𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢

2.9K subscribers

About 𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢

*اگر کچھ پوچھنا ہو تو اس نمبر پہ پوچھ سکتے ہیں👇🏻* https://wa.me/+923094141263 *اس چینل میں آقا صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ پر اور اخلاقی،تاریخی، نیز بزرگوں کی سیرت پہ واقعات بھیجیں جائیں گیں* *اور ایسی تحاریر و واقعات جو ذہن کے بند دریچوں کو کھولنے کے ساتھ ساتھ تعمیر شخصیت میں معاون ثابت ہونگی۔* *اور اس کے ساتھ ساتھ ان شاء اللّٰه عزوجل آپ کی سوچیں وسیع ہونگی اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ پیدا ہوگا۔* *مزید کبھی کبھی خوش طبعی کے لیے تحاریر اور اہل ذوق افراد کے لیے غزل وغیرہ کا بھی اہتمام ہو گا-* *✍🏻:مظہر قادری* https://whatsapp.com/channel/0029VaCf0AS3mFYEq1Gaai0l

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/18/2025, 3:50:43 PM

*جان دی ، دی ہوئی اسی کی تھی __!!* امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ: "جب منصور حلاج رحمۃ اللہ علیہ کو قید میں اٹھارہ دن گزر گئے تو جناب شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے پاس جا کر دریافت کیا اے منصور محبت کیا ہے؟ منصور رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا آج نہیں کل یہ سوال پوچھا ۔جب دوسرا دن ہوا اور ان کو قید سے نکال کر مقتل کی طرف لے گئے تو وہاں منصور نے شبلی کو دیکھ کر کہا شبلی! محبت کی ابتدا جلنا اور انتہا قتل ہوجانا ہے۔" (مکاشفتہ القلوب، باب10) یہ کہنے کے بعد منصور قتل ہوگئے ۔ اور وہ بلکل ہی خوفزدہ نہیں تھے بلکہ خوشی کی حالت میں مسکراتے ہوئے اپنی جان ، جان آفریں کے حوالے کی۔ اللّٰہ کے راستے میں اپنی جان دینے والے جس ذوق اور شوق کے ساتھ اپنی جان دیتے ہیں ،وہ بھی بہتوں کیلئے حیرت انگیز ہوتا ہے ۔ ماہرین نفسیات کے لئے بھی یہ کیفیت حیران کن ہوتی ہے ۔ صوفیہ کہتے ہیں جب مصر کی عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھا تو دیکھتی رہ گئیں، انکی انگلیاں کٹ گئیں اور انھیں کٹنے کا احساس تک نہیں ہوا، کیونکہ حسن یوسف نگاہوں کے سامنے تھا،اور جب نگاہوں کے سامنے خالق یوسف ہو تو گردن کے کٹنے کا احساس کیسے ہو سکتا ہے؟ جب عاشق کی جان جاتی ہے تو اس کے سامنے خود اللّٰہ کا جلوہ ہوتا ہے۔ جان دی ،دی ہوئی اسی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہیں ہوا *(تصوف اور صوفیاکی تاریخ۔۔۔۔ص،229)*

❤️ 👍 💯 😢 🥹 💚 😭 27
𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/19/2025, 4:31:00 AM

