ناصرالدین مظاہری
ناصرالدین مظاہری
February 9, 2025 at 12:55 PM
سنو سنو !! مکہ ٹاور صرف قریب دکھتا ہے ۔ ہے نہیں (ناصرالدین مظاہری) کرنیل گنج کانپور کے حاجی محمود صاحب بڑے نیک دل ، سنجیدہ مزاج، سلجھی گفتگو، تجربات و مشاہدات کی ایک دنیا اپنے سینہ میں بسائے ہوئے ، کئی بار سفر حرمین شریفین سے مشرف ، نامور بزرگ حضرت مولانا عبد اللطیف نلہیڑوی اور پھر حضرت شاہ احسن بیگ مدظلہ کے فیض یافتہ ، تربیت یافتہ ، جرعہ نوش،ماشاء اللہ بڑے نیک ، صالح ، سنجیدہ ، بردبار ، وفاشعار انسان ہیں۔ ایک مرتبہ مولانا محمد عثمان ندوی کے جی آر پی الہند ٹور ٹریولس بھگوان پور اتراکھنڈ کے ذریعہ عمرہ کے لئے جانا ہوا،ماشاء اللہ 19 افراد کی جماعت تھی۔ بھائی محمود بڑے تجربہ کی باتیں بتاتے رہتے ہیں۔ ایک دن تھکے ہارے فندق قصر سعاد اپنے حجرہ میں داخل ہوئے اور ایک ساتھی ممتاز بھائی سہارنپوری سے لگے اپنی کہانی سنانے کہ بھیا ممتاز! آج تو بہت برا حال ہوگیا ، بس اڈہ پر بس نہیں ملی تو تھک ہار کر مکہ ٹاور کے سامنے سے جو سیدھا راستہ مسفلہ کی طرف آتا ہے اسی راستے سے پیدل چل پڑا ، جب خوب چل لیتا اور پیچھے مڑکر مکہ ٹاور کو دیکھتا تو پتہ چلتا کہ ابھی تو کچھ بھی نہیں چل سکا ہوں ، اس چکر میں کئی بار سستاتا پھر چلتا ، ایک آدھ بار راستہ بھی بھٹک گیا ،بڑی مشکلوں کے بعد اب جاکر ہوٹل پہنچ سکا ہوں ، کھانا پینا بھی سب ختم ہوچکاہے ، ممتاز!خوب یاد رکھنا یہ جو مکہ ٹاور ہے ناں!یہ صرف قریب دکھتا ہے ، قریب ہے نہیں ، اور سنو! میں نے تو تجربہ کرلیا ہے تم کبھی تجربہ بھی مت کرنا" یہ سچ ہے مکہ ٹاور اتنا بلند اور کثیر منزلہ ہے کہ مکہ شہر سے تقریبا بیس کلو میٹر دور سے ہی نظر آنے لگتا ہے ، یہ مکہ مکرمہ میں ہر جگہ سے بہت قریب نظر آتا ہے لیکن قریب ہے نہیں، عموما حجاج کرام اس کو دیکھ کر جوش میں حرم شریف کی طرف چل پڑتے ہیں لیکن جوں جوں آگے بڑھتے ہیں راستے جدا ہوتے رہتے ہیں یہاں تک کہ انسان پریشان ہوجاتا ہے کہ اب کیا کرے۔ مکہ ٹاور اس معنی کر بہت اچھی عمارت ہے کہ اس سے حرم محترم کے سمت کا تعین ہوجاتا ہے اس کے علاوہ بظاہر پیدل والوں کے لئے کوئی خاص فایدہ نہیں ہوتا ہے اگر آپ پورے مکہ مکرمہ کہیں بھی ہیں تو قبلہ کا تعین کرنے میں بھی آسانی ہوسکتی ہے۔ "مکہ ٹاور کا اصل نام ابراج البیت ہے اس کی تعمیر پر 15 ارب ڈالر کی لاگت آئی۔ یہ دنیا کی لاگت کے حساب سے دوسری بڑی بلڈنگ ہے۔ اسکی اونچائی 601میٹر (1972فٹ) اور اس کا مجموعی ایریا 32ہزار مربع میٹر ہے۔ اسکی 120 منازل ہیں۔ اس کا افتتاح 2012ء میں ہوا۔ اسکے اوپر 484 میٹر کی آبزرویٹری نصب ہے۔" مکہ ٹاور میں بے شمار رہائشی کمرے ، کئی ہزار گاڑیوں کے لئے پارکنگ ، کھانے پینے اور خرید وفروخت کی دکانیں ہیں، یہ عمارت بیت اللہ کے حسن میں اضافہ کا باعث ہے اس کی وسعت اور کشادگی کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ انسان اسی بلڈنگ میں گم ہوسکتا ہے۔ مکہ مکرمہ میں ہر معتمر اور حاجی کو کم از کم اتنا تو روز چلنا پڑتا ہے کہ مجموعی طور پر شاید وہ اپنے وطن میں ایک مہینہ میں بھی اتنا نہ چلتا ہو۔ بہت ہوشیار لوگ بھی مکہ ٹاور کو دیکھ کر منزل کو قریب سمجھ کر چل پڑتے ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچتی ہے کہ ٹیکسی کرنی پڑجاتی ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ اگر آپ عمرہ پر عمرہ یا طواف پر طواف کا ارادہ رکھتے ہیں تو سڑکوں پر پیدل مارچ کرکے اپنی طاقت اور انرجی ضائع نہ کریں۔یہی طاقت اور انرجی آپ کو مطاف و مسعی میں کام آسکتی ہے۔ورنہ اگر حرم شریف سے باہر آپ خوب چلے پھرے تو پھر حرم میں کسی ہارے قافلہ کی طرح کسی کونے اور گوشے میں ڈھیر ہونا چاہیں گے اور وہاں مطاف میں سعودی پولیس آپ کو سستانے نہیں دے گی۔
❤️ 7

Comments