Novel Ki Dunya
February 26, 2025 at 07:04 AM
#شاہ_اور_زہرا
#تحریر_عظمی_محمد_عثمان
#قلمی_نام_مٹھو_لاڈلی
#قسط_نمبر_11
جنوری کا سورج اس ہاسٹل پر اپنی کرنیں بکھیر رہا تھا۔ پورا ہاسٹل گویا سنہری سا لگ رہا تھا دسمبر کی بہ نسبت ٹھنڈ میں خاطر خواہ کمی آئی تھی۔
میمونہ اپنے بیڈ پہ بیٹھی کسی کتاب کی ورق گردانی میں مصروف تھی۔ آج اسکا یونیورسٹی جانے کا دک نہیں تھا۔
"کہاں جا رہی ہو؟" عرش زہرا کو صبح صبح اٹھتے دیکھ کے اس نے استفسار کیا
"یونیورسٹی" یک حرفی جواب آیا تھا۔ چہرہ متورم تھا آنکھیں سوجی ہوئی اور آواز بھاری۔
میمونہ نے نظریں چرائیں
"تم اس سے کچھ مت کہنا پلیز ، ابھی اس ٹاپک کو ہم کلوس کردیں گے، اور میں، میں اسے بات کرلوں گی تم باتیں سنانے مت بیٹھ جانا" میمونہ نے اسکا ہاتھ نرمی سے تھامتے ہوئے سمجھایا۔
"میں کیوں نا کہوں کچھ؟ میرے بارے میں اس طرح فضول قسم کی سوچیں لئیے وہ پھرتا رہے اور میں کچھ کہوں بھی نا؟؟" ایک جھٹکے سے اس نے ہاتھ چھڑایا۔
"زارو میری جان دیکھو جیسا تم سوچ رہی ہو ویسا کچھ نہیں ہے.. تم بلکل غلط سمت میں سوچ رہی ہو..اسنے تم سے فلرٹ کرنے یا کسی قسم کی بدتمیزی یا خدانخواستہ کوئی غلط بات نہیں کی بس اپنے پرپوزل کا کہا ہے.، اب دیکھو تم، تم راضی نہیں ہو غصہ ہو رہی ہو میں اسے منع کردوں گی آئندہ ایسی کوئی بات نہیں ہوگی، مگر تم یونی میں اسے کچھ مت کہنا میری خاطر" میمونہ لجاحت پر اتر آئی۔
"مجھے نہیں پتا اس نے تم سے ایسا کیا کہا ہے جو تم اسکی اتنی فیور لے رہی ہو خیر! میں کچھ نہیں کہوں گی اب، اسے بھی کہہ دینا آئندہ مجھ سے بات کرنے اور کچھ بھی فضول سوچنے کی ضرورت نہیں ہے" وہ چلی گئی۔
وہ اسکی سے بھی بدگمان تھی میمونہ پریشان سی ہوگئی۔
******
وہ جیسے ہی یونی میں داخل ہوئی شاہ اپنے ڈیپارٹمنٹ کے باہر کھڑا نظر آیا جب سے وہ اسے ٹیوشن دیا کرتا تھا وہ اسے دیکھتے ہی سلام کرتی یا مسکرا کر دیکھا کرتی۔
اور آج ایسی کٹیلی نگاہ ڈالی تھی شاہ بری طرح گڑبڑا گیا تھا۔
اسنے موبائل کان سے لگایا۔
"یہ مجھے کیوں ایسے دیکھ کے گئی ہے؟" شاہ نے میمونہ کو کال کی تھی۔
"شکر کریں آپ کو دیکھا ہے غصے سے ورنہ ارادے تو آج آپ کا قتل کرنے کا تھا"
"اوہ رئیلی؟
"ہاں! اور میں نے بہت مشکل سے اسے کام کیا ہے شاہ، اور اسنے کہا ہے کہ آپ سے کہہ دوں کہ آپ اسے مخاطب بھی نا کریں" میمونہ تو ذمےداری لے کے پچھتائئ تھی۔
