احقاق حق
احقاق حق
March 1, 2025 at 01:17 AM
نفس کشی کا یک ماہی کیمپ از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری 30 شعبان 1446ھ یکم مارچ 2025ء عداوت انسانی نفسیات کا اہم عنصر ہے، جس طرح پیار ومحبت سے اس کے جذبات کے ایک حصے کی تسکین ہوتی ہے، اسی طرح وہ خصومت، نزاع اور محاذ آرائی کے بغیر بھی ادھورا محسوس کرتا ہے، اسے رسہ کشی کے لیے فریق بہ ہر صورت درکار ہے، اگر ماحول ساز گار نہ ہو تو وہ بصرف ہمت وبذل خیر عداوت کی تخم ریزی کرتا ہے اور خالی میدان میں بھی ایک عدد دشمن دریافت کر لیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انسانی انجمن کی ہر اکائی اندرونی ناچاقی سے دو چار رہتی ہے، اس میں قدسی صفات معاشرے بھی مستثنی نہیں؛ بل کہ مدارس کی روئداد تو معاصرتی چشمک اور ہم عہدی کی رقابت میں سرفہرست ہے۔ "عداوت ہارمون" کو مصروف عمل رکھنے کے لیے ہمیں ایک مستقل حریف عطا ہوا ہے، جسے نفس کہتے ہیں، حضرت یوسف علیہ السلام کی تعبیر کے مطابق یہ گناہ کا ڈھیٹ اور بے حیا داعی ہے، کوشش پر اکتفا نہیں کرتا، ڈیرہ ڈال لیتا ہے، اس کے ترکش میں تیروں کی انواع واقسام ہیں، ہر شکار پر حسبِ حال آزماتا ہے، معصومین سے بھی مایوس نہیں ہوتا، ان کی پروفائل پر بھی ٹرائی مار جاتا ہے، اس کی سرپرستی راست ابلیس کے پاس ہے، رب کے پر حکمت آئین نے اختیارات وسیع دیے ہیں، ہمارے ساتھ کھیلتا ہے، جذبات تک رسائی ہے، دل پر بیٹھ جاتا ہے، ذہن پر سوار ہو سکتا ہے، شش جہت استعمال کرتا ہے؛ حتی کہ اندرونِ خانہ ہی سو جاتا ہے۔ ہماری اصل جنگ اس داخلی دشمن سے ہے، آستین کے سانپ سے مطمئن رہنا سادگی کی حد ہے، اپنے گھر میں جانی دشمن رکھ کر باہر داد شجاعت دینا حمق ہے، نفس کشی اولین فریضہ ہے، راہ روئے منزل کا سب سے بڑا کانٹا نفس ہے، مقامات کی تاریکی نفس کے سبب ہے، ابدی فلاح کا راستہ نفس کی لاش سے گذرتا ہے، نفس کی جنگ ناگزیر ہے، آپ کا نظر انداز کرنا سنگین جوا ہے، آپ بھول سکتے ہیں؛ مگر بھولنا اس کا آپشن نہیں، اس کی تخلیق آپ کے سفینے کو غرق آب کرنے کے لیے ہوئی ہے، آپ کے خلاف زور آزمائی اور داؤ پیچ اس کی غذا ہے، آپ کا ادبار اس کی تسکین اور دائمی بدبختی اس کا مشن۔ ہم حظ نفس کا لطف اٹھا چکے، اب حرمانِ نفس ٹرائی کریں، حسیناؤں کی ٹانگوں کو خوب انجوائے کیا، غض بصر کو بھی موقع دیں، یہی آنکھیں فرط لذت سے تحیر میں نہ ڈبڈبا جائیں تو جو مرضی ہارنے کے لیے تیار ہوں؛ گو کہ فی الوقت ہارنے کے لیے کچھ نہیں رکھتا، فرض نماز کے بعد یہی نفس کہتا ہے جلدی کرو، فلاں اور فلاں تقاضا ہے، یا تلقین کرتا ہے کہ سنتیں گھر پڑھیں گے، ثواب زیادہ ہے؛ دراں حالے کہ بقول حضرت مولانا سنبھلی صاحب علیہ الرحمہ جو گَھر گیا وہ گِھر گیا، اس کشاکشی کا جواب فوری دو اور زائد نوافل لگا دو، وقوف مسجد کو وہ طول دو کہ نفس پاش پاش ہو جائے، خجل خجل ہو اٹھے، ورغلانے سے توبہ کر بیٹھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قرین/شیطان رضاکارانہ مسلمان ہو گیا تھا، آپ اپنے قرین السوء کو مجبور کریں، یا تو اسلام قبول کرے، یا جذیہ منظور کرے، اس سے مغلوب نہیں ہونا، ورنہ باجگزار آپ ہوں گے اور دو جہاں کی رسوائی مستزاد۔ نفس کشی مہم کے لیے یہ درست وقت ہے، رمضان سایہ آسا ہے، شیاطین کی اسیری نفس کو بے سہارا کر دیتی ہے، پشت پناہی کی غیر موجودگی ہزار غنیمت ہے، نفس کی تنہا مزاحمت کم زور ہے، کمک کے بغیر اس کے آپشن محدود ہیں، معمولی تدابیر اسے دیوار سے لگا سکتی ہیں، رمضان ایک موقع ہے، روزہ امید کی کرن ہے، ملکوتی فضا اضافی پوائنٹ ہے، انوار کا نزول اپنے حق میں ہے، افطار کو حد میں رکھو، افطار کے بہانے نفس کو واپسی کا موقع فراہم نہ کرو، شب بیداری بہ معنی عبادت مطلوب ہے، مجرد جاگنا، یا بیداری مع بیہودگی نفس کی فتح ہے، سحری تلافی والی بے لگام نیند نفس پرستی ہے، بھوک زدہ نفس امارہ انتقام افتاد ہے، اس کے جوابی وار سے چوکنا رہو، نفس کشی کا مہینہ ہے، ختم ہوتے ہوتے امارہ کا خاتمہ، لوامہ کی تکمیل اور مطمئنہ کی تحصیل یقینی بناؤ۔
❤️ 2

Comments