ناصرالدین مظاہری
ناصرالدین مظاہری
February 17, 2025 at 07:01 PM
*آہ !مولوی ضیاء اللہ مرحوم مرزاپوری* بڑے نیک تھے ، اللہ والے تھے ، شریف ایسے کہ پورا علاقہ آپ کی شرافت نفسی کی قسمیں کھاتا تھا ، مخلص ایسے کہ ایسے لوگ دنیا میں یا تو پیدا ہونا بند ہوگئے یا نظر آنا بند ہوگئے۔کبھی کسی کو غلط نہیں کہا ، کبھی کسی کے دو پیسے نہیں دبائے، کبھی کسی کو جسمانی یا زبانی تکلیف نہیں پہنچائی، کبھی کسی سے دشمنی نہیں ہوئی ، غیر بھی ان کے تقدس کی قسمیں کھاتے تھے ، اپنے بھی ان کے آگے پلکیں بچھاتے ہیں، ایمانی نور ان کے چہرے بشرے سے واضح تھا ، فرائض کی کیا بات کروں نوافل اور سنن کے اتنے پابند کہ مثال میں پیش کیا جائے۔عالم نہیں تھے لیکن نئے عالم ان سے کتراتے تھے، حافظ نہیں تھے لیکن حفاظ کو لقمہ دیتے تھے، مفتی نہیں تھے مگر فتاوی بکثرت یاد تھے، حکیم نہیں تھے لیکن حکمت کا خزانہ تھے، بردبار ایسے کہ بردباری ناز کرے، منکسرالمزاج ایسے کہ لوگ ان کی کسر نفسی کی مثالیں دیتے ہیں، حیادار، وفادار، وفاشعار، غمگسار، دل کے غنی لیکن تاحیات چھپر میں رہے ، غریب ایسے کہ لگتا تھا غربت کی انتہا ان ہی کی ذات پر ہوئی ہے، نادار ایسے کہ کبھی دو سوٹ شاید ہی میسر ہوئے ہوں، کرتا جو زیب تن کرتے تو کچھ نہ کچھ اس میں نقص اور کمی ہوتی تھی، ہمیشہ سستے چپل اور غیر معیاری کپڑے پہنتے تھے، میں نے سردی سے بچنے کے لئے گرم معیاری کپڑے ان کے جسم پر نہیں دیکھے بس ایک چادر تھی جو چلتے پھرتے اوڑھے رکھتے تھے ، بولتے ایسے کہ پھول جھڑتے تھے، ہنستے تو طبیعت خوش ہوجاتی، رقیق القلب ایسے کہ بات بات میں رونے لگتے تھے، ایک دفعہ تو خواب میں ہی اپنے انتقال ،حساب کتاب اور جنت تک پہنچ گئے۔ میرے والد ماجد کے دوست بھی تھے اور مسجد میں باری باری ترجمہ شیخ الہند اور تفسیر عثمانی پرھنے کا ایسا معمول کہ کبھی ناغہ نہیں کیا۔کم سخن نہ بسیار گو ، مرنجا مرنج، اللہ کی ذات پر یقین ایسا کہ ایک دفعہ ان کے پیروں میں برص یعنی سفید داغ کا مرض ہوگیا میں نے دیکھا تو اظہار رنج کیا مگر پھر چند ماہ بعد دیکھا تو پیروں میں داغ کے نام ونشان بھی نہیں۔ میں حیرت اور تجسس کے ساتھ پوچھ بیٹھا کہ مولوی صاحب وہ بیماری کہا گئی۔؟ کہنے لگے بھئی میرے پاس اتنے پیسے کہا ہیں بس قرآنی آیات پڑھ پڑھ کر دم کرتا رہا اور الحمدللہ شفایاب ہوگیا۔آہ!مولوی ضیاء اللہ صاحب مرحوم (ناصرالدین مظاہری)
❤️ 💖 😢 6

Comments