
ناصرالدین مظاہری
February 3, 2025 at 04:01 AM
سنو سنو!!
ہیلمٹ اور سیٹ بیلٹ
(ناصرالدین مظاہری)
ہر حکومت اپنے عوام کو محفوظ دیکھنا اور رکھنا چاہتی ہے ، اسی لئے آمد و رفت اور نقل و حمل میں مختلف اصول اور قواعد متعین ہیں ، مثلا پی کپ ایک چھوٹے سائز کی مال بردار گاڑی ہے اگر اس میں اس کی اوقات سے زیادہ سامان لاد دو یا رکشہ اور کار وغیرہ میں اس کی گنجائش سے زیادہ سواریاں بٹھا لو تو یقینا خطرات اور خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
سیٹ بیلٹ اور ہیلمٹ دوران سفر نہایت کارآمد چیزیں ہیں ، موٹر سائیکل سوار سے اگر خدا نخواستہ کوئی گڑبڑ ہو جائے تو ہیلمٹ کی صورت میں سوار کا سر چوٹ سے محفوظ رہے گا، حادثہ کی صورت میں چہرے کی شناخت ممکن رہے گی ، کاروں میں دوران سفر سیٹ بیلٹ کا باندھنا بھی اسی لئے ضروری قرار دیا گیا ہے کہ اچانک بریک کی صورت میں آدمی محفوظ رہے۔
ہوائی جہازوں میں تو دوران سفر کرسی کی پیٹی یعنی بیلٹ باندھنے کی بار بار تاکید کی جاتی ہے کیونکہ فضا میں اڑنے والا طیارہ کبھی بھی کہیں بھی طوفان اور تیز ہواؤں میں پھنس سکتا ہے ،توازن بگڑسکتا یے ،اگر مسافرنے کرسی کی پیٹی نہیں باندھی ہے تو بہت ممکن ہے کہ مسافر اپنی جگہ سے اچھل جائے ، بسااوقات لوگوں کے اتنی زور سے اچھلنے کے واقعات رونما ہوئے ہیں کہ مسافر کاسر چھت سے ٹکرایا اور شدید زخمی ہوگیا۔اس کے علاوہ سیٹ بیلٹ اور پیٹی کا فایدہ یہ بھی ہوتاہے کہ مسافر ادھر ادھر نہیں بھاگے گا اس کی وجہ سے گاڑی کا توازن درست رہے گا۔
بھارتی حکومت سیٹ بیلٹ کے سلسلے میں بھی اور ہیلمٹ کے تعلق سے بھی بہت سختی کرتی ہے ، جرمانے لگاتی ہے ، تاکید کرتی ہے اور یہ سب حفاظت کے مدنظر کیا جاتا ہے۔
اسی ذیل میں حکومت نے پیٹرول پمپ سے موٹر سائیکل میں تیل لینے کے لئے ضروری قرار دے دیا ہے کہ ہیلمٹ ہونا چاہیے ورنہ تیل نہیں ملے گا، ایک نوجوان کے سرپر ہیلمٹ نہیں تھا اس کو تیل دینے سے منع کردیا گیا ، نوجوان نے وہیں کھڑے ایک دوسرے بندے سے ہیلمٹ مانگا ، سرپر رکھا ،تیل لیا ، ہیلمٹ واپس کیا اور یہ جا وہ جا۔
ہمارے ان ملکوں میں قانون شکنی کاعمل قانون بنتے ہی شروع ہوجاتا ہے۔ لوگوں کو حکومتی قوانین کے خلاف کام کرنے میں لطف آتا ہے ، قانون شکنی کو اپنی چالاکی و ہوشیاری سمجھا جاتا ہے حالانکہ شریعت بھی حکومت کے ایسے فیصلوں کی حمایت و تائید کرتی ہے چنانچہ بنوری ٹاؤن کراچی سے کسی نے اس سلسلہ میں استفتاء کیا تو جواب دیا گیا کہ
" حکومتِ وقت کی جانب سے لاگو کردہ وہ تمام قوانین جو انسان کی فلاح و بہبود اور جان و مال کی حفاظت کے لیے ہوں ان کی پاس داری کرنا ملک کے ہرباشندے پرشرعاً لازم ہوتا ہے، اور ان کی خلاف ورزی کی شرعاً اجازت نہیں ہوتی"
بتاتا چلوں کہ ہیلمٹ کوئی نئی چیز یا ایجاد نہیں ہے یہ قدیم ترین دفاعی آلہ ہے بس شکل بدل گئی ہے پہلے بھی ہوتا تھا جو لوہے کی مضبوط چادر کا بنا ہوتا تھا ، اس کو قدیم زمانے میں تلواروں ، نیزوں ، بھالی وغیرہ کے حملوں سے بچنے کے لئے سرپر پہنا جاتا تھا اور خود (خاء پر زبر) کہا جاتا تھا۔
میں نے بارہا ایسے ویڈیوز دیکھے ہیں جن میں بائک سوار تیز رفتاری کے ساتھ چلاتے ہوئے اچانک اپنا توازن کھو بیٹھا اور کسی بس یا پہیہ کے نیچے پہنچ گیا اور سر بالکل پہیہ کے آگےآگیا مگر سرپر ہیلمٹ کی وجہ سے سر محفوظ رہا ،جان بچ گئی یا شناخت ممکن رہی۔
فرض کیجیے آپ نے قانون شکنی کی ، گنجائش سے زیادہ سواری بٹھالی ہیں ، یا مال زیادہ لاد لیا ہے ، یا پیٹی اور ہیلمٹ کو غیر اہم جانا تو خدا نخواستہ حادثہ کی صورت میں نقصان کس کا ہوگا ؟ آپ کا یا حکومت کا۔ظاہر بات ہے نقصان آپ ہی کا ہے۔
اس لئے اصول سفر کو سمجھیں ، عمل کریں ، محفوظ رہیں اور محفوظ رکھیں ، اپنی جان کی قدر کریں ، یہ انمول قدرتی تحفہ ہے۔
👍
❤️
💚
7