احقاق حق
احقاق حق
February 20, 2025 at 04:29 AM
ہیگل کا ڈریگن 🐉🐲: (ہیگل کی منطق کا علمی تجزیہ) مفتی سید فصیح اللہ شاہ اگر کوئی آپ سے کہے کہ دنیا کی ہر حقیقت تضاد سے جنم لیتی ہے تو آپ یا تو اسے حکیم لقمان کی طرح دانشمند سمجھیں گے یا پھر کسی پیچیدہ معمے کا قائل۔ اور اگر وہ شخص جرمنی سے آیا ہو اور اس کا نام جیورگ ولیم فریڈرک ہیگل ہو تو فلسفے کی دنیا میں اس کی عزت کچھ زیادہ ہی کی جائے گی۔ مگر جناب! ذرا رک جائیں کیونکہ اگر آپ اس کے فلسفے کے گہرے سمندر میں چھلانگ لگائیں گے تو ہو سکتا ہے کہ باہر آتے آتے آپ خود کو پانی اور خشکی کا بیک وقت وجود رکھنے والا کوئی نئی مخلوق سمجھنے لگیں! ہیگل کے مطابق دنیا کی ہر چیز ایک جدلیاتی عمل (Dialectical Process) سے گزرتی ہے یعنی پہلے ایک خیال آتا ہے تھیسس۔ پھر اس کا مخالف خیال جنم لیتا ہے اینٹی تھیسس اور پھر ان دونوں کے ملاپ سے ایک ترکیب (Synthesis) بنتی ہے۔ جو خود ایک نیا تھیسس بن جاتی ہے۔ یوں سمجھیں کہ زندگی ٹام اینڈ جیری کا ایک نہ ختم ہونے والا ایپی سوڈ ہے جہاں ہر مسئلہ ایک نیا مسئلہ جنم دیتا ہے اور حل کے نام پر ہمیں مزید پیچیدگی تحفے میں ملتی ہے۔ ہیگل کی منطق منطق کہلانے کی قابل نہیں اس کی کئی وجوہات ہیں: پہلی وجہ: ہیگل کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اس کا فلسفہ کسی تجربے یا مشاہدے پر مبنی نہیں بلکہ صرف خیالی پلاؤ ہے۔ اگر آپ کہیں کہ پانی 100 ڈگری پر کھولتا ہے تو ہیگل کہے گا پہلے یہ پانی تھا پھر بھاپ میں بدل کر اپنی ضد بنا اور پھر بارش بن کر زمین پر واپس آ گیا، لہٰذا یہ سب ایک جدلیاتی ترکیب ہے۔ حالانکہ سائنسدان سیدھی سی بات کرتا ہے بھائی! پانی میں اتنی گرمی ڈالی کہ بخارات بن گیا باقی فضول فلسفہ بند کرو۔ دوسری وجہ: ہیگل کا کہنا ہے کہ ہر چیز اپنے تضاد کے ساتھ مل کر ایک نئی حقیقت پیدا کرتی ہے۔ یعنی اگر آپ کہیں "میں زندہ ہوں" تو ہیگل کے مطابق آپ کا "مرنا" بھی ضروری ہے تاکہ ایک نئی "زندہ+مردہ" حقیقت وجود میں آ سکے۔ ارے بھائی! اگر ہر سچائی میں اس کی ضد لازمی ہے تو پھر اسپتال کے ڈاکٹرز اور عدالتوں کے ججز فارغ کر دو کیونکہ جرم اور انصاف، بیماری اور صحت سب ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ سادہ لفظوں میں اگر تضاد سے حقیقت جنم لیتی تو ہر دوائی زہر اور ہر انصاف ظلم کے برابر ہوتا۔ تیسری وجہ: ہیگل کی منطق میں کوئی حتمی سچائی (Absolute Truth) نہیں کیونکہ ہر ترکیب نئی تھیسس بن کر مزید بدلتی رہتی ہے۔ یعنی اگر آپ کہیں کہ "یہ فلسفہ غلط ہے" تو ہیگل آپ سے کہے گا یہ درست بھی ہو سکتا ہے کیونکہ سچ کبھی حتمی نہیں ہوتا۔ واہ بھائی! اگر ہر سچائی بدلنے والی ہے تو پھر آپ کا فلسفہ بھی عارضی ہے اور اگر آپ کا فلسفہ بھی بدلنے والا ہے تو کیوں نہ ہم پہلے ہی اسے بدل کر سیدھا کچرے میں ڈال دیں؟ چوتھی وجہ: ہیگل کی فکری ورزشیں جب عملی میدان میں آزمائی گئیں تو ان کا حال وہی ہوا جو ایک ناتجربہ کار باورچی کے ہاتھ کی بنی بریانی کا ہوتا ہے نہ ذائقہ، نہ ترتیب، نہ کوئی نتیجہ۔ مارکسزم جیسے نظریات جو ہیگل کے جدلیاتی فلسفے سے متاثر ہو کر بنے جب سوشلسٹ حکومتوں میں نافذ ہوئے تو یا تو معیشت تباہ ہو گئی یا پھر ریاستیں ہی ختم ہو گئیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی ڈاکٹر کہے: "بخار کا علاج یہ ہے کہ مریض کو برف میں لپیٹ دو اور دیکھو کہ اس کی زندگی اور موت سے کوئی نئی ترکیب نکلتی ہے۔ پانچویں وجہ: ہیگل کا ماننا تھا کہ تاریخ ہمیشہ "بہتر" کی طرف جاتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو آج دنیا میں جنگیں، غربت اور بدعنوانیاں ختم ہو چکی ہوتیں. مگر افسوس حقیقت یہ ہے کہ جہاں انسان نے سائنسی ترقی کی وہیں بڑی بڑی تباہیاں بھی آئیں۔ یعنی اگر ہیگل کی بات مان لی جائے تو ہمیں ہر جنگ کے بعد کہیں نہ کہیں "امن کا نیا فارمولا" ملنا چاہیے تھا لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ جنگ کے بعد ایک اور جنگ ہی آتی ہے۔ چھٹی وجہ: ہیگل کے فلسفے کو پڑھ کر لگتا ہے جیسے کسی جادوگر نے گنجلک الفاظ کا ایسا جال بنا دیا ہو جس میں عقل پھنس کر رہ جائے۔ اس پر برٹرینڈ رسل جیسے فلسفیوں نے بھی اعتراض کیا کہ ہیگل کی زبان اتنی مبہم اور مشکل ہے کہ کوئی بھی شخص اسے اپنی مرضی کے مطابق مطلب پہنا سکتا ہے۔ اگر ایک فلسفہ خود فلاسفروں کے لیے بھی معمّہ بن جائے تو پھر عام لوگ کہاں جائیں؟ ساتویں وجہ: ہیگل کا فلسفہ بظاہر گہرائی کا دعویدار ہے لیکن درحقیقت یہ منطقی سادگی کے قاتل اور مغالطاتی پیچیدگیوں کے بادشاہ ہیں۔ اس میں تضادات کو زبردستی گھسیٹا گیا ہے. سچائی کی کوئی مستحکم بنیاد نہیں اور تاریخی ترقی کا تصور حقیقت سے متصادم ہے۔ اگر کسی کو فلسفے میں غیر ضروری پیچیدگیاں پیدا کرنی ہوں تو ہیگل ایک بہترین آپشن ہے۔ لیکن اگر آپ کو سچائی، منطق، معقولیت اور معروضیت (Objectivity) چاہیے تو بہتر ہے کہ آپ سیدھا سائنس، ریاضی یا حقیقی منطق کی دنیا میں قدم رکھیں۔ کیونکہ ہیگل کے نظریات صرف ایک ذہنی تماشا ہیں جنہیں سنجیدہ فکر کی دنیا میں جگہ دینا خود پر ظلم کرنے کے مترادف ہے۔ #muftisyedfaseehullahshah
🇵🇸 😮 2

Comments