"معاملہ کافی گھمبیر ہے یعنی؟" شاہ مے تصدیق چاہی۔
"گھمبیر ہی نہیں کافی تشویشناک"
"خیر ہے" وہ مسکرایا تھا۔
"خیر ہے؟" میمونہ چونکی۔
"ہاں نا چیلنج نا ہو تو فائدہ؟" وہ جی بھر کے محفوظ ہوا تھا۔
"میں سائیڈ کرجاوں گی آپ خود دیکھیے گا" میمونہ نے کنارہ اختیار کرنا چاہا۔
"اونہوں، تم کہیں نہیں جاؤ گی میمونہ، تمہیں ساتھ تو دینا ہوگا" دھونس بھرا انداز
"ساتھ نہیں جان دینی ہوگی" وہ جل کے بولی تھی"
شاہ نے لائن کاٹی اور مسکرا کے اسکے ڈیپارٹمنٹ کی طرف دیکھا تھا جہاں وہ کہیں نہیں تھی۔
*****
"زارو.. شاہ نے اپنی امی کی پسند کی لڑکی سے شادی کرنے کیلئے ہاں کردی ہے، میں کہتی تھی نا وہ برا لڑکا نہیں ہے بس تمہیں پسند کر بیٹھا تھا"
میمونہ نے کھانے کے لوازمات دسترخوان پہ لگاتے سرسری طور پہ اسے اطلاع دی تھی وہ دونوں ہی میس کے کھانوں سے بھاگتی تھیں اپنا کھانا وہ خود بنا لیا کرتی تھیں۔
"ہنہ.. جناب کے تو مجھ سے محبت کے دعوے تھے وہ کیا ہوئے" سر پہ بندھا رومال کھولتے عرش زہرا بڑبڑائی تھی۔
"اب ساری زندگی ایک ہینڈسم لڑکا کنوارہ تو نہیں رہ سکتا نا" میمونہ نے رائیتے کا چمچ منہ میں رکھا نمک چیک کیا پھر سر ہلایا ٹھیک تھا۔
"تمہیں بڑا ہینڈسم لگنے لگا ہے" زہرا نے زور سے چمچ پلیٹ میں رکھا۔
"جو سچ ہے وہ چھپ تو نہیں سکتا"
"بک بک نا کرو زہر لگتا ہے مجھے" وہ خفگی سے کہتے ہوئے چاولوں میں چمچ گھمانے لگی۔
********
رزلٹ آوٹ ہوچکا تھا نوٹس بورڈ پہ اسٹوڈنٹ کا رش تھا۔ تین چار ماہ تو آسانی سے نکل جاتے ہیں مگر رزلٹ آنے کے بعد ایک لمحہ انتظار نہیں ہوتا۔
میمونہ اپنا رزلٹ دیکھ آئی تھی وہ شاندار نمبروں سے پاس ہوئی تھی اب گھر پہ کال لگائے سب سے مبارکبار وصول کر رہی تھی۔
اور عرش زہرا کی ٹانگیں ساتھ ہی نہیں دے رہیں تھیں کہ وہ جا سکتی۔
یہاں سے وہاں وہ دانت کترتی گھوم رہی تھی۔ رش چھٹتا جا رہا تھا کچھ زور زور سے شور کرتے کچھ "شٹ" کے انداز میں مکا ہوا میں لہراتے۔
"اب چلی بھی جاو کتنی عجیب لڑکی ہو تم،لوگ ایک منٹ صبر نہیں کرتے اور تم ہو کے جا کے نہیں دے رہیں" میمونہ کال پہ بات کرتے ہوئے اسے تیسری بار ٹوکے گئی۔
"جاتی ہوں"