*اپنے اندر کمال پیدا کریں:* سقراط ایک بہت بڑا حکیم تھا اور گویا ایک درجہ میں طب کا موجد سمجھا جاتا ہے اور رات دن پہاڑوں میں جڑی بوٹیوں کا امتحان کرتا تھا سارا دن گھومتے گھامتے ایک دن ایک دکان پر بیٹھا دن بھر کا تھکا ہوا تھا اس کے آنکھ لگ گئی پیر تو زمین پر رکھے ہوۓ ہیں اور دکان کے تختہ پر بیٹھا ہے اور نیند آگئی بادشاہ وقت کی سواری نکل رہی تھی نقیب و چوبدار ہو بچو کہتے جار ہے ہیں اور اس بیچارے کو کچھ خبر نہیں یہاں تک کہ بادشاہ کی سواری قریب آ گئی تو بادشاہ کو ناگوار گز را که پلک کا ایک آدمی اور پیر پھیلاۓ ہوۓ بیٹھا ہے نہ بادشاہ کی تعظیم ہے نہ عظمت ہے بڑا بےادب گستاخ ہے بادشاہ کو اتنا غصہ آیا کہ سواری سے اتر کر اس کو ایک ٹھوکر ماری۔ اب سقراط کی آنکھ کھل گئیں اور دیکھنے لگا، بادشاہ نے کہا کہ جانتا بھی ہے تو کہ میں کون ہوں؟ اس نے کہا جی ہاں میں یہی جاننے کی کوشش کر رہا ہوں کہ آپ کون ہیں؟ اور اب تک اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ شاید آپ جنگل کے کوئی درندے معلوم ہوتے ہیں اس لئے کہ آپ نے ٹھوکر ماری ہے اور وہی ٹھوکر مار کر چلتے ہیں۔ بادشاہ کو اور زیادہ ناگوار گزرا اس سے کہا کہ تو جانتا نہیں کہ میں بادشاہ وقت ہوں۔ میرے ہاتھ میں اتنے خزانے ہیں۔ اتنی فوجیں ہیں اتنے سپاہ میں اتنے قلعے ہیں اتنے شہر ہیں ۔ سقراط نے بڑی متانت سے کہا کہ بندہ خدا تو نے اپنی بڑائی کے لئے فوجوں کو ہتھیاروں کو خزانوں کو روپے کو پیسے کو پیش کیا لیکن ان میں سے ایک چیز بھی تیرے اندر کی تو نہیں ہے۔ سب باہر ہی باہر کی چیزیں ہیں تیرے اندر کیا کمال ہے جس کی وجہ سے تو دعویٰ کرے کہ تو باکمال ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ روپے پیسے نے تجھے چھوڑ دیا بس تو ذلیل ہو گیا اب تیری عزت ختم ہوگئی تاج و تخت اتفاق سے پاس نہ ہو تو بس تو ذلیل ہو گیا۔ فوجیں اگر کہیں رہ جائیں اور تو شکار میں آگے بڑھ جاۓ تو ذلیل ہوجاۓ اس لئے کہ فوج تو ہے ہی نہیں یہ کیا عزت ہوئی کہ اندر کچھ نہیں اور بیرونی چیزوں پر مدار کار رکھے ہوئے ہے۔ تیرے اندر کی کیا چیز ہے نہ فوجیں تیرے اندر کی ہیں نہ تاج وتخت تیرے اندر کا ہے، تو اگر اپنا کمال بتلاتا ہے اور بڑائی بتلاتا ہے تو اندر کا کمال پیش کر اگر تیرے اندر واقعی کوئی کمال ہے ۔اب وہ بیچارہ بادشاہ بھی حیران ہوا کہ واقعی بات کی ہے جواب دے نہ سکا۔ حکیم سقراط نے کہا کہ اگر مجھے کمال دکھلاتا ہے تو ایک ننگی باندھ اور کپڑے اتار اور میں بھی ننگی باندھتا ہوں اور کپڑے اتار کر اس دریا میں کودتے ہیں اور وہاں اپنے اپنے کمالات دکھلائیں گے۔ اس وقت معلوم ہوگا کہ تو باکمال ہے یا میں باکمال ہوں، تو گویا سقراط نے بتلایا کہ حقیقت میں کمال جس پر آدمی فخر کرے وہ اندرونی کمال ہے اندر تو کمال نہ ہوا اور باہر کی چیزوں پر فخر کرے جو کہ ہمیشہ جدا ہونے والی چیز میں ہیں وہ جدا ہوگئیں تو بےکمال ہوگیا۔ ذلیل ہوگیا یہ کیا کمال ہے؟ مت ٹٹولا کیجیے میرے لفظوں سے میری ذات اپنی ہر تحریر کا عنوان نہیں ہوں میں۔ *✍🏻:مظہر قادری*

