احقاق حق
احقاق حق
February 13, 2025 at 02:50 PM
ویلنٹائن ڈے: مغربی تہذیب کا فریب تحریر:محمد بن عبداللہ تاریخ:13/فروری 2025 بمطابق 15/شعبان المعظم 1446ھ مغربی تہذیب ہمیشہ سے روایتی معاشروں میں بگاڑ پیدا کرنے کے درپے رہی ہے، اور ویلنٹائن ڈے اسی سازش کا ایک حصہ ہے۔ محبت کے نام پر منایا جانے والا یہ دن درحقیقت بےحیائی، عریانیت اور اخلاقی زوال کو فروغ دینے کا ایک ذریعہ ہے، جس نے نہ صرف مغربی معاشروں کو تباہ کیا بلکہ اب مشرقی ممالک میں بھی اپنا زہر گھول چکا ہے۔ یہ دن محبت کے اظہار کے لیے مخصوص کر دیا گیا ہے، حالانکہ محبت کسی ایک دن کی محتاج نہیں، اور نہ ہی اس کا اظہار غیراخلاقی حرکات یا عارضی تعلقات کے ذریعے ہوتا ہے۔ محبت وہ پاکیزہ جذبہ ہے جو قربانی، ایثار اور دائمی رشتے میں پنہاں ہوتا ہے، مگر مغرب نے اسے بازار کی جنس بنا کر محض چند لمحوں کے جذباتی کھیل میں بدل دیا ہے۔ ویلنٹائن ڈے کی حقیقت ایک من گھڑت داستان پر مبنی ہے، جس میں ایک راہب کی فرضی محبت کو بنیاد بنا کر اس دن کو رواج دیا گیا۔ آج یہ ایک ایسی رسم بن چکی ہے جس میں نوجوان نسل کو گمراہ کر کے فحاشی اور بے راہ روی کی طرف دھکیلا جاتا ہے۔ فلموں، ڈراموں اور سوشل میڈیا کے ذریعے محبت کے نام پر ایک خاص بیانیہ مسلط کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد صرف اور صرف اسلامی اور مشرقی معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچانا ہے۔ اسلام میں محبت کو نکاح کے پاکیزہ بندھن میں پرو کر محفوظ کیا گیا ہے، مگر مغربی تہذیب نے اس مقدس رشتے کو پس پشت ڈال کر ناجائز تعلقات کو فروغ دیا ہے۔ اس دن نوجوان لڑکے اور لڑکیاں غیر شرعی تعلقات کو فطری سمجھ کر اختیار کر لیتے ہیں، حالانکہ قرآن واضح طور پر زنا اور بےحیائی سے منع کرتا ہے۔ محبت اگر سچی ہے تو اس کا تقاضا وفاداری اور عزت ہے، نہ کہ عارضی جذبات اور چند دنوں کا رومانوی کھیل۔ یہ مغربی تہذیب کا فریب ہے کہ جسے ہماری نسل پر مسلط کر دیا گیا ہے۔ اشتہارات، کاروباری منافع اور جذباتی استحصال کے ذریعے لوگوں کو اس بات پر آمادہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی محبت کا اظہار اسی مخصوص دن پر کریں، اور ایسا نہ کرنے کو محبت کی توہین قرار دیا جاتا ہے۔ مگر درحقیقت یہ محبت نہیں، بلکہ ایک منظم تجارتی منصوبہ ہے جو اخلاقی اقدار کو تباہ کر کے انسانی رشتوں کو کمزور کر رہا ہے۔۔ نیز یہ کہ کسی بھی قوم کو شکست دینے کےلیے جوان نسل کو جنسی بے راہ روی کےلیے مواقع فراھم کریں تاریخ اسپین اس بات کی گواہ ھے ویلنٹائن ڈے ایسا تہوار ہے جس کے خلاف ہمارے یہاں کی انتہا پسند ہندو تنظیموں میں بھی شدید ردِ عمل پایا جاتا ہے اوروہ بھی اِسے فحاشی اور ہندوانہ تہذیب کے حق میں زہرِ ہلاہل سمجھتی ہیں اور عیسائی پادری بھی اِس دن کو مکروہ خیال کرتے ہیں ۔بنکاک میں ایک پادری نے اپنے ہمراہیوں کے ساتھ ایسی دکانوں کو نذرِآتش کر دیا جہاں ویلنٹائن ڈے کے کارڈز اور گلدستے فروخت ہو رہے تھے۔یورپ و امریکہ کے الیکٹرانک میڈیا پربھی اِس دِن کے حوالے سے کوئی خصوصی پروگرام نہیں ہوتا لیکن ہمارے لوگ اِس دِن کو بڑے اہتمام سے مناتے ہیں ۔اِس دن کی مناسبت سے پروگرامز ترتیب دیئے جاتے ہیں ۔عجیب بات ہے کہ جہاں سے یہ رسمِ بَد پھوٹی وہاں تو اتنا اہتمام نہیں کیا جاتا لیکن ہم، ذہنی طور پر غلام ابنِ غلام ،اس دن کو ایسے ہی مناتے ہیں جیسے اپنے مذہبی تہواروں کو۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی نسل کو اس دھوکے سے بچائیں اور انہیں یہ سکھائیں کہ محبت وقتی جذبات کا نام نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری، ایک وعدہ اور ایک مقدس تعلق ہے جو نکاح کے ذریعے مکمل ہوتا ہے۔ ہمیں اپنی تہذیب، اپنی اقدار اور اپنے دین کی روشنی میں اپنی زندگیاں گزارنی چاہئیں، نہ کہ مغرب کے دیے ہوئے جھوٹے تصورات کے تحت۔ اللہ ہمیں ہدایت دے اور بےحیائی و گمراہی سے محفوظ رکھے، آمین!
❤️ 🇵🇸 4

Comments