Novel Ki Dunya
February 26, 2025 at 10:24 AM
#شاہ_اور_زہرا #تحریر_عظمی_محمد_عثمان #قلمی_نام_مٹھو_لاڈلی #قسط_نمبر_12 زہرا واپس آئی تو میمونہ بدستور کال پہ مصروف تھی اسے دیکھ کر موبائل کان سے ہٹایا اور ہانپتی ہوئی عرش زہرا کو گھور کے دیکھا۔ "خیر رہی ہے؟؟" "ہاں" زہرا لمبی سانسیں لے رہی تھی چہرہ سرخ ہورہا تھا۔ میمونہ جو اپنی بھابی سے باتوں میں مصروف تھی ان سے بعد میں کال کرنے کا کہہ کر اس نے کال کاٹ دی۔ "کیا بنا؟" "مت پوچھو" چہرہ تمتما رہا تھا۔ "پہیلیاں مت بجھواو عرش زہرا.. کیا بنا بتاو؟ تم کلئیر ہوگئی؟؟" وہ متفکر تھی "کلئیر؟؟ بس کلئیر نہیں مونی اے ون گریڈ بنا ہے میرا" اسنے میمونہ کے ہاتھ تھامے۔ "اوہ مائی گاڈ اٹس میرسیکل" میمونہ نے اپنے کھلتے ہوئے منہ پہ ہاتھ رکھا۔ "نو ڈاوٹ یار یہ معجزہ ہے اور اللہ کا کرم" پورے تیس نوافل ادا کئیے میں نے ہاسٹل میں آکر تمہارے پاس تو بعد میں آئی" کتنا خوش تھی وہ بتانے کی ضرورت نہیں تھی اسے۔ "اللہ کے بعد اپنے استاد کا بھی شکر ادا کر آو لڑکی اتنے کم وقت میں تمہیں پڑھایا، اتنا کونسیٹیٹ کیا تم پر، اتنے فرینڈلی انداز میں تمہیں نا صرف پڑھایا بلکہ اپنا سارا کھڑوس پن بھی بالائے طاق رکھ کر تمہیں خوشدلی سے پڑھاتا گیا اور کوئی معاوضہ بھی نہیں لیا اس دور میں مخلص انسان مل جانا بھی نعمت ہے" میمونہ نے اسے شرم دلائی۔ "آخر میں اپنی اسٹوڈنٹ کو پرپوز بھی کردیا بی بی یہ پوائنٹ تم کیوں اگنور کردیتی ہو؟ یہی وہ پوائنٹ ہے جو سارے کئیے کرائے پر پانی پھیر دیتا ہے" زہرا نے بے دردی سے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ سے نکالا۔ "وہ بات ختم ہوچکی اسکے بعد اسنے کبھی اسکا ذکر نہیں کیا خود تم سے وہ جب بھی ملا جسٹ اباوٹ اسٹڈی بات کی ہے ٹو دا پوائنٹ۔ اسکی شرافت اور نیک نیتی کیلئے اتنا کافی ہے، ویسے بھی تمہیں پرپوز نہیں کیا تھا اس نے، تم منہ دھو رکھو،بس پوچھا تھا وہ بھی ان ڈائیریکلی..،" میمونہ نے اسکی طبیعت صاف کی۔ "جو بھی ہے اپنی اسٹوڈنٹ پہ بڑی نظر رکھی اس نے" زہرا نے منہ بنایا۔ "لاحول ولا قوتہ زہرا....حد کرتی ہو تم، بی بی وہ کوئی پروفیسر نہیں ہے میڈیکل کا اسٹوڈنٹ ہے جس نے صرف اچھی نیت سے ایک نالائق لڑکی کو پڑھانے کا ٹھیکہ لیا 23سال کا نوجوان ہے وہ جسے تم استاد،استاد کرتی پھر رہی ہو..نا صرف یہ بلکہ پھر بھی وہ استادوں سے بڑھ کر ثابت ہوا..رزلٹ سامنے ہے" زہرہ نے اسکی چمکتی شکل کی طرف اشارہ کیا "اچھا" (تم ہی متاثر ہو میمونہ میں نہیں ہوسکتی) زہرا سوچ کہ رہ گئی۔ ****** شاہ پر سوچ انداز میں اپنے انگوٹھے سے داڑھی کو کھرچ رہا تھا۔ "تو تم نے اس لڑکی کو پرپوز کیا اور اس نے انکار کردیا؟ ارسل (کلاس میٹ) نے پوری بات سننے کے بعد تحمل سے سر ہلایا۔ "ہوں" شاہ نے سر ہلانے پر اکتفا کیا۔ "مگر سوال یہ ہے کہ شاہ تم کیا چاہتے ہو اور اب کیا کرو گے؟ کنارہ یا دوبارہ کوشش؟" ارسل نے بیڈ کراون سے ٹیک لگا لیا۔ "کنارہ" یک لفظی جواب آیا۔ "مگر تم تو ابھی اس سے محبت کا دعوا کر رہے تھے اور اس کے متعلق گھر میں بات کر چکے ہو اس قدر سنجیدہ تھے؟؟" ارسل الجھا۔ "ہاں تو میں نے کب انکار کیا ان باتوں سے؟؟ "پھر کنارے کا کیا مطلب ہے؟" "مطلب یہ ہے کہ میں کنارہ تو کرلوں گا مگر کوشش اور عملی اقدام جاری رکھوں گا دنیا میں ارینج میرج بھی تو ہوتی ہے' وہ عجیب سے انداز میں مسکرایا تھا۔ "ارینج میرج مگر کس سے؟" ارسل ناسمجھی کے عالم میں پوچھ بیٹھا۔ "عرش زہرا سے" "مگر اس سے ہوئی تو لو میرج ہوگی نا؟ تم محبت کرتے ہو اس سے ؟؟" "یہ ٹوٹل ارینج میرج ہوگی ارسل بس تم دیکھتے جاو۔ "خیر یہ بتاؤ اسائنمنٹ کا کیا ہوا کب سبمٹ کروانی ہے؟ شاہ نے موضوع بدل دیا۔ ******* "ہاں امی میں سچ کہہ رہی ہوں آپ میرا یقین کریں بس ایک دو دن میں مارک شیٹ آجائے گی آپ یقین کریں میں مذاق نہیں کر رہی ہوں میرا اے ون گریڈ آیا ہے" عرش زہرا موبائل پہ امی سے بات کر رہی تھی اور میمونہ ہنس ہنس کے دہری ہوئی جا رہی تھی جس طرح آنٹی بے یقینی کا شکار تھیں اور عرش زہرا قسمے کھا کھا کے انہیں کب سے یقین دلا رہی تھی۔ "کہیں تمہارے تایا ابو نے سورس تو نہیں لگوائی یا تمہارے ابو نے عزت بچانے کیلئے پیسے دے کر تمہارا گریڈ بڑھایا ہو...عرش زہرا تم نے تو نرسری میں بھی اے ون گریڈ نہیں لیا تو اب یونیورسٹی میں کیسے؟؟ نورینا بیگم بے یقینی کی ہر حد پار کر رہی تھیں۔ "یار امی میں نے محنت کی تھی بہت میمونہ نے میری مدد کی تھی میں نے بہت محنت اور دعائیں کی تھیں امی، اس طرح مٹی میں نا رولیں میری محنت کو" زہرا رونے والی ہوگئی۔ "ذرا دو میمونہ کو فون میں شکریہ ادا کروں اس کا کتنی مہان بچی ہے وہ زہرا بڑی خوش نصیب ہو تم" امی جذباتی ہوگئی تھیں لاوڈ اسپیکر کھلا ہوا تھا میمونہ اپنے بیڈ پہ ہنس ہنس کے دہری ہورہی تھی آنٹی کی تعریف پر مصنوعی کالر اکڑائے۔ "آو مرو ادھر آکر قسمیں کھاؤ اور بتاو انہیں میں جھوٹ نہیں بول رہی اور بابا اور تایا ابو نے کوئی سورس نہیں لگوائی۔ " زہرا نے ہاتھ سے اسے لعنت ملامت کا نشان بناتے کال پہ بلایا۔ وہ کوفت زدہ ہوگئی تھی امی کی بے یقینی دیکھ کر اسکی خوشی مانند سی پڑ گئی تھی اسکا تو خیال تھا وہ خوش ہونگی۔ مگر انہیں تو یقین ہی نہیں آرہا تھا۔ "ابھی باقی سب کو کیسے یقین آئے گا یااللہ مدد" اسنے سر تھام لیا۔ "کیسے تیاری کروائی تھی شاہ ارسلان تم نے بی یا سی گریڈ آتا تو ان سب کو یقین بھی آجاتا اب سپلیاں لینے والی لڑکی اے پلس لے گی تو مشکوک ہونا بنتا ہے، میرے گھر والوں کی نظر میں مشکوک کردیا مجھے" وہ انجانے میں اس سے "گلہ" کر بیٹھی۔ **** #جاری_ہے
❤️ 👍 😂 😢 😮 🤔 🥰 🫀 51

Comments