❤️ 👍 😢 🫀 💞 😮 🙌 42
𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/19/2025, 4:04:34 PM

*شیطان کے جال میں پھنس گیا* ایک نوجوان بادشاہ جب ایک سلطنت کا مالک بنا تو اس نے سلطنت میں کوئی سکون نہ پایا، اس نے اپنے درباریوں سے پوچھا کیا لوگوں کو بھی سکون نہیں ہے جس طرح مجھے سلطنت میں سکون نہیں؟چیلوں نے عرض کیا…ایسا نہیں ہے بلکہ لوگ حق پر قائم اور پُرسکون ہیں ۔ بادشاہ نے کہا کوئی ایسی چیز ہے جو سلطنت کو میرے لیے قائم اور پُرسکون رکھ سکتی ہے ۔ لوگوں نے کہا علماء اس سلطنت کو آپکے لیے قائم اور پُرسکون رکھ سکتے ہیں۔چانچہ بادشاہ نے اپنے شہر کے علماء اور صوفیاء کو بلایا اور ان سے کہا کے آپ لوگ میرے ساتھ رہیں اور جو مجھ میں اچھی بات دیکھو اسکا حکم دو اور جو اور جو غلط بات دیکھو اس سے مجھے روک دو علماء اور صوفیاء نے ایسا ہی کیا۔اس کا فائدہ یہ ہوا کہ اسکی سلطنت چار سو سال تک قائم اور پُرسکون رہی۔ ایک دن شیطان لعنتی بادشاہ کے پاس آیا۔ بادشاہ نے پوچھا۔من انت؟ تو کون ہے۔ اس نے کہا میں شیطان ہوں۔ آگے سے شیطان نے پوچھا تم کون ہو ؟ بادشاہ نے کہا۔ آدم کی اولاد میں سے ایک شخص ہوں ۔شیطان نے کہا اگر تم آدم کی اولاد میں سے ہوتے تو دوسرے لوگوں کی طرح کب کے مر گئے ہوتے ۔ تم تو خدا ہو اور لوگوں کو اپنی پوجا کی دعوت دو ۔ شیطان کی یہ شرارت بادشاہ پر اثر کر گئی چنانچہ اس نے ممبر پر چڑھ کر کہا ! "*یا ایھا الناس اخفیت علیکم وقد حان وقت اظھارہ تطمون انی ملکم اربع مائۃ سنۃ ولو کنت من بنی آدم لست کما یموت بنو آدم وانما آنا اللّٰہ فاعبدونی*". اے لوگو: میں تم سے ایک بات خفیہ رکھتا تھا اور اب میں اس کو ظاہر کر رہا ہوں کہ میں چار سو سال سے تمھارا بادشاہ ہوں اور اگر میں آدم کی اولاد ہوتا تو اسی طرح مر گیا ہوتا جس طرح دوسرے لوگ مر گئے ہیں ۔ میں تو تمھارا خدا ہوں اور تم میری پوجا کرو۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس زمانے کے نبی کو وحی بھیجی کہ اس کو بتا دو جب تک وہ حق پر قائم رہا میں نے اسکی سلطنت کو سلامت رکھا اور جب سے وہ میری نافرمانی کرنے لگ گیا تو "*فبعزتی وجلالی لا سلطنت علیه بخت نصر فسلطه علیه فضرب عنقه واوقر من خزانته سبعین من الذھب"* *ترجمہ*: مجھے اپنے عزت و جلال کی قسم ہے کہ میں اس بادشاہ پر بخت نصر جیسے ظالم بادشاہ کو مسلط کروں گا ۔ چنانچہ بخت نصر نے اس پر حملہ کیا اور اس کو قتل کر کے اس کے خزانوں سے ستّر (70) کشتیاں سونے کی حاصل کیں ۔ (حکایات قلیوبی) مت ٹٹولا کیجیے میرے لفظوں سے میری ذات اپنی ہر تحریر کا عنوان نہیں ہوں میں۔ *✍🏻:مظہر قادری*

❤️ 👍 🙏 😢 👏 🤲 🫶 31
𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/18/2025, 4:16:44 PM