"وہ مرے مرے قدموں سے یونیورسٹی آئی تھی اسکی ٹانگیں تھیں کہ کانپے جا رہی تھیں وہ آرٹس کی اسٹوڈنٹ تھی۔ اسکے لئیے یہ بھی بہت تھا کہ وہ کلئیر ہوجاتی۔ بہت اچھے نا سہی اچھے نمبروں سے سہی...وہ نالائق نہیں تھی۔ بس اسے پڑھائی نہیں پسند تھی۔ اسکا شوق یہ نہیں تھا۔ اور اسکا شوق کیا تھا وہ خود بھی نہیں جانتی تھی۔
وہ نوٹس بورڈ کے پاس گئی تھی جہاں آس پاس اسٹوڈنٹس ٹولیوں میں کھڑے باتیں کر رہے تھے اسنے مٹھیاں بھینچیں۔ پھر آنکھیں بند کیں۔
"یااللہ تو جانتا ہے میں پڑھائی میں بہت کمزور ہوں..اور جو یہ بھی میں نے پڑھا ہے اپنے لئیے یا اپنے فیوچر کیلئے نہیں صرف اپنے ماں باپ کی وجہ سے..تاکہ وہ خوش ہوجائیں انہیں مجھ سے گلہ نا رہے..میں نے پوری کوشش کی..جتنی مجھ سے ہوسکی میں نے اس بار کی..اور کوشش سے زیادہ میں نے دعائیں کی ہیں اللہ جی. میری عزت رکھ لیں میری نیت بڑی نہیں ہے.." وہ جذب کے عالم میں دعائیں مانگ رہی تھی جیسے اگر اسکے برے مارکس ہوئے تو وہ تبدیل ہوجائیں گے یا کوئی معجزہ ہوجائے گا۔
وہ نوٹس بورڈ پہ انگلی نیچے نیچے کرنے لگی۔
زیڈ کی لسٹ پہ کتنی زہراوں کی سپلیاں دیکھ کے اسکا دل اچھل رہا تھا۔ زہرا سرور کے نام پہ اسنے انگلی روکی
وہ غور سے دیکھے گئی ایک کے بعد سارے سبجیکٹ کلئیر..دل کی دھڑکن تھی کہ کانوں میں سنائی دیتی تھی۔ اے کے ساتھ پلس تھا...جو عرش زہرا نے صرف حساب کے سوالات کے ساتھ دیکھا تھا وہ پلس اے کے ساتھ تھا وہ آنکھیں مسلنے لگی ایک بار دو بار تین چار...یہاں تک کہ وہ گنتی بھول گئی اسنے کتنی بار رزلٹ دیکھا۔ کتنی بار کنفرم کیا کتنی بار خود کو یہ باور کروایا کہ یہ کوئی اور بھی ہوسکتی ہے...رول نمبر اسے ازبر تھا وہ بار بار دہراتے ہوئے پکا کر رہی تھی ہاں یہی تھا یہ اسکا ہی رزلٹ تھا۔ کچھ منٹ لگے تھے اسے خود کو کمپوز کرنے میں...لمحوں میں آنکھیں بھر آئیں تھیں پھر چھلکیں تھیں.."تھینک یو اللہ پاک" اسنے ہمیشہ کی طرح خوشی دینے والے سے شئیر کی تھی اسکا شکریہ ادا کیا تھا پھر اسکے بعد جسکا کرنا چاہئے تھا اسکا خیال آتے ہی اسکا حلق کڑوا ہوا تھا۔ جیسا بھی تھا شکریہ تو ادا کرنا چاہیے تھا۔ "احسان نہیں کیا کوئی" وہ اسے بھاڑ میں جھونکتی ہاسٹل کی طرف بھاگی تھی جہاں میمونہ کو اسنے ہلا کے رکھ دینا تھا اور نوافل ادا کرنے تھے پرئیر ہال میں نہیں بھئی کمرے میں...
*****
#جاری_ہے
❤️
👍
😂
😢
😮
53