☜❂سبق آموز کہانیاں چینل ارریاوی❂☞
February 24, 2025 at 10:40 AM
بسم الله الرحمن الرحيم
محترم بھائیو!
ایک تحریر نظر سے گزری جس میں حضرت اقدس مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاته کی وضاحت کو غیر ضروری اور ان کے طرزِ عمل پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
چند گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں تاکہ حقیقت واضح ہو سکے۔
یہ کہنا کہ حضرت مہتمم صاحب کی وضاحت کی کوئی ضرورت نہیں تھی، محض سطحی نظر ہے۔ اہلِ حق کے لیے ہمیشہ یہ ضروری ہوتا ہے کہ جب افواہیں اور غلط فہمیاں پھیلائی جائیں تو وہ امت کے سامنے وضاحت پیش کریں تاکہ فتنے کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔ مہتمم صاحب کی وضاحت اسی پس منظر میں آئی تاکہ کوئی شخص غلط فہمی میں نہ رہے اور حقیقت کو جانے۔
کہا گیا کہ مہتمم صاحب نے مولانا سعد صاحب سے ملاقات سے انکار کیا جبکہ وہ ان سے ملنے کے خواہشمند تھے۔ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی بزرگ کسی وجہ سے ملاقات نہ کرے تو کیا یہ ان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا جواز بن جاتا ہے؟ حضرت مہتمم صاحب کی طبیعت ناساز تھی، اور ان کی مصروفیات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پھر دو دن بعد وضاحت کرنا بھی اس لیے ضروری تھا کہ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں۔
یہ کہنا کہ اکابر بھی غلط ہو سکتے ہیں، بلاشبہ ایک حقیقت ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر کوئی اپنی ناقص فہم کے مطابق اکابر پر بے جا اعتراضات شروع کر دے۔ دارالعلوم دیوبند اور اس کے اکابر کا ہمیشہ سے اصول رہا ہے کہ دین کے ہر معاملے میں اجتماعی اور مدبرانہ فیصلے کیے جائیں۔ مہتمم صاحب کی وضاحت بھی اسی اصول کے تحت تھی۔
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b
یہ دعویٰ کہ مولانا سعد صاحب کے بیانات میں کوئی غلطی نہیں ہوتی، انتہائی یکطرفہ ہے۔ اگر کوئی مسئلہ اکابر کی نظر میں آتا ہے تو ان کی گرفت کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ اگر حضرت مہتمم صاحب یا دیگر اکابرین دیوبند کو مولانا سعد صاحب کے بیانات میں اشکالات نظر آتے ہیں، تو انہیں امت کے سامنے وضاحت کرنے کا پورا حق ہے۔
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b
یہ کہنا کہ "یا تو مکمل بائیکاٹ کیا جائے یا پھر ان کے بیانات کو قبول کیا جائے"، انتہائی غیر علمی بات ہے۔ کسی کی اصلاح کرنا اور غلطیوں پر متنبہ کرنا ہمیشہ سے اہلِ علم کا شیوہ رہا ہے۔ دیوبند کے اکابر نے تبلیغی جماعت کی ہمیشہ سرپرستی کی ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر کوئی مسئلہ نظر آئے تو اس پر خاموشی اختیار کی جائے۔
یہ کہنا کہ "مہتمم صاحب کے طرزِ عمل سے سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا چاہتے ہیں"، ایک غیر ذمہ دارانہ بیان ہے۔ مہتمم صاحب اور دیگر اکابرین ہمیشہ سے امت کے فائدے اور فتنوں کے سدباب کے لیے کوشاں رہے ہیں۔ جو لوگ غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں، وہ درحقیقت امت میں انتشار پیدا کر رہے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ کوئی اختلاف ہو بھی تو اس کو ادب اور احترام کے دائرے میں رکھ کر حل کیا جانا چاہیے۔ اکابر دیوبند کا موقف ہمیشہ علمی اور مدبرانہ ہوتا ہے، اور ان پر بے جا اعتراضات کرنا نہ صرف علمی خیانت ہے بلکہ امت میں انتشار پیدا کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ اکابر کا احترام کریں اور بلاوجہ ان پر تنقید کرنے کے بجائے ان کی رہنمائی کو قبول کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور ہمیں حق کو حق سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaLzTTP5K3zOxFDpmM39