ناصرالدین مظاہری
ناصرالدین مظاہری
February 10, 2025 at 05:42 PM
سنو سنو!! ختم سحر اور وقت افطار (ناصرالدین مظاہری) رمضان المبارک 1446کی آمد آمد ہے ، سہارنپور، دہلی ، میرٹھ ، مرادآباد ، رام پور پورے مغربی یوپی میں رمضان کی بہار دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے، ہر نماز میں ہر مسجد تقریبا بھرجاتی ہے ، بڑا روح پرور ماحول ہوتاہے ، دن بھر مسلم ہوٹل بند رہتے ہیں شام ہوتے ہوتے کھانے پینے کے ہوٹلوں میں افطاری کا سامان بننا اور بکنا شروع ہوجاتا ہے ، چاروں طرف رونق ہی رونق ہوتی ہے ، جامع مسجد اور مظاہرعلوم وقف میں سائرن بجتایے اور لوگ روزہ افطار کرکے مسجد کی طرف لپکتے ہیں۔ مشرقی یوپی کے اکثر اضلاع میں مسلم تناسب بہت کم ہے اس لئے ایسی جگہوں پر رونقیں بھی کم ہوتی ہیں۔ آج افطار و سحر کے سلسلہ میں چند باتیں عرض کرنی ہیں۔ عام طور پر تمام مدارس والے نقشہ سحر وافطار چھاپتے ہیں ، کوئی دوامی جنتری سے نقشہ بناتاہے تو کوئی رحیمی دائمی جنتری سے ، ظاہر ہے دونوں میں معمولی فرق بھی ہے ، بعض لوگ افطار میں پانچ منٹ کی احتیاط پیش نظر رکھتے ہیں اور سحر میں دس منٹ ،جب کہ مظاہرعلوم وقف میں معمول بہ رحیمی دائمی جنتری ہے ، یہاں افطار میں تین منٹ اور سحر میں پانچ منٹ کی احتیاط ملحوظ رکھی جاتی ہے۔ اب سنئے مظاہرعلوم وقف والے وقت افطار نہیں لکھتے بلکہ غروب آفتاب لکھتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ غروب آفتاب کے وقت سے تین منٹ بعد افطار شروع کریں جب کہ ختم سحر نہیں لکھتے بلکہ شروع وقت فجر لکھتے ہیں۔نام سے ہی ظاہر ہے کہ شروع وقت فجر سے پانچ منٹ پہلے کھانا پینا بالکل چھوڑ دیں ورنہ روزہ ہی مشکوک ہوسکتاہے۔ جو لوگ شروع وقت فجر کی جگہ ختم سحر لکھتے ہیں وہ اندازہ کریں کس قدر لوگوں کے روزے خراب ہونے کاسبب بنتے ہوں گے۔العیاذ باللہ پہلے گھڑیوں میں تفاوت بھی ہوتا تھا اسی لئے مظاہرعلوم وقف سہارنپور کی مسجد کلثومیہ میں نماز عیدالفطر و عیدالاضحیٰ کا جو وقت لکھاجاتا ہے اس میں اب بھی یہ صراحت ہوتی ہے کہ "مدرسہ کی گھڑی کے حساب سے" ممکن ہے کبھی ایسا ہوا ہو کہ نماز میں گھڑیوں کی وجہ سے تقدیم و تاخیر ہوگئی ہو اس کے بعد سے مدرسہ نے یہ قید بڑھائی ہو تاکہ اشکال و اعتراض کی نوبت ہی نہ آئے۔ میں نے دیکھاہے کہ بعض لوگ ختم سحر کا اعلان شروع ہونے پر جلدی جلدی پانی یا حقہ بیڑی کے کش لگانا شروع کردیتے ہیں یہ طریقہ بھی غلط ہے یہ ساری چیزیں آپ پہلے بھی کرسکتے ہیں کیا ضرورت ہے روزے کو مشکوک کرنے کی۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب حدیث شریف میں افطار میں جلدی کاحکم ہے تو احتیاط کی کیا ضرورت ہے جواب یہ ہے کہ افطار میں جلدی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سورج پورے طور پر غروب بھی نہ ہوا اور آپ شروع ہوگئے۔ احتیاظ کا مطلب تاخیر ہرگز نہیں ہے اور تین منٹ کی احتیاط کو تاخیر کہا بھی نہیں جاسکتا ہے اسی طرح سحر میں احتیاط بھی بہت ضروری ہے اس سلسلہ میں حضرت انس کا ارشاد ہے کہ: "تسحرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قام إلى الصلاة، قلت: كم كان بين الأذان والسحور؟ قال: قدر خمسين آية" رواه البخاري. یعنی ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سحری کی پھر نماز کے لئے کھڑے ہوئے۔سائل نے پوچھاکہ سحری اور نماز کے درمیان کتنا وقفہ تھا تو فرمایا پچاس آیات کی تلاوت کے بقدر۔ بہرحال میں گزارش کروں گا کہ تمام چھوٹے بڑے مدارس اپنا ٹائم ٹیبل دارالعلوم مظاہرعلوم کے ٹائم ٹیبل کے مطابق رکھیں تو بہترہے ان ہی کو اپنا معیار بنائیں جس طرح دیگر تمام چیزوں میں آپ ان کی اقتدا کرتے ہیں اس سلسلہ میں بھی کریں۔ ختم سحر اور وقت افطار کا عنوان بدل کر شروع وقت فجر اور غروب آفتاب لکھنا شروع کریں۔ اپنی جنتریوں میں وقت عشاء اور طلوعِ آفتاب کا کالم بھی رکھیں کیونکہ بہت زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔ مختلف شیروں کے نام لکھ کر منٹ گھٹائیں یا منٹ بڑھائیں یہ طریقہ اب ختم کردیں کسی کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ افطار کے وقت بیٹھ کر منٹ گھٹاتا پھرے یا منٹ بڑھاتا پھرے۔ مختلف جنتریوں کی بجائے آکابر علماء و مفتیان کی پسند فرمودہ اور اعتماد فرمودہ جنتری ہی استعمال کریں۔ طول البلد اور عرض البلد کو خوب سمجھ لیں تاکہ اس سلسلہ میں غلظی کا امکان نہ رہے۔ مروج کمپیوٹرائز جنتریاں ، موبائل گھڑیاں یکساں ہوتی ہیں اس لئے ہاتھ کی گھڑی پر اعتماد سے بہترہے کہ اب موبائل والی گھڑی پر اعتماد کریں۔ (بارہ شعبان المعظم چودہ سو چھیالیس ہجری)
👍 2

Comments