PSM™Official ©®
PSM™Official ©®
January 31, 2025 at 03:44 AM
جاپان (ہیروشیما) پر گرائے جانے والے پہلے جوہری بم کو لٹل بوائے کا نام اس کے ڈیزائنر رابرٹ سربر نے دیا تھا۔یہ نام اسے اسکی شکل و صورت کے مطابق دیا تھا۔اس کا وزن 4400 کلوگرام،لمبائی 3 میٹر اور چوڑائی 28 انچ تھی۔اس میں 64 کلوگرام یورینئم 235 بھری گئی تھی۔بم کے پھٹتے ہی اس یورینئم میں انشقاق کا عمل شروع ہوگیا جس سے 16 کلوٹن ٹی این ٹی توانائی کا اخراج ہوا۔ ایک کلو ٹن ٹی این ٹی توانائی 4.184 ارب جاؤل کے برابر ہوتی ہے۔یہ توانائی کی اتنی بڑی اکائی ہے کہ عام بارود سے ہونے دھماکے اس کے ذریعے ناپے ہی نہیں جاسکتے۔دھماکے کی جگہ پر درجہ حرارت 7000 ڈگری سنٹی گریڈ تک پہنچا(سورج کی سطح کا اوسط درجہ حرارت 6000 ڈگری سنٹی گریڈ ہوتا ہے)۔ایک چوتھائی میل کے دائرے میں مکمل آگ لگ گئی اور ایک تہائی میل کے دائرے میں عمارتوں کی اینٹیں تک پگھل گئیں۔اتنی زیادہ توانائی کے اخراج کی وجہ سے شدید دباؤ پیدا ہوا جس سے دھماکے کے مقام پر 980 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلی اور 4ٹن فی مربع فیٹ دباؤ بنا۔ایک تہائی میل کے دائرے میں ہوا کی رفتار 620 میل فی گھنٹہ اور دباؤ 2 ٹن فی مربع فیٹ تھا۔ دھماکہ بہت شدید تھا جس سے عمارتیں تباہ اور لوگ ہلاک ہوگئے لیکن سب سے خوفناک چیز تابکاری تھی۔بم کے پھٹتے ہی الفا،بیٹا،گیما اور نیوٹران شعاعیں نکلیں۔الفا اور بیٹا تو ہوا میں جذب ہوگئی لیکن گیما اور نیوٹران نے آنے والی نسلوں میں بھی تباہی مچادی۔یہ شعاعنں زمین میں جذب ہوئی تو زمین بھی بانجھ ہو گئی۔آئندہ آنے والے 50 سال تک کوئی سبزہ نہ اگ سکا اور جو اگا وہ زہر سے بھرا ہوا تھا۔اندازہ ہے کہ 1945 سے لیکر 1952 کے عرصے میں 60 ہزار افراد اس تابکاری سے ہلاک ہو گئے۔تابکاری کا دائرہ 1 میل کے علاقے میں اس قدر شدید تھا کہ دھماکے 100 گھنٹے بعد بھی جو شخص اس میں داخل ہوا مر گیا۔ اس دھماکے میں مرنے والے زخمی ہونے والوں سے زیادہ خوش نصیب ثابت ہوئے کیونکہ لوگ محض اپاہج ہی نہیں ہوئے بلکہ ایسی خوفناک بیماریوں میں بھی مبتلا ہوئے جو آنے والے نسلوں میں بھی منتقل ہوئیں۔ اپنی تمام تر تباہ کاریوں کے باوجود ہیرو شیما کا لٹل بوائے ناگاساکی کے فیٹ مین سے کمزور تھا۔۔ منقول

Comments