Novel Ki Dunya
February 25, 2025 at 04:33 PM
#شاہ_اور_زہرا #تحریر_عظمی_محمد_عثمان #قلمی_نام_مٹھو_لاڈلی #قسط_نمبر_10 شاہ ہاسٹل واپس آگیا تھا۔ مگر میمونہ اور عرش زہرہ نہیں آئی تھیں۔ وہ کچھ پریشان تھا دل میں ایک دھڑکا سا تھا کہیں وہ کسی اور کو پسند نا کرتی ہو یا کہیں اسکی بات طے نا ہو۔ گوکہ وہ میمونہ سے باتوں باتوں میں پوچھ چکا تھا مگر پھر بھی وہ مطمئن نہیں تھا۔ ہاسٹل میں رافیل،علی رضا ہی آئے تھے باقی سب نے آرام آرام سے چھٹیاں گزار کر آنا تھا۔ "تم کچھ پریشان لگ رہے ہو؟" رافیل نے پوچھا شاہ کتاب سینے پہ الٹی لٹائے ہوئے ایک بازو سر کے پیچھے رکھے پچھلے ایک گھنٹے سے سوچ میں گم تھا "نہیں میں ٹھیک" وہ چونکتا ہوا سیدھا ہو بیٹھا۔ رافیل نے اسکا چونکنا محسوس کیا۔ "پھر بھی بتاو بڈی کیا بات ہے، مانا کہ تم کم گو ہو مگر ایسے اداس شہزادے بلکل نہیں ہو، ہوا کیا ہے، ٹیل می" رافیل اسکے بیڈ پہ پاؤں پسار کر بیٹھ گیا تکیہ گود میں رکھا اور ٹی وی آن کرنے لگا انداز سرسری تھا۔ "کچھ نہیں ہونا کیا ہے بس ویسے ہی...فیملی میں میری شادی کی بات چل رہی ہے اس وجہ سے آپ سیٹ ہوں" شاہ نے حتی الامکان کوشش کی کہ لہجہ سرسری رہے۔ "واٹ؟ شادی؟ او مائی گاڈ اٹس رئیلی؟" رافیل بری طرح اچھلا تھا۔ "یس" "بٹ تم تو..، آئی مین ابھی تم مشکل سے ٹوئینٹی ٹو ایرز کے ہوئے ہو اور سٹڈی بھی کمپلیٹ نہیں ہوئی دین ہاو کین یو گیٹنگ میرج؟" اس نے گویا استہزاء کیا۔ " شادی میری ہاؤس جاب کے بعد ہونی ہے فی الحال وہ لوگ اینگیجمنٹ کرنا چاہ رہے ہیں" شاہ اکتایا۔ "اٹس امیزنگ یار! بہت خوشی کی بات ہے،اور ایک ہم ہیں منگنی شادی کا نام لے لیں تو گھر والے ایسے دیکھتے ہیں گویا گناہ کردیا ہو، وہاں سے کھسکتے ہی بنتی ہے" وہ دکھی انداز میں گویا ہوا "میری دادو اور امی نے کمر کس لی ہے اب وہ کسی ٹھکانے لگ کر ہی دم لیں گی " شاہ بیڈ کراون سے ٹیک لگاتے مسکرایا "اور وہ بیچاری کون ہے جس کے نصیب پھوٹنے والے ہیں؟" رافیل نے ٹھٹھا لگایا اور اصل بات پوچھی "بکو مت" وہ گھورنے لگا "ہم سے رازداری"رافیل مشکوک انداز میں اسے گھورنے لگا۔ "ابھی فائنل نہیں ہوا یہ" شاہ نے نظریں چرائی تھیں پتہ نہیں خود سے یا حقیقت سے۔ ****** "اوہ مائی گاڈ تھک گئی" میمونہ نے سارے سوٹ کیس ایک کونے مین کھڑے کئیے اور بیڈ پہ دھم سے لیٹ گئی۔ "واقعی سر میں درد ہوگیا ہے یار اتنا لمبا سفر اور سردی میں یہ فلو" زہرا سرخ ہوتی ناک کے ساتھ بولی۔ "کمرے کا حال دیکھو کہیں سے لگ رہا ہے یہاں ایک دو ماہ پہلے ایک نفیس لڑکی رہ کے گئی ہے، اور لگتا ہے ان ہاسٹل والوں نے بس جھاڑ پونچ کروائی ہے جما کے صفائی نہیں کی" میمونہ صفائی کا سوچ کے ہلکان ہوئی "ایک نہیں دو نفیس لڑکیاں" زہرا نے تصیح کی اور وہ جوتے اتارے جو وہ کمرے میں بھی پہن کے گھس آئی تھی ایک سفر کی تھکان دوسرا سردی کی وجہ سے اسکا دل نہیں کیا تھا۔ "بی بی تم نے ہل کے کبھی ڈسٹنگ بھی نہیں کی،نا ہی کوئی چیز کبھی ٹھکانے پہ رکھی ہوئی ہے، ہر چیز ڈھونڈنے پہ ملتی ہے تمہاری، اور تو اور بچوں کی طرح گندگی پھیلاتی ہو" میمونہ نے جوتوں کی جانب اشارہ کیا اور اسکی طبیعت صاف کی۔ "کتنا اچھا ہوتا میں اکیلی پہلے آجاتی تمہیں کال نا کرتی، اور دو چار دن مزے سے اپنی مرضی کے مطابق نکال لیتی" زہرا کو سخت تاو آیا "پھر تو مجھے گھر سے ماسی بلوانی پڑتی باقاعدہ تفصیلی صفائی کیلئے" میمونہ نے ہنستے ہوئے اور کیا۔ زہرا جل بھن کے رہ گئی۔ "میمونہ کا موبائل بجنے لگا اس نے اشارے سے زہرا کو خاموش کروایا "شاہ کی کال آرہی" وہ حیران ہوئیں، "ہیلو اسلام علیکم" ٹہرا ہوا مضبوط لہجہ۔ "وعلیکم سلام" حال چال پوچھنے کے بعد وہ اصل مدعے پہ آیا "مجھے آپ سے کچھ ضروری بات کرنی تھی میمونہ آپ کب تک ہاسٹل آجائیں گی؟" میمونہ چونکی "میں تو آچکی ہوں انفیکٹ زہرا اور میں آدھے گھنٹے کے ڈیفرینس سے پہنچے ہیں ہاسٹل" اس نے ٹہر ٹہر کے جواب دیا۔ شاہ کا دل بے ساختہ دھڑکا۔ "آپ بتائیں مجھے کیا کام ہے؟" "مجھے کام تو اصل میں زہرا سے تھا مگر میں نے سوچا پہلے تم سے بات کروں، کیا تم لان میں آسکتی ہو؟" وہ جھجکا۔ "ہاں میں فریش ہو کر اور سامان رکھ کے آتی ہوں " وہ حیران سی ہوئی "ٹھیک ہے میں ویٹ کر رہا ہوں" "شاہ نے کیوں کال کی تمہیں اور کیا کہا؟" زہرا کی زبان میں کھجلی ہوئی اور مشکوک نگاہوں سے اسے گھورا۔ "پتہ نہیں کچھ کام ہے اسلئیے بلایا ہے، ایگزام کے دوران میں نے نمبر سیو کیا تھا مگر کبھی کال نہیں آئی، نا گھر نا یہاں اب پتہ نہیں کیا کام ہے" اس نے زہرا کا نام گول کردیا مبادا وہ تجسس میں پڑ جاتی "کہیں میرا رزلٹ تو نہیں آگیا میں فیل تو نہیں ہوگئی" زہرا کا رنگ فق ہوا۔ "افوہ ابھی دیر ہے رزلٹ آنے میں تم سیاپا ہی ڈال دیتی ہو" میمونہ نے پاوں میں موزے پہنتے اسے جھڑکا۔ زہرا دل ہی دل میں ورد کرنے لگی۔ "میں پوچھ کے آتی ہوں کیا بات ہے" وہ شال میں خود کو ڈھانپنے لگی۔ وہ چلی گئی اور عرش زہرا ہر چیز پہ گویا مٹی ڈال کے فریش ہونے چلی گئی۔ ***** کوئی پونے گھنٹے بعد میمونہ کی واپسی ہوئی تھی وہ خاموش تھی بلکل اور زہرا کو جانچتی نگاہوں سے دیکھ رہی تھی۔ "تم ملکی حالات ڈسکس کرنے لگیں تھیں بی بی جو اتنی دیر؟" زہرا اتنی دیر خاموش رہ کے اکتا گئی تھی "نہیں" "پھر" "زہرا وہ.." میمونہ کچھ متامل تھی تھوڑی خوش تھوڑی گھبرائی ہوئی جیسے پتہ نہیں زہرا اسکی بات سے کیا نتیجہ اخذ کرے گی "کیا وہ؟" "شاہ ارسلان نے مجھے اسلئیے بلایا تھا کہ" میمونہ نے تھوک نگلا "ہاں کیوں؟ " "وہ تمہیں پسند کرتا ہے انفیکٹ محبت کرنے لگا ہے اور تم سے شادی کرنا چاہتا ہے وہ اپنی امی کو بتا چکا ہے اور وہ تمہارے گھر رشتہ لے کر جانا چاہتے ہیں" میمونہ نے ایک ہی سانس میں ساری بات بتا دی۔ "واٹ" زہرا نے منہ پہ ہاتھ رکھا "اسنے ایسا سوچا بھی کیسے میں اس سے.." وہ کھول گئی۔ "ابھی جا کر میں پوچھتی ہوں" وہ بیڈ سے اترنے لگی۔ "ریلکس ہوجاو زہرا" اس نے زہرا کو تھاما زہرا نے بے دردی سے اپنا ہاتھ چھڑوایا "چھوڑو مجھے تم،تم نے اسکا منہ کیوں نہیں توڑ دیا؟ مانتی ہوں مجھ پہ احسان ہے اسکا مگر یہ کونسا طریقہ ہے احسان کا بدلہ لینے کا؟" زہرا کی آنکھوں میں آنسو آئے تھے۔ وہ بے حد بد گمان تھی "زہرا ایسا کچھ نہیں ہے وہ بس پرپوزل بھیجنا چاہتا ہے تم اسے اچھے لگی ہو بس سمپل" میمونہ نے اسے ٹھنڈا کرنا چاہا۔ "تم ریلکس ہوجاو میری جان وہ ایسا لڑکا نہیں ہے جیسا تم سوچ رہی ہو" زہرا بھل بھل رونے لگی۔ اسے بے حد بڑا لگا تھا یہ سب اسے گھن آئی تھی اسکی سوچ پہ ایک چھوٹے سے احسان کا اتنا بڑا بدلہ؟ میمونہ اسے پہلی بار روتے ہوئیے دیکھ رہی تھی اسکے دل کو کچھ ہوا تھا۔ "وہ اسے چپ کروانے لگی جو ساری دنیا سے ہی بد گمان تھی۔ "اور تم نے سوچا بھی کیسے میں کسی ایسے "چپ شاہ" سے شادی کرلوں گی گی" کیا تم مجھے جانتی میں کس مزاج کی ہوں اور وہ..." وہ پھر سے رونے لگی میمونہ اسے دیکھنے لگی ہیٹر کی گرمائش سے اسکا چہرہ سرخ ہورہا تھا سر پر وہی اونی ٹوپی تھی وہ نفی میں سر ہلاتے روئے جا رہی تھی گال بھیگ گئے تھے۔ میمونہ تاسف سے اسے دیکھنے لگی پھر سب بھول کے اسے چپ کروانے لگی۔ #جاری_ہے
❤️ 👍 😢 🫀 47

Comments