‏*لاتنخدع في بعض الأبيات والبوح..* *مرات كل اللي أقوله خيالــــي..* *أكتب فرح والقلب مرات مجروح..* *وأكتب حزن مرات والبال خالـــي.* کچھ اشعار اور جذبات سے دھوکہ مت کھانا، کبھی کبھی، جو کچھ میں کہتا ہوں، وہ محض خیال ہوتا ہے۔☺️ میں خوشی لکھتا ہوں، مگر دل کبھی زخمی ہوتا ہے❤️‍🩹، اور کبھی غم لکھتا ہوں، جبکہ دل بالکل ہلکا اور بے فکر ہوتا ہے❤️۔ *✍🏻:مظہر قادری*

Post image
❤️ 👍 😮 😶 🤭 🥹 🫠 36
Image
𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/19/2025, 3:11:16 AM

*مدینہ یاد آتا ہے تو۔۔۔😭*

😢 ❤️ 😭 16
Video
𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/18/2025, 5:07:41 PM

*لڑکا،کاہن،راہب اور بادشاہ* ایک بادشاہ کا ایک کاہن تھا جو اس کے لئے کہانت کرتا تھا۔ ایک دن اس کاہن نے کہا مجھے ایک ذہین وفطین بچہ دو تا کہ میں اسے علم سکھاؤں مجھے خطرہ ہے کہ کہیں میرے مرنے کے بعد میرایہ علم ختم نہ ہو جائے اور تم میں سے کوئی ایک بھی ایسا شخص نہ رہے جو اس علم سے آشنا ہو۔ انہوں نے اس کے لئے ایک ذہین لڑکا متعین کیا اور اسے حکم دیا کہ وہ اس کاہن کے پاس کہانت سیکھنے جایا کرے۔ وہ لڑکا حصولِ علم کے لئے کاہن کے پاس جانے لگا اس کے راستہ میں ایک گرجا تھا جس میں ایک راہب اقامت گزیں تھا۔ لڑکا جب بھی اس راہب کے پاس سے گزرتا اس سے مختلف سوالات کرتا ۔ راہب اسے جوابات دیتا۔ ایک دن راہب نے کہا میں تو صرف خدائے وحدہ لا شریک کی عبادت کرتا ہوں۔ اب لڑکا اس راہب کے پاس ہی جانے لگا۔ کاہن نے لڑکے کے گھر والوں سے شکایت کی کہ وہ لڑکا اس کی خدمت میں حاضر نہیں ہوتا۔ لڑکے نے راہب کے پاس کا ہن کی اس شکایت کا تذکرہ کیا۔ راہب نے اس کو یہ مشورہ دیا کہ جب کاہن تجھ سے پوچھے کہ تو کہاں تھا؟ تو اس سے کہنا کہ میں اپنے اہل خانہ کے پاس تھا اور جب گھر والے تجھ سے پوچھیں کہ تو کہاں تھا؟ تو ان سے کہہ دینا میں کا ہن کے پاس تھا۔ وہ لڑکا راہب سے علم حاصل کرتا رہا۔ دورانِ حصول علم ایک عجیب واقعہ رونما ہوا۔ ایک دن وہ لوگوں کی ایک جماعت کے پاس سے گزرا۔ وہ جماعت دہشت زدہ ہو کر سرا بیٹھی ہوئی تھی لڑکے کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ ایک شیر نے ان کا راستہ روک رکھا ہے۔ لڑکے نے ایک پتھر اٹھایا اور دعا مانگی مولا! جو کچھ راہب کہتا ہے اگر وہ حق ہے تو پھر میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو اس شیر کو ہلاک کر دے“۔ پھر اس نے وہ پتھر پھینکا جس سے شیرو میں مر گیا۔ لوگوں نے پوچھا اس شیر کو کس نے ہلاک کیا ہے اس جماعت کے افراد نے بتایا کہ اس کو اس لڑکے نے مار دیا ہے یہ سن کر وہ لوگ گھبرا گئے انہوں نے کہا اس لڑکے کے پاس ایسا علم ہے جس سے کوئی اور آگاہ نہیں ہے۔ جب ایک نابینا شخص نے یہ واقعہ سنا تو اس نے لڑکے سے کہا اگر تو نے میری بصارت لوٹا دی تو میں تجھے وافر مال عطا کروں گا“۔ لڑکے نے اس سے کہا " مجھے تیرے مال کی کوئی ضرورت نہیں۔ میں تو تجھ سے صرف اتنا کہوں گا کہ اگر تجھے بصارت مل جائے تو اس ذات پر ایمان لے آنا جو تجھے بینائی عطا کرے گا۔ اس نے کہا ” ہاں میں اس ذات پر ایمان لے آؤں گا۔ لڑکے نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی جس سے نا بینا کو بینائی مل گئی۔ وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آیا۔ راہب، لڑکے اور اندھے کی خبر بادشاہ تک پہنچ گئی۔ اس نے تینوں کو اپنے دربار میں طلب کیا اور کہا میں تجھے اس طریقے سے قتل کروں گا کہ آج تک کسی شخص نے اپنے دشمن کو اس طرح قتل نہ کیا ہوگا"۔ پہلے اس نے راہب اور اس شخص کو بلایا جو پہلے نابینا تھا پہلے راہب کے سر پر آری چلا کر اس کو قتل کر دیا پھر دوسرے شخص کو بھی اسی طرح قتل کیا اس کے بعد لڑکے کو بلایا۔ بادشاہ نے اپنے سپاہیوں کو بلایا اور کہا اس لڑکے کو فلاں پہاڑ پر لے جاؤ اور سر کے بل نیچے گرا دو ۔ جب سپاہی اس لڑکے کو اس جگہ پر لے کر گئے وہ خود منہ کے بل نیچے گرنے لگے اور ان میں سے ایک بھی زندہ نہ بچا۔ لڑکا دوبارہ بادشاہ کے دربار میں پہنچ گیا بادشاہ نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا اب اس لڑکے کو سمندر میں پھینک آؤ۔ سپاہی اسے لے کر سمندر کی طرف گئے اور اس لڑکے کو سمندر میں پھینکنے لگے لیکن وہ خود سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ لڑکا پھر بھی زندہ رہا وہ سہ بارہ بادشاہ کے پاس آیا۔ اس نے بادشاہ سے کہا ” جب تو مجھے مغلوب کر کے مجھ پر تیر اندازی نہیں کرے گا اس وقت تک تو مجھے ہلاک نہیں کر سکے گا لیکن شرط یہ ہے کہ تو جب بھی تیر چلائے تو کہے بِسْمِ اللهِ رَبِّ هَذَا الغُلام اللہ کے نام سے شروع جو اس لڑکے کا رب ہے۔ بادشاہ نے اس لڑکے کو لٹکا دینے کا حکم دیا پھر اس پر تیراندازی شروع کی وہ جب بھی تیر پھیلا تو کہتا بسم اللهِ رَبِّ هَذَا الغُلام لڑکے نے اپنے کندھے پر ہاتھ رکھا اور جان جان آفریں کے سپرد کر دی😓۔ *جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی،* *حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا،* لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر کہا اس لڑ کے پاس ایسا علم تھا جس سے کوئی اور شخص آگاہ نہیں ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لاتے ہیں ۔ بادشاہ سے کہا گیا " اے بادشاہ! جب صرف تین آدمیوں نے تیری مخالفت کی تھی تو تو گھبرا گیا تھا اب سارے لوگ تیرے مخالف ہو گئے ہیں۔ بادشاہ نے خندق کھدوائی اس کولکڑیوں اور آگ سے بھر دیا پھر لوگوں کو جمع کیا اور کہنے لگا” جو شخص اپنے گناہ سے رجوع کرے گا ہم اس کو چھوڑ دیں گے اور جس نے اس مذہب کو ترک نہ کیا ہم اس کو اس آگ میں پھینک دیں گئے ۔ اس نے لوگوں کو آگ میں پھینکنا شروع کیا۔ پھر اس لڑکے کو دفن کر دیا گیا۔ روایت کیا جاتا ہے کہ اس کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں نکالا گیا اس کا ہاتھ ابھی تک اس کے کندھے پر ہی تھا۔ امام ترمذی رحمتہ اللہ علیہ نے اس واقعہ کو حمد بن غیلان سے اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ہداب بن خالد سے روایت کیا ہے۔ امام مسلم رحمتہ اللہ علیہ کی بیان کردہ روایت میں ہے کہ وہ نا بینا جس کو بصارت ملی تھی بادشاہ کا ساتھی تھا جب بادشاہ حسب معمول اپنے دوست کے پاس بیٹھا تو اس سے پوچھنے لگا تجھے بینائی کس نے عطا کی ہے؟ اس نے کہا ” میرے رب نے میری بصارت لوٹا دی ہے ۔ بادشاہ نے پوچھا کیا میرے علاوہ تیرا اور بھی کوئی رب ہے؟ اس کے دوست نے کہا اللہ تعالیٰ میرا اور تیرا رب ہے“۔ بادشاہ نےا آری منگوائی اور اس کے سر پر رکھ کر چلا دی اس کو قتل کرنے کے بعد راہب کو طلب کیا گیا اس کو بھی اسی طرح شہید کر دیا گیا۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کے آخر میں ہے آگ میں پھینکنے کے لئے ایک عورت کو لایا گیا اس کے پاس ایک شیر خوار بچہ تھا۔ اس بچے نے کہا ” اے میری امی جان! مت گھبرائیں آپ حق پر ہیں ۔ ابن قتیبہ رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس بچے کی عمر سات ماہ تھی۔ اللّٰہ اکبر جانیں گنوادی مگر ایمان کا سودا نہ کیا اور نہ ہی راہ رخصت اختیار کی اللّٰہ ہمیں بھی کامل واکمل ومکمل ایمان والا بنائے الروض الانف لابن ہشام، صفحہ 116،........ مت ٹٹولا کیجیے میرے لفظوں سے میری ذات اپنی ہر تحریر کا عنوان نہیں ہوں میں۔ *✍🏻:مظہر قادری*

