۔ "تم ملکی حالات ڈسکس کرنے لگیں تھیں بی بی جو اتنی دیر؟" زہرا اتنی دیر خاموش رہ کے اکتا گئی تھی "نہیں" "پھر" "زہرا وہ.." میمونہ کچھ متامل تھی تھوڑی خوش تھوڑی گھبرائی ہوئی جیسے پتہ نہیں زہرا اسکی بات سے کیا نتیجہ اخذ کرے گی "کیا وہ؟" "شاہ ارسلان نے مجھے اسلئیے بلایا تھا کہ" میمونہ نے تھوک نگلا "ہاں کیوں؟ " "وہ تمہیں پسند کرتا ہے انفیکٹ محبت کرنے لگا ہے اور تم سے شادی کرنا چاہتا ہے وہ اپنی امی کو بتا چکا ہے اور وہ تمہارے گھر رشتہ لے کر جانا چاہتے ہیں" میمونہ نے ایک ہی سانس میں ساری بات بتا دی۔ "واٹ" زہرا نے منہ پہ ہاتھ رکھا "اسنے ایسا سوچا بھی کیسے میں اس سے.." وہ کھول گئی۔ "ابھی جا کر میں پوچھتی ہوں" وہ بیڈ سے اترنے لگی۔ "ریلکس ہوجاو زہرا" اس نے زہرا کو تھاما زہرا نے بے دردی سے اپنا ہاتھ چھڑوایا "چھوڑو مجھے تم،تم نے اسکا منہ کیوں نہیں توڑ دیا؟ مانتی ہوں مجھ پہ احسان ہے اسکا مگر یہ کونسا طریقہ ہے احسان کا بدلہ لینے کا؟" زہرا کی آنکھوں میں آنسو آئے تھے۔ وہ بے حد بد گمان تھی "زہرا ایسا کچھ نہیں ہے وہ بس پرپوزل بھیجنا چاہتا ہے تم اسے اچھے لگی ہو بس سمپل" میمونہ نے اسے ٹھنڈا کرنا چاہا۔ "تم ریلکس ہوجاو میری جان وہ ایسا لڑکا نہیں ہے جیسا تم سوچ رہی ہو" زہرا بھل بھل رونے لگی۔ اسے بے حد بڑا لگا تھا یہ سب اسے گھن آئی تھی اسکی سوچ پہ ایک چھوٹے سے احسان کا اتنا بڑا بدلہ؟ میمونہ اسے پہلی بار روتے ہوئیے دیکھ رہی تھی اسکے دل کو کچھ ہوا تھا۔ "وہ اسے چپ کروانے لگی جو ساری دنیا سے ہی بد گمان تھی۔ "اور تم نے سوچا بھی کیسے میں کسی ایسے "چپ شاہ" سے شادی کرلوں گی گی" کیا تم مجھے جانتی میں کس مزاج کی ہوں اور وہ..." وہ پھر سے رونے لگی میمونہ اسے دیکھنے لگی ہیٹر کی گرمائش سے اسکا چہرہ سرخ ہورہا تھا سر پر وہی اونی ٹوپی تھی وہ نفی میں سر ہلاتے روئے جا رہی تھی گال بھیگ گئے تھے۔ میمونہ تاسف سے اسے دیکھنے لگی پھر سب بھول کے اسے چپ کروانے لگی۔ #جاری_ہے

❤️ 👍 😢 🫀 47
Link copied to clipboard!