𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
February 18, 2025 at 03:50 PM
*جان دی ، دی ہوئی اسی کی تھی __!!* امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ: "جب منصور حلاج رحمۃ اللہ علیہ کو قید میں اٹھارہ دن گزر گئے تو جناب شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے پاس جا کر دریافت کیا اے منصور محبت کیا ہے؟ منصور رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا آج نہیں کل یہ سوال پوچھا ۔جب دوسرا دن ہوا اور ان کو قید سے نکال کر مقتل کی طرف لے گئے تو وہاں منصور نے شبلی کو دیکھ کر کہا شبلی! محبت کی ابتدا جلنا اور انتہا قتل ہوجانا ہے۔" (مکاشفتہ القلوب، باب10) یہ کہنے کے بعد منصور قتل ہوگئے ۔ اور وہ بلکل ہی خوفزدہ نہیں تھے بلکہ خوشی کی حالت میں مسکراتے ہوئے اپنی جان ، جان آفریں کے حوالے کی۔ اللّٰہ کے راستے میں اپنی جان دینے والے جس ذوق اور شوق کے ساتھ اپنی جان دیتے ہیں ،وہ بھی بہتوں کیلئے حیرت انگیز ہوتا ہے ۔ ماہرین نفسیات کے لئے بھی یہ کیفیت حیران کن ہوتی ہے ۔ صوفیہ کہتے ہیں جب مصر کی عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھا تو دیکھتی رہ گئیں، انکی انگلیاں کٹ گئیں اور انھیں کٹنے کا احساس تک نہیں ہوا، کیونکہ حسن یوسف نگاہوں کے سامنے تھا،اور جب نگاہوں کے سامنے خالق یوسف ہو تو گردن کے کٹنے کا احساس کیسے ہو سکتا ہے؟ جب عاشق کی جان جاتی ہے تو اس کے سامنے خود اللّٰہ کا جلوہ ہوتا ہے۔ جان دی ،دی ہوئی اسی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہیں ہوا *(تصوف اور صوفیاکی تاریخ۔۔۔۔ص،229)*
❤️ 👍 💯 😢 🥹 💚 😭 27

Comments