❤️ 😢 🤲 ❤‍🩹 👍 💗 🙃 28
𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/20/2025, 5:12:13 PM

قدموں میں تمہارے آقا، کب حاضری ہو گی ہماری۔۔؟😭 *اس پرسوز کلام کو تنہائی میں سنیں ان شاء اللہ بہت لطف ملے گا۔*

❤️ 😭 🫀 💚 28
Video
𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/20/2025, 2:19:40 PM

*عاقل اور پاگل* ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ بے بہلول کے پاس ایک تاجر آیا اور پوچھا کہ بہلول عاقل یہ بتاؤ کہ میں شام جا رہا ہوں تو اس دفعہ تجارت کے لیے کیا لاؤں تاکہ مجھے زیادہ منافع ہو بہلول نے کہا کہ نمک لانا چنانچہ تاجر نمک لے آیا اور بغداد میں وہ خوب بکا اور اسے کافی منافع ہوا اگلی دفعہ جب وہی تاجر دوبارہ تجارت کے لیے جانے لگا تو پھر وہ بہلول کے پاس آیا اور بولا پاگل بہلول یہ بتاؤ کہ اس دفعہ تجارت کے لیے کیا سامان لاؤں تاکہ مجھے بہت منافع ہو بہلول نے تھوڑا سوچا اور پھر کہا کہ اس دفعہ لوہا لے کے آنا چنانچہ تاجر لوہا خرید کر بغداد میں لے آیا لیکن اس دفعہ اسے اس سامان میں بہت نقصان ہوا وہ غصے میں بیلول کے پاس آیا اور کہا کہ تم نے تو مجھے پہلے اچھا مشورہ دیا تھا اس لیے دوبارہ تم سے مشورہ لے لیا لیکن اس دفعہ تو تم نے بہت غلط مشورہ دیا ہے جس سے مجھے بہت نقصان ہوا ہے بہلول نے جواب دیا یہ میرا قصور نہیں ہے پہلی دفعہ تم نے مجھے عاقل بہلول کہا تھا تو میں نے عقلمندوں والا مشورہ دیا تھا جبکہ دوسری دفعہ تم نے مجھے پاگل بہلول کہا تو پاگل تو ایسے ہی مشورے دیتے ہیں۔۔ مت ٹٹولا کیجیے میرے لفظوں سے میری ذات اپنی ہر تحریر کا عنوان نہیں ہوں میں۔ *✍🏻:مظہر قادری*

👍 😂 ❤️ 😅 👌 😌 😜 😮 🩷 50
𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/20/2025, 10:18:40 AM

*‏فضفضت لك يوم إنك أقرب من الروح* ‏*وكني وأنا افضفض لقلبك معادي* *علمتني إن الحب جارح ومجروح* ‏*وعلمتك إن الحب ود وتهادي..* میں نے تم سے دل کی ہر بات کہی جب تم روح سے قریب تھے مگر ایسا لگ رہا ہے جیسے میں نے اپنے دل کی بات کسی دشمن سے کہہ دی۔۔ تم نے مجھے سکھایا کہ محبت زخمی کرتی ہے اور زخم کھاتی ہے اور میں نے تمہیں سکھایا کہ محبت محبت ہے، خلوص اور تحفے دینے کا نام ہے۔۔ *✍🏻:مظہر قادری* #happyrainiday🌧️

Post image
❤️ 😢 👍 💯 ♥️ ❤‍🔥 🌚 💔 💗 🤲 32
Image
𝐌𝐚𝐳𝐡𝐚𝐫 𝐐𝐚𝐝𝐫𝐢
2/20/2025, 2:55:26 AM

*حضرت امام جعفرِ صادق کی دانائی* ایک شخص مسجد میں سویا ہوا تھا اس کے ساتھ ایک تھیلی بھی تھی ۔ جب وہ نیند سے بیدار ہوا تو اس نے تھیلی گم پائی ۔اس نے دیکھا امام جعفرِ صادق مسجد میں نماز پڑھ رہے ہیں ۔تو وہ شخص امام جعفرِ صادق سے جھگڑ پڑا ۔ اس نے کہا میری تھیلی چوری ہوئی ہے اور میرے پاس آپکے علاوہ کوئی نہ تھا ۔امام جعفرِ صادق نے فرمایا: "*کم کان فی ھمیانک*" تیری تھیلی میں کتنے دینار تھے؟ اس نے کہا : "*الف دینار*" ایک ہزار دینار تھے ۔ حضرت امام جعفر صادق اپنے گھر گئے اور ایک ہزار دینار لا کر اس شخص کو دے دیے۔ پھر وہ شخص اپنے دوستوں کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ تیری تھیلی تو ہمارے پاس ہے ، ہم نے تیرے ساتھ مذاق کیا تھا ۔وہ شخص دینار لے کر واپس مڑا اور لوگوں سے پوچھنے لگا جس شخص نے دینار دیے تھے وہ کہاں ہے؟ (اور کون ہے ) ۔ لوگوں نے کہا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد میں سے ہیں ۔ چنانچہ وہ شخص امام جعفرِ صادق ے پاس گیا اور دینار واپس کرنے لگا ۔ آپ نے اس کو قبول نہ کیا اور فرمانے لگے : "*انا اذا اخرجنا شیٔا عنہ ملکنا لا یعود الینا رضَی اللہ عنه*" جب ہم کوئی چیز کو اپنی ملکیت سے نکال دیتے ہیں تو پھر اسے واپس نہیں لیتے ۔ (حکایات قلیوبی) مت ٹٹولا کیجیے میرے لفظوں سے میری ذات اپنی ہر تحریر کا عنوان نہیں ہوں میں۔ *✍🏻:مظہر قادری*

❤️ 👍 😢 🌹 💕 💚 🫀 38
Link copied to clipboard!